... loading ...
بلوچستان کے حالات میں بلاشبہ قدرے بہتری آئی ہے ۔حکومت کے دعوے اپنی جگہ درست ، لیکن مکمل امن کے قیام کے لئے ابھی مزید جتن کرنے ہوں گے۔ مشکلات مختلف النوع ہیں۔ یعنی صوبے میں خوشحالی کے دن کے لوٹنے میں ایک لمبا عرصہ درکار ہے ۔ اس مقصد کے حصول کیلئے عوام کے معیار زندگی کو بلند کرنا ہوگا۔ روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان کے طول و عرض میں فرنٹیئر کور، پولیس ، لیویز اور حساس اداروں کی کارروائیاں رپورٹ ہورہی ہیں، دہشتگرد مارے جاتے ہیں، گرفتار ہوتے ہیں اور ان کے مبینہ ٹھکانوں سے بھاری اسلحہ برآمد کیا جاتا ہے لیکن اس کے ساتھ ناخوشگوار واقعات یعنی تخریب کاری اور دہشت گردی پر مبنی واقعات بھی رونما ہورہے ہیں۔ کوئٹہ کے اندر بھی اس نوعیت کے واقعات وقتاً فوقتاًہوتے رہتے ہیں۔ مکران ریجن میں تعمیراتی کمپنیوں سے وابستہ افراد نشانا بن رہے ہیں۔
ساحلی شہر گوادر سے تقریباً چالیس کلو میٹر دور جیوانی کے مقام پر ائیرپورٹ پر شدت پسندوں کا منظم حملہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ انکی قوت تمام تر کوششوں کے باوجود مجتمع ہے۔ یہ واقعہ اتوار 24؍اگست 2015ء کو پیش آیا۔ کئی موٹر سائیکلوں پر مسلح افراد نے ائیرپورٹ پر حملہ کردیا،ریڈارسسٹم کو تباہ کردیا۔ حساس آلات اور مواصلات کو پیٹرول ڈال کر آگ لگادی۔ جدید اسلحہ سے لیس ان ملزمان نے اس پر ہی اکتفا نہ کیا بلکہ سول ایوی ایشن کے اسسٹنٹ انجینئر خلیل اللہ کو قتل کردیا۔ اسی جگہ الیکٹرانکس سپروائزر الطاف حسین کو گولیاں ماریں مگر اللہ نے انہیں محفوظ رکھا، وہ زخمی ہوگئے۔ ایئر پورٹ کے انچارج خالد محمود نیازی کو ہمراہ لے گئے اور ’’درون‘‘ کے مقام پر ان کی گو لیوں سے چھلنی لاش ملی۔ رات گئے ائیر پورٹ پر حملہ ہوا اور مسلح افراد آسانی سے اپنے ٹھکانوں کو فرار ہوگئے۔ ایرانی سرحد بھی قریب واقع ہے۔ جاں بحق اہلکار کراچی کے رہائشی تھے ۔ حملہ آوروں نے مقامی افراد کی جاں بخشی کرکے چھوڑ دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ جیوانی کا یہ ایئر پورٹ پندرہ سالوں سے غیر فعال تھا ۔محض ہنگامی صورتحال میں اس ہوائی ڈگر کا استعمال ہوتا تھا، البتہ عملہ ڈیوٹی پر موجود رہتا تھا۔ ایئر پورٹ کے ریڈار سسٹم سے بین الاقوامی پروازوں کی نگرانی کی جاتی ہے ۔ لاس لحاظ سے اس ایئر پورٹ کی اہمیت مسلمہ ہے۔ اس حملے سے گوایا ایئر پورٹ میں نصب مواصلاتی نظام تباہ ہوگیا ۔ بتایا جاتا ہے کے حملے کے وقت ائیر پورٹ پر سیکورٹی مامور نہ تھی۔ ان جنگی حالات میں بھی اگرا حساس ذمہ داری کا یہ عالم ہو تو امن کیسے قا ئم ہوگا اور کیا اس طرز عمل سے کسی کی جان و مال اور قومی تنصیبات کا تحفظ یقینی ہو سکتا ہے؟
اس سے قبل بھی اس نوعیت کا ایک اور حملہ پسنی میں ہوچکا ہے مگر اس کے باوجود غفلت کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا اور پھر یہ پورا علاقہ حساس ہے۔ کوئٹہ میں مسلح افراد نے سابق ڈی آئی جی پولیس قاضی عبدالواحد کو سریاب کے علاقے عارف گلی میں ان کے گھر کے قریب گولیاں برسا کر قتل کردیا۔ 2ستمبر2015ء کی رات وہ اپنی گاڑی میں رہائشگاہ سے نکلے کچھ ہی فاصلے پر تاک میں بیٹھے افراد نے انہیں نشانابنایا ۔ قاضی واحد جب سروس میں تھے تب بھی ان کی جان محفوظ نہیں تھی اور یہ خطرہ لشکر جھنگوی سے تھا۔ مغربی بائی پاس پر پولیس مقابلے میں لشکر جھنگوی کے ترجمان علی شیر حیدری ہلاک ہوگئے تھے۔ اس وقت قاضی واحد ڈی آئی جی آپریشن تھے۔ اس مسلح تنظیم کے کئی اہم کمانڈر اور منصوبہ ساز مختلف کارروائیوں میں ہلاک ہوچکے ہیں ، جس کے بعد ان کی کے کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے کو ملی ہے ۔ لیکن اکا دکا واقعات پھر بھی ہوتے رہتے ہیں۔ قاضی واحد کی ٹارگٹ کلنگ کو اسی پس منظر میں دیکھا جاسکتا ہے ۔ وہ پرانے انتقام کا ہدف بن چکے ہیں۔ کالعدم لشکر جھنگوی نے قتل کی ذمہ داری قبول بھی کرلی ہے۔ قاضی واحد کو سنگینی کا اندازا تھا۔ چنانچہ انہیں سریاب سے رہائشگاہ منتقل کردینی چاہیے تھی ۔ اس عرصے میں یہ اطلاع بھی آئی کہ مرحوم نے لشکر جھنگوی سے معاملات طے کرلیے ہیں۔ ان کے قتل سے اندازا لگانا چاہیے کہ یہ تنظیمیں اگر کوئی پولیس اہلکار یا آفیسر ریٹائرڈ بھی ہوتا ہے، تو انہیں ہدف بنانے کی حکمت عملی پر کاربند ر ہتی ہیں۔
وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے یکم ستمبر کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو طلب کرکے انھیں بتایا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے دو اہم ٹارگٹ کلرز گرفتار کر لئے گئے ہیں ۔ ان میں ایک شخص محمد ابراہیم نیچاری کوئٹہ جبکہ شفقت علی رودینی خضدار کا رہائشی بتایا گیا ۔ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ ان دو افراد نے کوئٹہ کے اندر کئی سنگین وارداتیں کی ہیں جن میں سرفہرست بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل حبیب جالب ایڈووکیٹ، انوائرمینٹل ٹربیونل کے جج سخی سلطان ایڈووکیٹ اور بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے سیکریٹری جنرل ارشاد احمد مستوئی کی ٹارگٹ کلنگ ہے۔ یہ افراد جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء حافظ حمداللہ کے قتل کی منصوبہ بندی بھی کررہے تھے تاکہ اس کے بعد پشتون قبائل میں منافرت اور تصادم پیدا ہو۔ اسی طرح وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کو مارنے کی منصوبہ بندی بھی کر رکھی تھی تاکہ ان کے قتل کا الزام حساس اداروں پر عائد کیا جائے۔ ارشاد احمد مستوئی کا قتل 28 اگست 2014ء کو ان کے دفتر میں ہوا تھا۔ اس دوران ملزمان نے وہاں کام کرنے والے عبدالرسول اور محمد یونس کو بھی قتل کردیا تھا۔ حکومت نے تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بٹھایا جس میں صحافی پیش نہ ہوئے۔ اس طرح جوڈیشل کمیشن کا کام مکمل نہ ہوسکا۔ ان دو افراد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر کوئٹہ میں تخریب کاری اور دہشتگردی کے کئی واقعات کا اقرار کیا ہے ۔ حجام ، فرنیچر ، ویلڈنگ کی دکانوں پر فائرنگ، دستی بم حملے اور آباد کاروں کو قتل کیا ہے ۔ ایک ملزم محمد ابراہیم نیچاری کوئٹہ کے شیخ زید اسپتال کے ملازم بھی ہے۔ اعترافی ویڈیو میں ایک ملزم شفقت علی یہ کہہ رہا تھا کہ ہمیں ہدایت دی گئی تھی کہ ماما قدیر کے ساتھ بھی وہی کریں گے جو ہم نے حبیب جالب کے ساتھ کیا تھا یعنی ماریں گے اور ذمہ داری قبول نہیں کریں گے۔ گویا یہ اقرار ہے کہ حبیب جالب کو بھی اسی گروہ نے قتل کیا تھا۔ لیکن حبیب جالب کیس میں ملزمان بہت پہلے گرفتار ہوچکے ہیں ۔ اس وقت کے آئی جی پولیس ملک محمد اقبال نے 13؍اگست 2010ء کو خود میڈیا کے سامنے تفصیلات پیش کردی تھیں۔ بی این پی تو الزام سرکار پر دھرتی ہے لیکن اپنے دعوے پر بی این پی نے بہت زیادہ زور نہیں دیا۔ پولیس کی تفتیس سے البتہ یہ بات سامنے آئی کہ ان کے قتل کے اسباب کچھ اور تھے۔ یعنی نجی معاملہ بتایا گیا تھا۔ اب اچانک بی ایل اے کے گرفتار کارندوں کے اقرار کے بعد دفن معاملہ پھر زندہ ہوگیا ہے اور بلوچستان نیشنل پارٹی کی طرف سے بھی تادم تحریر کوئی رد عمل نہیں آیا۔
زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے ،مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں۔ شرعاً الاقرب ...
پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کر...
پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپار...
غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا دہشت گردی کے بہت سے واقعات افغان شہریوں سے جڑ رہے ہیں، طلال چودھری وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، افغا...
ہیوی ٹریفک کے نظام پر آواز اٹھائی توالزام لگا آفاق شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے کراچی میں گزشتہ روز منصوبہ بندی کے تحت واقعات رونما ہوئے ، سربراہ مہاجر قومی موومنٹ مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے شہر کے سنگین مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہ...
مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بھی عاطف خان اور علی امین گنڈا آمنے سامنے آگئے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی وٹس ایپ گروپ میں ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جبکہ سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے اس کو پار...
تمام چھوٹے بڑے شہروں میں فلسطین یکجہتی مارچز ،مرکزی مارچ مال روڈ لاہور پر ہو گا ٹرمپ کے غزہ کو خالی کرانے کے ناپاک منصوبے کی مذمت میں گھروں سے نکلیں، بیان امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر آج ملک بھر میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔مرکزی مارچ مال روڈ لا...
متعدد نوٹسز کے باوجود وقاص اکرم، حماد اظہر، زلفی بخاری، عون عباس، میاں اسلم، فردوس شمیم، تیمور سلیم، جبران الیاس، خالد خورشید، شہباز گل، اظہر مشوانی اور شامل ، جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں قائم جے آئی...
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے چند روز قبل حیدر آباد ، سکھر موٹروے کو ترجیح نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی سکھر موٹروے شروع نہ ہونے تک تمام منصوبے روکنے کا کہا تھا حیدرآباد ، سکھر موٹروے پر وفاق اور سندھ کے درمیان جاری تنازع میںوزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو ...
مصنوعی ذہانت کو کسی نئے مقابلے کے میدان میں تبدیل ہونے سے روکا جائے مصنوعی ذہانت کا استعمال نئے اسلحہ جاتی مقابلوں کا آغاز کر سکتا ہے، عاصم افتخار پاکستان نے اقوام متحدہ میں عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عسکری میدان میں آ...
جی ایچ کیو حملہ کیس تفتیشی ٹیم کو مکمل ریکارڈ سمیت اڈیالہ جیل میں پیش ہونے کا حکم سپریم کورٹ کی 4 ماہ کی ڈائریکشن کے مطابق کیس کا فیصلہ ہو گا ،التوا نہیں ملے گا جی ایچ کیو حملہ کیس کی آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ ش...
اڈیالہ میں پولیس نے بانی کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا پی ٹی آئی کے قائدین کو ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں پولیس کی جانب سے عمران خان کی بہنوں اور دیگر قائدین کے...