وجود

... loading ...

وجود

ہومیو پیتھی طریقۂ علاج کا فلسفہ

پیر 14 ستمبر 2015 ہومیو پیتھی طریقۂ علاج کا فلسفہ

ہومیو پیتھی کی بنیاد اور فلسفہ کیا ہے؟اسے حضرت محمد مصطفیﷺ کے ایک ارشادِ گرامی سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایک روایت ہے کہ سرکارِ دوجہاںﷺ کی خدمت میں ایک شخص نے عرض کیا کہ وہ تجارت کے سلسلے میں باہر جاتا ہے تو وہاں کا پانی اسے موافق نہیں آتا اور وہ بیمار ہو جاتا ہے۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اپنے ہمراہ ایک مشکیزہ پانی کا ساتھ لے جائے، جس کو ختم نہ ہونے دے۔ جہاں جائے وہاں کا پانی اس میں ملا لیا کرے یہاں تک کہ واپس آجائے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ شخص کسی بھی مقام پر بیمار نہ ہوا۔ غور کا مقام یہ ہے کہ سال بھر کے سفر میں جو پانی استعمال ہوتا تھا اُسی کے برابر اس میں دوسرا پانی بھی ملتا رہا۔ اس سے طاقت کا توازن نہ بگڑا۔ کہیں اس میں کچھ اور ملا دیا جاتا تو اصل پانی کی قوت ختم ہو جاتی۔ اسی طریقۂ علاج کو علاج بالمثل کہتے ہیں۔ جو ہومیوپیتھی کا اُصول ہے۔

ڈھائی ہزار سال قبل از مسیح یعنی پانچویں صدی (۴۰۰ سے ۴۷۰ ق م) میں ایک نام بقراط (Happocrates) کا ملتا ہے۔جسے بابا ئے طب کہا جاتا ہے۔اُس نے لکھا تھا کہ صحت پانے کے دو طریقے ہیں۔ ایک’’ بالضد‘‘اور دوسرا طریقہ ’’بالمثل‘‘ ہے۔بقراط نے اُس وقت کے عمومی رجحان کی مخالفت کی جس کے مطابق یہ سمجھا جاتا تھا کہ بیماریاں خدا کا عذاب ہوتی ہیں۔بقراط کہتا تھا کہ ہر بیماری خود پیدا کردہ ہے۔یہ زندگی گزارنے کے غلط طریقوں کے ساتھ باہر کے عوامل کا نتیجہ ہوتی ہیں۔جن میں سردی، گرمی اور موسم کی تبدیلیاں شامل ہیں۔ اگر انسان اس سے خود کو محفوظ نہ رکھے گا تو بیمار پڑ جائے گا۔اس کا دعویٰ تھا کہ ہماری بیماریاں ڈاکٹرز کی پیدا کردہ ہیں۔چونکہ اُنہوں نے علاج بالمثل کا طریقہ نہیں اپنایا اس لئے امراض نت نئے اندازا ختیار کرتے چلے گیے۔ اُس نے تنبیہ کی کہ مرض کی قدرتی علامات کی پیروی کرو نہ کہ مخالفت۔ چنانچہ اُس نے علاجِ بالمثل پر ایک مدلل کتاب لکھی، یہ علاج بالمثل ہی ہومیو پیتھی ہے۔

ڈاکٹر لوبر ہیرے نے چیخ کر کہاکہ ’’اگر اُس سمیت تمام ڈاکٹر ز کو ہلاک کر دیا جاتا تو دنیا امراض سے نجات پالیتی‘‘

اپنے وقت کا غیر روایتی رجحان رکھنے والا ایک سوئس جرمن ڈاکٹر پیراسیلسس (Paracelsus) (۱۴۹۳ تا ۱۵۴۱) نے زمین کو ایک بڑی کیمیائی معمل گاہ (کیمیکل لیبارٹری) کہا۔ اور کیمیائی تجربات کو دواؤں کی تیاری میں شامل کیا۔ اُسے بابائے کیمسٹری کہا جاتا ہے۔ ڈاکٹر پیراسیلسس ساری دنیا میں اعتدالِ نمو کا قائل تھا۔ آخر کار وہ بھی تجربات کی روشنی میں علاج بالمثل کی طرف مائل ہوا، یعنی زہر کا علاج زہر سے ہی۔ عوام نے حسب ِ دستور اُس کی بھی مخالفت شروع کر دی کہ وہ اجسام میں زہر پھیلانے کا علمبردار ہے۔ حالانکہ غیر مماثل بیماری کے بیج ڈال کر ہم بیماری کے ہی پھل نکلنے کی توقع کر سکتے ہیں۔ پھر خاموشی کے ساتھ امراض اپنے گل کھلاتے رہے۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ لوگ چیخ اُٹھے۔ اور آخرکار علاج بالضد کی تباہ کاریوں کو دیکھ کر ایک ڈاکٹر لوبر ہیرے (Lober Harrey) (۱۶۶۸ تا۱۷۳۸) اپنی پریکٹس (مشق )کے دوران میں چیخ اُٹھا کہ ’’اگر اُس سمیت تمام ڈاکٹر ز کو ہلاک کر دیا جاتا تو دنیا امراض سے نجات پالیتی۔‘‘

dr-haniman

ایلو پیتھی سے مایوس ایسے ہی ڈاکٹرز میں جرمنی میں ایک ڈاکٹر ہنی مین بھی تھا۔ جو اُس وقت ایک عظیم ایلو پیتھ مانا جاتا تھا۔ بہت سی زبانوں پر عبور رکھنے والا یہ ڈاکٹر پڑھنے اور تجربات کرنے کا بہت شوقین تھا۔ اُس نے پہلی بار ایک دوا ’’چائنا‘‘ کا اپنے اوپر تجربہ کیا اور اُس کی کامیابی دیکھ کر اُس نے ایلو پیتھی طریقہ علاج ترک کر دیا۔ اور علاج بالمثل کی طرف مائل ہوا۔ اُسی نے اس طریقہ علاج کا نام ’’ہومیوپیتھی ‘‘رکھا۔ڈاکٹر ہنی مین نے یہ نام دے کر علاج کے اُصول مرتب کیے۔ اور تحقیق کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے دوائیں ایجاد کیں۔ تجربات نے ثابت کردیا کہ انسانی جسم میں قوتِ حیات (Vital Force) اور مادہ (Matter) کے باہمی تناسب میں خلل واقع ہونے کا نام ہی بیماری ہے۔جسے اُس کی علاجِ بالمثل دوا سے دور کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر ہنی مین سے قبل بھی علاج بالمثل طریقہ ضرور تھا۔ لیکن اُسے تحقیق کے دائرے میں لاکر نام دینے اور متعارف کرانے میں پہل ہنی مین نے ہی کی۔ اس طرح ہومیو پیتھی کے علاج بالمثل کی ابتدا معنوی اعتبار سے بقراط نے کی۔ لیکن حقیقی اور عملی اعتبار سے ہومیو پیتھی کی ابتدا کا سہرا ہنی مین کے سر ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر