... loading ...
ان سے ملیے، ہنزہ کے لوگ آپ کو ہمیشہ خوش و خرم اور مسکراتے ہوئے ملیں گے، تندرست و توانا اور بظاہر اتنے جوان بھی کہ اگر کوئی عمر بتا دے تو آپ کو حیرت ہوگی۔ ان کی خوراک کا سب سے اہم حصہ ہے خوبانی۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ان افراد کی آبادی 87 ہزار کے لگ بھگ ہے اور یہ سب سے منفرد اس لیے ہیں کہ ان کی اوسط عمر 100 سال ہے۔ آبادی کا بڑا حصہ 120 سال سے زیادہ کی عمر پاتا ہے، وہ بھی صحت کے کسی مسئلے کے بغیر۔ کہا جاتا ہے کہ چند لوگ تو 160 سال کی عمر بھی پاتے ہیں۔ ان کی جوانی کا عالم یہ ہے کہ عورتیں 65 سال کی عمر تک بچے جنتی ہیں۔
ان سے سیکھنا چاہیے کہ کس طرح بہتر خوراک اور طرزِ زندگی آپ کے جسم پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ وہ ٹھنڈے پانی سے نہاتے ہیں، چاہے درجہ حرارت صفر سے بھی نیچے کیوں نہ چلا جائے۔ اپنی خوراک خود کاشت کرتے ہیں اور کوئی درآمد شدہ چیز نہیں کھاتے۔ کچی سبزیاں اور پھل، خشک میوے، خوبانی اور کئی دیگر اجناس، جیسا کہ باجرہ، موٹا گیہوں، جو اور پھلیاں ان کے استعمال میں رہتی ہیں اور پنیر، دودھ اور انڈوں کا استعمال کم ہی رہتا ہے۔ پیدل بہت چلتے ہیں، لیکن بہت کم کھاتے ہیں۔ چلتے پھرتے کھا لینے یا شہریوں کی طرح چرتے چگتے رہنے کی عادت نہیں رکھتے، صرف ناشتہ اور دوپہر کا کھانا، بس۔ روزانہ 15سے 20 کلومیٹر پیدل چلتے ہیں۔ گوشت بہت کم کھاتے ہیں، بس سال میں دو مرتبہ اور ہاں! مسکراتے بہت ہیں۔
یہ چند ماہ کے روزے بھی رکھتے ہیں، جن میں سوائے خشک خوبانی کے کچھ نہیں استعمال کرتے۔ یہ ان کی قدیم روایت ہے اور یہ اس کا احترام کرتے ہیں۔ روزے ان دنوں میں رکھے جاتے ہیں جب پھل کچے ہوتے ہیں۔ چند ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کی خوراک اور روزوں کا یہ عرصہ ہی صحت اور طویل عمری کا سبب ہے۔
خوبانیوں کا استعمال انہیں بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ خوبانی کے بیج بی-17سے بھرپور ہوتے ہیں، جو سرطان سے بچاتا ہے۔ وہ خوبانی کے بیج سے تیل بھی نکالتے ہیں، جو دنیاکے صحت بخش ترین تیلوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اس کا استعمال بہت احتیاط سے کیا جانا چاہیے کیونکہ زیادہ مقدار خطرناک ہو سکتی ہے۔ ان کی دولت کا اندازہ محض خوبانیوں کے درختوں کی تعداد سے لگایا جاتا ہے ۔
لیکن آج ہنزہ کے باسیوں کو غیر صحت بخش خوراک کا سامنا ہے، دیگر علاقوں سے درآمد ہونے والی یہ خوراک ان میں پیٹ کے امراض کا سبب بن رہی ہے۔ ایک ایسا مسئلہ جس کا انہیں کبھی سامنا نہیں رہا۔
سکندر اعظم اور اس کی افواج کی اولاد سمجھے جانے والے یہ افراد صحت بخش طرز زندگی کی جیتی جاگتی مثال ہیں اور اگر اسی روش پرقائم رہیں، اور صحت کے مسائل سے دوچار باقی دنیا کے افراد ان کی پیروی کریں، تو صحت کے کئی مسائل جنم ہی نہ لیں۔