... loading ...
وفاقی حکومت نے اپنے ایک دوٹوک بیان میں فوج کو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد ایک مشترکہ ذمہ داری ہے ۔اور عام آدمی کی زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے قومی ایکشن پلان سمیت دوسرے تما م اقدامات پر عمل درآمد جاری رہے گا۔
حکومت کی طرف سے یہ پیغام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے۔ جب ایک روز قبل راولپنڈی میں جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں ہونے والی ایک کورکمانڈر کانفرنس میں ملک کی داخلی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے حکومت سے مزید تعاون طلب کیا گیا تھا۔ مذکورہ کانفرنس میں حکومت سے گڈ گورننس کے لئے کہا گیا تھا۔ جس کے جواب میں حکومتی ترجمان کی طرف سے کہا گیا کہ شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف گزشتہ دو سالوں میں اُٹھائے گئے سرکاری فیصلہ کن اقدامات کو ہر جگہ سراہا گیا۔ ا س کے ساتھ حکومتی بیان میں یہ شامل کرنا بھی ضروری سمجھا گیا کہ یہ کامیابی وسیع سیاسی اتفاقِ رائے،مسلح افواج کے جوانوں اور افسروں کی شجاعت، صوبائی حکومتوں ، پولیس ، سول مسلح افواج اور انٹیلی جنس کی مربوط کوششوں سے ممکن ہو سکی ہے۔
حکومتی ترجمان کے بیان کا یہ حصہ خاصا معنی خیز ہے کہ حکومت خود کو پاکستانی عوام کا جواب دہ سمجھتی ہے۔ اس لئے تمام فیصلے قومی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے نہایت شفاف انداز میں کئے گئے۔بیان کا یہ حصہ بھی ایک جوابی پیغام کی حیثیت رکھتا ہے کہ تمام اداروں کوآئینی دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق سول ملٹری تنازع ایک روز قبل آئی ایس پی آر کے بیان کے بعد عوام میں آگیا تھا۔ اور اب سول حکومت کی طرف سے اس پر جوابی بیان نے واضح کر دیا ہے کہ یہ مسئلہ محض بیان بازی سے آگے کی حدوں کو چھو رہا ہے۔ اور ایک غیر روایتی انداز میں فروغ پارہا ہے۔ یہ صورتِ حال قومی اسمبلی میں ۱۱؍ نومبر کو گرما گرم بحث کا محور بن گئی ۔ جس میں کور کمانڈر اجلاس میں گڈ گورننس پر زور کا معاملہ باعث تنقید بنا ۔ سیاست دانوں نے اپنی بحث میں اِسے آئین سے تجاوز قرار دیا۔
انتہائی ذمہ دار ذرائع نے’’ وجود ڈاٹ کام‘‘کو بتایا کہ گزشتہ دوماہ سے متعد د امور میں سول فوجی قیادتوں میں مسلسل فاصلہ بڑھتا ہی چلاگیا ہے۔ اور اسی وجہ سے کراچی میں آپریشن کی رفتار کو بھی مدہم کر دیا گیا تھا۔ باخبر ذرائع کے مطابق فوجی حلقے ضرب عضب آپریشن کے دائرے کو تحقیقات کی روشنی میں مسلسل آگے بڑھانا چاہتے ہیں اور سول حکومت اس تنازع میں اپنی سیاسی حمایت کھونے کے خطرے سے دوچار ہو چکی ہے۔ جس کے باعث سول حکومت اس آپریشن کے اُس خاکے سے مکمل مطمئن نہیں جو عسکری اداروں نے طے کر رکھا ہے۔ وجود ڈاٹ کام کی اطلاعات کے مطابق فوجی حلقے ڈاکٹر عاصم سے تحقیقات کی روشنی میں کچھ بڑی گرفتاریوں کے لئے اصرار کر رہے ہیں۔مگر سیاسی حکومت اس کے لئے بالکل تیار نہیں۔ چنانچہ فوج نے مسلسل حکومت کی سرد مہری سے تنگ آکر اس تنازع کو عوام میں لانا ضروری سمجھا ہے۔ تجزیہ کار اس امر پر متفق دکھائی دیتے ہیں کہ فوج نے یہ اقدام بلاسوچے سمجھے نہیں اُٹھایا ہوگا۔ اور اس کے نتیجے میں سیاسی حلقوں سے متوقع تنقید کا اُنہیں خوب اندازا رہا ہوگا۔ لہذا یہ بیان محض ایک بیان سے زیادہ کے خطرات کی وضاحت کرتا ہے۔ جسے حکومتی ترجمان کے جوابِ شکوہ نے زیادہ بڑے بحران میں تبدیل کرنے کے خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...