وجود

... loading ...

وجود

کراچی کی سیاست اور بلدیاتی انتخابات

اتوار 18 اکتوبر 2015 کراچی کی سیاست اور بلدیاتی انتخابات

pakistan-elections-2013-re-polling-na-250-karachi-hyderabad-imran-khan-pti-zahra-shahid-hussain-6

آپریشن میں’’ مصروف‘‘ عروس البلاد کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا نقارہ بج چکا ہے۔ امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرادیے ہیں، چھان پھٹک شروع ہوگئی ہے، سیاسی جماعتوں نے آستینیں چڑھالی ہیں، جوڑ توڑ بھی ہو رہا ہے، نئے اتحاد بن رہے ہیں، پرانے حریف اب حلیف کا لقب پائیں گے تو حلیف اب ایک دوسرے کے حریف بن جائیں گے۔ کراچی آپریشن کی ”شکار‘‘ایم کیو ایم دعویٰ کر رہی ہے کہ کراچی ‘حیدرآباد اور سکھر کے میئرز ہمارے ہوں گے۔ دوسری جانب ڈاکٹر فاروق ستار یہ بھی کہتے ہیں کہ ہمیں دیوار سے لگا کر کسی اور کے لیے راستا بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے یہ بات کئی بار کہی ہے لیکن پارٹی کا نام نہیں لیا۔ واقفان ِ حال کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کا اشارہ تحریک انصاف کی طرف ہے۔ ایم کیو ایم کو اس بات کا خدشہ ضرور ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں بھی عید الاضحی جیسا معاملہ نہ ہو، جب سات ارب روپے کی کھالیں سات کروڑ روپے تک پہنچ گئی تھیں۔ اس سے قبل عید الفطر پرفطرے کی صورت حال بھی کچھ زیادہ مختلف نہیں تھی۔ خدشات اور تحفظات کے ساتھ ایم کیو ایم کا کراچی کی میئر شپ حاصل کرنے کادعویٰ بلدیاتی انتخابات کی گرماگرمی بڑھا سکتا ہے۔ یہاں یہ سوال ضرور جنم لیتا ہے کہ’’ آپریشن ٹیبل‘‘ پر موجود ایم کیو ایم کس طرح مخالف جماعتوں کا مقابلہ کرے گی؟ کیا ایم کیو ایم کا ”خاموش ووٹر‘‘ پارٹی کو وکٹری اسٹینڈ تک لے جائے گا یا کراچی میں چھوٹی چھوٹی ’’جھڑپیں‘‘کسی بڑے تصادم میں تبدیل ہو کر بلدیاتی انتخابات کو خونریز بناسکتی ہیں ؟

لاہور میں این اے 122اور پی پی 147کے نتائج نے جہاں پیپلز پارٹی پر ’’سیاسی خود کش حملہ‘‘کیا ہے وہیں اْس کے اثرات کراچی میں بھی نظر آسکتے ہیں اور پنجابی‘ پٹھان اور ہزارے وال ووٹ تحریک انصاف کے ’’بیلٹ بکس‘‘میں جاسکتے ہیں۔ پیپلز پارٹی پنجاب سے آؤٹ ہونے کے بعد اب کراچی میں بھی نوشتہ دیوار پڑھ رہی ہے۔ بعض ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کو اپنے سیاسی قلعے لیاری میں بلدیاتی انتخابات کے لئے امیدوار بھی نہیں ملے۔ ملیر میں بھی پیپلز پارٹی کی پوزیشن پہلے جیسی نہیں رہی۔ سیاسی حلقے یہ الزام لگاتے ہیں کہ پیپلز پارٹی بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرانے کی کوششیں کررہی ہے تاکہ کچھ وقت مل جائے اور وہ عوام کے ’’بھولنے‘‘ کی عادت کا فائدہ اٹھاسکیں۔ اسی لئے پی پی نے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹا دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کو دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ نیب اور ایف آئی اے کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس صورت حال میں تحریک انصاف کے لئے ’’آئیڈیل گراؤنڈ‘‘ تیار ہو رہا ہے،’’جیالا ووٹ ‘‘اب ختم ہورہا ہے۔ چند روز قبل بھارتی اخبار ’’انڈین ایکسپریس ‘‘نے اپنی رپورٹ میں لکھاکہ’’بھٹو کرشمہ ختم ہو رہا ہے اور پیپلز پارٹی کو سندھ میں بلدیاتی انتخابات میں شکست کا خطرہ ہے‘‘۔ پیپلز پارٹی نے ماضی میں ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر اقتدار کی کرسی پر ’’قبضہ‘‘جمائے رکھا لیکن اب ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے راستے تقریباً جدا ہوچکے ہیں۔ کراچی کے مضافاتی علاقوں میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کی مقبولیت کا گراف انتہائی کم ہوچکا ہے۔ گوٹھوں کی لیزیں منسوخ کی جا رہی ہیں تو ووٹ کون دے گا؟ شہری علاقوں میں ایم کیو ایم کے یونٹ اور سیکٹر آفس بند پڑے ہیں، کھالیں جمع کرنے کے لئے کیمپ بھی نہیں لگائے گئے۔ کسی گھر کے دروازے پر دستک دینا گرفتاری کو دعوت دینے کے مترادف تھا۔ نظریاتی ووٹر تو کہیں نہیں جاتا لیکن الیکشن میں ہر طرح کا ووٹ ہوتا ہے۔ اوکاڑہ کے حلقے این اے 144کی مثال سب کے سامنے ہے جہاں آزاد امیدوار نے بھاری اکثریت سے مقابلہ جیت کر سیاسی جماعتوں کو بتادیا کہ جو کام کرتا ہے ووٹ اسی کو ملتے ہیں۔

بلدیاتی انتخابات میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ عوام گھروں سے نکل آتے ہیں۔1971ء میں ملک الیکشن کے بعد ہی ٹوٹا تھا اور 1977ء کے انتخابات کے بعد جمہوری نظام کو عوام نے لپیٹ کر پھینک دیا اور مارشل لاء آگیا تھا کیونکہ لوگ گھروں سے باہر نکل آئے تھے۔ کراچی میں بلدیاتی الیکشن ہوں گے تو کئی قوتیں مختلف مقاصد کے لئے فعال ہوسکتی ہیں اور کراچی آپریشن کے نتائج کو بدلنے کی کوششیں بھی کی جاسکتی ہیں۔ پیپلز پارٹی پنجاب میں جن صدمات سے گزری ہے، جس طرح اس کے ووٹوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے، اتنی تیزی سے تو پاکستانی کرنسی بھی ڈالر کے مقابلے میں نہیں گری۔ پیپلز پارٹی اب سندھ میں خوف زدہ ہے کہ کہیں ایسی صورت حال یہاں بھی ہوگئی تو پیپلز پارٹی اپنے طاقتور ووٹ بینک کے دعویٰ کا کیا کرے گی؟ اور اگر ووٹ بینک کی” برانچ‘‘ ہی بند ہوگئی تو سیاست میں خود کو قد آور کیسے قرار دے گی؟ اب تو حالت یہ ہے کہ اعتزاز احسن جیسے رہنما بھی آصف زرداری پر کھلم کھلا تنقید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ’’آصف زرداری پارٹی معاملات میں مداخلت نہ کریں اور بلاول جلد اپنے پرانے انکلز سے جان چھڑالیں‘‘۔ اعتزاز احسن کو شاید معلوم نہیں کہ زرداری صاحب گزشتہ دنوں ایک اجلاس میں اپوزیشن لیڈر بننے کی خواہش ظاہر کرکے پارٹی رہنماؤں کو حیران کرچکے ہیں۔۔۔۔۔ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے!

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اہم شعبوں کے سربراہ دیہی علاقوں سے لاکر سیاسی رشتہ داریاں رکھنے والے افراد کو بنایا گیا ہے جن کے ’’ہاضمے‘‘ بھی تیز ہیں اور ’’دماغ‘‘ بھی۔

کہاوت ہے کہ ’’دریا کا پانی جب اتر جاتا ہے تو بلی کا بچہ بھی خشک پاٹ پر گھومتا نظر آتا ہے‘‘۔ پیپلز پارٹی کبھی عوام کا لشکر تھا، اس کا بینک ووٹوں سے لبا لب بھرا ہوا تھا، آج مال و دولت تو بہت ہے لیکن ووٹر نہیں مل رہے۔ کراچی میں جب بلدیاتی الیکشن ہوں گے تو پیپلز پارٹی کا کیا کردار ہوگا؟جماعت اسلامی کس طرح مقابلہ کرے گی؟ اْس کے ماتھے پر این اے 246 کی شکست جھومر بن کر لگی ہوئی ہے، جس کے بعد جماعت اسلامی ضمانت ضبط ہونے کا داغ نہیں دھوسکی کیونکہ کراچی میں اس کے بعد کوئی الیکشن نہیں ہوا۔ ایم کیو ایم کراچی کی میئر شپ لینا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی اْن کے اس پلان کا حصہ بنے گی یا پھر سامنے آکر مقابلہ کرے گی؟

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اہم شعبوں کے سربراہ دیہی علاقوں سے لاکر سیاسی رشتہ داریاں رکھنے والے افراد کو بنایا گیا ہے جن کے ’’ہاضمے‘‘ بھی تیز ہیں اور ’’دماغ‘‘ بھی اور وہ ہر پروجیکٹ میں اپنا فائدہ پہلے تلاش کرتے ہیں۔ کراچی میں آج بھی ’’کماؤ پوسٹیں‘‘ نیلام ہو رہی ہیں، بولیاں لگتی ہیں اور سیٹیں فروخت ہوتی ہیں۔ سب کچھ بند کمروں میں ہوتا ہے اور رینجرز سڑکوں پر گشت کر رہی ہوتی ہے۔ کیا ایم کیو ایم ان تمام افسران (جن کے پاس کراچی کا ڈومیسائل نہیں ہے) کو بلدیہ عظمیٰ میں’’محکمہ جاتی حکمرانی‘‘ دینے کی غلطی دوبارہ کرے گی یا ان کی قانونی پوزیشن کو چیلنج کرے گی؟ لڑائی دونوں صورتوں میں ہوگی اور یہ لڑائی پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ’’غیبی اتحاد‘‘ کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔ سیاسی حلقوں کا یہ سوال بھی ہے کہ ایم کیو ایم کتنا صبر کر سکتی ہے؟ کیا کراچی میں بارہ سے پندرہ سو تک جعلی گوٹھ (گاؤں) بھی برداشت کرے گی؟ اور اگر اب ایسا کیا گیا تو کیا کراچی کے عوام ایم کیو ایم کی اس بے اعتنائی کو دل پر پتھر رکھ کر سہہ لیں گے؟ کیوں کہ اب ایم کیو ایم سیاسی لب و لہجہ میں بات کر رہی ہے۔ دوسری طرف رینجرز کے لئے ایک مسئلہ یہ ہے کہ کراچی میں آٹھ سے نو سو یونین اورڈسٹرکٹ کونسلز کے لئے بلدیاتی الیکشن ہوں گے تو تقریباً 3 ہزار سیاسی مورچوں پر امن و امان برقرار رکھنا اس کے لئے ایک چیلنج ہو سکتا ہے۔ اگر اتنے بڑے عمل میں سندھ پولیس سے مدد مانگی گئی تو کیا وہ نیک نیتی سے اْن کا ساتھ دے گی یا پھر اخبارات میں اشتہارات والی سازش کسی نئی صورت میں ہوسکتی ہے۔ کراچی میں بلدیاتی الیکشن بڑی ذہانت اور غیر معمولی پلاننگ کا امتحان ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس محاذ پر کون جیتتا ہے؟


متعلقہ خبریں


دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ وجود - جمعه 04 نومبر 2022

کمشنر کراچی نے دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا۔ کمشنر کراچی کی جانب سے زندہ مرغی کی قیمت 260 روپے کلو اور گوشت کی قیمت 400 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد کمشنر کراچی نے متعلقہ افسران کو نرخ نامے پر فو ری عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ک...

دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ

سندھ حکومت کراچی ، حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر بضد وجود - بدھ 02 نومبر 2022

سندھ حکومت نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن نہ کرانے کے حوالے سے اپنی ضد پر قائم ہے۔ سندھ حکومت کا الیکشن کمیشن کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے پولیس موجود نہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے سندھ حکومت...

سندھ حکومت  کراچی ، حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر بضد

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی...

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن رہا ۔ نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہو گئی، نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، کراچی میں کینپ نیو کلیئر پلانٹ کی بجلی بھی سسٹم سے نکل گئی ، بجلی بحال کرنے ک...

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی

بلدیاتی انتخابات : سندھ حکومت روڑے اٹکانے میں مصروف وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

حکومت سندھ نے ایک مرتبہ پھر بلدیاتی انتخابات میں روڑے اٹکاتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی استدعا کر دی ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو 3 ماہ کے لیے انتخابات ملتوی کرنے کا مراسلہ لکھا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات ...

بلدیاتی انتخابات : سندھ حکومت روڑے اٹکانے میں مصروف

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی وجود - بدھ 05 اکتوبر 2022

کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق رینجرز اہلکار ملیر میں چیکنگ کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا جو رکنے کی بجائے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ موٹر س...

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری وجود - پیر 19 ستمبر 2022

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافے کے حوالے سے سی پی ایل سی نے اعداد و شمار کر دیئے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران 58 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور 8100 سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 12 شہری دوران ڈک...

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا وجود - پیر 19 ستمبر 2022

بلدیہ عظمی کراچی کا متنازع میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کرنے کا ردعمل آنا شروع ہوگیا، شہریوں نے کچرا کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا، کے الیکٹرک کے شکایتی مرکز 118 پر کچرا نا اٹھانے کی شکایت درج کروانا شروع کر دی، کے الیکٹرک کے عملے کو کام می...

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف وجود - هفته 17 ستمبر 2022

کراچی کے علاقے سعود آباد سے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پکڑی گئی۔ پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کی جعلی ادویات برآمد کرلیں۔ پولیس کے مطابق سعود آباد میں فیکٹری پر چھاپہ کارروائی کی گئی، اس دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی طور پر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جا رہی تھ...

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف

کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام وجود - منگل 13 ستمبر 2022

اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کے قیام اور گشت کے باوجود شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، نیو کراچی صنعتی ایریا میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو فیکٹری ملازم سے 10 لاکھ روپے نقد لوٹ ک...

کراچی میں  اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال وجود - هفته 10 ستمبر 2022

کراچی میں شدید گرمی کے باعث لوڈ شیڈنگ نے عوام کا بُرا حال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک نے بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈبلیو، کورنگی، لیاقت آباد، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، پاک کالونی، پی ای سی ایچ ایس،...

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 جون 2022

بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم رہنماؤں سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلدیہ عظمی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس ...

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر