... loading ...
ہواوے نے سیاؤمی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پہلی بار چین کے نمبر ایک موبائل فون ادارے کی حیثیت اختیار کرلی ہے۔ تحقیقی ادارے کینالس کے مطابق ہواوے نے سال بہ سال میں 81 فیصد نمو حاصل کی ہے جبکہ سیاؤمی سال کے اختتام تک 80 ملین کے عالمی ہدف تک پہنچنے کے لیے بھی دباؤ کا سامنا کررہا ہے۔
کینالس کے تجزیہ کار جیسی ڈنگ کا کہنا ہے کہ “چین کے اسمارٹ فون میدان میں ہواوے کا پہلے نمبرپر آنا ایک شاندار کامیابی ہے، خاص طور پر چین جیسی زبردست مسابقت رکھنے والی اور ابھرتی ہوئی اسمارٹ فون مارکیٹ میں یہ کسی کارنامے سے کم نہیں۔”
ہواوے نے گزشتہ 12 ماہ میں کئی نئی ڈیوائس مارکیٹ میں پیش کی ہیں جیسا کہ میٹ ایس، پی 8 اور جی 8۔ جو اب چین میں ہر دل عزیز فون بن چکے ہیں اور کم قیمت ڈیوائس میں بھی ہواوے کی وسیع رینج مارکیٹ میں موجود ہے۔ ڈیزائن میں زبردست بہتری زیادہ سے زیادہ چینی صارفین کو ہواوے کی جانب لا رہی ہے، پھر یہ آئی فون، گلیکسی ایس 6 اور گلیکسی نوٹ 5 سے کہیں سستے بھی ہیں۔
ہواوے آن لائن اشتہارات کے شعبے میں بھی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہا ہے اور اب مقامی مارکیٹ کے بعد امریکا کے لیے بھی پر تول رہا ہے۔ گوگل کے نیکسس 6پی کے ذریعے اسے زبردست تشہیر مل رہی ہے۔ یہ ہواوے کی غالباً پہلی ڈیوائس ہوگی جسے عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔
امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ اور مختلف پابندیوں کا سامنا کرنے والی چینی کمپنی ہواوے کے منافع میں کوئی کمی نہیں آ سکی۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا کی طرف سے چینی کمپنی کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں، تمام تر کوششوں کے باوجود رواں سال...