وجود

... loading ...

وجود

بیرون ممالک

بدھ 16 ستمبر 2015 بیرون ممالک

languages

چلیے، آغاز اپنی غلطی سے کرتے ہیں اور اس یقین کے ساتھ کہ آئندہ بھی کریں گے۔ پچھلے شمارے میں سرزد ہونے والے سہو کی نشاندہی روات سے ایک ذہین شخص ذہین احمد نے کی ہے۔ روات اسلام آباد کے قریب ایک چھوٹا سا قصبہ تھا، ممکن ہے اب بڑا شہر ہوگیا ہو، اسلام آباد کی قربت کا فائدہ ضرور ہوا ہوگا۔

پچھلے شمارے میں ہم نے ’’بانگ دہل‘‘ استاد دامن کے دامن میں ڈال دی تھی۔ یہ معرکتہ الآرا مجموعہ استاد امام دین گجراتی کا ہے جن کا ایک شعر یہ ہے:

تیری اماں نے پکائے مٹر مام دینا
تو کوٹھے پہ چڑھ کے اکڑ مام دینا

مٹر پکنے پر اکڑنا اور وہ بھی کوٹھے پر چڑھ کر، استاد ہی کو زیب دیتا تھا۔ ذہین احمد کے متوجہ کرنے سے استاد امام دین کی مقبولیت کا بھی اندازہ ہوا۔ ہم ان سمیت استاد کے تمام چاہنے والوں سے معذرت خواہ ہیں۔ ذہین احمد نے اس پر بھی متوجہ کیا ہے کہ شمس الرحمن فاروقی ابھی زندہ ہیں۔ یہی اطلاع حمید شاہد صاحب نے بھی اسلام آباد سے دی ہے کہ ’’وہ سلامت ہیں، الحمدﷲ‘‘۔ اﷲ ان کی عمر میں برکت دے۔ اس طرح ہم اپنے ہی برخوردار کے اس اعتراض سے بچ گئے کہ جو انتقال کرگیا ہو اُس پر اعتراض اس لیے مناسب نہیں کہ وہ جواب نہیں دے سکتا۔

ایک غلطی جو تمام اخبارات میں نظر آتی ہے، وہ ہے ’’بیرون ممالک‘‘۔ یہ بالکل مہمل ہے۔ اگر ہمارے صحافی بھائی الفاظ استعمال کرتے ہوئے ان کے معانی پر بھی غور کرلیا کریں تو بہت سی غلطیوں سے بچ نکلیں گے۔ بیرون کا مطلب ہے باہر۔ یہ اندرون کی ضد ہے…… اور یہ ضد وہ نہیں جو بچوں، خواتین اور حکمرانوں کی مشہور ہے۔ اس ضمن میں ایک شعر بھی سن یا پڑھ لیجیے ؂

مرے نشیمن کے چار تنکے بھی اپنی ضد پر اڑے ہوئے ہیں
کئی بار برق گر چکی ہے، کئی بار خود جلا چکا ہوں

لگتا ہے یہ شعر پاکستان کی معیشت کے حوالے سے کہا گیا ہے۔

بہرحال، بیرون ممالک کا مطلب ہوا ’’ممالک کے باہر‘‘…… جب کہ مقصد ہوتا ہے ’’بیرونی ممالک‘‘۔ اگر پاکستان سے کوئی چیز برآمد ہو رہی ہے تو وہ دوسرے ممالک کو بھیجی جارہی ہے۔ چنانچہ یا تو بیرونی ممالک لکھا جائے یا بیرون ملک۔

ایک اور قاری نے لکھا ہے کہ اطراف و جوانب کی جگہ اطراف و اکناف بھی پڑھا ہے۔ بالکل درست پڑھا ہے۔ اکناف بھی عربی ہے اور کنف کی جمع ہے۔ اس کا مطلب بھی ’’جانب، طرف، سمت، کنارہ، ساحل اور پرندے کا بازو ہے۔ اب مرضی ہے کہ اطراف وجوانب کہیں یا اطراف و اکناف۔ لیکن ہم پھر کہیں گے کہ دونوں اطراف بالکل غلط ہے۔ گزشتہ دنوں ایک تقریب میں شعبہ صحافت کے ایک پی ایچ ڈی استاد اور بہت اچھے کالم نگار نے صدرِ مملکت سے مذاکرات کے حوالے سے کسی کی بات دوہرائی کہ ’’میز کے دونوں اطراف طالبان ہیں۔‘‘ اُن کے منہ سے دونوں اطراف سن کر اچھا نہیں لگا، مگر کیا کہیں ہم خود غلطیاں کرتے رہتے ہیں۔ مثلاً آج تک عشر عشیر ہی بولا (دونوں عینوں پر زبر) معلوم ہوا کہ صحیح لفظ عشر عشیر ہے، یعنی پہلی عین پر پیش ہے اور اس کا مطلب ہے دسویں حصہ کا دسواں (1/100)۔

اسی طرح طُول عُمرہ کا تلفظ ہم اپنے طور پر ایسے ہی کرتے رہے جیسے آپ لکھا ہوا دیکھ رہے ہیں اور ممکن ہے خود بھی اسی طرح بولتے ہوں۔ معلوم ہوا کہ یہ طُوّلَ عُمرہٗ ہے یعنی عمر دراز ہو۔ اس پر ایک استاد نے یہ تجویز دی ہے کہ بھئی اگر عربی تلفظ نہیں آتا تو اردو میں دعا دے دیا کرو۔ صحیح تلفظ مزید واضح کریں ’’طُ وّ لَ عُم رُہٗ‘‘۔

ہماری ایک بہن نے ڈاکٹر امجد ثاقب کے مضمون کے حوالے سے ایک جملے کی طرف توجہ دلائی ہے ’’زندگی آمیز اور زندگی آموز ادب۔‘‘ اورکہاہے کہ ہوسکتا ہے بہت سوں کو اس کا مطلب معلوم نہ ہو۔ اس کی وضاحت کردیں۔ اسکول میں امتحانی پرچے میں ایک سوال ہوتا تھا’’خط کشیدہ الفاظ کی تشریح کریں۔‘‘ مذکورہ فرمائش بھی کچھ اسی قسم کی ہے۔ ہماری رائے یہ ہے کہ بعض لوگ رعب ڈالنے کے لیے اس قسم کی تراکیب اور مترادفات استعمال کرتے ہیں۔ ہم خود بھی ایسا کرتے ہیں۔ جہاں تک مذکورہ جملے کا تعلق ہے تو ’’آمینر‘‘ فارسی آمیختن سے ہے۔ ملنے ملانے والا مثلاً کم آمیز‘ اسی سے ایک لفظ آمیزہ بنایاگیا ہے جو لغوی اعتبار سے تو غلط ہے لیکن اب غلط العام ہوگیا ہے اور عام استعمال میں ہے مطلب مرکب‘ محلول‘ مکسچر وغیرہ۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے بھی اپنے جملے میں آمیز اور آموز کا آمیزہ پیش کیا ہے۔ زندگی آمیز ادب کا مطلب ہے جس سے زندگی ملے۔ اور آموز فارسی لاحقہ ہے۔ یعنی کسی لفظ کے آخر میں آکر اسے معنیٰ دیتا ہے۔ اس کا مصدرآموختن ہے۔ آموز کسی اسم کے بعد آکر اسے اسم فاعل بنادیتاہے۔ مطلب ہے سیکھنے‘ سکھانے والا۔ سبق آموز کی ترکیب بہت عام ہے۔ اسی سے آموزش ہے یعنی پڑھائی‘ سکھائی وغیرہ۔ فارسی میں آموزش گاہ مکتب ‘ مدرسہ‘ درس گاہ کو کہتے ہیں اور آموز گار استاد‘ مدرس وغیرہ کو۔ چنانچہ زندگی آموز ادب کا مطلب یہ نکلا کہ وہ ادب جو زندگی کے رموز بھی سکھائے۔ یعنی ایسا ادب جو زندگی بخش بھی ہو اور اس سے زندگی برتنے‘ سیکھنے کا موقع بھی ملے۔ مگر اب ایسا ادب کہاں ہے؟

چلتے چلتے ایک عمومی اخباری غلطی کی طرف توجہ۔ اسامی اور ائمہ ان دونوں میں الف پر مد نہیں آتا یعنی یہ آسامی اورآئمہ نہیں ہیں۔ آسامی آسام کا رہنے والا ہوسکتا ہے لیکن موٹی اسامی نہیں۔ ائمہ امام کی جمع ہے۔ہم بار بار توجہ دلاچکے ہیں کہ ’’بربریت‘‘ کا استعمال کم از کم مسلمانوں کو زیب نہیں دیتا۔ مجاہد اعظم طارق بن زیاد‘ جن سے کشتیاں جلا دینے والا مشہور واقعہ منسوب ہے وہ خود بھی بربر تھے اور اسپین میں پورے یورپ کی متحدہ افواج کو شکست دینے میں ان کے ساتھ بربر قبیلے کے مجاہدین تھے۔ اہل یورپ نے ا س شرمناک شکست کے بعد مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے بربرازم BARBARISM کی اصطلاح گھڑلی اور پروپیگنڈا کیا کہ یہ بربرمسلمان انتہائی ظالم اور وحشی ہیں۔ ان کا مقصد تو یورپ بھر میں مسلمانوں کے خلا ف نفرت پھیلا کر اپنی قوم کو مجتمع کرنا تھا مگر ہم نے بھی سوچے سمجھے بغیر ’’بربریت‘‘ کہنا شروع کردیا۔ یورپ کے ملک سربیا کے سربوں نے جس طرح بوسنیاکے مسلمانوں کا قتل عام کیا ہے اس کے پیش نظر ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مسلمان بربریت کی جگہ ’’سربیت‘‘ کی ترکیب استعمال کرتے مگر ’’زبردست کا ٹھینگا سر پر۔‘‘ تہذیب و ثقافت ہی نہیں زبان بھی ان اقوام سے مغلوب ہوجاتی ہے جو دنیا میں غالب ہوں۔ جب اہل عرب غالب تھے تو عربی کے بے شمار الفاظ انگریزی‘ فرانسیسی اور ہسپانوی زبان میں داخل ہوگئے اور اب بھی ہیں۔ ہماری درخواست ہے کہ اپنے ہیروز اور مجاہدین کو بدنام کرنے کے لیے بربریت کا لفظ استعمال نہ کیا جائے‘ سربیت پسند نہیں چنگیزیت کہہ لیں امریکیت کہنے میں تو شاید تامل ہو۔


متعلقہ خبریں


فصل کی برداشت اور تابع دار اطہر علی ہاشمی - بدھ 22 جون 2016

پنجاب میں زراعت کے تعلق سے ایک اصطلاح نظر سے گزری جو ہمارے لیے نئی ہے اور ممکن ہے بہت سے لوگوں کے لیے بھی نئی ہو۔ یہ ہے ’’برداشت‘‘ کا استعمال۔ ویسے تو عوام ہی بہت کچھ برداشت کررہے ہیں اور صورتِ حال پر برداشتہ خاطر (بیزار، اداس، آزردہ) بھی ہیں۔ لیکن ایوب زرعی تحقیقاتی ادارے، فیصل ...

فصل کی برداشت اور تابع دار

خودرا فضیحت اطہر علی ہاشمی - اتوار 12 جون 2016

فارسی کی ایک مثل ہے ’’خودرا فضیحت دیگراں را نصیحت‘‘۔ یعنی خود تو غلط کام کرنا، دوسروں کو نصیحت کرنا۔ فضیحت کا مطلب رسوائی، ذلت، بدنامی بھی ہے۔ یہ محاورہ یوں یاد آیا کہ کچھ قارئین غلطیوں کی نشاندہی کرکے یہی مثل سنا دیتے ہیں۔ اب ہم کیا کریں کہ اپنے جن صحافی ساتھیوں کی زبان درست کرن...

خودرا فضیحت

’’غیر معمولی ترقیاں و مراعاتیں‘‘ اطہر علی ہاشمی - بدھ 20 اپریل 2016

ایک ہفت روزہ کے سرورق پر سرخی ہے ’’پیپلزپارٹی تتّر بتّر ہوسکتی ہے‘‘۔ یعنی دونوں جگہ ’ت‘ پر تشدید ہے۔ پڑھ کر خوشگوار حیرت ہوئی، کیونکہ عموماً لوگ بغیر تشدید کے تتربتر کردیتے ہیں جب کہ تشدید کے ساتھ ہی صحیح ہے۔ فرہنگ آصفیہ، فیروزاللغات وغیرہ میں بھی اسی طرح ہے، اور اردو کی کلاسیکی ...

’’غیر معمولی ترقیاں و مراعاتیں‘‘

دار۔و۔گیر پر پکڑ اطہر علی ہاشمی - بدھ 03 فروری 2016

گزشتہ تحریر میں ہم نے ’دارو‘ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’’یاد رہے دارو گیر میں بھی دارو موجود ہے لیکن یہ ایک الگ لفظ ہے۔ دارو گیر کا دارو سے کیا تعلق ہے، یہ ماہرین ہی بتاسکتے ہیں‘‘۔ یہ معاملہ ازراہِ تفنن ہم نے ماہرین پر چھوڑ دیا تھا۔ چنانچہ سب سے پہلے تو جسارت کے پروف ریڈر گزجن...

دار۔و۔گیر پر پکڑ

’’مولک‘‘ اور ’’ایلم‘‘ اطہر علی ہاشمی - جمعه 29 جنوری 2016

علامہ طاہر اشرفی علماء کے سرخیل ہیں۔ انہوں نے غالباً عربی بھی پڑھی ہوگی، ورنہ اردو تو ضرور پڑھی ہوگی۔ اب اگر اتنے کلّے‘ ٹھلے کے اور جسیم عالم بھی ملک کو ’’مولک‘‘ کہیں تو تھوڑی سی حیرت تو ہوگی۔ اگر پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اﷲ علم کو ’’ایلم‘‘کہیں تو یہ اُن کو زیب دیتا ہے بلکہ ا...

’’مولک‘‘ اور ’’ایلم‘‘

یہ وطیرہ کیا ہے؟ اطہر علی ہاشمی - پیر 16 نومبر 2015

جناب پرویز رشید وفاقی وزیر اطلاعات ہیں اور اس لحاظ سے تمام صحافیوں کے سرخیل ہیں۔ ان کا فرمانا ہمارے لیے سند ہے۔ لاہور کا معرکہ جیتنے پر وہ فرما رہے تھے کہ فلاں کی تو ضمانت تک ضَبَطْ (بروزن قلق‘ شفق‘ نفخ وغیرہ یعنی ضَ۔بَط) ہوگئی۔ اب جو مثالیں ہم نے دی ہیں نجانے ان کا تلفظ وہ کیا ک...

یہ وطیرہ کیا ہے؟

پرشکوہ بروزن جوابِ شکوہ اطہر علی ہاشمی - هفته 07 نومبر 2015

ہمارے وفاقی وزیر چودھری نثار تو ذمہ داری کو ذمہ واری کہتے رہیں گے، انہیں ان کی ذمہ واری پر چھوڑتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب جناب شہبازشریف شمسی توانائی کی کارکردگی پر وضاحت پیش کرتے ہوئے ’’اوسط‘‘ کو بروزن دوست‘ گوشت وغیرہ کہتے رہے اور بار بار کہتے رہے۔ لیکن یہ تو حکمران طبقہ ہے۔ اسے ز...

پرشکوہ بروزن جوابِ شکوہ

لالچ مذکر یا مونث؟ اطہر علی ہاشمی - جمعرات 05 نومبر 2015

آئیے، آج ایک بچے کے خط سے آغاز کرتے ہیں جو غالباً بچوں کے رسالے ’ساتھی‘ کا قاری ہے۔ برخوردار نے لکھا ہے کہ ’’انکل‘ آپ ہمیں تو سمجھاتے ہیں کہ ’’لالچ‘‘ مونث نہیں مذکر ہے، لیکن سنڈے میگزین (6 تا 12 ستمبر) میں ایک بڑے قلمکار نے صفحہ 6 پر اپنے مضمون میں کم از کم چھ بار لالچ کو مونث لک...

لالچ مذکر یا مونث؟

نقص ِامن یا نقضِ امن اطہر علی ہاشمی - هفته 31 اکتوبر 2015

عدالتِ عظمیٰ کے حکم پر آئین کے مطابق قومی زبان اردو کو اس کا جائز مقام دینے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ 1973ء کے آئین میں اردو کو سرکاری زبان بنانے کے لیے غالباً 10 سال کی مدت طے ہوئی تھی۔ ایسے کئی دس سال گزر گئے۔ لیکن اب عدالت نے نہ صرف حکم جاری کیا ہے بلکہ نئے منصفِ اعلیٰ نے اپنا...

نقص ِامن یا نقضِ امن

امرت سر اطہر علی ہاشمی - جمعرات 15 اکتوبر 2015

محترم عمران خان نیا پاکستان بنانے یا اسی کو نیا کرنے کی جستجو میں لگے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک نیا محاورہ بھی عنایت کردیا ہے۔10 اگست کو ہری پور میں خطاب کرتے ہوئے سانحہ قصور کے حوالے سے انہوں نے پُرجوش انداز میں کہا ’’میرا سر شرم سے ڈوب گیا‘‘۔ انہوں نے دو محاوروں کو ی...

امرت سر

اینچا تانی کی کھینچا تانی اطہر علی ہاشمی - پیر 12 اکتوبر 2015

عزیزم آفتاب اقبال معروف شاعر ظفر اقبال کے ’’اقبال زادے‘‘ ہیں۔ اردو سے محبت اپنے والد سے ورثے میں پائی ہے۔ ایک ٹی وی چینل پر پروگرام کرتے ہیں۔ پروگرام کی نوعیت تو کچھ اور ہے تاہم درمیان میں آفتاب اقبال اردو کے حوالے سے چونکا دینے والے انکشافات بھی کر جاتے ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے ...

اینچا تانی کی کھینچا تانی

رفاعی یا رفاہی اطہر علی ہاشمی - اتوار 06 ستمبر 2015

صوبہ خیبرپختون خوا کے شہر کرک سے ایک اخبار ’’دستک‘‘ کے نام سے شائع ہوتا ہے۔ زبان کے حوالے سے یہ سلسلہ وہاں بھی شائع ہورہا ہے، جس کا فائدہ یہ ہے کہ پشتو بولنے والے اُن بھائیوں سے بھی رابطہ ہورہا ہے جو اردو میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اردو کو قومی سطح پر تو اب تک رائج نہیں کیا گیا لیکن ا...

رفاعی یا رفاہی

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر