... loading ...
(حصہ اوّل)
جنگ ایک مہنگا شوق ہے۔امریکا سے پوچھیں اب تک افغانستان اور عراق کی جنگ میں ایک اعشاریہ سات ٹریلین ڈالر خرچ کرچکا ہے اور اس کے علاوہ 490بلین اپنے سابقہ فوجیوں کے بحالی پروگرام پر خرچ ہورہے ہیں۔ ان دنوں ایک ڈالر ایک سو چار، روپے کا ہے ۔آپ اگر ہماری طرح حساب (ترکی میں ہوٹل کے بل کو حساب کہتے ہیں) میں کمزور ہیں تو جان لیں کہ ایک بلین میں نو صفر اور ایک ٹریلین میں بارہ صفر سیدھے ہاتھ کی جانب لگتے ہیں۔
اگر جنسی مساوات یعنی Gender Equality کی تضحیک کا پہلو نہ نکلتا تو اس قدر مہنگے شوق کی وجہ سے ہم 1965ء کی جنگ کا وہ مشہور گیت جو لاہور کے ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر رشید انور نے لکھا تھا کہ’’ جنگ کھیڈ نئی ہوندی زنانیاں دی ‘‘ضرور گنگناتے۔ مگر اب عمر گزری وہاں لاہور کی سول سروس اکیڈیمی میں ایک بہت ہی سخت دل پروفیسر تربیت کے لیے آتے تھے ۔چونکہ افسران کے کیریئر کا دارو مدار امتحان میں کامیابی کے علاوہ ان گرو گھنٹالوں کی خوشنودی پر بھی ہوتا تھا۔ لہذا زیر تربیت افسران اُن سے ایسے ہی ہراساں اورخائف رہتے تھے جیسے ترکی کے سلطان عبد الحمید کے حرم کی کنیزیں، وہاں انتظام و انصرام اور نگرانی پر متعین خواجہ سراؤں سے رہتی تھیں۔ پنجاب یونیورسٹی میں غلبہ رکھنے والی ایک مذہبی جماعت کے پتھریلی طبعیت رکھنے والے یہ استاد کبھی موڈ میں ہوتے تو فرماتے کہ ’’بلاوجہ عورت اور بندوق کو مت چھیڑو کیا پتہ بھری ہوئی ہو‘‘ ۔لہذا ہم نے ایسے تمام نغمے گنگنا نے چھوڑدیے ہیں۔ البتہ اکثر ٹی وی پروگراموں میں نواز لیگ کے کسی گرگ باراں دیدہ (وہ بھیڑیا جس نے کئی موسم دیکھے ہوں) اورپی ٹی آئی کی عائشہ گلالئی کو آپس میں الجھتا دیکھتے ہیں تویہ نغمہ خود بخود زبان پر مچلنے لگتا ہے کہ ع
بات جنسی مساوات اور جنگ کی ہورہی تھی۔ یہ بات اب کوئی راز نہاں نہیں کہ ان دولت اسلامیہ والوں سے جنگ میں عورتوں کے باقاعدہ دستے کردوں کی افواج پیش مرگاہ ( موت کے سامنے) میں شانہ بہ شانہ شامل ہیں۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ جب وہ جنگ پر جاتی ہیں تو چونکہ باقاعدہ چوٹیاں بناتی ہیں، اس لیے علی الصبح فوجی ترانوں کے بجائے میری لڑدی (اصلی لفظ نچ دی ) دے کھل گئے وال ،بھابھو میری گُت کردے (گُت بمعنی چوٹی)،کی صدائے رزم بلند ہوتی ہے۔یہ جب کسی داعش والے کا گلہ کاٹتی ہیں تو وہ اللہ کا سپاہی بھی اپنی اس ہم مذہب ستمگر کے ہاتھوں پروفیسر اعجاز کلیم کا یہ شعر پڑھتے پڑھتے جان ، جانِ آفریں کے سپرد کرتا ہے جو 1988ء والی اسمبلی میں نواب زادہ نصر اللہ خان نے اس وقت کی وزیر اعظم بے نظیر کو مخاطب کرکے پڑھا تھا کہ ع
اقوام متحدہ کو اب کہیں جاکر خیال آیا اور ترقی کے عالمی اہداف کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے ہدف نمبر پانچ پر بھی دھیان دے دیا جس کے تحت آئندہ پندرہ برسوں میں عورتوں مردوں کو برابر کے حقوق حاصل ہونے ہیں۔ چنانچہ اس مقصد سے ملالہ کو بھی دعوت خطاب دے ڈالی۔ وہ غالباً دوسری ایسی شخصیت ہیں جو کسی اہم سرکاری عہدے پر فائز نہ ہونے کے باوجود جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرنے کی حق دار قرار پائیں۔ اس سے قبل یہ اعزاز نیلسن منڈیلا کو ملا تھا ۔ یہ 1990 ء کی بات ہے تب وہ افریقن نیشنل کانگریس کے صدر تھے۔
ہمارے ایک مہرباں تھے ۔ بہت کشادہ ذہن اور خوش مزاج۔ دین سے ان کی لگاوٹ خالص تھی مگر سویلین افراد کو پیار سے Bloody Civilians کہنے میں ذرا تامل نہ فرماتے جس سے ہمیں گاہے سبکی محسوس ہوتی تھی مگر ہم اپنی بے بسی کو وسیع القلبی کا نام دے کر بھول جاتے تھے ۔ ٹیپو سلطان کے بھی مداح تھے ۔اس کا یہ قول’’ شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے‘‘ اُنہیں عزیز از جاں تھا مگر جب ہم نے عرض کیاکہ امریکاکی عسکری پالیسی میں اس قول کی کوئی اہمیت نہیں تو انہیں حیرانی ہوئی۔ ہم نے کہا وہاں وہ یہ سبق سکھاتے ہیں کہ’’ معاملہ فہم گیدڑ کی سو سالہ زندگی بے وقوف شیر کی ایک دن کی زندگی سے بہت بہتر ہے۔‘‘ کیونکہ اسے اس دوران میں کئی مرتبہ شیر بننے کا موقع ملتا ہے ــ۔ دیکھ لیں وہ ویت نام ،ایران ، عراق اور افغانستا ن سے کس قدر آرام سے نکل گیا اور اب بھی ساری دنیا میں شیر بنا پھرتا ہے۔
جنرل پرویز مشرف کا دور رنگیں تھا ،محفل برپا تھی ۔ہم نے عرض کیا کہ ہمارے شبستاں سے تو آپ کی بہشت بھی متصل ہے اور جس طرح آپ کے’’ باوردی درست ‘‘مکیں ،گاہے بہ گاہے جلوے ادھر کے یعنی ہماری سویلین پوسٹوں کے دیکھتے ہیں تو کوئی ایسی گردش بھی اے فلک کہ ہمارے افسر آپ کے خفیہ اداروں میں بطور”موورزاینڈ شیکرز” Movers and Shakers متعین کئے جائیں۔ زور سے قہقہہ لگایا جس میں قدرے تمسخر بھی شامل تھا اور کہنے لگے کہ ’’یہ وہ کھیل نہیں ہے جسے بچے کھیلیں‘‘ یہ بہت زیادہ خطرناک ، راز داری والا اور Specialized کام ہوتا ہے‘‘،ہم بھی آدھی روٹی پر دال لیے منتظر تھے کہ ان کی گوٹ یہاں پھنسے اور ہم بھی ان کے ساتھ ذہنی ملاکھڑا( سندھی کشتی جو جاپانی سومو ریسلنگ کی ایک ایسی شکل ہے جس میں کپڑے ضرورت سے زیادہ اور سومو کشتی میں بے حد کم پہنے جاتے ہیں) کریں۔ہم نے کہاامام عالی مقام ایسا نہ کہیں اب تو یہ خفیہ ادارے عورتیں سنبھال رہی ہیں تو وہ چراغ پا ہوگئے۔ مگر جب ہم نے شعیب اختر والا باؤنسر مارا کہ چند دن پہلے تک ایم ۔آئی فائیو کی ڈی جی اسٹیلا ریمنگٹن (Stella Rimington) ہوتی تھیں تو راہول ڈریوڈ کی طرح سنبھل نہ پائے۔ ہم نے ان کی معلومات میں مزید اضافہ کیا کہ ان کی خاص بات یہ تھی کہ اس سے پہلے ایم آئی فائیو کے چیف کی تصویر تو کجا اس کا نام بھی ظاہر نہیں ہوتا تھا ۔موصوفہ نے نہ صرف اپنی تصویر دھڑلے سے نام کے ساتھ شائع ہونے دی بلکہ رہتی بھی ایک چھوٹے سے نجی اپارٹمنٹ میں تھیں اور سفر بھی ٹیکسی اور بس سے کرتی تھیں۔ اُن کی سوانح حیات اوپن سیکرٹ پڑھ کر اندازا ہوتا ہے کہ جاسوس لوگ کیسی بے لطف اور مجبور زندگی گزارتے ہیں۔لگتا ہے یہ بات انہوں نے دل پر لے لی۔ تبادلے کے بعد اسلام آباد جاکر فون تک نہیں کیا۔
ہم بات جنگ کی کررہے تھے۔جنگ لڑنے کا فیصلہ پہلے بادشاہ، امراء اور رؤ سا کیاکرتے تھے۔ اب بڑی کارپوریشنز اور کاروباری لابیز کرتی ہیں۔ امریکااوریورپ میں اگر تمیز اورقواعد و ضوابط کے دائرے میں دو بڑے کاروباری ادارے یکجا ہوجائیں تو انہیں انضمام یعنی (Merger) کہا جاتا ہے ۔اس کی ایک صورت جو امریکاکی آئی۔ ٹی انڈسٹری میں بہت عام ہے ،اُسے acquisition یا خرید لینا کہتے ہیں۔
ایک زمانے میں بھارتی پنجاب کے ایک بھائی بہن صبیر اور سبرینہ بھاٹیا نے ہاٹ میل نامی ای میل کی سہولت بنائی تو مقبولیت کے کچھ عرصے بعد اسے مائیکرو سوفٹ نے نوے کی دہائی میں چار سو ملین ڈالر میں خرید لیا۔ بھائی بہن نے اتنی ساری رقم مل جانے پر وہی فیصلہ کیا جو ہمارے ہاں کے کامیاب کرپشن آلودہ سیاست دانوں کی اولادیں کرتی ہیں کہ اب بقایا زندگی اور کچھ نہیں کرنا۔ آج کی دنیا میں چونکہ واٹس ایپ کی بہت اہمیت ہے۔ لہذا یہ تو آپ کے علم میں ہوگا کہ ایک سال کا عرصہ ہوتا ہے، آپ کی یہ پسندیدہ ایپلی کیشن فیس بک نے 19 بلین ڈالر میں خرید لی۔ اسے اس وقت تک تاریخ کی سب سے بڑی سیل کہا جاتا ہے۔جی ہاں وہی فیس بک جس کے مالک، مارک زوکربرگ کو مودی صاحب امریکا میں ان ہی کے صدر دفتر میں بازو پکڑ کر تصویر بنانے کے لیے ایک طرف گھسیٹ رہے تھے۔اسی قسم کی حرکت، دھونس دھمکی سے کی جائے تو اسے غاصبانہ قبضہ یا جنگ کہتے ہیں۔جنگ نظریات کے لیے شاعر اور وہ رومانٹک قسم کے شی گویرالڑتے ہیں۔ ورنہ نظریات کے لیے جنگیں کبھی بھی نہیں لڑی گئیں ۔ یہ ہمیشہ وسائل پر قبضے کے لئے لڑی جاتی ہیں۔ آپ اگر یہ سوچتے ہیں کہ بابر اور ایسٹ انڈیا کمپنی بھارت میں اسلام اور عیسائیت کے فروغ کے لیے اور امریکا افغانستان میں طالبان سے نمٹنے کے لیے حملہ آور ہواتھا تو یہ محض آپ کی سادہ دلی اور خوش گمانی ہے ۔ یہ سب خام مال اور وسائل پر تسلط کے لیے فوج کشی کیا کرتے ہیں۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ امریکا کو افغانستان جیسے دور افتادہ ملک میں آن کر کیا ملا۔طالبان کو تو وہ کسی اور گروپ کی مدد سے اس کے اعشاریہ دس فیصد اخراجات سے بھی پھڑکا سکتا تھا ۔وہ اس سے قبل رمزی یوسف کو اشتیاق پارکر نامی شخص کی مخبری (Tip Off) پر، میر ایمل کانسی کو ڈیرہ غازی خان سے ، خالد شیخ محمد کو راولپنڈی سے اور اسامہ بن لادن کو کاکول سے لے اڑے تھے۔ان کی یہاں آمد کئی ایسی ٹیکنالوجی کی ٹیسٹنگ تھی ،جنہیں اپنے ملک میں شاید اس قدر کامیابی اور خفیہ طریقے پر کرنا ممکن نہ ہوتا جن میں سے ایک تو وہ بم تھے جو زمین میں اندر جاکر پھٹتے ہیں اور زلزلے کی سی تباہی لاتے ہیں ۔دوسرے وہ ڈرونز تھے جس کی معصوم شکل اب وہ ڈرونز ہیں ،جس سے اب تحریک انصاف اپنے جلسوں میں کیمرے نصب کرکے پھیلاؤ کا اندازاکرتی ہے۔امریکادراصل ایک مستقل حالت جنگ میں ہمہ وقت رہنے کے لیے تیار ہے۔ اگر آپ اینڈریو بیسوک کی کتاب
“Washington Rules: America’s Path to Permanent War”
پڑھیں تو جنگ اور سرمائے کے فروغ میں امریکا کی اس رات کی کوئی صبح نہیں۔ جان لیں کہ امریکا کی خارجہ پالیسی امریکی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے تابع ہے اور یہ اسٹیبلشمنیٹ وہ ہے جو صدر آئزن آور کے زمانے سے military-industrial complex کے پھیلاؤ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
پاکستان پر اللہ کا ایک کرم ہے ، ایران ،شام، ترکی اور مصر کے سفر میں خاکسار کو پہلی دفعہ علم ہوا کہ فوجی صلاحیتوں اور ایٹمی طاقت ہونے کے حوالے سے پاکستان کو اللہ سبحانہ نے کیا برتر مقام عطا کیا ہے۔
(جاری ہے)
جنرل (ر) پرویز مشرف کی موت محض تعزیت کا موضوع نہیں، یہ تاریخ کا موضوع ہے۔ تاریخ بے رحمی سے حقائق کو چھانتی اور شخصیات کے ظاہر وباطن کو الگ کرتی ہے۔ تعزیت کے لیے الفاظ درد میں ڈوبے اور آنسوؤں سے بھیگے ہوتے ہیں۔ مگر تاریخ کے الفاظ مروت یا لحاظ کی چھتری تلے نہیں ہوتے۔ یہ بے باک و سف...
بھارت میں مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، حکومت نے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کا الزام لگا کر مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مذہبی گروپ کے عسکریت پسند گروپوں سے تعلقات ہیں، گروپ اور اس ک...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کے کیس میں وفاقی حکومت کو پرویزمشرف سے لیکر آج تک تمام وزرائے اعظم کونوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 15 صفحات کا حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں آئینی خلاف ورزیوں پر اٹارنی جنرل کو دلائل کیلئے آخری موقع...
داعش نے ابو الحسن الہاشمی القریشی کو اپنا نیا سربراہ مقرر کیا ہے جن کے بارے میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ ماہ داعش کے سربراہ ابو ابراہیم القریشی نے اپنے ٹھکانے پر امریکی حملے کے وقت خاندان سمیت خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جس کے بعد اب د...
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیراعظم دہلی کے ایک مندر کے دورے پر مہمانوں کی کتاب میں تاثرات لکھنے گئے تاہم وہ پہلے سے ہی لکھے ہوئے تھے۔ نریندر مودی لکھے ہوئے تاثرات کے اوپر صرف ہوا میں قلم چلاتے رہے لیکن انہوں...
٭داعش کا افغانستان میں محدود علاقے پر کنٹرول ہے جس نے مربوط حملے کرنے کی مسلسل صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے ٭طالبان نے ملک میں غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے کوئی قدم اٹھایا اقوام متحدہ کے ماہرین نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حال ہی میں اقتدار میں آنے وا...
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کا کالعدم تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر عسکریت پسند گروہوں سے گٹھ جوڑ کا اشارہ دیدیا ہے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 11 جنوری کو بلوچ عسکریت پسند تنظیموں نے مل کر بی این اے بنائی ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ بی این اے کوپس پردہ ...
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)کا انتہائی مطلوب کمانڈر رفیع اللہ افغانستان میں مارا گیا۔غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے مختلف دھڑوں میں شدید اختلافات، پیسے اور اختیارات کی جنگ میں تیزی آگئی اور اب انتہائی مطلوب دہشت گرد کمانڈر رفیع اللہ مارا...
جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...
بھارتی ریاست پنجاب میں وزیراعظم نریندر مودی کے قافلے کو کسانوں نے راستے میں روک دیا۔ بھارتی وزیراعظم کو فیروزپور شہر میں کئی منصوبوں کا افتتاح اور ریلی سے خطاب کرنا تھا تاہم وزیراعظم کے قافلے کے راستے میں بھٹنڈا کے فلائی اوور پر کسانوں نے احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کرد...
افغانستان میں ہلاک ہونے والا پاکستان دشمن کالعدم تنظیم کا کمانڈر داؤد محسود 9 سال تک کراچی پولیس میں ملازمت کرتا رہا۔ ذرائع کے مطابق داؤد محسود کا نام ریڈ بک میں بھی شامل ہے ،نامعلوم فائرنگ کے واقعے میں وہ چند روز قبل افغانستان کے صوبہ خوست کے علاقے گلاں کیمپ میں مارا گیا تھا۔ ذر...
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے طیارے نے دو روز قبل اٹلی کے شہر روم پہنچنے کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی اجازت سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی۔ سی اے اے ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم کے طیارے نے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کے لیے اجازت حاصل کی تھی۔بھارتی وزیراعظ...