... loading ...
حضرت ابراہیم ؑکو اپنے بیٹے حضرت اسماعیل ؑ کی قربانی سے روکنے کیلئے بہکانے والا شیطان آج بھی اپنے اس عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ یہ اس کی فطرت ہے اس نے مہلت مانگی تھی۔ 2015 کاحج اپنی خونریز یادیں چھوڑ گیا۔جمعرات 24 ستمبرصبح آٹھ سے نو بجے (سعودی وقت کے مطابق)منی میں جمرات پل کے پاس شارع العرب(شارع 204) پر بھگدڑ مچنے سے769 سے زائد حاجی شہیدجبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے ان میں زیادہ تعداد عورتوں اور عمر رسیدہ حاجیوں کی تھی۔ حادثہ اس وقت پیش آیا جب حجاج رمی کے لیے جا رہے تھے۔1990 کی بھگدڑ میں 1426 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اس کے بعد اس سال سب سے زیادہ ہلاکت خیز بھگدڑ مچی۔ 2006 میں اسی طرح کی بھگدڑ میں 346 حاجی شہید ہوئے جس کے بعد سعودی حکومت نے انتظامات کو مزید بہتر بنا دیا لیکن مفتی اعظم سعودی عرب کے بقول ایسے معاملات انسانی کنٹرول سے باہر ہوتے ہیں۔
مسلمانوں نے اپنی اِس عظیم الشان اور پانچ روزہ طویل عبادت کو دکھ اور تکلیف کے ساتھ مکمل کیا۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کوایسے المناک حادثے کے بعد کرب کی کیفیت سے گزرنا پڑتا ہے۔ شہادت کا رتبہ اپنی جگہ لیکن پیاروں کے بچھڑنے کا غم بھی کسی نہ کسی صورت موجود رہتا ہے۔منٰی میں ایسے سانحات ہوتے رہتے ہیں اس دفعہ انوکھی بات نہیں ہوئی دوسو سے زائد زبانیں بولنے والے ہر رنگ و نسل اور کلچرکے مختلف ممالک کے مسلمانوں کا نظم وضبط سے باہر ہجوم کا طاقت کے ذریعے قابو آنا کسی صورت ممکن نہیں تھا۔ مزدلفہ میں رات بھر عبادت کرکے اور شیطان کو’’مزہ‘‘ چکھانے کیلئے کنکریاں جمع کرکے دوبارہ خیمہ بستی میں واپس داخل ہونا ہوتا ہے۔ حاجیوں کا پہلا ٹارگٹ ’’شیطان‘‘ ہوتا ہے۔شیطان کو کنکریاں مارنے کی عبادت اکثر ’’بریکنگ نیوز‘‘میں بدل جاتی ہے۔ سعودی حکومت تو ہر سال شیطان تک حجاج کی رسائی کو آسان سے آسان تر اور محفوظ بنارہی ہے لیکن جلد بازی افراتفری اور کچلے جانے کا خوف بھگدڑ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ راقم الحروف خود نو اور بارہ سال کی نواسیوں بیٹی اور بیوی کے ہمراہ شیطان کو پہلی صف میں کھڑے ہوکر کنکریاں مارنے میں نہ صرف کامیاب ہوا بلکہ بحفاظت واپس بھی اپنے کیمپ پہنچا۔
انڈونیشیا کے جزیرے جاوا سے تعلق رکھنے والے 74سالہ ایسنے بدریانی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’’میرا گروپ تو علی الصبح رمی کیلئے گیا تھا کیونکہ ہم جانتے تھے کہ وہاں(شیطان کے پاس)بہت رش ہوگاجب ہم کنکریاں مار کر اپنے خیمے کی جانب لوٹ رہے تھے تب بھی وہاں پیر رکھنے کی جگہ نہ تھی۔ آگ برساتا سورج حاجیوں کا صبر آزما رہا تھاآگے بڑھنا اور سانس لینا دشوار تھا۔ہر طرف لوگ تھے اور دھکے دے کر آگے بڑھ رہے تھے لوگ گر رہے تھے۔ زیادہ تر حاجی گرمی سے نڈھال ہوکر بیٹھے یا لیٹے ہوئے تھے۔ صبح نو بجے تک درجہ حرارت کا 47ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جانا صحرائی گرمی کی شدت کا مظہر ہے۔ ایک لاکھ سکیورٹی فورس موجود تھی تو حاجیوں کی تعداد بھی 34لاکھ سے زائد تھے انتظامات بھی اچھے تھے لیکن حادثہ کبھی پوچھ کر نہیں ہوتا۔‘‘
سانحہ منٰی رونما ہونے کے بعد بعض حلقوں کی جانب سے یہ مطالبہ شروع ہوا کہ حج کا انتظام تمام مسلم ممالک مشترکہ طور پر کریں لیکن یہ مطالبہ مقبولیت حاصل نہیں کرسکا نہ ہی اسے عوامی پزیرائی ملی۔ بے شک ارض مقدس حجاز سے ساری دنیا کے مسلمانوں کا تعلق ہے لیکن یہ تعلق عقیدت و احترام کا ہے انتظامیہ کا نہیں۔ گزشتہ چودہ صدیوں سے حرمین شریفین کا انتظام انہی حکام کے تحت رہا ہے جن کا سرزمین حجاز پر اقتدار و اختیار رہا۔یہی صورتحال ہماری مساجد مدارس درگاہوں خانقاہوں زیارت گاہوں اور امام بارگاہوں کی ہے۔عقیدت و احترام کا رشتہ اپنی جگہ مگر انتظامی معاملات میں ایسا نہیں ہوسکتا۔ایسا ہی ایک مطالبہ خاندان آل سعود کے بانی عبدالعزیز کے دور میں بھی اٹھاتھا۔ کچھ ہندوستانی علماء ( جو تحریک خلافت میں سرگرم تھے) یہ مطالبہ لے کرمکہ مکرمہ گئے ۔ شاہ عبدالعزیز نے سب کے دلائل سننے کے بعد اپنی تلوار نیام سے نکالی اورعلمائے کرام کو بتایا: سرزمین حجاز پراقتدار ہم نے تلوار سے حاصل کیا ہے تلوار سے ہی اسے چھینا جاسکتا ہے ۔سب دم بخود رہ گئے۔ جو فیصلہ ایک صدی قبل ہوگیا اس کو بدلے جانے کی اب توقع کیسے کی جاسکتی ہے؟سعودی عرب کو حج انتظام وراثت میں ملا ہے، انہیں یہ سعادت گزشتہ ایک صدی سے نصیب ہے۔ حجاج کرام کی جنہیں سعودی حکومت ضیوف الرحمن اللہ کے مہمان کہتی ہے خدمت ان کے خون میں شامل ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اللہ تعالی نے انہیں اپنے مہمانوں کی میزبانی کیلئے خاص طور پر منتخب کیا ہے۔ حج کے دوران جو بھگڈر میں ہلاکتیں ہوتی ہیں اس کا اندازہ حج کی نیت سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب مسلمان یہ نیت اور دعا کرتا ہے کہ’’ یا اللہ یہ حج میں تیری خوشی کیلئے کررہا ہوں تو اسے آسان بنادے‘‘اس نیت میں چھپی یہ اطلاع موجود ہے کہ اس راہ میں کئی مشکل مراحل آئیں گے اوراللہ تعالی سے’’ ایڈوانس مدد‘‘ مانگی جاتی ہے۔حج بظاہر عبادت ہے لیکن آگ کی طرح تپتے صحرائی پہاڑوں کی گرمی میں سایہ کا نہ ہونابے آرامی بے خوابی احرام کی پابندی (زمین پر سوناتکیہ استعمال نہ کرنابستر نہ ہونا)اور ہر وقت ذکر الہی میں مشغول رہنا انسان کو نڈھال اور جسمانی طور پر کمزور کردیتے ہیں اور ’’شیطان ‘‘کو کنکریاں مارنے کی جلدی حادثات کوجنم دیتی ہے۔انسانی فطرت ہے کہ حادثے عجلت کے باعث ہوتے ہیں۔سعودی حکومت کے انتظامات بہترین اورسہولیات شاندار ہوتی ہیں لیکن اس کے باوجود حج مشکلات سے نکل کر عبادت کی تکمیل کا نام ہے ۔
ایران نے سعودی عرب پر بد انتظامی کا الزام لگایا لیکن مجھ سمیت جو لوگ وہاں موجود تھے وہاں ایسا کچھ دیکھنے میں نہیں آیا۔حج کا ایک سبق صبر بھی ہے اور سانحہ منٰی کا آغاز کچھ لوگوں کی بے صبری سے ہوا۔ جب تین سو ایرانی حاجی ”ون وے روٹ کی پابندی توڑ کر الٹے قدموں واپس ہوئے جس کی وجہ سے افراتفری پھیلی، ایسے شواہد نہیں ملے کہ یہ جان بوجھ کر یا کسی سازش کے تحت کیا گیا تھا۔ عربی روزنامہ’’ الشرق الاوسط‘‘ نے لکھا کہ 300ایرانی حجاج کی الٹے پاؤں واپسی بھگدڑ کا باعث بنی۔ اگر ایران کو اس مسئلے پر سیاست کرناتھی تووہ ’’عالمی ہیرو‘‘اس صورت میں بن سکتا تھا کہ تمام شہید حجاج کرام کیلئے ایک سے دو کروڑ روپے امداد کا نہ صرف اعلان کرتا بلکہ اگلے روز خصوصی ذرائع سے وہ رقم متاثرین میں تقسیم کردی جاتی ،زخمیوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولتیں فراہم کی جاتیں ’’موبائل اسپتال‘‘ سعودی عرب بھیجے جاتے ۔اگر یہ سب کچھ نہیں کیا جا سکا تو پھر الزام تراشی کی یہ جنگ ناپسندیدہ سچ پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا۔حادثے کے باوجود حج جاری رہا اور جاری رہے گا۔
مکہ المکرمہ میں عازمین کی رہائش کے لیے مختص کردہ ہاؤسنگ یونٹس کے مالکان نے کہا ہے کہ رواں سال حج کے سیزن میں رہائشی کمرے کرایہ پر لینے کے لیے زیادہ سے زیادہ عازمین حج رابطہ کر رہے ہیں۔ دوسری طرف ہاؤسنگ ورکس نے عازمین کے استقبال کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ...
برطانیہ سے سال رواں میں تقریباً 19 ہزار حجاج نے فریضہ حج ادا کیا جن میں ایک ایسا نومسلم جوڑا بھی شامل تھا جو سوشل میڈیا پر گفتگو کا موضوع بنا رہا۔ مذکورہ نومسلم جوڑا دراصل سعودی عرب میں تعینات برطانوی سفیر سائمن کولنس اور اُن کی اہلیہ ہدیٰ موجرکیچ کا ہے ۔ مذکورہ نومسلم جوڑے نے اح...
مسجد الحرام کے امام شیخ صالح بن حُمید نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ مسلم حکمران سن لیں امت سخت حالات سے گزر رہی ہے، جب تک مسلمان مشترکہ طور پر کوششیں نہیں کریں گے، مسائل حل نہیں ہوں گئے۔ اُنہوں نے اسلام کو فلاح اور کامیابی کا راستہ بتاتے ہوئے کہا کہ اسلام ایک معتدل دی...
ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...
کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...
وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...
ماضی کا ایک مشہور لطیفہ ہے۔ ایک افغان اور پاکستانی بحث کر رہے تھے۔ پاکستانی نے افغان شہری سے کہا: ’’تم لوگوں ‘‘کے پاس ٹرین نہیں تو ریلوے کی وزارت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ افغان نے جواب دیا: ''تم لوگوں کے پاس بھی تو تعلیم نہیں پھر تمہارے ملک میں اس کی وزارت کا کیا کام ہے۔ کراچی اور ح...
نئے وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کے تقرر سے سندھ عملی طور پردو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔۔۔۔۔سندھ میں ’’خالص سندھی حکومت‘‘قائم ہوچکی ہے۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ء کے لسانی فسادات کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ سندھ دو لسانی صوبہ ہے اور سندھ میں آئندہ اقتدار کی تقسیم ا...
سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ وزیرداخلہ کو فارغ کردو، اس پر فلاں فلاں الزام ہے۔ الزامات کا تذکرہ اخبارات میں بھی ہوا۔ لاڑکانہ میں رینجرز نے وزیر داخلہ کے گھر کے باہر ناکے بھی لگائے، ان کے فرنٹ مین کو قابو بھی کیاگیا، لیکن رینجرزکی کم نفری کا فائدہ اٹھاکر، عوام کی مدد سے، سندھ...
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے خورشید شاہ نے ایک عجیب و غریب اور ناقابل یقین بیان دیا کہ سندھ میں امن پولیس نے قائم کیا ہے اور باقی کسی ادارے کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز کو اختیارات ضرور دیں گے مگر قانون اور قواعد کی پابندی کرتے ہوئے، انہوں نے رینجرز ...
عید گزر گئی ۔۔۔۔۔کہا جارہا تھا کہ ’’کراچی آپریشن‘‘کی رفتار ’’بلٹ ٹرین‘‘کی طرح تیز ہوجائے گی ۔۔۔۔۔دہشت گردوں کا گھر تک پیچھا کرکے انہیں نیست و نابود کردیا جائے گا لیکن ایسا ’’گرجدارآپریشن ‘‘فی الحال ہوتا نظر نہیں آرہا۔۔۔۔۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ وفاق میں ’’سیاسی آپریشن‘‘ہوگا۔۔۔۔۔ ا...
عبدالستارایدھی کی وفات نے کراچی میں خوف کی فضا طاری کردی ۔ غم کے بادل چھا گئے ہیں ۔پورا شہر ہکا بکا ہے کہ اس شخص کا سوگ کیسے منائیں جو اپنا نہیں تھا لیکن اپنوں سے بڑھ کر تھا ۔ اس کی موجودگی سے ایک آسرا تھا، ایک امید بندھی ہوئی تھی۔عبدالستار ایدھی ایک شخص کا نام نہیں، کراچی میں اس...