وجود

... loading ...

وجود

نواز اوباما ملاقات: پاکستان نے حقانی نیٹ ورک اور لشکر طیبہ کے متعلق نئی یقین دہانیاں کرائیں

جمعه 23 اکتوبر 2015 نواز اوباما ملاقات: پاکستان نے حقانی نیٹ ورک اور لشکر طیبہ کے متعلق نئی یقین دہانیاں کرائیں

obama-nawaz-sharif

وزیراعظم میاں نوازشریف کے دورہ امریکا کا اہم مرحلہ مکمل ہوا جب اُن کی 22 اکتوبر کو وائٹ ہاؤس میں صدر اوباما سے دو گھنٹے پر محیط ملاقات ہوئی۔

وزارت خارجہ کی جانب سے ملاقات کے بعد جاری کردہ اعلامیہ کو ہی بنیا دبنا لیا جائے تو اس سے یہ نکتہ پوری طرح سامنے آتا ہے کہ پاک امریکا تعلقات صرف سلامتی یا سیکیوریٹی کے بنیادی مسئلے کے گرد گھومتے ہیں۔ جس میں پاکستان کو امریکی خواہشات کے مطابق یقین دہانیاں کرانی پڑتی ہیں اور امریکا کے کردار کے متعلق پاکستانی خواہشات پر امریکا کی طرف سے اجتناب کا رویہ ہوتا ہے۔

اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جنوبی ایشیاسے تمام انتہا پسند اور دہشت گرد گروپوں کو ختم کرنے کیلئے تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ظاہر ہے یہ نکتہ بہر صورت پاکستانی کردار سے متعلق ہے۔ مگر یہ کافی نہیں تھا اس لیے وزیر اعظم نوازشریف کی طرف سے اس وضاحت کو اعلامیے میں شامل کیا گیا کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔اس سے جو مراد ہے اس کی وضاحت بھی آگے کردی گئی ہے کہ حقانی نیٹ ورک سمیت کسی بھی تنظیم کو دہشت گردی کیلئے پاکستان کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔

اعلامیے کے اکثر نکات پاکستانی کردار سے متعلق مخصوص ہیں جس میں اوباما مختلف مسائل کا ذکر کرتے نظر آتے ہیں اور نوازشریف یقین دہانیاں کراتے نظر آتے ہیں

حقانی نیٹ ورک کے متعلق یہ بات کا فی نہیں تھی کہ پاکستان کو خالصتاً بھارتی تناظر میں ایک اور وضاحت بھی کرنا پڑی۔ نواز شریف نے اوباما کو یقین دہانی کروائی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق لشکر طیبہ اور اس سے منسلک تمام تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے گی۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کے جواب میں امریکا کا کردار بھارت کےحوالے سے کیا ہوگا؟ اس پر اعلامیہ خاموش ہے۔ بلکہ بعض حصوں میں امریکا، پاکستان بھارت کے درمیان اپنے کسی کردار کی ادائی پر یقین دہانی کرانے سے بھی اجتناب کرتا نظر آتا ہے۔ اعلامیے میں شامل پاکستان اور بھارت کے مابین معاملات کے متعلق الفاظ کو غور سے پڑھا جائے تو پوری کہانی واضح ہو جاتی ہے ۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے پاک بھارت تعلقات کو بہتر بنانے کے عزم کو دُہراتے ہوئے کہا کہ خطے میں پائیدار امن اور استحکام کیلئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری ضروری ہے۔وزیر اعظم نواز شریف اور امریکی صدر اوباما نے لائن آف کنٹرول پر بڑھتی کشیدگی اور پر تشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور اس پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک لائن آف کنٹرول پر کشیدگی ختم کرنے کیلئے قابل قبول حل تلاش کریں۔دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے پائیدار مذاکرات پر بھی زور دیا اور کہا کہ پاکستان اور انڈیا دہشت گردی کے باہمی خدشات مل کر دور کریں۔اعلامیے کے اس حصے کے مندرجا ت پر غور کیا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ لشکر طیبہ کے متعلق یقین دہانیاں مانگنے والا امریکا کہیں پر بھی بھارت کے حوالے سے کسی کردار کو ادا کرنے کے لیے تیا رنہیں۔ وہ ہر معاملے میں دونوں ممالک کو باہمی طور پراپنے مسائل حل کرنے کے لیے زور دے رہا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ موقف بھارت کا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے مسائل کے حل کے لیے کسی تیسرے فریق کا کردار تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ امریکا عملاً بھارت کے اس موقف کو اس طرح تسلیم کرتا نظر آتا ہے۔

اگر اعلامیے کے مزید نکات پر غور کیا جائے تو تمام کے تمام نکات پاکستانی کردار سے متعلق مخصوص ہیں۔ جس میں اوباما مختلف مسائل کا ذکر کرتے نظر آتے ہیں اور نوازشریف یقین دہانیاں کراتے نظر آتے ہیں۔ مثلًا امریکی صدر نے خطے میں امریکی شہریوں کو اغوا کرنے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔وزیر اعظم نواز شریف نے یقین دہانی کرائی کہ یرغمال امریکی اور دیگر غیر ملکی شہریوں کی محفوظ بازیابی کیلئے پاکستان ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔ ملاقات میں تیزی سے پنپنے والے دہشت گرد گروپ داعش سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعظم نے اس پر بھی یقین دہانی کرائی کہ داعش کو پاکستان میں قدم رکھنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی۔

دونوں رہنماؤں نے انتہا پسندانہ سوچ اور نظریات کو ختم کرنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔اور دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتے ہوئے طالبان پر زور دیا کہ وہ کابل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کریں۔یہ دونوں نکات بھی جوہری طور پر پاکستان کے کردار سے متعلق ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان کے جوہری اثاثوں اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کو بھی ایک موضوع بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے ۔ اس مسئلے پر اگر کسی بھی سطح پر بات ہو بھی تو اسے اعلامیوں اور یقین دہانیوں کا موضوع نہیں بننا چاہئے۔ مگر پاکستان اس موضوع کو اعلامیے سے باہر رکھنے میں کامیاب نہیں ہوا۔ چنانچہ اعلامیہ اس امر پر بھی وضاحت کرتا ہے کہ ملاقات میں پاکستان کے جوہری اثاثوں کی سلامتی اور ایٹمی عدام پھیلاؤ سے متعلق امور پر بھی بات چیت کی گئی۔

اعلامیے کے آخر میں یہ واضح کر دیا گیا کہ کچھ اور موضوعات بھی زیر بحث رہے اس کا ذکر جس طرح کیا گیا اُسی سے اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ان موضوعات کی کیا اہمیت ہوگی۔ مثلاً اعلامیے میں یہ کہا گیا کہ ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر بھی بات چیت کی گئی۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر