وجود

... loading ...

وجود

چیئرمین سینیٹ کی سیاسی استعفوں پر سیاسی رولنگ

منگل 06 اکتوبر 2015 چیئرمین سینیٹ کی سیاسی استعفوں پر سیاسی رولنگ

RAZA

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ایم کیو ایم کے استعفوں پرمحفوظ رولنگ دے کرایم کیو ایم کو فائدہ پہنچایاہےمگرسیاسی مبصرین اس رائے پر منقسم ہیں کہ ان کا یہ اقدام حب علی میں ہے یا بغض معاویہ میں۔ بعض مبصرین کہتے ہیں کہ اگر یہی کچھ کرنا تھا تو آخر اتنا تماشا لگانے کی کیاضرورت تھی کہ اجلاس ہوگا تو چیئرمین صاحب رولنگ دیں گے ۔۔۔

بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرہ تواک قطرہ خوں نہ نکلا

رولنگ آئی تو اس میں کچھ بھی نہیں تھا ۔ چیئرمین صاحب نے فرمادیاکہ ان کی رولنگ استعفوں پر فیصلوں میں تاخیر سے متعلق تھی ۔رضا ربانی نے مزید کہاکہ استعفوں کا معاملہ سیاسی ہے اس پر مبصرین کاکہناہے کہ استعفوں سے زیادہ تو رولنگ سیاسی ہے ۔یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اس سیاست میں فائدہ کس کا زیادہ ہے؟

باخبر ذرائع کا کہناہے کہ چیئرمین سینیٹ نے یقیناًاسپیکرقومی اسمبلی کی طرح فائدہ استعفے دینے والی جماعت کو پہنچایا۔در حقیقت اس فائدے کےپس پردہ کسی کو نقصان پہنچانے کی نیت بھی ہےیایہ ان قوتوں کے عزائم کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے جو سندھ کے شہری علاقوں کی جماعت کو پارلیمنٹ سے باہر دیکھنا چاہتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میاں رضاربانی نےاپنی رولنگ میں واضح کیاہے کہ استعفوں کی منظوری سے صوبہ سندھ کا ایک اہم علاقہ سینیٹ کی نمائندگی سےمحروم ہوجائے گا۔

اب اسے حالات کی ستم ظریفی کہاجائے یا کچھ اور کہ ایم کیوایم کوفائدہ بھی اس کے منحرف رکن کے بائیس سال پہلےسپریم کورٹ جانے کے نتیجے میں ملا جبکہ جن قوتوں کو نقصان ہوا اس کے ذمےدار بھی وہ خود ہیں۔انیس سو بانوے میں جب نوازشریف کےپہلے دور حکومت میں ایم کیوایم کےخلاف آپریشن ہوا اور حقیقی(ایم کیوایم) میدان میں آئی تو اس وقت کے اسپیکر سندھ اسمبلی عبدالرازق خان(مرحوم) نے اسلام آباد میں پناہ لی ۔ایم کیوایم نے جب بطور احتجاج ایوانوں سے استعفے دئیےتو عبدالرازق خان کا استعفیٰ بھی ان میں شامل تھا ۔انہوں نے اپنے میزبانوں کے اشارے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرلیاکہ وہ بحیثیت رکن اسمبلی مستعفی نہیں ہونا چاہتے لیکن پارٹی نےان کا استعفی جمع کرادیاہے۔ یہ استعفی تو پارٹی نے ان سے اس وقت لیاتھاجب الیکشن کاٹکٹ جاری کیاتھا جس پر سپریم کورٹ نے انہیں ریلیف دیا اور آئندہ کےلیے لازم قرار دے دیا گیاکہ اجتماعی استعفوں کی صورت میں یا دباؤ کے شبہے کی تصدیق کے لیے تحریری استعفے کے ساتھ رکن پارلیمان سے تصدیق بھی کی جائے۔

مرحوم عبدالرازق خان نے پارٹی قیادت کے فیصلے سے انحراف کرکے جو فیصلہ لیا تھا آج وہی ایم کیوایم کے کام آیاہےاور رازق خان کے جن دوستوں نے انہیں سپریم کورٹ کا راستا دکھایا تھا آج انہیں اس کے نقصان کا سامناہے۔

سوال یہ ہے کہ پیپلزپارٹی یا رضاربانی کو ایم کیوایم کے پارلیمنٹ میں رہنے سے کیا فائدہ ہے؟ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ جوقوتیں اس کااحتساب کرنےکی خواہشمند ہیں ان کے متاثرین کی تعداد ایوانوں میں زیادہ رہے اسی لیے رضاربانی نے رولنگ میں کہاہے کہ قومی و صوبائی اسمبلیاں اُن کی رولنگ سے رہنمائی لے سکتی ہیں۔احتساب کے بارے میں پیپلز پارٹی کی پالیسی وہی ہے جو رضاربانی چند روز قبل کراچی میں بیان کرچکے ہیں ۔

مرحوم عبدالرازق خان نے پارٹی قیادت کے فیصلے سےانحراف کر کے جو فیصلہ لیا آج وہی ایم کیوایم کے کام آیا۔اور رازق خان کے ” جن دوستوں” نے انہیں سپریم کورٹ کا راستا دکھایا تھا آج انہیں اسکے نقصان کا سامناہے۔

رضاربانی دھیمے مزاج کے سیاستدان ہیں، کبهی بس تقریر کی حد تک غصے میں بهی آجاتےہیں اور جب تقریر کرنےسے بهی روک دیا جاتاہےتو رو کر جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔ جمہوریت اور جمہوری اداروں کے استحکام پر پختہ یقین رکهتے ہیں اور سیاستدانوںمیں سے جوجمہوری جدوجہد میں پختہ ہیں ان سےاُن کی گاڑهی چهنتی ہے پھر وہ مولانا فضل الرحمان ہوں یا اسفند یار ولی سب سے ہی ان کے خو شگوار تعلقات ہیں۔

رضا ربانی نے کراچی میں جو کچھ کہہ ڈالا، کسی وقتی ابال کا نتیجہ نہیں تھا یہی تو پیپلز پارٹی کی پالیسی ہے۔آصف زرداری نے یہی بات الفا ظ کے ہیر پهیر کے ساتھ کہی ۔جناب زرداری چونکہ طویل عرصے سے پارلیمنٹ سے باہر ہیں اس لیے وہ بات کرتے ہوئے پارلیمانی زبان کا دامن چهوڑ گئے۔ ان کے مقابلےمیں جناب ربانی نے لہجہ زرداری کامگر الفاظ پارلیمانی رکهے.انہوں نے تسلیم کیا کہ سیاستدانوں نے کرپشن کی، وہ بهی اس وائرس سے محفوظ نہیں .احتساب کرنے والوں کا بهی احتساب ہونا چاہیئےزرداری صاحب نے یہی بات یوں کہی کہ ہم بھی فائلیں کھول سکتے ہیں اور یہ بھی کہ ہم اینٹ سے اینٹ بجادیں گے۔

ایم کیوایم نے واضح کیاہے کہ اس نے بھی نواز شریف حکومت پر دباؤکےلیے استعفے دئیے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی طرح وہ بھی احتساب کرنے والوں پر دباؤ کےلیے اس طریقے کو ہی بہتر سمجھتے ہیں ۔اب دیکھنا یہ ہےکہ جہاں دباؤ ڈالناہے وہاں رولنگ کا کس قدر دباؤ پڑتاہے؟


متعلقہ خبریں


سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان وجود - بدھ 16 اپریل 2025

اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان

مضامین
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر