... loading ...
“ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں، ” ہمیشہ اسی لگن نے انسان کو نئے کارناموں پر آمادہ کیا ہے۔ بیسویں صدی کے اوائل میں فضاء میں اڑان بھرنے کی خواہش کیا مکمل ہوئی، چند ہی دہائیوں میں آواز سے بھی کئی گنا زیادہ رفتار سے چلنے والے جہاز تک آ گئے۔ اس میدان میں، بلکہ فضاء میں، انسان نے بہت تیزی سے ترقی کی ہے۔ برق رفتار طیارے انجینئرنگ کا شاہکار بھی ہیں اور ا س رفتار پر قابو پاتے ہوئے پائلٹوں کے فن کے عکاس بھی۔
تاریخ کے تیز ترین طیاروں میں سے بیشتر اب ریٹائر ہو چکے ہیں اور عجائب گھروں کی زینت بنے ہوئے ہیں لیکن اب بھی انہیں سب سے زیادہ رفتار کے ساتھ اڑائے جانے والے طیاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ آئیے، تاریخ کے 9 تیز ترین طیاروں پر نظر ڈالتے ہیں۔
زیادہ سے زیادہ رفتار: 1472 میل فی گھنٹہ
پہلی پرواز: 27 مئی 1958ء
امریکا کا ایف-4 فینٹم II جیٹ طیارہ دراصل صرف امریکی بحریہ کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ 1960ء میں اپنی خدمات پیش کرنے کے بعد اسی کی دہائی کے وسط تک یہ امریکی فضائیہ اور میرین کور میں بھی شامل ہوگیا۔ ایف-4 اٹھارہ ہزار پونڈ سے زیادہ وزنی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ ان میں فضاء سے فضاء اور فضاء سے زمین پر مار کرنے والے میزائل اور متعدد اقسام کے بم بھی شامل تھے۔ ایف-4 نے ویت نام جنگ میں اہم ترین لڑاکا طیارے کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ بعد میں آہستہ آہستہ اس کی جگہ ایف-15 اور ایف-18 نے لے لی۔
زیادہ سے زیادہ رفتار: 1525 میل فی گھنٹہ
پہلی پرواز: 25 دسمبر 1956ء
1959ء میں عملی میدان میں اترنے والا کونویئر ایف-106 سرد جنگ کے دوران روسی بمبار طیاروں کو راستے میں گھیرنے اور تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ ایف-106 واحد انجن کا حامل اب تک کا تیز رفتار ترین طیارہ ہے۔ اس نے 1525 میل فی گھنٹے کی رفتار سے پرواز کرکے جو ریکارڈ قائم کیا تھا،وہ واحد انجن کے طیاروں کے لیے آج بھی برقرار ہے۔
زیادہ سے زیادہ رفتار: 1860 میل فی گھنٹہ
پہلی پرواز:16 ستمبر 1975ء
6 مئی 1981ء کو پہلی بار فوجی خدمات کے لیے پیش کیا گیا سوویت یونین کا مگ-31 طیارہ اب بھی تیز ترین لڑاکا طیاروں میں سے ایک ہے۔ یہ آج بھی روسی اور قازقستان کی فضائیہ کا حصہ ہے۔اتنا زیادہ عرصہ خدمات انجام دینے کے بعد روس اسے 2030ء تک فضائیہ میں شامل رکھنا چاہتا ہے۔
زیادہ سے زیادہ رفتار: 1883 میل فی گھنٹہ
پہلی پرواز: 10 جولائی 1959ء
یی-152 پہلی بار 1959ء میں متعارف کروایا گیا تھا۔ یہ یی-150 کی جدید شکل تھی اور اس کی خاص بات یہ تھی کہ اس نے مکویان-گوریوِچ میگ-25 کی راہ ہموار کی۔
زیادہ سے زیادہ رفتار: 2056 میل فی گھنٹہ
پہلی پرواز: 21 ستمبر 1964ء
امریکا نے جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل بی-70 طیارے بنانے کے لیے تجرباتی طور پر ایکس بی-70 طیارے بنائے تھے۔ یہ بمبار طیارہ آواز سے تین گنا زیادہ رفتار کے ساتھ اڑتے ہوئے انتہائی بلندی سے اہداف پر بمباری کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ لیکن سوویت میزائل دفاع میں بہتری اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سسٹم کے بڑھتے ہوئے کردار نے اس طیارے کی ضرورت ہی ختم کردی۔ یوں باضابطہ پیداوار سے قبل ہی اس منصوبے کا خاتمہ کردیا گیا۔ اس طرز کے صرف دو تجرباتی ایکس بی-70 پروٹوٹائپ مکمل ہوپائے تھے۔ جنہیں تیز رفتار پروازوں کے لیے جانچ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔
زیادہ سے زیادہ رفتار: 2094 میل فی گھنٹہ
پہلی پرواز: 18 ستمبر 1955ء
انتہائی تیز رفتار، آواز کی رفتار سے 3 گنا زیادہ تیزی سے سفر کرنے والا ایکس-2، نومبر 1955ء سے لے کر ستمبر 1956ء تک مختصر عرصے دوران پرواز رہا۔ یہ طیارہ 27 ستمبر 1956ء کو اپنی زیادہ سے زیادہ رفتار 2094 کلومیٹر تک پہنچا۔ لیکن کچھ ہی دیر بعد تباہ ہوگیا جس میں پائلٹ ملبرن ایپٹ بھی مارے گئے۔ ملبرن آواز کی رفتار سے تین گنا زیادہ تیزی سے، یعنی ماک 3 سے، پرواز کرنے والے پہلے انسان بنے اور کچھ ہی دیر میں لقمہ اجل بھی بن گئے۔
زیادہ سے زیادہ رفتار: 2170 میل فی گھنٹہ
پہلی پرواز: 6 مارچ 1964ء
سوویت مگ-25 پہلی بار 1970ء میں متعارف کروائے گئے تھے، جو سپر سونک لڑاکا اور جاسوس طیارے تھے۔ زیادہ وزن کی وجہ سے اس کے پر پھیلے ہوئے اور بڑے تھے اور اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار ماک 3.2 تھی لیکن انجن کو نقصان پہنچائے بغیر یہ رفتار برقرار رکھنا مشکل تھا۔ اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار، جس پر نقصان نہ پہنچے، 1920 میل فی گھنٹہ یعنی ماک 2.83 تھی۔
زیادہ سے زیادہ رفتار: 2200 میل فی گھنٹہ
پہلی پرواز: 22 دسمبر 1964ء
عملی، موثر اور بہت ہی تیز رفتار، لاک ہیڈ مارٹن کے ایس آر-71 سے زیادہ شاید ہی کسی طیارے نے شہرت پائی ہو۔ یہ طیارہ ایک عجوبہ ہے۔ 80 ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پر 2 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بھی تیزی سے اڑنے والا یہ طیارہ 30 سال تک محو پرواز رہا۔ بسا اوقات تو یہ خود پر داغے گئے طیارہ شکن میزائلوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا تھا۔
جب آخری پرواز کے لیے اسے امریکا کے مغربی ساحل پر واقع لاس اینجلس سے مشرقی ساحل کے قریب دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی جانا پڑا تو اس نے تقریباً 3700 کلومیٹر کا فیصلہ صرف 67 منٹوں میں طے کیا۔
زیادہ سے زیادہ رفتار: 4520 میل فی گھنٹہ
پہلی پرواز: 8 جون 1959ء
کسی بھی پائلٹ کا اڑایا گیا دنیا کا تیز ترین طیارہ راکٹ کی طاقت سے چلنے والا ایکس-15 تھا۔ ایکس-15 پہلی بار 8 جون 1959ء کو اڑایا گیا تھا جب اسے 45 ہزار فٹ کی بلندی سے ایک اور طیارے سے چھوڑا گیا۔ چند سال بعد 3 اکتوبر 1967ء کو ایکس-15 نے 4520 میل فی گھنٹہ یعنی ماک 6.72 کی رفتار سے پرواز کرکے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ ایکس-15 نے کل 199 پروازیں کیں، جس کے بعد 300 ملین ڈالرز کے اس منصوبے کا خاتمہ کردیا گیا۔
ناسا نے اس ہفتے سورج کے تین سیاہ دھبوں کے ساتھ ایک الٹرا وائلٹ تصویر کھینچی ہے۔ حال ہی میں ناسا کی سولر ڈائنامکس آبزرویٹری (ایس ڈی او) نے تین سیاہ دھبوں کے ساتھ سورج کی ایک الٹرا وائلٹ تصویر کھینچی ہے جوکہ ایک مسکراتے ہوئے چہرے سے مشابہت رکھتی ہے۔ سورج کی تصویر میں نظر آنے والے س...
زمین کو سیارچوں کی ٹکر سے محفوظ رکھنے کے تاریخی مشن میں ناسا کی جانب سے زمین سے بھیجے گئے تجرباتی اسپیس شپ نے سیارچے ڈائی مورفس (Dimorphos) کو تباہ کر دیا۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کا زمین کو سیارچوں کی ٹکر سے محفوظ رکھنے کا تاریخی مشن کامیاب ہوگیا۔ ناسا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ...
امریکی خلائی ادارے ناسا نے خبردار کیا ہے کہ ایک دیوہیکل سیارچہ زمین کی طرف بڑھ رہا ہے۔ناسا کے سائنسدانوں کے مطابق، دیوہیکل سیارچہ 388945 (2008 TZ3) 16مئی کو 2 بجکر 48 منٹ پر ہمارے سیارے کے بہت قریب ہوگا، اس سیارچیکی چوڑائی 1,608 فٹ ہے۔ناسا نے یہ بھی بتایا کہ اگر کوئی سیارچہ زمین ...
روسی خلائی ایجنسی روسکوسموس کے سربراہ ڈمتری روگوزین نے کہا ہے کہ روس بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں اپنا تعاون معطل کر رہا ہے۔عالمی میڈیا کے مطابق روگوزین نے کہا کہ روس ناسا، یورپی اسپیس ایجنسی (ای ایس اے)اور کینیڈین اسپیس ایجنسی (سی ایس اے)کے ساتھ اپنی شراکت کو بھی معطل کردے گا۔ر...
امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی کھینچی ہوئی پہلی آزمائشی تصویر جاری کردی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق یہ تصویر شمالی آسمان کے مشہور جھرمٹ دب اکبر (بڑے ریچھ)کے ستاروں کی ہے جن میں سے اہم ستارہ ایچ ڈی 84406 ہے جو ہماری زمین سے 258 نوری سال دور ہے۔ (یعنی اس س...
امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے ایک نئے پروگرام کے تحت 24 مذہبی پیشواؤں کی خدمات حاصل کرلی ہیں جن میں مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے پیشوا بھی شامل ہیں۔ تقریبا ایک سال تک جاری رہنے والے اس پروگرام کا مقصد خلائی مخلوق سے رابطے کی صورت میں مذہبی نقطہ نگاہ ک...
رواں سال کا آخری جزوی چاند گرہن 19 نومبر کو ہوگا۔ امریکی ادارے ناسا کے مطابق جزوی چاند گرہن 3 گھنٹے 28منٹ تک جاری رہے گا اور شمالی، جنوبی امریکا، مشرقی ایشیا، آسٹریلیا، پیسیفک ریجن میں دیکھا جاسکے گا۔ چاند گرہن اس صدی کا طویل ترین جزوی چاند گرہن ہوگا۔
امریکا نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران عراق و شام میں داعش کے خلاف فضائی کارروائیوں میں 20 شہری مارے گئے ہیں، جس سے امریکی حملے میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد 41 تک پہنچ گئی ہے۔ لیکن مبصرین نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ درحقیقت یہ تعداد کہیں زیادہ ہے۔ کیونک...
امریکا داعش کے خلاف فضائی حملوں میں شہریوں کی ہلاکت کی ہمیشہ تردید کرتا رہا ہے لیکن تازہ ترین کارروائیوں میں تو انہیں یہ اجازت تک مل چکی ہے کہ وہ ہر حملے میں زیادہ سے زیادہ کتنے شہریوں کو مار سکتے ہیں۔ جی، یہ خاص اجازت پینٹاگون کی جانب سے دی گئی ہے اور حملے کے لیے اختیار بھی اعلی...
امریکا نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے شام میں القاعدہ سے منسلک رہنماؤں پر فضائی حملہ کیا ہے جس میں ایک اطلاع کے مطابق تنظیم کی شامی شاخ کے ترجمان سمیت متعدد عہدیدار مارے گئے ہیں۔ پینٹاگون کے ترجمان میتھیو ایلن نے کہا ہے کہ میں تصدیق کر سکتا ہے کہ امریکا نے ایک ایسی گاڑی پر...
ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جدید تہذیب کے پاس محض چند دہائیاں ہی بچی ہیں جس میں وہ اپنی بقا کے لیے کچھ کر سکتی ہے، بصورت دیگر ہمارے پاس جو کچھ ہے، اور جو بھی ہمیں معلوم ہے، بکھرنا شروع ہو جائے گا اور بالآخر جدید تہذیب کا ہی خاتمہ ہو جائے گا۔ یہ رپورٹ یونیورسٹی آف میری لین...
امریکی فضائیہ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اسسٹنٹ وائس چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل جان ہسٹرمین کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے کیونکہ تحقیق میں پایا گیا تھا کہ وہ پانچ سال سے فضائیہ کی ایک شادی شدہ خاتون اعلان کے ساتھ غیر پیشہ ورانہ تعلقات رکھتے تھے۔ ہسٹرمین نے،جو ماضی میں امریکی مرکز...