... loading ...
تیل کی قیمتوں میں بہت کمی واقع ہوئی ہے، یہ اپنے عروج پر پہنچنے کے بعد اب آدھی سے بھی کم رہ گئی ہیں، لیکن سعودی عرب کے لیے حالات اتنے خراب نہیں ہیں جتنے بڑھا چڑھا کر پیش کیے جا رہے ہیں۔ درحقیقت، مملکت سعودی عرب کے “خاتمے” کی باتیں ابھی بہت قبل از وقت ہیں۔ 1980ء اور 1990ء کی دہائی میں بھی کساد بازاری کا سامنا تھا اور تیل کی قیمتیں گرتے گرتے 10 ڈالرز فی بیرل سے بھی نیچے چلی گئی تھیں، اس کے مقابلے میں تو سعودی عرب اب کہیں محفوظ مقام پر ہے۔
امریکا کے معروف جریدے “فارن پالیسی” نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حالیہ صدی کے اوائل میں تیل کی قیمتیں عروج پر تھیں اور سعودی عرب نے اس دوران کافی پیسہ بچایا تھا۔ جی ڈی پی کے تناسب سے نقد ذخائر 2014ء میں تقریباً 100 فیصد ہیں جبکہ 80ء اور 90ء کی دہائی میں تو یہ بمشکل 35 فیصد ہی تھے۔ گھریلو آمدنی و اخراجات کے تازہ ترین سروے کے مطابق عام عدم مساوات 2013ء میں 45.9 ہے جو 2007ء میں 51.3 سے کم ہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کو اگلے چند سالوں تک کسی بھی قسم کے مالی یا کرنسی بحران کا سامنا نہیں ہوگا، اس کی بیلنس شیٹ یعنی آمدنی و اخراجات کا گوشوارہ حال ہی میں بہت بہتر ہوئی ہے۔ سرکاری قرضہ جو 1990ء کی دہائی میں 119 فیصد تھا، اب 2014ء میں صرف 1.6 فیصد رہ گیا ہے، جو دنیا میں کسی بھی ملک میں سب سے کم ہے۔ اس پر تو اچھے خاصے ترقی یافتہ ممالک کو رشک آتا ہوگا۔
معاشی استحکام کے دور میں سعودی عرب نے اپنے اسلحہ ذخائر میں بھی خوب اضافہ کیا تھا جو آئندہ نسبتاً خراب معاشی دور میں بقا میں مددگار ہوگا۔ اس کے علاوہ سعودی عرب 650 بلین ڈالرز کے زرمبادلہ کے ذخائر پر بیٹھا ہے اور سرکاری خزانہ بھی بھرا ہوا ہے۔
مختلف ذرائع ابلاغ پر سامنے آنے والی یہ باتیں کہ تیل کی کم قیمت سعودی ریال پر اثر انداز ہوگی، چنداں کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ سعودی انتظامیہ مکمل ادراک رکھتی ہے کہ یہ کرنسی نظام کم تبدیل کرنے کا درست وقت نہیں ہے۔ مزید برآں، سعودی مالیاتی ایجنسی کرنسی کا دفاع کرنے کے لیے مالیاتی طور پر کہیں بہترین پوزیشن پر ہے۔ ماضی میں افواہیں پھیلانے والوں نے تو 90ء کی دہائی اور پھر رواں صدی کے اوائل میں بھی خوب شرطیں لگائی تھیں اور پھر بڑے نقصانات اٹھائے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پیش گوئی کرتا ہے کہ سعودی عرب 2015ء کے لیے تقریباً 20 فیصد خسارے کا بجٹ چلا رہا ہے۔ تاریخ ظاہر کرتا ہے کہ اس خسارے کو سنبھالنا اس کے لیے مشکل نہیں ہوگا۔ 1983ء سے لے کر 1991ء تک سعودی عرب کا بجٹ خسارہ اوسطاً 52 فیصد تھا بلکہ 1991ء میں تو یہ ریکارڈ بلندی 77 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔ ملک ان ہولناک اعداد و شمار کے سالوں سے اب کہیں آگے نکل چکا ہے اور اس کی معیشت 80ء اور 90ء کی دہائی کے چکروں سے کہیں دور ہے۔
جہاں معاملہ ترقی کی رفتار میں کمی کا ہے تو اس کو جھیلنے کے لیے بھی سعودی عرب بہترین پوزیشن میں ہے۔ غیر ادا شدہ قرضہ جات بھی 2014ء کے اختتام تک کل قرضوں کا صرف 1.1 فیصد تھے۔ بینک ذخائر بھی وافر ہیں اور جیسا کہ آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر رقوم نکلوانے کی کسی صورت میں ہی کوئی دباؤ آئے گا۔ یعنی ایک ایسی صورت جو ماضی میں تیل کی انتہائی کم قیمت کے زمانے میں بھی نہیں دیکھی گئی۔
امریکی جریدے نے کہا ہے کہ شاہ سلمان کی ادارہ جاتی اصلاحات، بالخصوص 12 وزارتی کمیٹیوں کا خاتمہ اور اقتصادی و ترقیاتی امور کی کونسل کا قیام ان معاملات پر قابو پالے گا۔
تیل کی قیمتوں میں کمی کتنے بڑے پیمانے پر ہوتی ہے اور کتنے عرصے تک برقرار رہتی ہے، یہ بہت اہمیت رکھتا ہے اور سعودی عرب کے آئندہ اقدامات اس پر منحصر ہوں گے۔ بنیادی ڈھانچے کے چند بڑے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا جیسا کہ ریاض اور جدہ میٹرو، لیکن ان کا دورانیہ بڑھ جائے گا جبکہ مزید بڑے منصوبے، مثلاً کھیلوں کے نئے اسٹیڈیمز کی تعمیر کو موخر کیا جائے گا۔
سعودی عرب کا ایک اہم فیصلہ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں سمیت بنیادی ڈھانچے کی اہم تنصیبات کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا ہے۔ سرکاری اداروں کی نجکاری کا عمل پہلے ہی شروع ہوچکا ہے اور حکومت نیشنل کمرشل بینک میں اپنے اثاثوں کا ایک حصہ فروخت کرچکی ہے۔ اس کے علاوہ اقتصادی آزادی کے لیے اقدامات پہلے ہی سے اٹھائے جا رہے ہیں جیسا کہ رواں سال کے اوائل میں اسٹاک مارکیٹ کے دروازے غیر ملکیوں پر کھولے گئے۔ ماضی میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ملک میں موجودگی بہت محدود رہی ہے۔
گو کہ سعودی عرب کی آمدنی کا بہت زیادہ انحصار اب بھی توانائی کے ذخائر پر ہے اور 2014ء میں اس کی 87 فیصد آمدنی تیل کی برآمدات سے ہی آئی۔ اسی تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود سعام سعودی کی آمدنی میں کوئی نمایاں فرق نہیں پڑا۔
یہ حقیقت ہے کہ خوشحالی کے ایام کی اضافی آمدنی اور اسی لحاظ سے اخراجات پر اب زور نہیں رہا لیکن سعودی عرب کی معیشت اب بھی مضبوط ہے اور دور دور تک اس کے دیوالیہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔ سعودی عرب کو آئندہ چند سالوں میں کئی چیلنجز کا سامنا ہوگا لیکن اس حوالے سے جو خبریں منظرعام پر آرہی ہیں، وہ بڑی حد تک مبالغہ آمیز ہیں۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی، جس میں پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں بے روزگاری اور مہنگائی بڑھے گی، شرح نمو کا ہدف حاصل نہیں ہوگا۔ عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق پاکستان میں ...
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے حکام سے مذاکرات کیلئے امریکا روانہ ہوگئے۔وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار دورہ امریکا میں آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے حکام سے مذاکرات کریں گے۔ اسحاق ڈار آئی ایم ایف کے نمائندوں سے قرض پروگرام پر مذاکرات کریں گے ج...
آئی ایم ایف نے پاکستان کے متعلق رپورٹ جاری کر دی،عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)کی جانب سے قرض پروگرام کی بحالی کیلئے حکومتی اقدامات کو سراہا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کنٹری رپورٹ جاری کردی ہے جس میں پچھلی حکومت کی جانب سے اپنائی گئی غلط پالیسیوں کو سامنے رکھا گیا ہے۔ جاری ...
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے پاکستان کو1 ارب16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول ہوگئی۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ آئی ایم ایف سے 1ارب 16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول ہو گئی ہے، آئی ایم ایف بورڈ نے ساتواں اور آٹھواں جائزہ مکمل ہونے پر قسط جاری کی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے ک...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت ترین کی پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت منظر عام پر آگئی۔ شوکت ترین نے پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری کو کہا کہ یہ جو آئی ایم ایف کو 750 ارب کی کمٹمنٹ دی ہے آپ سب نے سائن کیا ہے، آپ نے اب کہنا ہے کہ ہم نے جو کمٹم...
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیا جائے گا،اگر ہم نے قیمتیں نہ بڑھائیں تو آئی ایم ایف ہم سے معاہدہ نہیں کرے گا، اگر ہم نے سخت فیصلے نہیں کیے تو تباہی ہو گی۔ ایک انٹرویومیں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عالمی مالی...
وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو ڈاکٹر مفتاح اسماعیل احمد نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، آئی ایم ایف ہم سے خوش نہیں ہے، حکومت کو مزید مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے، ملک کو انتظا می طور پر ٹھیک کرنا ہو گا وگرنہ ملک کی معیشت نہیں چلے گی۔ مجھے شہباز شریف پر فخر ہے کہ ان...
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سابق حکومت ہر طرف بارودی سرنگیں بچھا کر گئی ، ملکی معیشت تباہ کرنے والا عمران خان کبھی ملک کےساتھ مخلص نہیں ہوسکتا، آئی ایم ایف چاہتا ہے مہنگائی کم کرنے کے لیے ملکی معیشت کی رفتار کو سست کیا جائے، اس کے لیے ہمیں شرح سود بڑھانا ہوگی،آئی ...
نئی پاکستانی حکومت سے آئی ایم ایف حکام نے مذاکرات بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق واشنگٹن میں آئی ایم ایف حکام کے نئی حکومت کے حکام سے مذاکرات پیر سے شروع ہوں گے۔ مذاکرات میں آئی ایم ایف پروگرام بحال ہونے کے اعلان کا امکان ہے، آئی ایم ایف پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی ...
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان میں موجودہ غیر یقینی سیاسی صورتحال کے باعث قرض پروگرام معطل کردیا۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں نمائندہ آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف مجوزہ نئی حکومت کے ساتھ دوبارہ بات چیت کے لیے پرعزم ہے۔ نئی حکومت بننے کے بعد پروگرام میں شمولیت...
وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی حالات پر آئی ایم ایف کو کہا ہے کہ ہاتھ ہولا رکھیں، عوام پہلے سے ہی سڑکوں پر ہیں، یورپی یونین اور امریکا ہماری برآمدات کی مارکیٹ ہیں ، پاکستان کی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، وزیر اعظم کا یہ حق ہے کہ وہ اس پر بات کریں تاہم ع...
عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف ) نے پاکستان سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے، جس کے مطابق رواں مالی سال میں پاکستان کا حکومتی قرض جی ڈی پی کا 86.7 فی صد رہے گا۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق اگلے مالی سال پاکستان کا حکومتی قرض 4.6 فیصد کم ہونے کا امکان ہے، اگلے مالی سال پاکستان کا ...