وجود

... loading ...

وجود

فوجی سربراہ کے ا نکشافات اور افغانستان کا مستقبل

منگل 06 اکتوبر 2015 فوجی سربراہ کے ا نکشافات اور افغانستان کا مستقبل

raheel-sharif-nawaz-sharif

بری فوج کے سربراہ رواں ہفتہ یورپ کا دورہ کر کے واپس آئے ہیں اور ان تمام ایشوز پر بات کر چکے ہیں ،جس پر نہ صرف یورپ کو تشویش ہے بلکہ خود پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے بھی نہایت اہم ہیں۔ سردست میراموضوع فوج کی طرف سے قومی معاملات کو ہاتھ میں لینے سے متعلق نہیں ہے کہ یہ پاکستان کی تار یخ میں پہلی بار نہیں ہو رہا۔ماضی کی روایت ہے کہ افغانستان اور انڈیا سے متعلق خارجہ پالیسی فوج ہی بناتی ہے۔ ہاں اگر سویلین حکومت میں انہیں کوئی ڈھنگ کا بندہ نہ ملے تو اس کا سول محاذ بھی اپنے پاس رکھتے ہیں ۔ اس بار تووزارت خارجہ حد سے زیادہ نامعقول لوگوں کے حوالے ہے ۔چنانچہ فوج کے سربراہ کا معاملات اپنے ہاتھ میں رکھنا غیر متوقع نہیں ۔ اپنے ہزاروں جوانوں کے خون سے سینچی ہوئی حکمت عملی کو ریٹائرڈ اورازکار رفتہ غاصب ٹولے کے حوالے کرنا انتہائی ناعاقبت اندیشی ہوتی۔

جنرل راحیل شریف نے مختلف سنجیدہ فورمز پر دہشت گردی کے حوالے سے پاکستانی سوچ کا اظہار کیا ہے ،جو بڑی حد تک قومی بیانیہ( national narrative ) بنتا جا رہا ہے۔اسلام آباد میں داعش کی حمایت کی موجودگی کا خصوصیت سے ذکر اس بات کا بین ــ ثبوت ہے کہ نوازشریف حکومت اور فوج کے درمیان اس معاملہ پر واضح تضاد موجود ہے ۔نواز شریف کی اس معاملے سے بے اعتنائی کا یہ عالم ہے کہ یہ آج تلک موصوف کی توجہ کا موضوع نہ بن سکا۔ لیکن اب سپہ سالار کی جانب سے آنے والی بات کو کیسے جھٹلا ئیں گے۔ بہرحال انہیں اس بات کا جواب دینا ہو گا کہ اسلام آباد میں کون داعش پہ فدا ہونے کو مرا جا رہا ہے؟

پاکستان کے سلامتی کے اداروں (Security Apparatus) کو موجودہ حکومت سے بجا طور پر یہ شکایت ہے کہ گزشتہ ڈھائی سال کے دوران انہوں نے بلند بانگ دعوں کے برخلاف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نہ صرف ان اداروں کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا بلکہ ایسے بہت سے اقدامات کیے جن کے نتیجے میں دہشت گردی کے خلاف سلامتی کے اداروں کے اقدامات کو نقصان پہنچا۔ تاہم یہ احساس بھی بڑی شدت کے ساتھ موجود ہے کہ وزیرستان، دیگر قبائلی علاقہ جات، اور ملک کے دیگر علاقوں بشمول بلوچستان میں افواج پاکستان کی فعال لڑائی پر شاید سیاسی حکومت خوش ہے، کہ چلواچھا ہے ادھر ہی پھنسے رہیں ــ۔ ا سی بنا پر نواز شریف حکومت کی بے اعتنائی حدوں کو پار کرتی ہوئی ناقابل برداشت ہو رہی ہے۔

جنرل راحیل شریف نے مختلف مواقع پر جن خیالات کا اظہار کیا وہ بڑی حد تک قومی بیانیہ بنتا جا رہا ہے۔اسلام آباد میں داعش کی موجودگی کا ذکر فوج اور حکومت کی اس حوالے سے سوچ میں فرق کو ظاہر کرتا ہے۔

کراچی میں ایم کیو ایم کا مسئلہ ہو یا بلوچ انتہا پسندوں کو مذاکرات کی میز پر لانا، پیپلز پارٹی کی کرپشن کی ہنڈیا بیچ چوراہے پر پھوڑنی ہو یا پاکستان مخالف عسکریت پسندوں کا قلع قمع کرنا، وزیر اعظم کی ـــ ’’سانوں کی ‘‘والی بے رخی، یہ خود نہ ان کیـــــ منصب کے شایان شان ہے نہ ان کی سیاسی پوزیشن کے مطابق ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد کے ڈرائنگ روموں میں یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ فوج کی بس کہاں ہو گی؟ اور آرمی چیف کب تک ان معاملات کو سنبھال پائیں گے؟ برطانیامیں بیٹھ کر اپنی حکومت کی رائے کے برخلاف طالبان، دہشت گردی، افغانستان میں امن اور داعش جیسے حساس معاملات پر بالکل مختلف رائے کا مطلب تو صاف طور پر یہ ہے کہ حضور میاں صاحب جو بھی کہیں ہمیں معلوم ہے کہ مسئلہ کہاں ہے؟ اور ہم ہی اسے حل بھی کر سکتے ہیں۔ کیونکہ ہمیں اس کی اہمیت اور حساسیت کا اندازابھی ہے اور حل کرنے کی صلاحیت اور ارادہ بھی۔ اب یہ کہنے کی قطعا ضرورت نہیں کہ برطانویوں کا بڑے مسئلے داعش اور افغانستان ہیں۔ اسی بنا پر جب جنرل راحیل شریف برطانوی وزیرداخلہ سے ملے تو کراچی سے بھاگے مجرموں کا معاملہ سرفہرست تھا۔ جنرل صاحب یہ واضح کر آئے ہیں کہ فوج کراچی کے معاملہ پر نہ صرف سنجیدہ ہے بلکہ اسے مستقل بنیادوں پر حل کرنا اس کی ترجیح اول ہے۔

اسی طرح نوازشریف حکومت نے افغانستان اور دہشت گردی جیسے اہم ترین معاملات پہ ٹھنڈ پروگرام کر رکھا ہے۔ وہ بھی سب کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ پاکستان مخالف اور پاکستان دوست طالبان کا ذکر کیے بغیر جنرل راحیل شریف نے افغانستان میں قیام امن کے لئے جس وژن کا اظہار کیا ،وہ یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ فوجی سربراہ کی حیثیت میں وہ ملک کو اس دلدل سے نکالنے اور خود فوج کو ان معاملات کو نمٹا کر نکالنے میں انتہائی سنجیدہ ہیں ۔چاہے حکومت وقت کتنی ہی لاپرواہی کا شکار ہو۔


متعلقہ خبریں


ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والا شخص ماراگیا وجود - اتوار 16 جنوری 2022

امریکی ریاست ٹیکساس میں پولیس اور ایف بی آئی کے آپریشن میں ایک یہودی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے گئے تمام افراد کو رہا کرا لیا گیا ہے جبکہ ایک نامعلوم شخص کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس نے عبادت گاہ میں چار افراد کو یرغمال بنایا تھا۔امریکی حکام کے...

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والا شخص ماراگیا

بھارت نے حملے کی کوشش کی تو پاکستان فروری 2019 جیسا جواب دے گا،عمران خان وجود - هفته 18 دسمبر 2021

وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ کشمیر کا مسئلہ ہر فورم پراجاگر کریں گے،بھارت نے حملے کی کوشش کی تو پاکستان فروری 2019 جیسا جواب دے گا، بی جے پی کی حکومت بھارت اورخطے کیلئے خطرناک ہے مجھے خدشہ ہے بی جے پی حکومت کی موجودگی میں پاک بھارت ایٹمی جنگ نہ چھڑجائے، نائن الیون میں کوئی افغا...

بھارت نے حملے کی کوشش کی تو پاکستان فروری 2019 جیسا جواب دے گا،عمران خان

امریکا کا ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر پاکستان کی کوششوں کا اعتراف وجود - جمعه 17 دسمبر 2021

امریکا نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے اپنے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کو مکمل کرنے کی جانب سال 2020 میں اضافی پیش رفت کی لیکن...

امریکا کا ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر پاکستان کی کوششوں کا اعتراف

ہم خطے میں اپنی موجودگی برقرار رکھیں گے،کمانڈرامریکی فضائیہ وجود - پیر 15 نومبر 2021

امریکا نے مشرق وسطی میں فوجی موجودگی برقرار رکھنے کے اپنے دعوے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا خطے میں اپنی موجودگی کا تحفظ کرے گا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ایک گفتگومیں مشرق وسطی میں امریکی فضائیہ کے کمانڈر نے کہا کہ امریکی پائلٹ خطے میں تعینات رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اور...

ہم خطے میں اپنی موجودگی برقرار رکھیں گے،کمانڈرامریکی فضائیہ

آصف علی کے زبردست چار چھکے،پاکستان کی افغانستان پر فتح وجود - هفته 30 اکتوبر 2021

ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستان نے آصف علی کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت افغانستان کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 5وکٹوں سے شکست دیکر مسلسل تیسری کامیابی حاصل کرلی ، افغانستان نے مقررہ بیس اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر 147رنز بنائے ، پاکستان نے19اوورز میں ہدف حاصل کرلیا ، آصف علی نے سات گیندوں...

آصف علی کے زبردست چار چھکے،پاکستان کی افغانستان پر فتح

داعش افغانستان سے اگلے سال امریکا پر حملہ کر سکتی ہے، پینٹاگون کا نیا واویلا وجود - جمعرات 28 اکتوبر 2021

پینٹاگون نے کہا ہے کہ داعش افغانستان سے امریکا پر اگلے سال حملہ کر سکتی ہے۔ نائب وزیرخارجہ کوہل نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس کمیونٹی نے حال ہی میں جائزہ لیا ہے کہ افغانستان میں داعش خراسان امریکا سمیت بیرونی ممالک میں کارروائیاں کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔امریکا میں پینٹاگون حکام نے کانگ...

داعش افغانستان سے اگلے سال امریکا پر حملہ کر سکتی ہے، پینٹاگون کا نیا واویلا

داعش کا نیٹ ورک جلد ختم کر دیں گے، ذبیح اللہ مجاہد وجود - جمعه 22 اکتوبر 2021

افغانستان کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ داعش کا نیٹ ورک جلد ختم کر دیں گے۔ افغانستان کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ایک ماہ میں داعش کے 250 دہشت گرد گرفتار کیے ہیں اور گرفتار ہونے والے بیشتر دہشت گرد جیل توڑ کر ف...

داعش کا نیٹ ورک جلد ختم کر دیں گے، ذبیح اللہ مجاہد

سابق امریکی وزیرخارجہ کولن پاول کورونا کے باعث انتقال کرگئے وجود - منگل 19 اکتوبر 2021

سابق امریکی وزیرخارجہ کولن پاول کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق کولن پاول کے اہل خانہ نے بتایا کہ ان کا انتقال کورونا کے باعث پیدا ہونے والی طبی پیچیدگیوں سے ہوا۔خیال رہے کہ کولن پاول سابق امریکی صدر جارج بش جونیئر کے دور میں 2001 سے لیکر 2005 تک امریکا ...

سابق امریکی وزیرخارجہ کولن پاول کورونا کے باعث انتقال کرگئے

افغانستان، مسجد میں بم دھماکا، 37فراد جاں بحق، 70سے زائد زخمی وجود - هفته 16 اکتوبر 2021

افغانستان کے جنوبی شہر قندھار میں جمعے کے روز ایک شیعہ مسجد میں ہوئے بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 37 ہو گئی ہے جبکہ ستر سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ بم دھماکا ٹھیک اس وقت ہوا جب مسجد میں نماز جمعہ ادا کی جا رہی تھی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اس بم دھماکے کا ہدف صوبے کی سب سے بڑی شیعہ م...

افغانستان، مسجد میں بم دھماکا،  37فراد جاں بحق، 70سے زائد زخمی

پی آئی اے کا افغانستان کے لیے فلائٹ آپریشن بند کرنے پر غور وجود - جمعرات 14 اکتوبر 2021

طالبان حکومت اور افغان سول ایوی ایشن کے غیر پیشہ ورانہ رویہ کے خلاف پی آئی اے انتظامیہ نے افغانستان کے لیے فلائٹ آپریشن بند کرنے پر غور شروع کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان حکام کی جانب سے پی آئی اے فلائٹ آپریشن میں مداخلت اورافغان سول ایوی ایشن کے عدم ت...

پی آئی اے کا افغانستان کے لیے فلائٹ آپریشن بند کرنے پر غور

پاکستان کے تحفظات اور تشویش کو سمجھتے ہیں،امریکی نائب وزیر خارجہ وجود - هفته 09 اکتوبر 2021

امریکا کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن نے کہا ہے کہ افغان عوام کی انسانی بنیادوں پر مدد کے لیے پاکستان اور امریکا کا موقف یکساں ہے ، پاکستان کے سرکاری ٹی وی(پی ٹی وی ) کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اورامریکا کے گزشتہ کئی دہائیوں سے مضبوط اور بہترین تعلقات ہیں۔ ...

پاکستان کے تحفظات اور تشویش کو سمجھتے ہیں،امریکی نائب وزیر خارجہ

افغانستان ، نماز جمعہ کے دوران خودکش حملہ، ہلاکتوں کی تعدا د سو سے تجاوز کرگئی وجود - جمعه 08 اکتوبر 2021

افغانستان کے شہر قندوز میں نماز جمعہ کے دوران ایک مسجد میں ہونے والے خودکش حملے میں ہونے والی ہلاکتیں ایک سو سے زائد ہو گئی ہیں جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔عالمی میڈیا کے مطابق افغانستان کے شہر قندوز میں ایک مسجد میں اس وقت زوردار دھماکا ہوا ہے جب وہاں نماز جمعہ کی ادائیگی ...

افغانستان ، نماز جمعہ کے دوران خودکش حملہ، ہلاکتوں کی تعدا د سو سے تجاوز کرگئی

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر