... loading ...
وزیراعظم میاں نوازشریف کے دورہ امریکا کا اہم مرحلہ مکمل ہوا جب اُن کی 22 اکتوبر کو وائٹ ہاؤس میں صدر اوباما سے دو گھنٹے پر محیط ملاقات ہوئی۔
وزارت خارجہ کی جانب سے ملاقات کے بعد جاری کردہ اعلامیہ کو ہی بنیا دبنا لیا جائے تو اس سے یہ نکتہ پوری طرح سامنے آتا ہے کہ پاک امریکا تعلقات صرف سلامتی یا سیکیوریٹی کے بنیادی مسئلے کے گرد گھومتے ہیں۔ جس میں پاکستان کو امریکی خواہشات کے مطابق یقین دہانیاں کرانی پڑتی ہیں اور امریکا کے کردار کے متعلق پاکستانی خواہشات پر امریکا کی طرف سے اجتناب کا رویہ ہوتا ہے۔
اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جنوبی ایشیاسے تمام انتہا پسند اور دہشت گرد گروپوں کو ختم کرنے کیلئے تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ظاہر ہے یہ نکتہ بہر صورت پاکستانی کردار سے متعلق ہے۔ مگر یہ کافی نہیں تھا اس لیے وزیر اعظم نوازشریف کی طرف سے اس وضاحت کو اعلامیے میں شامل کیا گیا کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔اس سے جو مراد ہے اس کی وضاحت بھی آگے کردی گئی ہے کہ حقانی نیٹ ورک سمیت کسی بھی تنظیم کو دہشت گردی کیلئے پاکستان کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔
حقانی نیٹ ورک کے متعلق یہ بات کا فی نہیں تھی کہ پاکستان کو خالصتاً بھارتی تناظر میں ایک اور وضاحت بھی کرنا پڑی۔ نواز شریف نے اوباما کو یقین دہانی کروائی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق لشکر طیبہ اور اس سے منسلک تمام تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے گی۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کے جواب میں امریکا کا کردار بھارت کےحوالے سے کیا ہوگا؟ اس پر اعلامیہ خاموش ہے۔ بلکہ بعض حصوں میں امریکا، پاکستان بھارت کے درمیان اپنے کسی کردار کی ادائی پر یقین دہانی کرانے سے بھی اجتناب کرتا نظر آتا ہے۔ اعلامیے میں شامل پاکستان اور بھارت کے مابین معاملات کے متعلق الفاظ کو غور سے پڑھا جائے تو پوری کہانی واضح ہو جاتی ہے ۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے پاک بھارت تعلقات کو بہتر بنانے کے عزم کو دُہراتے ہوئے کہا کہ خطے میں پائیدار امن اور استحکام کیلئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری ضروری ہے۔وزیر اعظم نواز شریف اور امریکی صدر اوباما نے لائن آف کنٹرول پر بڑھتی کشیدگی اور پر تشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور اس پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک لائن آف کنٹرول پر کشیدگی ختم کرنے کیلئے قابل قبول حل تلاش کریں۔دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے پائیدار مذاکرات پر بھی زور دیا اور کہا کہ پاکستان اور انڈیا دہشت گردی کے باہمی خدشات مل کر دور کریں۔اعلامیے کے اس حصے کے مندرجا ت پر غور کیا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ لشکر طیبہ کے متعلق یقین دہانیاں مانگنے والا امریکا کہیں پر بھی بھارت کے حوالے سے کسی کردار کو ادا کرنے کے لیے تیا رنہیں۔ وہ ہر معاملے میں دونوں ممالک کو باہمی طور پراپنے مسائل حل کرنے کے لیے زور دے رہا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ موقف بھارت کا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے مسائل کے حل کے لیے کسی تیسرے فریق کا کردار تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ امریکا عملاً بھارت کے اس موقف کو اس طرح تسلیم کرتا نظر آتا ہے۔
اگر اعلامیے کے مزید نکات پر غور کیا جائے تو تمام کے تمام نکات پاکستانی کردار سے متعلق مخصوص ہیں۔ جس میں اوباما مختلف مسائل کا ذکر کرتے نظر آتے ہیں اور نوازشریف یقین دہانیاں کراتے نظر آتے ہیں۔ مثلًا امریکی صدر نے خطے میں امریکی شہریوں کو اغوا کرنے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔وزیر اعظم نواز شریف نے یقین دہانی کرائی کہ یرغمال امریکی اور دیگر غیر ملکی شہریوں کی محفوظ بازیابی کیلئے پاکستان ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔ ملاقات میں تیزی سے پنپنے والے دہشت گرد گروپ داعش سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعظم نے اس پر بھی یقین دہانی کرائی کہ داعش کو پاکستان میں قدم رکھنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی۔
دونوں رہنماؤں نے انتہا پسندانہ سوچ اور نظریات کو ختم کرنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔اور دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتے ہوئے طالبان پر زور دیا کہ وہ کابل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کریں۔یہ دونوں نکات بھی جوہری طور پر پاکستان کے کردار سے متعلق ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان کے جوہری اثاثوں اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کو بھی ایک موضوع بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے ۔ اس مسئلے پر اگر کسی بھی سطح پر بات ہو بھی تو اسے اعلامیوں اور یقین دہانیوں کا موضوع نہیں بننا چاہئے۔ مگر پاکستان اس موضوع کو اعلامیے سے باہر رکھنے میں کامیاب نہیں ہوا۔ چنانچہ اعلامیہ اس امر پر بھی وضاحت کرتا ہے کہ ملاقات میں پاکستان کے جوہری اثاثوں کی سلامتی اور ایٹمی عدام پھیلاؤ سے متعلق امور پر بھی بات چیت کی گئی۔
اعلامیے کے آخر میں یہ واضح کر دیا گیا کہ کچھ اور موضوعات بھی زیر بحث رہے اس کا ذکر جس طرح کیا گیا اُسی سے اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ان موضوعات کی کیا اہمیت ہوگی۔ مثلاً اعلامیے میں یہ کہا گیا کہ ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر بھی بات چیت کی گئی۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...