... loading ...
ایم کیوایم نے اپنی سیاسی تاریخ کی ایک منفرد حکمتِ عملی اختیار کرتے ہوئے پہلی مرتبہ اسٹیبلشمنٹ سے ایک غیر معمولی اپیل کی ہے۔ جس میں ایم کیو ایم نے اُن تمام ممکنہ تحفظات کا ذکر کیا ہے جو اُن سے حالیہ دنوں میں اسٹیبلشمنٹ کو درپیش ہیں یا پھر جن کے ایم کیو ایم پر الزامات لگائے جارہے ہیں۔
ایم کیو ایم نے نہایت نرم الفاظ میں اشٹیبلشمنٹ کو یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ وہ ایم کیوایم کے ماضی کے بظاہر نظر آنے والے مبینہ” ملک دشمن اقدامات “کو دراصل اُن “مجبوریوں” کے تناظر میں دیکھیں جو اُنہیں 1992 کے آپریشن کے بعد درپیش تھیں اور جوآخری چارہ کار کے طور پر کارکنوں کی طرف سے اپنے اپنے طور پر اُٹھائے گیے جس کا مرکز کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اس لیے اُن کے ساتھ نرمی برتی جائے۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ اہم بیان میں یہ اپیل کی گئی ہے کہ :
” آج جس طرح ریاست سے ناراض بلوچوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا جارہا ہے( جو ایک انتہائی مستحسن اقدام ہے)اسی طرح اسٹیبلشمنٹ ماضی کی تلخ باتوں کو نظرانداز کرکے مہاجروں کے زخموں پر بھی مرہم رکھے اور انہیں قومی دھارے سے باہر نکالنے کا عمل نہ کرے”.
رابطہ کمیٹی نے ملک میں سب سےزیادہ بے چینی پیدا کرنے والے اُس الزام کو بھی اپنے اس اہم ترین پالیسی بیان میں موضوع بنایا ہے جس کا تعلق ایم کیو ام کے کارکنوں کی مبینہ طور پر بھارت میں تربیت سے ہے۔اور جس کااعتراف صولت مرزا کے انکشافات میں بھی تھا ان کے علاوہ کچھ پہلے اور بعد میں گرفتار کیے گیے کارکنوں کے اعترافات میں بھی اِسی طرح کے انکشافات ہوتے رہے ہیں۔ اس ضمن میں یہ بات بھی فضا میں گردش کررہی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس ایم کیو ایم کے بعض کارکنوں کے ایسے اعترافات ثبوتوں کے ساتھ موجود ہیں جو کسی بھی عالمی فورم پر بھارتی مداخلت کے ثبوتوں کے طور پر اُٹھائے جانے کے قابل ہیں اور اس پر بہت اعلیٰ سطح پر اِن دنوں غور بھی کیا جارہا ہے۔ ایم کیو ایم نے اس حساس ترین مسئلے پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ
“اپنی جانیں بچانے کے لیے ہندوستان سمیت دیگر ممالک جانے والوں نے ایم کیوایم کے مرکز سے اجازت لی اور نہ ہی اس عمل کو کسی طرح پارٹی کی پالیسی کا حصہ قراردیا جاسکتا ہے۔۔۔ ۔۔ہندوستان جانے والے افراد سے منسوب کردہ تربیت وغیرہ کے معاملات کا بھی ایم کیو ایم کے مرکز یا اس کی پالیسی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے”.
ایم کیو ایم نے اس طرح ایسے کارکنوں کو بھی اپنی صف میں عملاً مان لیا ہے جو بھارت سے تربیت لیتے رہے ہیں۔ یہی نہیں ! ایم کیو ایم نے اس بیان کے ذریعے اُن کے اقدام کی ایک طرح سے جواز جوئی بھی کی ہے۔ اور اِسے 1992 کے آپریشن کے مخصوص ماحول میں کارکنوں کے پاس دستیاب راستوں میں سے مجبوراً اختیار کیا گیا راستا قرار دیا ہے۔وضاحت کے مطابق
“ہزاروں کارکنان اپنی جانیں بچانے کے لیے ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ بیرون ملک جانے پر بھی مجبورہوئے جہاں انہوں نے پناہ حاصل کی۔۔۔کچھ کارکنوں نے امریکا، کینیڈا، برطانیا، فرانس، جرمنی، آسٹریلیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک سمیت دیگر ممالک میں پناہ حاصل کی۔”
رابطہ کمیٹی نےکارکنوں کی جانب سےبھارت رخ کیے جانے کو بھی اِسی پسِ منظر میں اُٹھا یا گیا قدم قرار دیتے ہوئے اس کی توجیہہ ان الفاظ میں کی ہے کہ
” آج بھی پاکستان میں رہنے والے مہاجروں کے رشتہ داروں کی بڑی تعداد ہندوستان میں رہتی ہے چناچہ بعض کارکنوں نے محض اس وجہ سے ہندوستان کا انتخاب کیا کہ کم از کم وہاں ان کو رہنے کی جگہ تومیسر ہوگی اور انہیں بے گھری و فاقہ کشی کی زندگی نہیں گزارنی پڑے گی۔”
مگر اس کے جو نتائج قومی زندگی پر مرتب ہوئے اُس سے ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی نے خود کو مکمل لا تعلق رکھتے ہوئے کہا ہے کہ
“وطن عزیز کے خلاف کوئی منصوبہ ایم کیو ایم کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہے ۔”
اس پورے تناظر میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے اسٹیبلشمنٹ سے اپیل میں کہا ہے کہ
“وہ وطن عزیز کے مفاد میں طاقت اور جذبات کے بجائے حقائق کی روشنی میں تمام معاملات کا جائزہ لے۔۔۔اور مرکزی دھارے سے “مہاجروں کو بے دخل” نہ کرے۔۔۔۔۔یہ عمل ملک وقوم کے مفاد میں ہوگا اور اس عمل کو ایم کیوایم کا مکمل تعاون حاصل ہوگا”۔
رابطہ کمیٹی نے اپنے اس اہم ترین پالیسی بیان میں اس وضاحت کو بھی اپنے لیے ضروری سمجھا ہے کہ
“ایم کیو ایم کل بھی ایک محب وطن جماعت تھی اور آج بھی ہے اور پاکستان سے اس کی وابستگی غیرمشروط طورپر ہمیشہ جاری رہے گی”.
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...