... loading ...
میرے لیے یہ ایک عجیب وغریب احساس کا دن ہے۔ کیا واقعی یہ نون اور جنون کا مقابلہ ہے؟ ابھی ابھی 11بج کر 53 منٹ پر میں نے ایک فون کال وصول کی ہے جس میں مجھے تحریک انصاف کی طرف سے ایک کال آئی ۔ ایک نوجوان نے جوش وخروش اور کھنکتے لہجے میں کہا کہ
“کیا آپ محمد طاہر ہیں؟”
“جی بول رہا ہوں” میں نے جواب دیا۔
“جناب آپ گڑھی شاؤ میں رہتے ہیں؟”
“جی ہاں! گڑھی شاؤ میں رہتا ہوں۔ ”
“جی آج تبدیلی کا دن ہے ۔ براہِ کرم آپ اپنا ووٹ ضرور دیں۔”
“جی ضرور ۔ یہ فرمائیے کہ آپ کو میرا فون نمبر کس نے دیا۔” میں نے پوچھا
نوجوان کا جواب تھا کہ “آپ کے علاقے کا ایک سروے ہوا ہے جس میں آپ کی تفصیلات ہمارے پاس موجود تھیں۔”
میں نے کہا “واہ! تو کیا آپ اس طرح آج سب کو فون کر رہے ہیں۔ ”
نوجوان بولا “جی ہاں ! کیونکہ آج تبدیلی کا دن ہے۔”
یہ ایک نہایت معمولی مکالمہ ہے مگر اس کی میرے لیے بہت اہمیت ہے۔ میں عرصہ چھ برس سے لاہور میں مقیم ہوں۔ لاہور کے ایک ٹیلی ویژن میں ملازمت کے باعث مجھے اپنے شہر عزیز، عروس البلاد کراچی چھوڑنا پڑا تھا ۔ کراچی جو سب کو اپنی بانہوں میں بھرلیتا ہے ، پاکستان کے دوسرے شہروں کے مقابلے میں اسے یہ امتیاز حاصل ہے۔ مگر لاہور نے مجھے دوستوں کا ایک وسیع حلقہ دیا ۔ میرے پرانے دوستوں کے ساتھ تعلقات کو ایک گہرائی ملی۔یہاں میرے دوست رضوان رضی ہیں جو مجھے کراچی میں میرے خاندان سے دوری کا احساس نہیں ہونے دیتے۔فی زمانہ انسان کے پاس جس چیز کی سب سے زیادہ کمی ہے، وہ وقت ہے۔ آج کے انسان کے پاس سب کچھ ہے مگر وقت نہیں ہے،مگر کسی بھی دوسرے دوست سے زیادہ میں اپنے بھائی رضوان کے وقت کو آسانی سے چُرا سکتا ہوں ۔ اس کے علاوہ بھی بہت کچھ جس کا ذکر یہاں ضروری نہیں ۔ مگر جو میری اور اُن کی زندگی میں بہت ضروری ہے۔ لاہور میں میرے دوستوں میں ڈاکٹر امان اللہ ملک ہیں جو پنجاب یونیورسٹی میں قانون کے اُستاد ہیں۔جن کے ساتھ تعلقات کی نوعیت ایثار سے بڑھ کر استحصال والی ہے ۔ اور یہ دوستی کا معمولی درجہ نہیں ہوتا۔ برادرم اجمل شاہ دین ہیں جو کسی بھی دوسرے اخبار کے مالک سے زیادہ دیانت دار ہیں۔ اور جو اپنی اُن ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہیں جواُن سیٹھ اخبار ی مالکان کی طرح نہیں ہیں جو لاہور کی سماجی تقریبات میں تقریریں جھاڑتے ہوئے انسانی مسائل کو بیان کرتے ہیں ، لوگوں کی خبر گیری کا احساس دلاتے ہوئے ٹسوے بہاتے ہیں، حکمرانوں کو شرم دلاتے ہیں، مگر جن کے اداروں کے ملازمین اپنے جائز واجبات کے لیے ترستے ہیں۔ اُن سے وابستہ کسی بھی ملازم کی یہ خواہش ہوگی کہ وہ پھلتے پھولتے رہیں۔ اسی طرح لاہور میں میرے عزیز دوست برادرم روف طاہر ہیں جن کے پاس آپ کے مسائل کا حل ہو یا نہ ہو مگر وہ آپ کے ساتھ آپ کی ہی طرح پریشان رہیں گے۔ اور اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ یہاں پر سجاد میر ہیں جن کا دل اور دستر خوان اپنے دوستوں اور عزیزوں کے لیے ہر وقت کھلا رہتا ہے ۔یہی پر کونسل آف نیشنل افیئرز کا ایک فورم ہے جس میں لاہور کے اہل دانش ہر جمعہ جمع ہوتے اور اپنے خیالات میں ایک دوسرےکو شریک رکھتے ہیں۔ ایک طویل عرصے تک میرے لیے اس سے وابستگی کی نہایت قدروقیمت تھی ۔ اس کا ہر رکن میرے لیے آج بھی لاہور میں خود لاہور سے بڑھ کر ہے۔ اگر آج ایسے احباب کسی کو دستیاب ہو تو اُنہیں اللہ کا شکر اداکرنا چاہیے۔ لاہور میں کتنے ہی لوگ ہیں جن کو میں ہمیشہ یاد رکھتا ہوں اور کراچی واپس آکر اپنی دعاوؤں میں آباد رکھتا ہوں۔
مگر لاہور میں دو چیزیں بڑی شدت سے محسوس ہوتی ہے ، دراصل اس ٹیلی فون نے میرے اندر وہی چیزیں ایک طرح سے بیدار کی ہے اور اسی احساس کے زیراثر یہ چند سطریں گھسیٹ رہا ہوں۔ لاہور میں دوستی کا تعلق زیادہ تر دستر خوان تک محیط رہتا ہے۔ یہاں خیال خاطر احباب بس چند لقموں کو توڑ لینے کے لیے اُبھرتا ہے۔ یہ ایک معاشرتی زندگی کی ضروریات کی کفایت نہیں کرتا۔ لوگ ملتے ملتے بھی نہیں ملتے۔ ایک سے دوسرےملتے ہوئے بھی اسی طرح بیگانے رہتے ہیں جس طرح ایک سے دوسرے نہ مل کر بھی ہوتے ہیں۔ سب کے سب اپنے اپنے اہداف سے جڑے ہوتے ہیں اور وہی دوستیاں موثر طور پر اُبھرتی ، برقرار رہتی اور اپنا رنگ جماتی ہے جو اُن اہداف کے حصول میں معاون ہوتی ہیں ۔ چنانچہ دوستوں کے حلقے اور تعلق کی نوعیت بھی اہداف کے بدلتے بدلتے خود بھی بدلنے لگتی ہیں۔میں لاہور میں گردوپیش کے مشاہدے کے بعد میرے نتائج ِ فکر کو ایک الگ مضمون میں بہت جلد باندھوں گا۔
یہاں تو صرف اتنا عرض کرنا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے کہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ تقریباً مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے اکثر حلقوں اور شخصیات سے متعلق رہا ۔ یہاں میاں نوازشریف اور شہباز شریف سے بھی ملاقاتیں رہیں۔ اکثر سیاسی جماعتوں کی اعلیٰ ترین شخصیات سے تعلق رہا ۔ مگر انتخابات کے روز بھی صرف تحریک انصاف کے نوجوان ہی مجھ سے رابطے کیوں کر رہے ہیں ؟ ان سطور کے سپردِ قلم کیے جانے تک میرے موبائل فون پر ایک پیغام تحریک انصاف کے ہی ایک رہنما چوہدری سرور کا آیا ہے۔مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کہاں ہیں؟
میرے خیالات جیسے بھی ہیں وہ میرے اپنے ہیں ، الحمدللہ وہ کسی تعلق ،واسطے ،رابطے یا ضرورت ،مجبوری اور پریشانی کے عارضوں سے بدلتے نہیں۔ میں جیسا ہوں بس ویسا ہی ہوں ۔
عمران خان کے حوالےسے میرے خیالات ڈھکے چھپے نہیں۔ میں اُن کےطرزِ کلام کا اُن کی طرزِ سیاست سے بھی زیادہ ناقد ہوں ۔ تنقید کی ایک تہذیب ہے جو تنقید جتنی ہی ضروری ہے۔ جو اس سے لاتعلق ہے میرے لیے اُ س کی جائز تنقید میں بھی کوئ کشش نہیں ہوتی۔ مگر ایسا کیوں ہے کہ تحریک انصاف کے نوجوانوں کے اس رابطے سے میرے دل میں ایک اُنسیت بیدار ہوتی ہے۔ مجھے ایسا کیوں محسوس ہور ہا ہے کہ میں جن کے ساتھ لاہور کے شب وروز کا رفیق رہتا ہوں ، وہ مجھ سے انتخابات کے دن کیوں لاتعلق رہے ہیں؟ انتخابات کی اب تک کی تازہ ترین اطلاعات میں سردار ایاز صادق کو ایک برتری حاصل ہے ۔ نتائج کچھ بھی ہوں!کوئی بھی ہارے اور جیتے۔ مگر کیا میرا طرزِ احساس ہی ان دو جماعتوں کے درمیان کا فرق ہے؟ کیا یہ جماعتیں نہیں جانتی کہ آئندہ سیاست کے تیوروں میں وہ خود کو کہاں پائیں گے؟
سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے معاملے کی سماعت کی۔سماعت کو براہ راست سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر نشر کیا گیا۔سماعت کے آغاز پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا...
ضمنی انتخابات کیلئے سیکیورٹی اداروں کے متعلقہ انچارج کو مجسٹریٹ کے اختیارات مل گئے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 16 اکتوبر کو ہونے والے قومی اسمبلی کے 8 اور صوبائی اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات کیلئے سکیورٹی اداروں کے متعلقہ انچارج کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کردیے گئے۔ الیکشن کم...
پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکی سائفر کی تحقیقات کی جائیں تو اسمبلی واپس آ سکتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے ہمارے اچھے تعلقات تھے، پتا نہیں یہ کب اور کیسے خراب ہوئے؟ اپوزیشن سے زیادہ حکومت کو اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی ضرورت ہوتی ہے، اپوزیشن میں رہ...
سپریم کورٹ نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دے دیا،چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عوام نے آپ کو5سال کے لیے منتخب کیا ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے، پارلیمان میں کردار ادا کرنا ہی اصل فریضہ ہے،مرحلہ وار استعفو...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک دفعہ ملک میں قانون کی بالادستی قائم کر دیں ہم ملک کے حالات ٹھیک کر کے دکھائیں گے، اوورسیز پاکستانی جب سرمایہ کاری کریں گے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی، جب تک انصاف کا نظام ٹھیک نہیں ہوتا تب تک معی...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تگڑا شو کرنے والا ہوں لیکن ابھی نہیں بتاؤں گا ،اگر امریکی سازش کامیاب ہوگئی تو ملک معاشی طور پر تباہ جائے گا، بلوں کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا، اگر ہم نے امریکہ کے سامنے جھکنا نہ چھوڑا تو ہم مکمل غلام ...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے پْرانے ساتھی حامد خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے مانا ہے کہ ان سے بہت سی غلطیاں ہوئی ہیں۔ایک انٹرویومیں حامد خان نے کہا کہ انہوں نے عمران خان کی خواہش پر اْن سے ملاقات کی، ملاقات میں عمران خان نے مانا کہ ان سے بہت سی غ...
سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی ٹائیگر فورس اور لانگ مارچ کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے۔ پیر کو درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ٹائیگر فورس کو کی گئی ادائیگیوں کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کو حکم دیا جائے، عمران خان اور پی ٹی آئی رہنمائوں کے غیرقانونی اقدامات پر جے آئی ٹی ب...
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ، پولیس پرتشدد کے الزام میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں شفقت محمود ،حماد اظہر اور ڈاکٹر یاسمین راشد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری ج...
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین انتقال کر گئے۔ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کراچی کے علاقہ خداداد کالونی میں اپنے گھر میں مردہ پائے گئے۔ ڈاکٹر عامر لیاقت کے ملازم جاوید نے بتایا ہے کہ عامر لیاقت کا انتقال ہو گیا ہے۔ عامر لیاقت کے ڈرائیور نے عامر لیاقت کے کمر...
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارا ملک جس طرف جا رہا ہے، اس کا فائدہ کس کو ہو رہا ہے؟ ان کو اس لیے ہم پر مسلط کیا گیا تاکہ ہمارا ملک کمزور ہو، سازش کرنے والے چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی اور پاک فوج کمزور ہو، کچھ دنوں میں ملک بھر میں احتجاجی تحریک کا اعلان کرنے جا رہا...