وجود

... loading ...

وجود

سانحہ منیٰ: پاکستانی میڈیا کے تعصبات اور ابلیس کا حملہ

اتوار 04 اکتوبر 2015 سانحہ منیٰ: پاکستانی میڈیا کے تعصبات اور ابلیس کا حملہ

hajj-stampede

سانحہ منیٰ میں ہونے والے جانی نقصان پر پورا عالم اسلام اشکبار ہے۔ اکثریت کی تشو یش کا محور ان کے وہ احباب تھے جو سال رواں خود فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے حجاز مقدس گئے تھے۔ تاہم بہت سوں کی تشویش سانحہ کے بعد پیدا شدہ حالات کے باعث تھی کیونکہ دیگر مسلم ممالک کے ردعمل کے برخلاف برادر اسلامی ملک ایران کا ردعمل اپنے جلو میں فرقہ وارانہ رنگ اور پہلے سے موجود سیاسی مخاصمت لئے ہوئے تھا جس کا لازمی نتیجہ ہیجان کی صورت میں نکلنا تھا ۔بدقسمتی سے پاکستانی میڈیا نے بھی اس کی اپنے روایتی مخصوص تعصب سے بھرپور انداز میں رپورٹنگ کی جس کے نتیجے میں وہ نفرت کی فضاء پیدا ہوئی جسے کسی صورت قابل قبول قرار نہیں دیاجا سکتا ۔ اگر ملک میں قاعدے، قانون ،صحافتی ضا بطۂ اخلاق نامی کوئی شے موجود ہوتی تو کم از کم نصف ٹی وی چینل اور چند اخبارات فرقہ واریت پھیلانے پربند ہو چکے ہوتے۔شاید یہ کام بھی اب رینجرز وغیرہ سے لیا جائے گا کیونکہ وزیراعظم کی میڈیا ٹیم کہیں اور ہی مصروف ہے۔ خود سعودی اس چیز سے بے نیاز ہیں کہ کوئی ان کے بارے کیا کہتا اور سمجھتا ہے۔ خود ایرانی بھائی اپنی رائے سے رجوع کر چکے بلکہ اس کا برملا اظہار بھی اپنے وزیر صحت کی زبانی کر چکے جو تاحال مکہ میں موجود ہیں اور کہہ چکے ہیں کہ ایسے سانحات ناممکنات میں سے نہیں جبکہ ہمارے مینڈک ابھی تک ٹرا رہے ہیں۔

مجھے یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ حجاج کی خدمت کے لئے کیا کچھ انتظامات حرمین میں کئے گئے ہیں ۔حج سے واپس آنے والوں کی اکثریت سے پوچھ لیں وہ خود بے لاگ انداز میں بتائیں گے کہ زمین پر اصل صورت حال کیا تھی۔کس طرح بیس ہزار سعودی نوجوان مسلسل دو ماہ سے ایک ٹانگ پر کھڑے آنے والے اﷲ کے مہمانوں کی راہنمائی اور خدمت کے لئے کوشاں ہیں۔ وہاں خامیاں بھی یقینا ہیں اور کوتاہیاں بھی ہوں گی جن کی اصلاح کی لازمی گنجائش موجود ہے۔اگر پاکستانی حجاج کے ساتھ کوئی زیادتیاں ہوئی ہیں تو ان کی بڑی ذمہ داری وزیر حج اور ان کی ٹیم پر عائد ہوتی ہے جو پابندی کے باوجود پاکستانی عازمین حج کی خدمت کے بجائے اپنے ذاتی حج کرنے اور دیگر کاموں میں مصروف رہے۔ ان حضرات کی کارگزاریاں اگلی تحریر میں بیان کروں گا کہ آج سانحہ منیٰ کے کچھ نادیدہ پہلو دکھانے مقصود ہیں۔

حالیہ حج سے قبل ہی شیطانی اور روحانی دونوں طرح کی دنیاؤں میں خاصا غلغلہ تھا کہ شائد اس بار حج کے موقع پر کوئی بڑا کام ہونے والا ہے

حالیہ حج سے قبل ہی شیطانی اور روحانی دونوں طرح کی دنیاؤں میں خاصا غلغلہ تھا کہ شائد اس بار حج کے موقع پر کوئی بڑا کام ہونے والا ہے۔ انسانی تاریخ میں ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا۔ حالیہ تاریخ میں ایسے بہت سے مواقع آئے جب حج کے انہی مواقع پر انسانوں سے متعلق مشیت کے فیصلے منصۂ شہود پر آئے۔ اقوام عالم میں جاری حالیہ جنگوں کے پس منظر میں جس کے لئے ابلیسی طاقتوں نے ہزاروں سال تیاریاں کی ہیں اور گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ایک ایک کر کے انہیں آگے بڑھایا ہے۔ ان طاقتوں کو خطرہ ہے کہ کسی بھی وقت خدائی لشکروں میں سے کوئی لشکر زمین پر آ کر ان تمام تیاریوں کو ملیا میٹ کر سکتا ہے۔ حج کے ایام اور مقدس مقامات حرمین ہی وہ مواقع ہیں جہاں ابلیسی لشکر شکست کھا جاتے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ کسی بھی وقت مہدی علیہ السلام کا ظہور ہو سکتا ہے۔ اسی لیے حالیہ حج سے قبل ابلیسی لشکر بڑے پیمانے پر حرمین کے اطراف و جوانب پر حملہ آور ہوئے۔

حج سے قبل کئی بار مکہ میں طوفان باد و باراں، بادلوں کی گڑگڑاہٹ، بجلی کا کڑکنا اور با رشیں سب فر شتوں کے وہ حملے تھے جو انہوں نے ابلیسی لشکروں پر کئے۔ روحانی دنیا کے بزرگوں کے مطابق اس بار جتنےبڑے بڑے دیو ہیکل جنات اور بلائیں حرم کے اطراف میں دیکھی گئی ہیں اس سے قبل کبھی ایسا نہ ہوا تھا۔بزرگوں کے مطابق یہ سب بلائیں اہل ایمان پر حملہ آور تھیں مگر فرشتوں نے ان کے حملوں کا جواب دیا۔ اسی لڑائی میں گیارہ ستمبر 2015 کے دن حرم سے باہر کئی سال سے نصب دیوہیکل کرین پر بجلی گری اور اس حادثے میں 107 لوگ شہید اور ڈھائی سو زخمی ہو گئے۔یہ پہلا حادثہ نہیں تھا اس سے قبل مکہ کی ایک رہائشی عمارت میں آگ لگنے کے حادثے میں چار حاجی شہید ہو گئے تھے۔ اس دوران مسلسل حملے جاری رہے اور مکہ میں مسلسل بارشیں ہوئیں مگر ابلیسی فوجوں کی تسلی نہ ہوئی۔ اگلا موقع انہیں منیٰ میں ہاتھ آیا جہاں ان قوتوں نے مسلمانوں کے ایک سے زائد گروہوں کو ہیجان میں مبتلا کر دیا اور ان سے وہ غلطیاں کرائیں جو منیٰ حادثہ پر منتج ہوا ۔حادثہ کے فورا بعدان کے حملے تو بند ہو گئے مگر حجاج کو گمراہ کرنے ،راستہ گم کرنے اور مسلمانوں کو ایک دوسرے سے متنفر کرنے کا کام جاری رہا۔

روحانی بزرگوں کے مطابق بارشوں، طوفانوں، بجلی کے کڑکنے وغیرہ میں انہی دونوں قوتوں کی لڑائی کارفرما ہوتی ہے ۔خدائی طاقتوں کے آگے وہ ٹہر نہیں سکتے مگر پھر بھی خودکش حملہ آور جنات اور شیطان تو مارے جاتے ہیں اور مسلمانوں کو کہیں نہ کہیں نقصان پہنچا جاتے ہیں۔ اگرچہ بزرگوں کے مطابق حرمین کے بعد پاکستان ان ابلیسی قوتوں کا ہدف ہے، وہ یہاں طرح طرح کے فتنے اور فسادات و قتل و غارت کرانا چاہتے ہیں۔ ایسے میں ہمیں کسی بھی سانحہ حادثہ یاقدرتی آفت کے موقع پر ان روحانی پہلوؤں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے اور تدبر اور عقلمندی سے صورتحال کا سامنا کرنا چاہئے۔


متعلقہ خبریں


مکہ میں حجاج کے لیے تین ہزار رہائش گاہیں، ہوٹلوں کے اڑھائی لاکھ کمرے مختص وجود - پیر 06 جون 2022

مکہ المکرمہ میں عازمین کی رہائش کے لیے مختص کردہ ہاؤسنگ یونٹس کے مالکان نے کہا ہے کہ رواں سال حج کے سیزن میں رہائشی کمرے کرایہ پر لینے کے لیے زیادہ سے زیادہ عازمین حج رابطہ کر رہے ہیں۔ دوسری طرف ہاؤسنگ ورکس نے عازمین کے استقبال کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ...

مکہ میں حجاج کے لیے تین ہزار رہائش گاہیں، ہوٹلوں کے اڑھائی لاکھ کمرے مختص

برطانوی سفیر کے قبول اسلام اور فریضہ حج کی ادائی کی خبر سوشل میڈیا پر چھائی رہی وجود - جمعه 16 ستمبر 2016

برطانیہ سے سال رواں میں تقریباً 19 ہزار حجاج نے فریضہ حج ادا کیا جن میں ایک ایسا نومسلم جوڑا بھی شامل تھا جو سوشل میڈیا پر گفتگو کا موضوع بنا رہا۔ مذکورہ نومسلم جوڑا دراصل سعودی عرب میں تعینات برطانوی سفیر سائمن کولنس اور اُن کی اہلیہ ہدیٰ موجرکیچ کا ہے ۔ مذکورہ نومسلم جوڑے نے اح...

برطانوی سفیر کے قبول اسلام اور فریضہ حج کی ادائی کی خبر سوشل میڈیا پر چھائی رہی

مسلمانوں کو فرقہ واریت سے دور رہنا چاہئے، امام حرم کا خطبہ حج وجود - پیر 12 ستمبر 2016

مسجد الحرام کے امام شیخ صالح بن حُمید نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ مسلم حکمران سن لیں امت سخت حالات سے گزر رہی ہے، جب تک مسلمان مشترکہ طور پر کوششیں نہیں کریں گے، مسائل حل نہیں ہوں گئے۔ اُنہوں نے اسلام کو فلاح اور کامیابی کا راستہ بتاتے ہوئے کہا کہ اسلام ایک معتدل دی...

مسلمانوں کو فرقہ واریت سے دور رہنا چاہئے، امام حرم کا خطبہ حج

عالمی حدت، خلیجی ممالک بڑے خطرے کی زد میں وجود - بدھ 28 اکتوبر 2015

مسلمانانِ عالم کا سب سے بڑا اجتماع، حج، عالمی حدت اور موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہوگا؟ یہ ایسا سوال ہے جو ابھی تو حیران کر رہا ہے لیکن حقیقت یہ ہےکہ جس تیزی سے دنیا بھر میں موسم بدل رہے ہیں اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، ہر گزرتے سال کے ساتھ یہ خطرہ لاحق ہوتا جا رہا ہے۔ م...

عالمی حدت، خلیجی ممالک بڑے خطرے کی زد میں

ہم بھی وہاں موجود تھے!! الیاس شاکر - پیر 12 اکتوبر 2015

حضرت ابراہیم ؑکو اپنے بیٹے حضرت اسماعیل ؑ کی قربانی سے روکنے کیلئے بہکانے والا شیطان آج بھی اپنے اس عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ یہ اس کی فطرت ہے اس نے مہلت مانگی تھی۔ 2015 کاحج اپنی خونریز یادیں چھوڑ گیا۔جمعرات 24 ستمبرصبح آٹھ سے نو بجے (سعودی وقت کے مطابق)منی میں جمرات پل ...

ہم بھی وہاں موجود تھے!!

سانحہ منیٰ اور ہمارے لیری کنگز رضوان رضی - بدھ 07 اکتوبر 2015

ہمارے حجاج کرام اﷲ کے گھر سے واپس لوٹ رہے ہیں۔ ان کے پاس سانحہ منیٰ و جمرات کے سانحے کے بارے میں سنانے کے لئے بہت سی داستانیں ہیں۔ لیکن ہم نے اپنے الیکٹرانک میڈیا کی مدد سے حج کے دوران پیش آنے والے واقعات پر ان کی سنے بغیر پہلے ہی اپنی رائے نہ صرف قائم کر لی ہے بلکہ اس کی تبلیغ ب...

سانحہ منیٰ اور ہمارے لیری کنگز

فوجی سربراہ کے ا نکشافات اور افغانستان کا مستقبل ظفر محمود شیخ - منگل 06 اکتوبر 2015

بری فوج کے سربراہ رواں ہفتہ یورپ کا دورہ کر کے واپس آئے ہیں اور ان تمام ایشوز پر بات کر چکے ہیں ،جس پر نہ صرف یورپ کو تشویش ہے بلکہ خود پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے بھی نہایت اہم ہیں۔ سردست میراموضوع فوج کی طرف سے قومی معاملات کو ہاتھ میں لینے سے متعلق نہیں ہے کہ یہ پاکستان کی ت...

فوجی سربراہ کے ا نکشافات اور افغانستان کا مستقبل

منحرف ایرانی سفارت کار نے منیٰ حادثے کو ایران کی منظم سازش قراردے دیا! وجود - پیر 05 اکتوبر 2015

منیٰ حادثے کے بعد ایران اور سعودی عرب میں سخت تناؤ پایا جاتا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے حادثے کی براہِ راست ذمہ دار سعودی حکومت کو قرار دیا ہے۔ ایران میں اس ضمن میں احتجاجی مظاہرے بھی منظم کیے گیے ہیں۔ دوسری طرف سعودی عرب نے اس مسئلے پر مکمل خاموشی اختیار کر...

منحرف ایرانی سفارت کار نے منیٰ حادثے کو ایران کی منظم سازش قراردے دیا!

سانحہ منیٰ کا سبب ہمارے اندازوں سے مختلف ہوسکتا ہے: سائنسی ماہرین وجود - بدھ 30 ستمبر 2015

رواں سال حج کے دوران بھگدڑ اور اس میں سینکڑوں افراد کی شہادت ایک ایسا سانحہ ہے جو لاکھوں، کروڑوں مسلمانوں کے دلوں میں تاعمر زندہ رہے گا۔ بھگدڑ جیسے لفظ کو سنتے ہی ہمارے ذہن میں جو تصور ابھرتا ہے وہ انتہائی بھیانک ہوتا ہے کہ لوگ دیوانہ وار اپنی جان بچانے کے لیے دوڑ رہے ہیں اور کسی...

سانحہ منیٰ کا سبب ہمارے اندازوں سے مختلف ہوسکتا ہے: سائنسی ماہرین

دورانِ حج انتقال کرنے والے 1100 افراد کی تصاویر ارسال وجود - منگل 29 ستمبر 2015

سعودی عرب کی وزارتِ داخلہ نے تقریباً 1100 ایسے افراد کی تصاویر غیر ملکی سفارت خانوں کو جاری کی ہیں جو رواں سال حج کے دوران حجازِ مقدس میں جاں بحق ہوئے۔ یہ تصاویر پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جن لاشوں کی پہچان ابھی تک نہیں ہوسکی، انہیں لواحقین تک پہنچایا جا سکے۔ وزارت داخلہ کے تر...

دورانِ حج انتقال کرنے والے 1100 افراد کی تصاویر ارسال

تین سو ایرانی حجاج کی اُلٹے قدموں واپسی الم ناک حادثے کا سبب بنی، عرب اخبار کا انکشاف وجود - پیر 28 ستمبر 2015

حج کے موقع پر 24 ستمبر بروز جمعرات منیٰ کے مقام پر بھگڈر کے واقعے نے دنیائے اسلام کو افسردہ کر دیا ہے۔ جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 769 حجاج شہید جبکہ 934 زخمی ہوئے ہیں۔ اسے گزشتہ 25 برسوں میں پیش آنے والے حادثات میں سب سے بدترین واقعہ قرار دیا جارہا ہے۔ ساتھ ہی عالم اسلام کے...

تین سو ایرانی حجاج کی اُلٹے قدموں واپسی الم ناک حادثے کا سبب بنی، عرب اخبار کا انکشاف

ایرانی سفیر سعودی عرب میں کس نام سے داخل ہوئے؟ نیا تنازع کھڑا ہوگیا! وجود - پیر 28 ستمبر 2015

لبنان میں ایران کے سابق سفیر غضنفر رکن آبادی کا نام رواں سال حج کے لئے سعودی عرب آنے والے حجاج کی فہرست میں نہیں ۔ جبکہ منیٰ حادثے میں اُن کے زخمی اور لاپتا ہونے کی متضاد خبریں گردش میں ہیں۔ دوسری طرف تہران میں سرکاری حکام اور سفیر کے اہل خانہ بھی اس امر کی تصدیق کر رہے ہیں کہ غض...

ایرانی سفیر سعودی عرب میں کس نام سے داخل ہوئے؟ نیا تنازع کھڑا ہوگیا!

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر