... loading ...
“جب معاملہ مکمل، درست اور شفاف ترین انداز میں خبر پیش کرنے کا ہو تو آپ ذرائع ابلاغ پر کتنا یقین رکھتے ہیں؟”، یہ وہ سوال تھا جو امریکا میں ایک سروے کے دوران عام افراد سے کیا گیا اور نصف سے بھی کم افراد ایسے تھے جنہوں نے کہا کہ وہ آج کے مین اسٹریم میڈیا کی خبروں پر اعتبار کرسکتے ہیں۔
گیلپ نےگزشتہ مین اسٹریم میڈیا کے قابل اعتماد ہونے پر ہونے والے تازہ ترین پول کے نتائج جاری کیے ہیں، جن سے ظاہر ہو رہا ہے کہ سروے کیے گئے 10 میں سے صرف چار افراد ہی ذرائع ابلاغ پر اعتماد کرتے ہیں۔ یہ تمام 50 ریاستوں اور دارالحکومت میں بالغان کے درمیان کیا گیا ایک سروے تھا جس میں 33 فیصد نے کہا کہ وہ ذرائع ابلاغ پر “کافی” اعتماد کرتے ہیں جبکہ صرف 7 فیصد ایسے تھے جنہوں نے “بہت زیادہ” اعتماد کا اظہار کیا۔
گیلپ 1972ء سے ذرائع ابلاغ کے حوالے سے عوامی تصور پر ڈیٹا جمع کررہا ہے۔ 1998ء اور 1999ء میں اپنے عروج پر پہنچنے کے بعد سے ذرائع ابلاغ پر عوامی اعتماد میں کمی آتی جا رہی ہے۔ 2007ء میں تو امریکا کی اکثریت ذرائع ابلاغ پر عدم اعتماد رکھتی تھی۔
اس سال کے نتائج 2012ء اور 2014ء کے تاریخی بدترین نتائج کے برابر ہیں۔ لیکن پول میں حصہ لینے والوں نے ایک ایسے پہلے پر توجہ دی ہے جو اسے گزشتہ سالوں سے ممتاز کرتا ہے: “ذرائع ابلاغ پر یقین میں کمی عام طور پر انتخابات کے سالوں میں ہوتی جس میں 2004ء، 2008ء، 2012ء اور گزشتہ سال شامل ہیں۔ لیکن 2015ء تو بڑے انتخابات کا سال نہیں ہے۔”
گزشتہ 10 سالوں میں گیلپ نے ڈیموکریٹس میں یقین کی شرح زیادہ پائی جبکہ ری پبلکنز اور آزاد میں یہ تناسب زیادہ ہوتا۔ گزشتہ سال ڈیموکریٹس کا اعتماد 14 سال میں کم ترین سطح 54 فیصد تک پہنچا اور اس سال صرف 1 فیصد بحال ہوا۔ ری پبلکنز کا ذرائع ابلاغ پر بھروسہ اس لیے بہتر رہا جبکہ آزاد ووٹرز کا اعتماد کم ہوا ہے۔
2012ء سے 50 سال سے کم عمر بالغان میں اعتماد تیزی سے کم ہوا ہے۔ اس سال کی ایک اور تحقیق، جو جون میں پیو ریسرچ سینٹر نے شائع کی تھی، اس خیال کی توثیق کرتی ہے کہ 18 سے 33 سال کے افراد (ہزاریہ نسل) تیزی سے سوشل میڈیا اور خبروں کے دیگر متبادل ذرائع کا رخ کررہی ہے۔ مثال کے طور پر پیو ریسرچ میں ہزاریہ نسل کے 61 فیصد افراد نے کہا کہ وہ اپنی سیاسی خبریں فیس بک سے حاصل کرتے ہیں، جبکہ ٹی وی ذرائع پر بھروسہ کرنے والوں کی تعداد صرف 31 فیصد تھی۔
نئی تحقیق نے پایا کہ امریکی عام طور پر تیزی سے خبروں کے متبادل ذرائع کا رخ کررہے ہیں۔
گیلپ کی ربیکا رفکن نے کہا کہ امریکی اب بڑے اداروں جیسا کہ حکومت پر ماضی کے مقابلے میں کم اعتماد کرتے ہیں اور ذرائع ابلاغ نے عدم اعتماد کی اس فضاء میں کافی حصہ ڈالا ہے۔