وجود

... loading ...

وجود

فوجی حلقوں میں نواز حکومت کی کارکردگی پر شدید بے چینی، مختلف ذرائع سے معلومات اکٹھی کی جانے لگیں

جمعرات 12 نومبر 2015 فوجی حلقوں میں نواز حکومت کی کارکردگی پر شدید بے چینی، مختلف ذرائع سے معلومات اکٹھی کی جانے لگیں

nwaz zardari raheel

عسکری حلقوں میں گزشتہ کچھ ہفتوں سے سول حکومت کی کارکردگی پر شدید بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔ ایک طرف حکومت نے ذرائع ابلاغ کے ذریعے اپنی حکومتی کارکردگی کے حوالے سے نہایت خوشگوار فضا بنا رکھی ہے مگر دوسری طرف ملک کے سنجیدہ حلقے یہ سمجھتے ہیں کہ معیشت کے مصنوعی اعشاریوں اور اشاریوں کے ذریعے جو فضا بنائی جارہی ہے وہ مستقبل قریب میں قومی معیشت کے لئے شدید دباؤ کا باعث بنے گی۔ اس ضمن میں’’ وجود ڈاٹ کام‘‘ کو نہایت قابل اعتماد ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے جی ایچ کیو میں ماہرینِ معیشت کو مدعو کرکے اُن کی آراء بھی قومی معیشت کے حوالے سے لی گئی ہے۔ باخبر حلقے اصرار کر رہے ہیں کہ ملک کے تمام سنجیدہ حلقوں میں وزیر اعظم کے سمدھی اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے حوالے سے شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے بہت جلد ایف بی آر کے اندر پائے جانے والی بدعنوانیوں کی کہانیاں بھی منظر عام پر آنے کے امکانات ہیں۔

انتہائی ذمہ دار ذرائع کی جانب سے سرکاری حلقوں کو بدعنوانیوں کے احتساب کے پورے سرکاری ڈھانچے میں موجود نقائص کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس ضمن میں کہا جارہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کسی بھی طرح ایک قابل اعتبار احتسابی عمل کو جاری رکھنے کی اہل ثابت نہیں ہورہی۔ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے طور پر موجود ہ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے خلاف بھی بدعنوانیوں کے بہت سے معاملات زباں زد عام وخاص ہیں ۔ اس لئے وہ حکومت کے ساتھ اس پورے عمل میں کسی بھی سطح پر کوئی پریشانی پیدا کرنے کا باعث بھی نہیں بن رہے۔ بدقسمتی سے احتساب کے اس پورے عمل میں آڈیٹر جنرل پاکستان اسد امین کا سب سے اہم کردار ہے۔ مگر اُن کے خلاف بھی بہت سی کہانیاں گردش کررہی ہیں۔ اس لئے احتسابی عمل پورا مشکوک ہو چکا ہے۔ کیونکہ بدعنوانیوں کے پہرے دار خود بدعنوانوں کے ساتھ ملے نظر آتے ہیں۔

’’وجودڈاٹ کام ‘‘ کو اپنے قابلِ اعتماد ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حکومت کی طرف سے عالمی اداروں سے بھاری پیمانے پر لئے گئے قرضوں کے قومی معیشت کے ساتھ قومی اثاثوں پر پڑنے والے ممکنہ دباؤ کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں ایک ماہر معاشیات نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اُنہیں پچھلے دنوں جی ایچ کیو کے ذرائع سے یہ سوال سننے پڑے ہیں کہ کیا آئی ایم ایف سے لئے جانے والے بھاری قرضے مستقبل میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر کسی دباؤ کو پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں؟ کیا قومی معیشت اتنے سارے قرضوں کا بوجھ سہارنے کی طاقت رکھتی ہے؟

باخبر حلقوں کا اس پورے تناظر میں اِصرار ہے کہ فوجی حلقوں نے اپنے بہت اہم فیصلے چیف آف آرمی اسٹاف کے دورۂ امریکا سے واپسی پر اُٹھا رکھے ہیں۔ ماہِ نومبر کے اختتام تک اگر سیاسی حکومت نے بعض بنیادی نوعیت کے فیصلے نہ کئے تو عسکری ادارے کچھ اہم جوابی فیصلوں کے لئے اپنی مشاورت مکمل کرچکے ہیں۔

باخبر حلقے اصرار کر رہے ہیں کہ ملک کے تمام سنجیدہ حلقوں میں وزیر اعظم کے سمدھی اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے حوالے سے شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔

اس ضمن میں وزیراعظم میاں نوازشریف اور اُن کے قریبی حلقے بھی اہم نوعیت کے مشاورتی عمل کا آغاز کرچکے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف ان خطرات کو بھانپتے ہوئے ایک مرتبہ پھر عمران خان کے دھرنے کے خلاف پارلیمانی اتحاد کی طرح کی فضا بنانا چاہتے ہیں۔ چنانچہ وہ جمہوریت کے نام پر پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں میں ایک اتحاد قائم کرنے کے لئے کوشاں ہو چکے ہیں اور اس ضمن میں ابتدائی قدم کے طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے پر غور کر رہے ہیں۔ وجودڈاٹ کام کو اپنے ذرائع نے بتایا ہے کہ میاں نوازشریف نے اس حوالے سے ایک اہم پیغام لے کر سابق صدر آصف علی زرداری کے پاس اپنے ایک وفاقی وزیر کو دبئی بھیجا تھا ۔ جو نہایت خاموشی سے آصف زرداری کے ساتھ مشاورت کرکے واپس آئے ہیں۔ بعد ازاں چیئر مین سینیٹ میاں رضاربانی کی جانب سے یہ تجویز بھی سامنے آچکی ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلا کر قومی ایکشن پلان اور خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرے۔ میاں رضا ربانی کی اس تجویز کو پس پردہ جاری سیاست دانوں کی باہمی مشاورت سے جوڑا جائے تو یہ خاصا معنی خیز بن جاتی ہے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نوازشریف کو متعد د مرتبہ پیپلز پارٹی کی جانب سے یہ مشورہ دیا جاچکا ہے کہ وہ ضربِ عضب کو صرف دہشت گردی تک محدود کریں اور قومی اداروں اور سیاست دانوں کے احتساب کو اس دائرے میں لے جانے سے روکیں۔ میاں نوازشریف سے اس ضمن میں بار بار قومی ایکشن پلان پر نظرثانی کا مطالبہ پسِ پردہ کیا جاتا رہا ہے۔ کسی بھی ابہام کے بغیر یہ بات بالکل واضح ہے کہ قومی ایکشن پلان کے بعض پہلووؤں سے سیاسی جماعتیں بشمول مسلم لیگ نون متفق نہیں ۔ اسی طرح سیاست دانوں اور حکومت کے لئے جنرل راحیل شریف کے بیرونی دوروں پر بھی شدید تحفظات پیدا ہو چکے ہیں۔ فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف خطے میں ایک اہم کردار ادا کرنے کے قابل ہو چکے ہیں اور روس وچین کے ساتھ تعلقات کی دفاعی جہتوں میں خود کو متعلق بنا کر امریکا کے لئے اپنی اہمیت کے ایک نئے باب کو کھولنے جارہے ہیں۔ساتھ ہی وہ مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب کے ساتھ ایک ایسا کردار بھی نبھانے کے لئے مشاورت کررہے ہیں جو خطے میں پاکستان کی اہمیت کو برقرار رکھنے میں معاون ہو اور آگے چل کر علاقائی سطح پر بھارتی خطرے سے نمٹنے کے لئے پاکستان کو تنہا نہ ہونے دے۔ مگرحکومت یہ پورا تزویراتی عمل نظر انداز کرکے اِسے فوج کے آئینی کردار سے تجاوز کے زمرے میں رکھ کر نہایت خشمگیں نگاہوں سے دیکھ رہی ہے۔

باخبر حلقے اس پورے تناظر کو سامنے رکھ کر یہ اصرار کررہے ہیں کہ رواں ماہ کے اختتام پر فوج حکومت تنازع نئے دائروں میں داخل ہو کر زیادہ خطرناک بن سکتا ہے اور عسکری حلقوں میں زیر غور فیصلوں کو مہمیز دینے کا باعث بن سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر