... loading ...
مصر کے جزیرہ نما سینا میں روس کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے کے بعد مصر کو ساکھ کے ساتھ ساتھ مالی طور پر بھی بہت بڑے نقصان کا سامنا ہے۔ خاص طور پر برطانیہ اور روس سے آنے والی پروازوں کا رخ مڑنے کی وجہ سے جزیرہ نما سینا کے سیاحتی مقامات ویران ہو جائیں گے۔
مصر کے وزیر سیاحت ہشام زعزوع نے موجودہ صورت حال کا ذمہ دار مغربی ذرائع ابلاغ کو ٹھہرایا ہے، جن کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے کے بعد اسے بہت منفی انداز میں پیش کیا گیا۔
31 اکتوبر کو شرم الشیخ سے سینٹ پیٹرز برگ جانے والے ایک طیارہ نامعلوم وجہ سے صحرائے سینا کے وسط میں گر کر تباہ ہوگیا جس سے عملے کے اراکین سمیت کل 224 افراد مارے گئے۔ مصر کے اس اہم سیاحتی مقام پر آنے والے دو تہائی سیاحوں کا تعلق روس اور برطانیہ سے ہوتا ہے اور ان دونوں ممالک کے طیاروں کی آمد رکنے سے یہاں کے ساحل ویران ہوجانے کا خدشہ ہے۔
روس نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ اس نے چند ماہ کے لیے مصر کو پروازیں روک دی ہیں کیونکہ مختصر عرصے میں سیکورٹی نظام میں بڑی تبدیلیاں لانا مصر کے لیے ممکن نہ ہوگا۔
دوسری جانب خود روس میں بھی کئی ٹور آپریٹرز کو سنگین مالی مسائل کا سامنا ہے کیونکہ انہیں لاکھوں سیاحوں سے لیے گئے پیسے واپس کرنے ہیں اور وزارت سیاحت کی ترجمان کہتی ہے کہ صنعت کو ڈیڑھ ارب روبل (23 ملین ڈالرز سے زیادہ) کا نقصان ہوا ہے۔
مصر کے صحرائے سینا میں تباہ ہونے والے روسی مسافر طیارے کا معاملہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا لیکن ملنے والی چند لاشوں کا تجزیہ کرنے والے ماہرین کہتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ زمین پر گرنے سےقبل جہاز میں کوئی دھماکا ہوا تھا۔ روسی ذرائع ابلاغ نے مصر کے فرانزک ماہرین کے حوالے سے بتایا ...