وجود

... loading ...

وجود

سندھ حکومت اور بیوروکریسی میں خواتین کا کردار ختم

جمعرات 15 اکتوبر 2015 سندھ حکومت اور بیوروکریسی میں خواتین کا کردار ختم

Sindh-assembly-shows-concern

سندھ وہ منفرد صوبہ ہے جس کی بدولت پاکستان کو پہلی خاتون گورنر بیگم رعنا لیاقت علی خان، پہلی وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹواور پہلی اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ملیں۔ یہ ایک اتفاق ہے کہ ان تینوں خواتین کو یہ اہم ترین عہدے پیپلز پارٹی کی حکومتوں میں دیئے گیے۔ جس سے یہ تاثر ابھرا کہ پیپلز پارٹی خواتین کو نہ صرف تمام شعبوں میں آگے لاتی ہیں بلکہ اُنہیں ترقی کے مواقع بھی فراہم کرتی ہیں۔

اس عمومی تاثر کے بالکل برعکس پیپلزپارٹی کی موجودہ صوبائی حکومت نے پہلی مرتبہ خواتین کو صوبائی حکومت اور بیوروکریسی سے نکال باہر کیا ہے۔بیوروکریسی میں بھی خواتین کو اہم ذمہ داریاں تفویض کرنے سے اجتناب کا معاملہ یہاں تک آپہنچا ہے کہ اقرباپروری میں مشہور پیپلز پارٹی کی حکومت کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ خود اپنی ہی بیٹی اور گریڈ بیس کی افسر ناہید شاہ درانی کو بھی سیکریٹری کا عہدہ دینے سے کترا رہے ہیں۔

“وجود ڈاٹ کام ” کو دستیاب سرکاری دستاویزکے مطابق اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی کابینہ کا حجم صرف بائیس افراد تک محدود ہیں۔ جس میں اٹھارہ وزراء اور چار مشیرشامل ہیں۔ صوبائی حکومت میں بائیس معاونینِ خصوصی اور بارہ کوآرڈی نیٹرز ہیں۔ جن میں دو، دو خواتین شامل کی گئی ہیں۔ روبینہ قائم خانی واحد خاتون وزیر تھیں جنہیں ایک سال قبل وزات سے ہٹا دیا گیاتھا۔

پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت میں شامل اٹھارہ وزراء میں نثار کھوڑو(تعلیم ، اطلاعات)، سیدمراد علی شاہ (خزانہ، توانائی، منصوبہ بندی و ترقیات، آبپاشی)، ہزار خان بجارانی (لٹریسی)، شرجیل انعام میمن(ورکس اینڈ سروسز)، منظور حسین وسان ( مائینز اینڈ منرل ، خوراک)، مخدوم جمیل الزماں (ریونیو، ریلیف)، ڈاکٹر سکندر میندھرو(پارلیمانی امور، ماحولیات، کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹیز) ، علی نواز خان مہر (زراعت) ، جام مہتاب ڈاہر (صحت)، سید علی مردان شاہ (بہبود آبادی)، گیان چند اسیرانی (جنگلات، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، جنگلی حیات اور اقلیتی امور)، مکیش کمار چاؤلہ(انفارمیشن ٹیکنالوجی ، پبلک ہیلتھ ، انجینئرنگ، دیہی ترقی)، جام خان شورو (لائیو اسٹاک، فشریز ) ممتاز حسین جکھرانی (ٹرانسپورٹ)، محمد علی ملکانی (انڈسٹریز)، سہیل انور سیال (محکمہ داخلہ، جیل خانہ جات) ، سید ناصر حسین شاہ (بلدیات) اور طارق مسعود آرائیں (کچی آبادی) شامل ہیں۔ چار مشیروں میں اصغر علی جونیجو(لیبر) ، حاجی محمد حیات ٹالپر (خصوصی تعلیم)، بیرسٹر مرتضیٰ وہاب صدیقی (قانون) اور دوست محمد راھموں (زکوۃ ، عشر) شامل ہیں۔

پہلی مرتبہ حکومت سندھ نے قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے معاونِ خصوصی اور کوآرڈی نیٹرز کو بھی محکمے الاٹ کیے ہیں۔ جو قانون کے ساتھ سنگین مزاق ہے۔ بائیس معاون ِ خصوصی میں ضیاء الحسن لنجار (سوشل ویلفیئر)، شرمیلا فاروقی( ثقافت و سیاحت)، وقاص ملک (اینٹی انکروچمنٹ)، وقار مہدی ، راشد حسین ربانی، امتیاز حسین ملاح ، یوسف مستوئی(خوراک)، عمر رحمان ملک (محکمہ خزانہ کےساتھ منسلک) ، جاوید احمد شاہ ہاشمی، سہراب خان مری، سید ریاض شاہ ، محمد ارشد مغل، انجینئر محمد پرویز آرائیں، علی حسن ھنگورو(بحالیات) ، احسان الرحمان مزاری(یوتھ افیئرز)، ممتاز علی چانڈیو، سینیٹر ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو(مذہبی امور، اوقاف)، فیاض علی بُٹ (اسپورٹس) ، عابدحسین بھیو(جنگلات) ، اختر حسین جدون(بلدیات) اور مس نورجہاں بلوچ شامل ہیں۔

بارہ کوآرڈی نیٹرز میں صدیق ابوبھائی ،سید احسن رضا جعفری ، نادیہ گبول (حقوق ِ انسانی)، نظیر احمد جاکرانی (تعلیمی بورڈ)، غلام عباس بلوچ (شہید بینظیر ہاؤسنگ سیل) ، غلام حیدر کھوکھر(سندھ ہاؤس اسلام آباد) ، مظفر علی شجرہ (وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم ) ، مس حنا دستگیر (شہید بینظیر بھٹو یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام) ، شاہ جہاں خان ، سید ابرار علی شاہ ، ساجد علی بانبھن (بیورو اینڈ سپلائی اینڈ پرائسز ) اور فرید انصار ی شامل ہیں۔

سندھ حکومت میں ہی نہیں دوسری طرف اعلیٰ بیوروکریسی میں بھی خواتین غائب ہیں۔ اکیاون صوبائی محکموں میں صرف دو خواتین سیکریٹری کام کر رہی ہیں ۔ ان میں محترمہ شازیہ رضوی انڈسٹریز میں اور محترمہ شیریں ناریجو منصوبہ بندی و ترقیات میں کام کررہی ہیں۔ صوبہ کے اندر چھ ڈویژن کراچی ، حیدرآباد ، نواب شاہ ، میرپور خاص ، سکھراور لاڑکانہ ہیں۔ جبکہ چھبیس اضلاع ہیں۔ جہاں ایک بھی کمشنر یا ڈپٹی کمشنر خاتون مقرر نہیں ہیں۔ اس طرح پولیس کے اندر بھی چھبیس اضلاع اور چھ ڈویژنوں میں سے صرف ایک ضلع ٹندو محمد خان میں ایک خاتون پولیس افسر نسیم آرا پنہور کو ایس ایس پی بنایا گیا ہے۔ باقی کسی ضلع میں کوئی خاتون افسر ایس ایس پی نہیں ہیں۔ اور کسی بھی ڈویژن میں ڈی آئی جی کے طور پر کوئی خاتون افسر کام نہیں کر رہی ہیں۔

صوبائی کابینہ سے خواتین فارغ کر دی گئیں جبکہ اکیاون صوبائی محکموں میں صرف دو خواتین سیکریٹری کام کر رہی ہیں۔

حکومت سندھ میں وزراء اور مشیروں سے طاقت ور دو معاونین ِ خصوصی ہیں۔ جن میں ایک ضیاالحسن لنجار اور دوسرے ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو شامل ہیں۔ ضیاءالحسن لنجار رکن قومی اسمبلی فریال ٹالپور کے خاص چہیتے ہیں۔ اور ان کی “خدمات” کےعوض انہیں نہ صرف معاون ِ خصوصی بنایا گیا ہے۔ بلکہ اُنہیں ایک محکمہ بھی تفویض کردیا گیا ہے۔

ضیاء الحسن لنجار ایک لحاظ سے وزراء اور مشیروں میں سب سے زیادہ بااثر سمجھے جاتے ہیں۔ اسی لیے بیورو کریسی بھی اُن سے ڈرتی ہے۔ دوسرے ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو ہیں جن کی تمام انگلیاں گھی اور سر کڑھائی میں رہتا ہے۔ وہ ایک سرکاری ڈاکٹر تھے۔ سینٹرل اور لانڈھی کی جیلوں میں آصف علی زرداری کے علاج کی خدمت کے عوض وہ سینیٹر بھی ہیں اور معاون ِ خصوصی بھی ہیں۔ جن کا درجہ وزیر کے برابر ہے۔ اُنہیں محکمہ اوقاف الاٹ کیا گیا ہے جو ایک ریل پیل والا محکمہ سمجھا جاتا ہے۔ جے ٹی آئی اور جے یو آئی (ف) سے سیاست کا آغاز کرے والے ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو اب بے اندازا دولت کے مالک ہیں۔

دنیا بھر میں بدعنوانیوں پر نگاہ رکھنے والے ادارے یہ تسلیم کر تے ہیں کہ روایتی طور پر خواتین ہر شعبے میں بدعنوانیوں کی طرف کم متوجہ ہوتی ہیں اور جن اداروں کی ذمہ داری اُن کے سپرد ہوتی ہیں یا وہ جن سرکاری اُمور میں فرائض بجا لاتی ہیں ، وہاں اُن کی اہلیت پر تو سوال اُٹھتے رہے ہیں مگر اُن کی بدعنوانیوں پر کم سے کم اُنگلیاں اُٹھتی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے متعلق جو عمومی تاثر ملک بھر میں رائج ہے اُس تناظر میں خواتین کو سیاسی مناصب سے نکال باہرکرنے اور بیورو کریسی تک سے ہٹانے کا واضح مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ خواتین کی موجودگی میں شاید بدعنوان ہاتھ پوری طرح بروئے کار نہیں آ پاتے۔

بہر حال صوبائی حکومت نے سیاسی عہدوں اور بیوروکریسی سے خواتین کو نکال کر کیا پیغام دیا ہے ، یہ تو وہ خود ہی سمجھتی ہوگی۔ مگر پی پی کی صوبائی حکومت اپنی ہی قائم کی گئی روایات کی بھی دھجیاں اڑا رہی ہیں ، جس پر وہ خاص “مبارک باد” کی مستحق ہے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر