وجود

... loading ...

وجود

ایک اور ملین مارچ

اتوار 01 نومبر 2015 ایک اور ملین مارچ

kashmir-march

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو یہ کریڈٹ جاتاہے کہ انہوں نے نہ صرف کشمیریوں کو ازسر نو بیدار کردیا بلکہ سکھوں کو بھی متحرک کردیا۔وہی سکھ جن کی کل تک آواز بھی سنائی نہیں دیتی تھی۔اب منظم ہورہے ہیں اور دنیا ان کی سرگرمیوں کو حیرت سے دیکھ رہی ہے۔مودی حکومت جس طرح بھارت کو انتہاپسندی کی طرف دھکیل رہی ہے وہ بہت خطرناک ہے۔ایسا لگتاہے کہ مودی میں جنرل ضیاء الحق کی روح حلول کرگئی جس کی خام مذہبی فکر نے پاکستان کا بیڑا غرق کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔مودی بھی بھارت سے ایسا ہی سلوک کررہے ہیں۔اگر وہ دس برس تک بھارت کے وزیراعظم رہ گئے تو دنیا میں پاکستان کا امیج ایک روشن خیال اور اعتدال پسند ملک کے طور پر ابھر جائے گا۔پاکستان کو بھارت کے انتہاپسندوں کی اشتعال انگیزیوں کے جواب میں مشتعل ہونے کی چنداں ضرورت نہیں وہ اپنا نقصان آپ کررہے ہیں۔

چند دن قبل لگ بھگ ڈھائی تین ہزار افراد نے اقوام متحدہ کے پہلو میں جمع ہوکر دنیا کو متوجہ کرنے کی کوشش کی کہ متنازع ریاست جموں وکشمیر بھی انصاف اور ان کی توجہ کی منتظر ہے۔خوشگوار بات یہ ہے کہ اس احتجاج میں محض کشمیری ہی شامل نہیں تھے بلکہ پاکستان کے چاروں صوبوں اور بھارتی شہری خاص طور پر سکھ بھی شریک ہوئے۔اگرچہ مارچ کو منظم کرنے میں امریکا اور کینیڈا کی فعال کشمیری شخصیات اور جماعتوں نے حصہ لیا لیکن مرکزی کردار بیرسٹر سلطان محمودچودھری نے ادا کیا ، جنہوں نے چند ماہ قبل پاکستان تحریک انصاف آزادکشمیر کی قیادت سنبھالی ہے۔وہ مسئلہ کشمیر کو عالمی فورمز پراجاگر کرنے کے لیے اسی کی دہائی سے سرگرم ہیں۔وہ اس وقت بھی لندن میں کشمیر پر احتجاج، جلسے اورجلوس کیا کرتے تھے جب سری نگر میں بھی کم ہی آزادی کی بات کی جاتی تھی۔ بیرسڑسلطان محمودکی سیاست کامیدان اگرچہ آزادکشمیر ہے لیکن وہ یہاں کم ہی دستیاب ہوتے ہیں۔ علامہ طاہر القادری کی طرح اکثر یورپ ، امریکا اور کینیڈا کے دورے پر رہتے ہیں ۔اسلام آباد میں ہوں بھی تو سرشام غیر ملکی سفارت کاروں کے ساتھ ’’محفل‘‘ سجا لیتے ہیں۔سفارتی تقریبات میں کثرت اورشوق سے شرکت کرتے ہیں ۔سفارت کاروں کے ساتھ تصاویر بنواتے ہیں۔تاہم نریندر مودی کے برعکس انہوں نے ابھی تک’’ سیلفی ‘‘کا شوق نہیں پالا۔

ان کی زندگی کا بڑا حصہ غیر ملکیوں کے ساتھ راہ و رسم نبھاتے یا بڑھاتے گزرا ۔وہ میریورکے جاٹ قبیلے کی آنکھ کا تارہ ہیں جس کی کثیر تعداد ساٹھ اور ستر کے عشرے میں برطانیا منتقل ہوئی اور پھر وہیں رچ بس گئی۔جاٹ برداری برطانوی سیاست میں کافی اثر ورسوخ کی مالک تصور کی جاتی ہے۔تعلیم کی طرف کم اور کاروبار کی طرف زیادہ دھیان دیتے ہیں، لہٰذا متمول بھی ہیں ۔سیاست اور شان وشوکت کے لیے دل کھول کر روپیہ لٹانے کی شہرت رکھتے ہیں۔ جن دنوں بیرسٹر سلطان محمود آزادکشمیر کے وزیرعظم تھے ‘ ملکہ الزبتھ اسلام آباد کے دورے پر تشریف لائیں تو ان کے ہمراہ آئے وزیرخارجہ رابن کک خاموشی سے کشمیر ہاؤس میں سلطان محمود سے ملاقات کے لیے تشریف لے گئے۔جیک اسٹرا وزیرخارجہ تھے تو سلطان محمود کا اپنے حلقہ انتخابات میں استقبال کرتے۔سلطان محمود اور چودھری شجاعت حسین انگلینڈ جاکر جاٹ برادری میں جیک اسٹرا کے لیے الیکشن مہم بھی چلاتے رہے۔

گزشتہ برس سلطان محمود چودھری نے لندن میں ملین مارچ کے نام سے ایک بڑا اجتماع کیا۔وہ سیاسی مجبوریوں یا نادان دوستوں کے مشورے پر بلاول بھٹو زرداری کو اسٹیج پر مدعو کر نے کی غلطی کربیٹھے۔یہ بات نوجوان کشمیری قوم پرستوں کو پسند نہ آئی۔وہ اس اجتماع کو خالصتاًکشمیر کازتک محدود رکھنا چاہتے تھے۔انہوں نے بلاول بھٹو پر انڈوں کی بارش کردی ۔ اجتماع بھگڈر کا شکارہوگیا۔کشمیر کاز اجاگر ہونے کے بجائے جگ ہنسائی کا باعث بن گیا۔مگر اس مرتبہ امریکا میں ملین مارچ کو خالصتاًغیر سیاسی رکھاگیا۔ڈاکٹر غلام نبی فائی جیسے منجھے ہوئے سیاستدان اور لابسٹ ہر دم ان کے ہم رکاب رہے۔ڈاکٹر فائی کو کشمیری اور پاکستانی حلقوں میں کافی رسائی حاصل ہے ۔ وہ ذاتی تعلقات کا ایک وسیع نیٹ ورک بھی رکھتے ہیں۔امریکا میں آباد کشمیری زیادہ پڑے لکھے اور پیشہ ورانہ مہارت رکھنے والے ہیں۔انگلینڈ کے برعکس امریکا میں برادری کی سیاست نہ ہونے کے برابر ہے۔اس طرح لوگ گروہی تعصبات سے اوپر اٹھ کر جمع ہوگئے اور ایک شاندار اجتماع کرلیا۔

یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ کشمیر پر کامیابی اس وقت ملے گی جب سفید فام امریکی یا یورپی بھی ہمرکاب ہوں گے۔وہ کشمیریوں کے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہوں گے۔ فلسطین کے مسئلہ پر یورپی ہوں یا امریکی گھروں سے نکلتے ہیں۔جلسے اور جلوس کرتے ہیں۔راقم الحروف کو خود لندن میں متعدد مرتبہ فلسطین کے حق میں مظاہرے دیکھنے کا موقع ملا۔یورپ کے انصاف پسند بالخصوص بائیں بازو والے فلسطینیوں کے حقوق کا علم بلند کرتے ہیں۔یورپ میں درجنوں سینکڑوں فورمز ایسے پائے جاتے ہیں جو فلسطینی عوام اور ان کی جدوجہد کی حمایت کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔انصاف پسند یہودی بھی ان مظاہروں میں شریک ہوتے ہیں۔یورپی میڈیا فلسطین میں ہونے والے ہر واقعہ کی تشہیر کرتاہے۔اسرائیلی حکام کئی مرتبہ شکوہ کرچکے ہیں کہ یورپی میڈیا فلسطین کے لیے نرم گوشہ رکھتاہے اور اسرائیل سے تعصب کا مظاہر ہ کرتاہے۔

کشمیری اورپاکستانی تارکین وطن اگر اپنی سیاسی ، معاشی اور سماجی طاقت کو مجتمع کریں تو وہ بھی مغربی رائے عامہ کو اپنے حق میں بیدار اور متحرک کرسکتے ہیں۔ انہیں اپنے معاشرے کی معتبر سیاسی اور سماجی شخصیات کو سامنے لانا ہوگا۔مغربی دنیا کھوٹے سکے قبول نہیں کرتی۔گزشتہ دنوں سری نگر سے انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز نے یورپ اور پاکستان کا دورہ کیا ۔انہوں نے اسلام آباد میں انسانی حقوق پر ایک رپورٹ کی تقریب رونمائی بھی کی۔ان کی گفتگو سے خلوص اور اعتبار جھلکتاتھا۔ جو بات کرتے تیر کی طرح دل میں ترازو ہوجاتی ۔ان کی سادہ سی گفتگو سیاستدانوں کی چکنی چپڑی باتوں پر بھاری تھی‘ جو الفاظ سے کھیلتے اور اکثر سامعین کو احمق سمجھتے ہیں۔اگر ایسے چنداور لوگ کشمیر کی تحریک کی صف اوّل میں ہوں تو مغربی رائے عامہ بھی متاثر ہوسکتی ہے۔عین ممکن ہے کہ انصاف پسند بھارتی شہری بھی کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوجائیں۔ یہ ولبھ بھائی پٹیل ہی تھے جنہوں نے گاندھی جی کی خدمت میں حاضر ہوکر کہا:جب دوبھائی ساتھ نہیں رہنا چاہتے تو گھر کا بٹوارہ ناگریز ہوجاتاہے۔اس کے بعد پاکستان بننے کی راہ ہموار ہوگئی۔جب بھارتی شہری کشمیریوں کے لیے آواز اٹھائیں گے اس وقت بھارت کی سیاسی سوچ میں تبدیلی کا آغاز ہوجائے گا۔


متعلقہ خبریں


مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائی، مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی وجود - جمعرات 29 ستمبر 2022

بھارت میں مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، حکومت نے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کا الزام لگا کر مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مذہبی گروپ کے عسکریت پسند گروپوں سے تعلقات ہیں، گروپ اور اس ک...

مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائی، مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی

او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان وجود - منگل 22 مارچ 2022

پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج(منگل کو) پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں شروع ہو گا، اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائے گا۔ کانفرنس میں 150سے زائد قراردادیں منظور ہ...

او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان

نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا وجود - جمعرات 17 فروری 2022

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیراعظم دہلی کے ایک مندر کے دورے پر مہمانوں کی کتاب میں تاثرات لکھنے گئے تاہم وہ پہلے سے ہی لکھے ہوئے تھے۔ نریندر مودی لکھے ہوئے تاثرات کے اوپر صرف ہوا میں قلم چلاتے رہے لیکن انہوں...

نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو وجود - پیر 14 فروری 2022

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی نہ کبھی تو افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، عالمی براردی کو افغان حکومت کے ساتھ ''کچھ لو اور دو'' کی بنیاد پر کام کرنا چاہیے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان افغانستان اور طالبان حکومت سے متعلق بات ک...

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ وجود - پیر 17 جنوری 2022

جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار وجود - هفته 15 جنوری 2022

حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار

کسانوں نے پنجاب میں بھارتی وزیراعظم کے قافلے کو روک دیا وجود - جمعرات 06 جنوری 2022

بھارتی ریاست پنجاب میں وزیراعظم نریندر مودی کے قافلے کو کسانوں نے راستے میں روک دیا۔ بھارتی وزیراعظم کو فیروزپور شہر میں کئی منصوبوں کا افتتاح اور ریلی سے خطاب کرنا تھا تاہم وزیراعظم کے قافلے کے راستے میں بھٹنڈا کے فلائی اوور پر کسانوں نے احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کرد...

کسانوں نے پنجاب میں بھارتی وزیراعظم کے قافلے کو روک دیا

مودی کے طیارے نے دو روز قبل پاکستانی فضائی حدود استعمال کی وجود - منگل 02 نومبر 2021

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے طیارے نے دو روز قبل اٹلی کے شہر روم پہنچنے کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی اجازت سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی۔ سی اے اے ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم کے طیارے نے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کے لیے اجازت حاصل کی تھی۔بھارتی وزیراعظ...

مودی کے طیارے نے دو روز قبل پاکستانی فضائی حدود استعمال کی

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری ابو محمد نعیم - جمعرات 24 نومبر 2016

وادیٔ نیلم میں مسافر بس کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایاگیا ، تین شہری موقع پر شہید ، زخمیوں میں شامل سات افراد ہسپتال میں دم توڑ گئے گزشتہ روز ہندوستانی فوج نے اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی تھی اور ٹوئٹ میں اس کارروائی پر شدید ردعمل دینے کی دھمکی دی تھی بھارتی افواج کی...

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

پاکستان بار بار یہی بات دہرارہا ہے لیکن بھارت فوجی قبضے اورتسلط پراَڑاہوا ہے ،نتیجہ آنے تک مقد س اورجائزجدوجہد جاری رکھیں گے بھارتی مظالم کے آگے سینہ سپر87سالہ ناتواں بزرگ لیکن جواں عزائم اورمضبوط اعصاب کے مالک چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس انٹرویوپینل:شیخ امین ۔مقصود من...

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو

کشمیر کی زمین پر تو بھارت کا قبضہ ہے ‘کشمیریوں پر نہیں،بھارتی صحافی وجود - منگل 25 اکتوبر 2016

کشمیر کے بارے میں معلومات اور خبریں حکومتی عہدیداران مسخ کردیتے ہیں،بھارتی نظام کے خلاف 80 سالہ شخص سے 6 سالہ بچے تک کے سینے میں تکلیف دہ جارحیت موجود ہے کچھ صحافی اراکین پارلیمان کی پٹی آنکھوں پر چڑھا کر صحافی کا حقیقی کردار فراموش کردیتے ہیں اوربھارت کی سالمیت اورقومی یکجہتی س...

کشمیر کی زمین پر تو بھارت کا قبضہ ہے ‘کشمیریوں پر نہیں،بھارتی صحافی

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین شیخ امین - هفته 22 اکتوبر 2016

ظلم و جبر پر عالمی برادری کی خاموشی افسوس ناک ہے،پاکستانی قیادت کو سمجھنا چاہیے مذاکرات اور قراردادوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، مجاہدین کو وسائل مہیا کیے جائیں جب دنیا ہماری آواز نہیں سن رہی تو پھر ہمارے پاس آزادی کے لیے مسلح جدوجہد ہی آخری آپشن ہے،سید صلاح الدین کا ایوان صحا...

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر