وجود

... loading ...

وجود

بڈھ بیڑ حملہ اور آپریشن ضربِ عضب

هفته 19 ستمبر 2015 بڈھ بیڑ حملہ اور آپریشن ضربِ عضب

پاکستان ایئرفورس پشاور بڈھ بیر میں واقع بیس کیمپ پر حملے میں کیپٹن اسفندیار سمیت انتیس سے زائد افراد شہیدہوگئے -واقعے میں شہید افراد کےاہل خانہ سے اظہار افسوس کے ساتھ یہ بھی صدمہ کہ اس بار بھی دہشت گردوں کا نشانہ وہی شہر بنا ہے جہاں گزشتہ سال تاریخ کابدترین واقعہ ہوا۔کئی دہائیوں سے جو نشانے پر ہے!!

آپریشن ضرب عضب کا آغاز اس عزم کے ساتھ ہوا تھا کہ دہشت گردی کی کمر توڑ دی جائے گی پھر اچھی خبریں بھی آنے لگیں مگر اچانک پشاور سانحے نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔ازسر نو صف بندی ہوئی پوری قوم صدمے میں تھی مگر دہشت گردی کے خلاف پرعزم بھی۔نیشنل ایکشن پلان سامنے آیا۔فوجی عدالتوں کی منظوری دی۔ ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اتفاق رائے سے قومی جنگ قرار دے دیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ فوجی عدالتوں کے بل کی منظوری کے وقت آبدیدہ ہوگئے۔مولانا فضل الرحمان” مذہبی دہشت گردی” کے الفاظ پر اعتراض کرتے رہ گئے.ان کے اختلاف کو احترام ملا مگرقبولیت نہ مل سکی۔عوامی جذبات ہی ایسے تھے خاموشی میں ہی عافیت تھی۔

کئی ماہ دہشت گردوں کے خلاف کامیابیاں ملتی رہیں۔ ۔ یہ مہینے خیر سے بھی گزرے ادھر جنرل راحیل شریف نے پاک فوج کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف غیر متزلزل موقف اختیار کیاملک میں پاک فوج زندہ باد کے نعرےلگنےلگے اور “شکریہ راحیل شریف “کے پوسٹر نظر آئے۔ ایسا پہلےشاذ ہی دیکھنے کو ملا جب حاضر سروس جرنیل کو ایسی مقبولیت ملی کہ پوسٹرز پر تصویریں دکھائی دیں۔ اس سے پہلے ایوب خان ضیاالحق اور پرویز مشرف کی تصویریں اس وقت ہی نظر آئیں جب ایوان اقتدار میں انہیں ایسی غیر مقبول تنظیموں کے سہارے کی ضرورت پڑی۔ پھر دھرنے کے دوران بھی اس نوع کے بینر زلاہور کی دیواروں پر سجے ملے۔ ایسا ہی ماجرا جنگ اور جیو کی مہم جوئی میں بھی پیش آیا۔ اگرچہ پورے ملک میں مخصوص اوقات میں ایک ہی طرح کے تنظیمی ناموں سے ایک ہی طرح کے پوسٹرز اوربینرز بہت سے سوالات اُٹھاتے ہیں کہ آخر کس طرح ملک کے سارے شہریوں کو ایک ہی رنگ کے بینرز ایک ساتھ ہاتھ لگتے ہیں۔ وہ اس پر ایک ہی طرح کے مضمون کو ایک ہی جیسے الفاظ میں رقم کرتے ہیں۔ رنگوں سے لے کر لفظوں تک ایسا توارد اپنی مثال آپ ہے مگر قوم کے عمومی جذبات کے باعث اس قسم کی باتیں عام طور پر محفلوں میں گپ شپ کا موضوع بنی رہتی ہے اِسے سویلین کی سینہ گزٹ سمجھنا چاہیے۔

شاید لوگ فراموش کرگئے ہوں، ایک اور ناد رمثال صرف جنرل اسلم بیگ اور ان کے دور میں کور کمانڈر کراچی جنرل آصف نواز مرحوم کی ہے، جن کی تصاویر کے پوسٹرز اہلیان کراچی اور دیگر غیرمعروف تنظیموں کی جانب سے دعوت دیتے نظر آتے کہ

“آجا مورے بالما تیرا انتظار ہے”

مگران دونوں حاضر سروس جرنیلوں نے ایوان اقتدار پر قبضہ نہ کیا۔یہی وجہ ہے کہ حکومت توجنرل راحیل شریف کے کردار کی تعریف کرتی نظرآتی ہے اور چوہدری نثا ر جیسے وزیر جنہوں نےجنرل کیانی کے عہد سپہ سالاری میں فرمایا تھاکہ یہ کہنا درست نہیں کہ فوج اورحکومت ایک پیج پر ہیں بلکہ درست یوں ہوگا کہ فوج حکومت کی پالیسیز پر کاربندہے اب وفاقی وزیر داخلہ کیا کہتے ہیں سب کو علم ہے۔

ملک میں پاک فوج زندہ باد کے نعرےلگنےلگے اور “شکریہ راحیل شریف “کے پوسٹر نظر آئے۔ ایسا پہلےشاذ ہی دیکھنے کو ملا

میثاق جمہوریت کی پاسدار حزب اختلاف کے قائد خورشید شاہ کو جنرل راحیل کی مقبولیت سے کوئی خطرہ نہیں وہ تو کھل کر کہہ چکے ہیں کہ پوسٹرز سے سیاستدانوں کو خوفزدہ نہیں ہونا چا ہیے بہادر جرنیل قوم کی خاطرلڑے گا تو قوم پیار ہی کرے گی۔اور اگلے ہی روز بدھ کے دن جنرل راحیل شریف نے وانا میں کہاکہ اب دہشت گردوں کو کسی صورت واپس نہیں آنے دیا جائے گااور پاک فوج آخری دہشت گرد کے مارے جانے تک یہاں سے نہیں جائے گی انکی پرعزم گفتگو سے قوم کو حوصلہ ملا جب انہوں نے بتایاکہ ضرب عضب آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے۔

صرف چند ٹکڑے ایسے رہ گئے ہیں جہاں دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں انہیں بھی نکال باہر کیاجائے گا۔انہوں نے بھی اعتراف کیاکہ قوم کی حمایت سے ہی پاک فوج کو یہ کامیابیاں ملی ہیں۔

حکومت اور حزب اختلاف سمیت اکثر پارلیمانی سیاسی جماعتیں بہت سے اختلافات کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کو مکمل حمایت فراہم کررہے ہیں۔ عوامی جذبات بھی اسی رو میں بہہ رہے ہیں جنرل راحیل شریف بھی چھ ستمبر کے یوم شہدا کی تقریب میں کہہ چکے ہیں کہ انہیں دنیا کی بہترین فوج کی قیادت پر فخر ہے۔ بلاشبہ دنیا کی یہ بہترین فوج آپریشن ضرب عضب بھی کامیابی سےجاری رکھے ہوئے ہے توایسے میں بڈھ بیر بیس کیمپ کا سانحہ ضرور کچھ سوال اٹھائے گا۔

آئی ایس پی آر کے سربراہ میجرجنرل عاصم باجوہ کی جمعے کی شام ہونے والی نیوز کانفرنس میں بعض سوالات اٹھایے بھی گئے۔ جنرل صاحب نے ان سوالوں میں سےبعض کو قبل از وقت بھی قرار دیا۔ ان سوالوں کو اٹھانے کا وقت اب زیادہ دور بھی نہیں رہ گیاہے۔ درست وقت پر اٹھائے گئے سوالوں کی تشفی درست جوابوں سے ہی ہوتی ہے جو اگر نہ ملیں تو پھر نعرے ہی نہیں لوگ بھی بدل جاتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان وجود - بدھ 16 اپریل 2025

اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان

مضامین
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر