... loading ...
چین میں فضائی آلودگی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سے بڑی تعداد چین کے صنعتی شہرہیں۔ گزشتہ روز سے شمال مشرقی چین کے صوبہ لیاؤننگ میں فضائی آلودگی نے لوگوں کو عذاب میں مبتلاکردیا ہے۔ اس کی وجہ عمارات کو گرم رکھنے کے لیے کوئلے سے چلنے والے سسٹم ہیں جن کی وجہ سے شہر میں انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک پی ایم 2.5 ذرات بہت زیادہ ہوگئے ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کے معیار کے مطابق ان ذرات کی تعداد فی مکعب میٹر 25 مائیکروگرام سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے لیکن شین یانگ شہر میں یہ تعداد 1155 مائیکروگرامز تک جا پہنچی ہے۔ شہر کے ماحولیاتی حفاظت کے دفتر نے بتایا ہے کہ بلکہ مانیٹرنگ کے چند مقامات پر تو انہیں 1400 تک پایا گیا ہے۔ جس کے بعد انتہائی ہنگامی حالت کا اعلان کردیا گیا ہے۔
صوبہ لیاؤننگ شہر کے 14 میں سے 9 شہروں میں ہوائی معیار کا اشاریہ 300 سے اوپر تک پہنچا ہے، جو بہت خطرناک سطح ہے۔شین یانگ، آن شان، لیاؤ یانگ اور تیلنگ سب سے زیادہ آلودہ شہر رہے، جہاں یہ اشاریہ 500 سے بھی آگے تک گیا۔ کوئلے سے چلنے والے ہیٹنگ سسٹمز کے علاوہ پڑوسی صوبے ہیلونگ جیانگ سے آنے والی آلودہ ہوائیں بھی اس صورت حال کا سبب ہیں۔
شی نیانگ کے جن چیو ہسپتال کے مطابق علاج کے لیے آنے والے سانس کے مریضوں میں یکدم 15 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے اور محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اگلے کئی دنوں تک فضائی آلودگی کی سطح برقرار رہے گی۔
سائنس دانوں کی ایک ٹیم کی نئی تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں کو بھی پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا کر سکتی ہیں جنہوں نے کبھی سگریٹ نوشی نہ کی ہو۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ٹریفک کا آلودہ دھواں جسم میں بالکل ویسے ہی رسولیاں بناتا ہے جیسی رسولیاں سگریٹ نوشی کے سبب بنتی ہیں اور تحقیق ...
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے مطابق دنیا میں ہر10میں سے9 افراد آلودہ فضا میں سانس لے رہے ہیں۔’دنیا کی 92 فیصد آبادی فضائی آلودگی سے متاثر‘ ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق یہ آلودگی دنیا میں مرنے والے ہر آٹھویں فرد کی موت کی وجہ ہے اور اس کی وجہ سے دنیا بھر میں صرف سنہ 2012 میں 70...