... loading ...
زمین کے سربستہ رازوں کو کھولنے کے ساتھ انسان کی نظر ہمیشہ آسمانوں پر بھی رہی ہے یہاں تک کہ 1960ء کی دہائی میں اس نے زمین سے باہر خلاء میں بھی قدم رکھ دیا اور آج وہ ان رازوں پر سے پردے اٹھا رہا ہے جو آج سے ایک صدی پہلے محض خواب و خیال سمجھے جاتے تھے۔ سائنسدان اس بے کراں کائنات کی قدیم اور دور دراز کہکشاں کی تلاش میں ستاروں کی ‘خاک’ چھانتے پھر رہے ہیں اور اب کہتے ہیں کہ انہیں اب تک کی سب سے پرانی کہکشاں مل گئی ہے۔
اس دریافت کے بارے میں علم آسٹروفزیکل جرنل لیٹرز میں شائع ہونے والے ایک مضمون سے ہوا ہے جو آسٹرولوجی میں ناسا ہبل پوسٹ ڈاکٹرل اسکالر آدی زترن اور یونیورسٹی کالج، لندن میں آسٹروفزکس کے پروفیسر اور رچرڈ ایلس نے تحریر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ای جی ایس 8پی7 نامی یہ کہکشاں بگ بینگ کے صرف 600 ملین سال بعد بنی۔ کال ٹیک کے محققین کی ایک ٹیم نے کئی سال صرف کرنے کے بعد کائنات کے اب تک کے قدیم ترین اجسام کا پتہ چلایا ہے۔ یہ کہکشاں کتنی پرانی ہے، اس سے اندازہ لگائیں اس کی عمر 13.2 ارب سال ہے، جبکہ کائنات کی کل عمر ہی 13.8 ارب سال بتائی جاتی ہے۔
جس طرح قریب سے گزرتی ایمبولنس کے سائرن کی آواز رفتہ رفتہ دھیمی پڑتی جاتی ہے، جسے ڈوپلر افیکٹ کہتے ہیں، اسی طرح فلکیات میں کہکشاؤں کی عمر جانچنے کے لیے روشنی کو ناپا جاتا ہے، جسے ریڈشفٹ کہتے ہیں۔ اسپیکٹومیٹر نامی آلے کے ذریعے ریڈ شفٹ کی پیمائش کی جاتی ہے اور یوں کسی کہکشاں کی عمر سمجھی جاتی ہے۔ ای جی ایس8پی7 کے اسپیکٹوگرافک جائزے کے مطابق اس کا ریڈشفٹ 8.68 ہے جبکہ اس سے پہلے قدیم ترین کہکشاں کا ریڈشفٹ 7.73 تھا۔
سائنسدانوں کی ٹیم اس وقت اس دریافت کی مزید تفصیلات کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ ای جی ایس 8پی7 جیسی قدیم کہکشاؤں کی دریافت کے امکانات کیا ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت انہیں یہ جاننے کا نادر موقع دے گی کہ کائنات کے بالکل ابتدائی ایام میں کہکشائیں کس طرح بننا شروع ہوئیں۔