وجود

... loading ...

وجود

گھڑی بنانے پر مسلمان طالب علم گرفتار، امریکا شرمسار

جمعرات 17 ستمبر 2015 گھڑی بنانے پر مسلمان طالب علم گرفتار، امریکا شرمسار

ahmed-mohamed

امریکا کی ریاست ٹیکساس کے شہر ارونگ میں نوجوان مسلمان طالب علم احمد محمد مقیم ہیں، ان کا پسندیدہ مضمون سائنس ہے اور وہ نت نئی ایجادات کے ذریعے اپنے شوق میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ لیکن 14 سالہ طالب علم کو اندازہ نہیں تھا کہ اس کی نئی ایجاد اتنا بڑا ہنگامہ کھڑا کردے گی۔ انہوں نے بیکار چیزوں سے ایک ایسی گھڑی بنائی جو بجلی سے چلتی تھی اور جب اساتذہ کو دکھانے کے لیے اسکول لے کر پہنچے تو انتظامیہ نے پولیس کو طلب کرلیا، جنہوں نے معصوم طالب علم کو ہتھکڑیاں ڈال کر تھانے پہنچا دیا۔

واقعہ ارونگ کے میک آرتھر ہائی اسکول میں پیش آیا جہاں احمد محمد پڑھتے ہیں۔ جن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ایجاد کردہ نئی گھڑی اسکول لے کر آئے تھے تاکہ اساتذہ کو متاثر کرسکیں۔ انہوں نے سب سے پہلے انجینئرنگ کے استاد کو دکھائی جنہوں نے اسے پسند تو کیا لیکن ساتھ ہی مشورہ دیا کہ کسی اور استاد کو نہ دکھائی۔ انگریزی کے پیریڈ کے دوران گھڑی کا الارم بج پڑا، جس پر انہیں کلاس سے معذرت کرنا پڑی اور وضاحت کے لیے گھڑی بھی دکھانی پڑی جسے دیکھ کر انگریزی کی استاد نے پرنسپل کو اطلاع دے دی جن کے کہنے پر پولیس آ گئی جس نے آؤ دیکھا، نہ تاؤ، جھٹ سے احمد محمد کو ہتھکڑیاں ڈال کر حراستی مرکز پہنچا دیا۔ یوں ایک مسلمان بچے کے ہاتھ میں صرف گھڑی کی موجودگی ہی کافی تھی کہ اسکول انتظامیہ اور پولیس اہلکاروں کی نظر میں وہ مجرم قرار پایا۔ حالانکہ احمد محمد نے نہ ہی بم بنانے کا دعویٰ کیا تھا اور نہ ہی اس نے کسی کو دھمکی دی تھی لیکن انتظامیہ اور پولیس کا کردار بہت مایوس کن رہا جس نے پورے امریکا کا سر شرم سے جھکا دیا۔ احمد کے والد محمد الحسن محمد کاکہنا ہے کیونکہ میرا بچہ مسلمان تھا اور 11 ستمبر کے واقعے کو یاد کیے ہوئے ابھی چند دن گزرے تھے، اسی لیے اس کے ساتھ برا سلوک کیا گیا۔

گو کہ پولیس نے احمد کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہيں کیا اور تسلیم کیا کہ ان کا کیا گیا کام خطرناک نہیں تھا لیکن تب تک خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی تھی۔ ہر طرف سے احمد کے حق میں صدائیں بلند ہونے لگیں یہاں تک کہ ٹوئٹر پر 7 لاکھ سے زیادہ افراد ان کی حمایت کے لیے چلائی گئی مہم #IStandWithAhmed میں حصہ لے چکے ہیں۔

اس مہم کا آغاز آمنہ جعفری نے کیا تھا جن کا کہنا تھا کہ “اگر اس کا نام جان ہوتا تو اسے جوہر قابل گردانا جاتا لیکن کیونکہ یہ احمد ہے اس لیے “مشتبہ” ہے۔”

آگے جاکر یہ مہم اتنی مقبول ہوئی کہ امریکی صدر براک اوباما، سابق وزیر خارجہ اور موجودہ صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن، فیس بک کے بانی مارک زکربرگ اور گوگل نے بھی اس میں حصہ لیا اور احمد کو ملاقات کے لیے مدعو کیا۔ فیس بک کے علاوہ جنرل الیکٹرک اور آسٹن میں واقع ٹیلی اسکوپ لیب کے دورے کے دعوت نامے بھی احمد کو موصول ہوئے ہیں جبکہ خلاباز ڈینیل ٹینی کی طرف سے خلا میں پہنی گئی شرٹ کا تحفہ بھی ملا ہے۔ یعنی امریکا نے اس “داغ” کو دھونے کی پوری کوشش کی ہے لیکن یہ چھوٹا سا واقعہ امریکا میں عوامی سطح پر موجود مسلمان مخالف رحجانات کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے جہاں مسلمانوں کا 14 سالہ بچہ بھی محفوظ نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں


ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والا شخص ماراگیا وجود - اتوار 16 جنوری 2022

امریکی ریاست ٹیکساس میں پولیس اور ایف بی آئی کے آپریشن میں ایک یہودی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے گئے تمام افراد کو رہا کرا لیا گیا ہے جبکہ ایک نامعلوم شخص کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس نے عبادت گاہ میں چار افراد کو یرغمال بنایا تھا۔امریکی حکام کے...

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والا شخص ماراگیا

ٹک ٹاک پربم سے اڑانے کی دھمکیاں، کئی امریکی ریاستوں میں اسکول بند وجود - جمعه 17 دسمبر 2021

امریکہ کے اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکیاں ملنے کے بعد فوری تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔امریکہ کی مختلف ریاستوں میں اسکولززبند اور سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے، امریکہ میں اسکولز پر فائرنگ کی دھمکی وائرل ٹک ٹاک پر دی گئی۔ ٹک ٹاک ویڈیو میں کہا گیا کہ جن کو اپنی جان پیاری ہے وہ جمعہ ...

ٹک ٹاک پربم سے اڑانے کی دھمکیاں، کئی امریکی ریاستوں میں اسکول بند

مسلمانوں کے لیے "سؤر کے خون میں ڈوبی گولی"، امریکی مسلح گروہ کی مشقیں وجود - جمعرات 02 جون 2016

امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک سفید فام گروہ مسلمانوں کو قتل کرنے کے لیے تربیت لے رہا ہے، جن کا کہنا ہے کہ کسی بھی "بغاوت" کی صورت میں وہ مسلمانوں کو گولی سؤر کے خون میں ڈبو کر ماریں گے تاکہ وہ "سیدھا جہنم میں جائیں۔" نام نہاد بیورو آف امریکن اسلامک ریلیشنز (بیئر) کے ترجمان ڈیوڈ...

مسلمانوں کے لیے

باحجاب خاتون پر تھوک دیا گیا، لوگ ہنستے رہے وجود - جمعه 25 دسمبر 2015

جب آپ گھر سے باہر نکلتے ہیں تو آپ کو یہ امید ضرور ہوتی ہے کہ اگر کوئی ہنگامی صورت پیش آ گئی تو اردگرد موجود اجنبی لوگ بھی آپ کی مدد کو آئیں گے لیکن 20 سالہ اقرا محمد کہتی ہیں کہ بس میں سفر کے دوران ایک نامعلوم سفید فام شخص نے ان کے اوپر تھوکا، اور کوئی مسافر ان کے دفاع کے لیے نہ ...

باحجاب خاتون پر تھوک دیا گیا، لوگ ہنستے رہے

آر ایس ایس کی مسلمانوں اور دینی مدارس کے خلاف پھر زہر افشانی وجود - پیر 19 اکتوبر 2015

ایک ایسے وقت میں جب مسلمانوں کے خلاف بھارت میں عرصہ حیات تنگ ہو چکا ہے، نریندر مودی کی حکومت مسلمانوں کے خلاف تعصب کی فضا کو تحلیل کرنے اور مسلمانوں کے خلاف ہندو انتہاپسندوں کے آگے کوئی بندباندھنے کی کوشش نہیں کر رہی۔ اور اس کی اتحادی انتہاپسند ہندو جماعت آر ایس ایس مسلمانوں کے خ...

آر ایس ایس کی مسلمانوں اور دینی مدارس کے خلاف پھر زہر افشانی

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر