... loading ...
عمران خان اور ریحام خان میں طلاق ہوگئی۔ پاکستانی میڈیا کو’’بریکنگ نیوز‘‘سمیت ایک ہفتے کا ’’گرم مصالحہ‘‘ بھی مل گیا۔ زلزلہ متاثرین سردی میں ٹھٹھرتے رہے لیکن پاکستانی میڈیا طلاق کی خبر کو بھی نمک مرچ لگا کرچٹ پٹا بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ نو ماہ بائیس دن کی شادی کا ایسا نتیجہ کوئی توقع نہیں کر رہا تھا۔ اتنے عرصے میں صرف خبریں پیدا ہوئیں کچھ اور نہیں۔پاکستانی ٹی وی چینلز پر اس وقت ہیڈ لائن سے ٹاک شوز کا موضوع ایک ہی خبر ہے اور وہ ہے عمران اور ریحام کی طلاق۔ جس عمل کو اﷲ تعالی نے انتہائی ناپسندیدہ قرار دیا ہے وہی میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے اور ہر ٹی وی چینل اس خبر کو اپنی پالیسی کے سانچے میں ڈھال کر پیش کرنے میں پیش پیش ہے۔کیا یہ خبر ایسی ہے کہ خوفناک زلزلہ بھی پیچھے رہ جائے؟ 7.6 کی شدت کے زلزلے کو8.1 بتانے والے میڈیا کے بارے میں بی بی سی بھی خاموش نہ رہا اورلکھا کہ ”زمین کم اور میڈیا زیادہ ہل گیا۔ بھوک سے بلکتے پیاس سے سسکتے سردی سے ٹھٹھرتے متاثرین بھی ٹی وی چینلز کی’’ریٹنگ ‘‘پالیسی کی بھینٹ چڑھتے نظر آ رہے ہیں۔ عمران خان اور ریحام خان کی ’’طلاق کی‘‘ وجوہ سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں۔ بعض ’’ماہرین‘‘ کا کہنا ہے کہ عمران خان اور ریحام خان کے درمیان کچھ معاملات پر گزشتہ کئی ماہ سے اختلافات تھے اور تحریک انصاف کے پارٹی امور میں مداخلت پر پی ٹی آئی کے رہنماوں میں بھی شدید مایوسی پائی جا رہی تھی۔ تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران اور ریحام کے درمیان طلاق کی سب سے بڑی وجہ کپتان کی بہنوں کی ناراضگی تھی۔ عمران خان کی بہنیں علیمہ خان اور عظمی خان اور دیگر اِس شادی سے خوش نہیں تھیں اور انہوں نے عمران کی شادی میں شرکت بھی نہیں کی تھی۔ عمران خان نے جب طلاق سے متعلق اپنی بہنوں کو اطلاع دی تو ان کے درمیان تعلقات بہتر ہوئے؛ حالانکہ بہنیں اس کی تردیدکرچکی ہیں کہ طلاق سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ ایک بڑی وجہ یہ بھی بتائی گئی کہ پارٹی رہنماوں کی جانب سے عمران خان کو متنبہ کیا گیا کہ ریحام خان نے لوگوں سے تحفے تحائف لینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس سے پارٹی اور آپ کی ذاتی ساکھ کو نقصان ہو گا۔ واقفانِ حال یہ بھی کہتے ہیں کہ ریحام خان نے کراچی کے ایک صنعتکار اور لاہور سے پی ٹی آئی کے ایک مرکزی رہنما سے پیسے لیے جس سے دونوں کے درمیان اختلافات کو مزید ہوا ملی، لیکن ٹویٹ کرنے والوں نے کوئی ثبوت یا فوٹو اپ لوڈ نہیں کیا۔
عمران خان اور ریحام خان کی ”طلاق کی ایک وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ عمران خان کے دونوں بیٹے بھی اس شادی سے خوش نہیں تھے اور جب وہ بنی گالہ آتے تو ریحام خان وہاں سے چلی جاتی تھیں۔ بعض پارٹی رہنماؤں نے ریحام کی ہری پور کے ضمنی انتخاب میں جلسے سے خطاب اور دیگر پارٹی معاملات میں مداخلت کو”خطرناک قرار دیا اور اسے خاندانی سیاست سے تعبیر کیا جا رہا تھا۔ تجزیہ کاروں کے بقول تحریک انصاف بھی موروثی سیاست کی لپیٹ میں آ رہی تھی۔
حالیہ دہائیوں کی سیاسی جماعتوں میں سب سے پہلا خاندانی اختلاف آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ہوا، جس کی خبریں دبئی اور لندن سے پاکستا ن آتی رہیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ باپ بیٹے کی بات چیت بھی بند ہوگئی ہے، بیٹے نے بغاوت کردی ہے اور کھانا پینا بھی چھوڑ دیا ہے، لیکن جو کام بیٹا نہ کرسکا وہ باپ نے کردکھایا اور اینٹ سے اینٹ بجانے کی ایسی تقریر کی کہ رحمن ملک جیسا ’’مفاہمتی‘‘جادوگربھی اب تک ’’معاملات‘‘ درست نہ کرسکا۔ حال ہی میں شریف برادران کے بیٹوں اور بیٹیوں میں ’’جنگ ‘‘کی خبریں باہرآنے لگیں اور فیصل آباد کے بلدیاتی انتخابات میں گھمسان کی جنگ کو بھی بعض حلقے انہی اختلافات کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں مگر اب یہ محض قیاس آرائیاں ہیں۔ چوہدری اور رانا جب آمنے سامنے آئے تو شیر ہی دبک کر بیٹھ گیا۔
سیاست کوجتنا نقصان موروثیت نے پہنچایا ہے اتنا آمروں نے بھی نہیں پہنچایا۔ بد قسمتی یہ ہے کہ اب تک ’’موروثی‘‘ کلچر ہماری سیاست سے الگ نہیں ہو سکا۔ شاید اسی لئے عمران خان کو خدشہ تھا کہ دیگر جماعتوں کی طرح کہیں تحریک انصاف بھی اس کی لپیٹ میں نہ آجائے۔ عمران خان اور ریحام خان کی’’طلاق ‘‘کی ’’ٹائمنگ بڑی‘‘ اہم ہے، اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ یہ ان کا نجی معاملہ ہے لیکن میڈیا کو یہ بات سمجھانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ ماہرین سیاست یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات سے صرف ایک دن قبل اتنی بڑی ’’بریکنگ نیوز‘‘ تحریک انصاف کے ووٹ بینک پر کتنا اثر انداز ہوسکتی ہے۔
لندن سے ایک خبر یہ بھی آئی ہے کہ ریحام خان’’طلاق کی‘‘اسٹوری کسی غیر ملکی اخبار کو فروخت کرنے والی تھیں جس کی بھنک پاکستان میں تحریک انصاف کی قیادت کو پڑگئی اور پھر’’ٹویٹرکا کھیل‘‘ شروع ہوگیا اور دیکھتے ہی دیکھتے بنی گالہ سے اٹھنے والے ’’شعلے ‘‘ لندن اور پوری دنیا میں پھیل گئے، جس کے بعد برائے فروخت اور اپنے مطلب کی اسٹوری ’’کِل‘‘ ہو گئی ۔
کنٹینر سے شروع ہونے والی شادی سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی انجام پذیر ہوگئی، جس کے بارے میں سوشل میڈیا اور ایس ایم ایس سروس سب سے زیادہ سرگرم ہوگئی ہیں۔ کراچی میں اس واقعہ پر تبصرے کیے جارہے ہیں اورایس ایم ایس بھی ایک موبائل سے دوسرے موبائل کا سفر طے کر رہے ہیں جن میں چند یہ ہیں:
’’نواز شریف ‘‘نے مجھے لڑائی میں الجھائے رکھا اورمیں اپنے گھر کو وقت نہیں دے پایا، میرے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے عمران خان کا شکوہ۔۔۔ اگر طلاق ذاتی معاملہ ہے تو اس کا اعلان پی ٹی آئی کے ترجمان کو کیوں کرنا پڑا؟ کسی منچلے نے یہ بھی لکھ دیا ’’بھابھی‘‘ جا نہیں رہیں بھابھی جاچکی ہیں۔ ایک ٹویٹ یہ بھی آئی کہ تبدیلی آنہیں رہی تبدیلی جا رہی ہے۔ کسی نے کہا کہ’’بھابھی ‘‘نے الطاف بھائی کی جانب سے دیا گیا سونے کا سیٹ لے لیا یا نہیں؟ کچھ نے جواب دیا کہ ’’وہ وصول‘‘ کیا جا چکا ہے۔ کسی دل جلے نے تبصرہ کیا کہ’’’عمران خان‘‘ کی شادی کی ٹائمنگ بھی غلط تھی اور طلاق کی بھی۔ شادی کے وقت سانحہ آرمی پبلک اسکول ہوا تھا اور طلاق کے وقت بلدیاتی الیکشن ہورہے ہیں۔
ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...
کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...
وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...
ماضی کا ایک مشہور لطیفہ ہے۔ ایک افغان اور پاکستانی بحث کر رہے تھے۔ پاکستانی نے افغان شہری سے کہا: ’’تم لوگوں ‘‘کے پاس ٹرین نہیں تو ریلوے کی وزارت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ افغان نے جواب دیا: ''تم لوگوں کے پاس بھی تو تعلیم نہیں پھر تمہارے ملک میں اس کی وزارت کا کیا کام ہے۔ کراچی اور ح...
نئے وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کے تقرر سے سندھ عملی طور پردو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔۔۔۔۔سندھ میں ’’خالص سندھی حکومت‘‘قائم ہوچکی ہے۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ء کے لسانی فسادات کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ سندھ دو لسانی صوبہ ہے اور سندھ میں آئندہ اقتدار کی تقسیم ا...
سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ وزیرداخلہ کو فارغ کردو، اس پر فلاں فلاں الزام ہے۔ الزامات کا تذکرہ اخبارات میں بھی ہوا۔ لاڑکانہ میں رینجرز نے وزیر داخلہ کے گھر کے باہر ناکے بھی لگائے، ان کے فرنٹ مین کو قابو بھی کیاگیا، لیکن رینجرزکی کم نفری کا فائدہ اٹھاکر، عوام کی مدد سے، سندھ...
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے خورشید شاہ نے ایک عجیب و غریب اور ناقابل یقین بیان دیا کہ سندھ میں امن پولیس نے قائم کیا ہے اور باقی کسی ادارے کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز کو اختیارات ضرور دیں گے مگر قانون اور قواعد کی پابندی کرتے ہوئے، انہوں نے رینجرز ...
عید گزر گئی ۔۔۔۔۔کہا جارہا تھا کہ ’’کراچی آپریشن‘‘کی رفتار ’’بلٹ ٹرین‘‘کی طرح تیز ہوجائے گی ۔۔۔۔۔دہشت گردوں کا گھر تک پیچھا کرکے انہیں نیست و نابود کردیا جائے گا لیکن ایسا ’’گرجدارآپریشن ‘‘فی الحال ہوتا نظر نہیں آرہا۔۔۔۔۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ وفاق میں ’’سیاسی آپریشن‘‘ہوگا۔۔۔۔۔ ا...
عبدالستارایدھی کی وفات نے کراچی میں خوف کی فضا طاری کردی ۔ غم کے بادل چھا گئے ہیں ۔پورا شہر ہکا بکا ہے کہ اس شخص کا سوگ کیسے منائیں جو اپنا نہیں تھا لیکن اپنوں سے بڑھ کر تھا ۔ اس کی موجودگی سے ایک آسرا تھا، ایک امید بندھی ہوئی تھی۔عبدالستار ایدھی ایک شخص کا نام نہیں، کراچی میں اس...
کراچی میں دو دن بارش کیا ہوئی‘ سندھ حکومت کی کارکردگی ’’دھل‘‘ کر سامنے آگئی۔ برسوں سے بارش کو ترسے کراچی والے خوش تھے کہ بارش ہو گئی... شہر چمک جائے گا... آئینہ بن جائے گا‘ لیکن افسوس صد افسوس! عوام کے ارمان خاک میں مل گئے۔ بارش میں نہانے کے خواب... سیر و تفریح کے منصوبے... شاپنگ...
کبھی حکیم محمد سعید تو کبھی مولانا یوسف لدھیانوی، کبھی مفتی نظام الدین شامزئی تو کبھی علامہ حسن ترابی، کبھی چوہدری اسلم تو کبھی سبین محمود،کبھی پروین رحمن تو کبھی پروفیسر شکیل اوج، کبھی ولی خان بابر تو کبھی پروفیسر یاسر رضوی ،اور اب امجد فرید صابری کراچی کی سڑکوں پر رقص کرتی موت ...
لاوارث یتیم لاچار بے بس اور احساس محرومی کے شکار شہرکراچی کو ایک اور ''جھٹکادے دیا گیا۔سندھ کابجٹ تو آیا لیکن سرکاری ملازمین اور پینشنرز کے علاوہ اس میں کسی کے لئے کوئی اچھی خبر نہیں تھی۔۔۔نہ کوئی ترقی اور نہ ہی ترقیاتی بجٹ۔کراچی کے ساتھ سوتیلا سلوک ایک نئی توانائی کے ساتھ نہ صرف...