وجود

... loading ...

وجود

جرمن اتحاد، ربع صدی گزر گئی لیکن ملک اب بھی دوراہے پر

اتوار 04 اکتوبر 2015 جرمن اتحاد، ربع صدی گزر گئی لیکن ملک اب بھی دوراہے پر

Ceremony in Halle marks 25 years since German reunification

مشرقی و مغربی جرمنی کے اتحاد کو سرد جنگ کے خاتمے کی گھڑی سمجھا جاتا ہے۔ 3 اکتوبر 1990ء کو، دیوارِ برلن گرنے کے تقریباً ایک سال بعد، کمیونسٹ مشرقی جرمنی اور سرمایہ دار مغربی جرمنی ایک مرتبہ پھر یکجا ہوگئے۔ آج 25 سال گزر جانے کے بعد گو کہ جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے لیکن درونِ خانہ آج بھی ایک دوراہے پر کھڑا دکھائی دیتا ہے۔ ایک طرف مہاجرین کا سیلاب ہے، دوسری جانب گاڑیاں بنانے والے ملک کے اہم ترین ادارے ووکس ویگن پر بے ایمانی کے الزامات ہیں۔ اب جرمنی کو ان دونوں بحرانوں سے نمٹنا ہے تبھی سلور جوبلی جشن کی حقیقی خوش ملے گی۔

نومبر میں اپنے اقتدار کے 10 سال مکمل کرنے والی خاتون چانسلر انجیلا مرکل جنگ اور سخت حالات سے بھاگ کر یورپ کا رخ کرنے والے مہاجرین کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہیں، جن کی تعداد رواں سال کے اختتام تک 10 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ پڑوسی ملک ہنگری کے سخت گیر وزیراعظم نے تو یہ تک کہا کہ مرکل کو “نیکی کا بخار” چڑھا ہوا ہے۔ کچھ مخالفت لازماً ملک کے اندر سے بھی ہے لیکن بحیثیت مجموعی عوام کی بڑی تعداد نے مہاجرین کو قبول کرنے کے فیصلے کے سراہا ہے۔ رضاکاروں کی بڑی تعداد نے ان مہاجرین و تارکین وطن کا شاندار استقبال کیا ہے۔ عوام کے جوش و خروش کو دیکھتے ہوئے خود مرکل بھی کہہ اٹھیں کہ “انہیں اپنے ملک پر فخر ہے۔” لیکن مہاجرین کا اضافی بوجھ یورپ پر لادنے پر انہیں اندرون اور بیرون ملک مخالفت کا بھی سامنا ہے۔

انجیلا مرکل کا کہنا ہے کہ “جرمنی کو آج اسی جذبے کی ضرورت ہے جو دیوار برلن گرنے اور مشرقی و مغربی جرمنی کے اتحاد کے درمیانی مہینوں میں تھا۔ بلاشبہ ہدف مشکل ہے، پتھر بہت بھاری ہے، حالات قابو سے باہر دکھائی دیتے ہیں لیکن ہمیں حوصلے ہارنے کی ضرورت نہیں، ہم ہر وہ کام کرسکتے ہیں، جو ممکن ہے اور اپنی تاریخ سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔”

جرمن تاریخ دان پال نولٹے کہتے ہیں کہ “ہوسکتا ہے کہ چند ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑے، خدشات کا اظہار کرنے والے اور برعکس رائے رکھنے والے بھی موجود ہیں لیکن جرمنی میں آزاد خیال مڈل کلاس بڑی تعداد میں موجود ہے، خاص طور پر مغربی جرمنی میں، جو اقتصادی طور پر خوشحال ہے اور مہاجرین کے معاملے پر مرکل کے ساتھ ہے۔” البتہ ایک اور مورخ اینڈریاس روئیڈر کا کہنا ہے کہ “جب بھی جرمنی نے آگے بڑھ کر قیادت کرنے کی کوشش کی ہے، اسے ہمیشہ غلبے کی حیثیت سے دیکھا گیا ہے۔”

آج 25 سال گزر جانے کے بعد متحدہ جرمنی کے 67 فیصد باشندے کہتے ہیں کہ ملک کے دونوں حصوں کا دوبارہ ملاپ اکی درست فیصلہ تھا لیکن مغربی جرمنی کے 71 اور مشرقی جرمنی کے 83 فیصد باشندے اب بھی کہتے ہیں کہ “بڑے اختلافات” بدستور موجود ہیں۔ دونوں حصوں میں معاشی طور پر کافی فرق پایا جاتا ہے۔ مغربی حصے کے مقابلے میں مشرقی ریاست میں بے روزگاری کی شرح بھی زیادہ ہے۔ فرینکفرٹ میں ہفتہ بھر جاری رہے والے جشن میں رنگ و نور کی برسات بھی ہوگی اور برلن میں تاریخی برینڈنبرگ دروازے پر ایک شایان شان تقریب کا اہتمام بھی ہے، لیکن کیا جرمنی اکیسویں صدی کے ان چیلنجز سے نمٹنے میں کامیاب ہوپائے گا؟ اس کے لیے آنے والے چند سال بہت اہم ہوں گے۔


متعلقہ خبریں


جرمنی: ایک دن میں پینسٹھ ہزار نئی کورونا انفیکشنز کا نیا ریکارڈ وجود - جمعه 19 نومبر 2021

جرمنی میں بدھ سے جمعرات اٹھارہ نومبر کے درمیان پینسٹھ ہزار افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ ابھی چند روز قبل چوبیس گھنٹوں میں پچاس ہزار سے زائد نئی انفیکشنز کے نئے ریکارڈ کا بتایا گیا تھا، جو اب ٹوٹ گیا ہے۔جرمن میڈیا کے مطابق جرمنی اس وقت وبائی بیماری کووڈ انیس کی چوتھی ل...

جرمنی: ایک دن میں پینسٹھ ہزار نئی کورونا انفیکشنز کا نیا ریکارڈ

کیلا کھانے کی ویڈیو پر شامی مہاجرین کو ترکی سے بے دخلی کا سامنا وجود - پیر 01 نومبر 2021

ترکی میں مقیم کئی شامی مہاجرین کو کیلا کھانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرنے کی پاداش میں بے دخلی کا سامنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترک حکام نے بتایاکہ کیلے کھانے کی ویڈیو کو اشتعال دلانے اور مقامی شہریوں اور مہاجرین کے درمیان نفرت پر اکسانے کے الزام کے تحت ان افراد کو ترکی سے وا...

کیلا کھانے کی ویڈیو پر شامی مہاجرین کو ترکی سے بے دخلی کا سامنا

کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف مداحوں کو اداس کرکے جہان فانی سے کوچ کرگئے وجود - اتوار 03 اکتوبر 2021

کامیڈی کے بے تاج بادشاہ،میزبان، فلمساز، ہدایتکار، شاعر، موسیقار، کہانی نویس اور مصور لیجنڈمحمد عمر المعروف عمر شریف 66برس کی عمر میں جرمنی میں انتقال کر گئے ، شوبز شخصیات نے عمر شریف کے انتقال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے انتقال سے فن کا ایک باب ہمیشہ ...

کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف مداحوں کو اداس کرکے جہان فانی سے کوچ کرگئے

فرانس ،جرمنی کا شام میں کردوں کیخلاف کارروائی روکنے کا مطالبہ وجود - پیر 14 اکتوبر 2019

فرانسیسی صدر اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے ترکی سے شمالی شام میں کردوں کے خلاف جاری فوجی کارروائی فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے ۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ اس حملے کے سنگین انسانی اثرات مرتب ہوں گے اور سخت گیر جنگجو گروپ داعش کو پھر سے سر اٹھانے کا موقع مل سکتا ہے ۔فرانسیسی ...

فرانس ،جرمنی کا شام میں کردوں کیخلاف کارروائی روکنے کا مطالبہ

مہاجرین کی تعداد سب حدوں کو پار کرگئی وجود - بدھ 22 جون 2016

تصور کیجیے کہ برطانیہ کی پوری آبادی کو مجبوراً اپنا گھربار چھوڑ کر ہجرت کرنا پڑے، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک اس سے زيادہ افراد دنیا بھر میں بے گھر ہوں گے جو دوسری جنگ عظیم سے بھی کہیں زیادہ ہیں۔ یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ شام و اف...

مہاجرین کی تعداد سب حدوں کو پار کرگئی

بحیرۂ روم میں کشتی ڈوبنے سے 500 افراد مارے گئے وجود - جمعرات 21 اپریل 2016

یورپ کی طرف ہجرت کرنے والے تقریباً 500 افراد بحیرۂ روم میں کشی ڈوبنے سے مارے گئے ہیں۔ یہ حادثہ اٹلی اور لیبیا کے درمیان سمندر میں پیش آیا اور اس کی خبر دو بین الاقوامی اداروں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین اور بین الاقوامی انجمن برائے مہاجرت نے ان 41 بچ جانے والے افراد کے بیا...

بحیرۂ روم میں کشتی ڈوبنے سے 500 افراد مارے گئے

یورپ میں اسلام مخالف مظاہرے زور پکڑ گئے، حامی بھی میدان میں وجود - اتوار 07 فروری 2016

شام اور خانہ جنگی کے شکار دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد نے یورپ کی ہجرت کیا کی، نسل پرست اور اسلام مخالف گروہ بلوں سے نکل کر باہر آ گئے ہیں۔ گزشتہ روز مہاجرین کے سب سے بڑے مسکن جرمنی سمیت یورپ کے مختلف ملکوں میں اسلام مخالف مظاہرے کیے گئے جن کی سرخیل جرمن تنظیم پگیڈا تھی۔ پ...

یورپ میں اسلام مخالف مظاہرے زور پکڑ گئے، حامی بھی میدان میں

شامی مہاجرین کی بحالی، 9 ارب ڈالرز کی فوری ضرورت وجود - جمعرات 04 فروری 2016

شام میں پانچ سالہ خانہ جنگی کے بعد حالات بدترین ہیں۔ لاکھوں افراد بے گھر ہیں، بد حال ہیں اور جسمانی، ذہنی و نفسیاتی امراض سے دوچار ہیں اور ان کی بحالی کے لیے صرف 2016ء میں کوئی معمولی نہیں پورے 9 ارب ڈالرز کی امداد کی ضرورت ہوگی، جو ایک ریکارڈ ہوگا۔ شامی مہاجرین و متاثرین کے ...

شامی مہاجرین کی بحالی، 9 ارب ڈالرز کی فوری ضرورت

مہاجرین کے لیے سرخ پٹی، تاریخ خود کو دہراتی ہوئی وجود - بدھ 03 فروری 2016

2007ء کے مالیاتی بحران کے حوالے سے مائیکل لوئس نے ایک کتاب لکھی تھی، جس کا ایک فلمی ورژن بگ شارٹ کے نام سے جاری ہو چکا ہے۔ اس فلم کے اختتام پر ایک کردار مستقبل کے حوالے سے پیش گوئی کرتا ہے کہ "مجھے لگتا ہے کہ آئندہ چند سالوں میں جب معیشت بری طرح ناکام ہو جائے گا تو لوگ وہی کریں گ...

مہاجرین کے لیے سرخ پٹی، تاریخ خود کو دہراتی ہوئی

سوئیڈن نے شامی مہاجرین کو قطب شمالی بھیج دیا وجود - منگل 22 دسمبر 2015

دائرہ قطب شمالی میں یہ سال کا شدید ترین وقت ہوتا ہے۔ چھ مہینے تک سورج طلوع نہیں ہوتا۔ درجہ حرارت منفی 30 درجے سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے اور یہ سب ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں آبادی موجود ہے۔ غیر آباد علاقوں میں تو موسم کی شدت ناقابل بیان ہے اور سوئیڈن نے پناہ گزینوں اور مہاجرین کی...

سوئیڈن نے شامی مہاجرین کو قطب شمالی بھیج دیا

امریکا بنیاد پرست اسلام کے خلاف حالتِ جنگ میں ہے: سروے وجود - پیر 23 نومبر 2015

پیرس میں مبینہ طور پر داعش کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد امریکی باشندوں کی بڑی تعداد پریشان دکھائی دیتی ہے کہ کہیں اگلا حملہ امریکا میں نہ ہوجائے۔ عوام کی ایک بڑی اکثریت سمجھتی ہے کہ وہ بنیاد پرست اسلام کے خلاف حالت جنگ میں ہے۔ اے بی سی اور واشنگٹن پوسٹ کے مشترکہ سروے میں ...

امریکا بنیاد پرست اسلام کے خلاف حالتِ جنگ میں ہے: سروے

مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے یورپ سرگرم، ترکی کو بھاری امداد کی پیشکش وجود - جمعه 16 اکتوبر 2015

شام اور دیگر ممالک سے آنے والے مہاجرین کو روکنے کے لیے یورپ اس وقت مکمل طور پر سرگرم ہوگیا ہے اور ترکی کو تین ارب یوروز کی بھاری امداد کے ساتھ ساتھ ترک باشندوں کے لیے یورپ کے آسان ویزے اور یورپی یونین میں شامل ہونے کے لیے مذاکرات کو دوبارہ تیز کرنے جیسی پرکشش پیشکشیں کررہا ہے۔ صر...

مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے یورپ سرگرم، ترکی کو بھاری امداد کی پیشکش

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر