... loading ...
چین میں ملک بھر کے قانون ساز پہلے خیراتی قانون پر غور کررہے ہیں تاکہ ان کے درمیان شفافیت کو بڑھایا جا سکے۔
قومی عوامی کانگریس میں اس وقت ایک مسودے پر گفتگو کی جا رہی ہے جو خیراتی اداروں کو اپنے کام کی واضح معلومات عوام کے سامنے لانے پر مجبور کرے گا۔ یہ قانون کہتا ہے کہ ایسی معلومات کم از کم ہر تین ماہ بعد جاری ہونی چاہئیں۔
قانون سازوں کے وفود کے ایک رکن لی ژین لائی نے کہا کہ ایسی قانون سازی بڑھتے ہوئے سماجی مطالبات کے مطابق ہے۔ “عوام عطیات کی مقدار کے بارے میں فکر مند ہیں، کہ وہ کیسے استعمال کیے جا رہے ہیں، ان کی موثریت کیا ہے اور کیا یہ واقعی لوگوں کے لیے مفید ثابت ہو رہے ہیں۔ خیراتی اداروں میں بدعنوانی اور بدمعاملگی نے اس کام کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور معاشرے پر برے اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس لیے میں خیراتی اور چندہ جمع کرنے والے اداروں کے بارے میں قانون سازی کی اس تجویز پر زور دوں گا تاکہ خیراتی عمل میں اور اس پر عوام کی نگرانی کو شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔”
چین میں خیراتی شعبہ گزشتہ ایک دہائی میں بہت تیزی سے بڑھا ہے، 10 سال کے مقابلے میں عطیات میں دس گنا اضافہ ہوا ہے۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی مقبولیت سے بھی حالیہ چند سالوں میں اس شعبے کو بہت تقویت ملی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ اگست سے آئس بکٹ چیلنج کے بارے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر پوسٹس چین میں 4.5 ارب مرتبہ پڑھی گئیں اور 8 ملین یوآن یا 1.2 امریکی ڈالرز جمع کیے گئے۔
کانگریس کے سیشن میں شریک قانون سازوں کا یہ بھی ماننا تھا کہ آن لائن عطیات کے پلیٹ فارموں کا پھیلاؤ کے ساتھ آن لائن چندہ جمع کرنے پر بھی خصوصی احکامات ضروری ہیں۔
زیر بحث مسودے میں رضاکاروں کے حقوق کی ضمانت کی شرائط بھی شامل ہیں اور یہ یقینی بناتا ہے کہ خیراتی ادارے، عطیات دینے اور لینے والے محصولات کے معاملے میں رعایت حاصل کریں۔ باضابطہ اعدادوشمار کے مطابق چین میں تقریباً 3 ہزار رجسٹر شدہ خیراتی ادارے ہیں۔