وجود

... loading ...

وجود

بیانیے کی جنگ کا دور اور ۱۹۶۵ء کی جنگ

اتوار 06 ستمبر 2015 بیانیے کی جنگ کا دور اور ۱۹۶۵ء کی جنگ

pak-india-war-1965

انسانوں کے درمیان جنگوں کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنا کہ خود انسان۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ جنگ کی نوعیت اور طریقۂ کار ، جنگی حکمت عملی اور چالوں میں مسلسل تبدیلیاں آتی رہی ہیں۔ زمانۂ قدیم میں جنگوں کانتیجہ ایک فریق کا دوسرے کی زمین پرقبضہ اور وہاں کے باشندوں کی غلامی کی صورت میں نکلتا تھا لیکن عصرحاضر میں عالمی سطح پر جنگ سے متعلق قوانین اوربین الاقوامی اداروں کی موجودگی میں ایسا ہونا اب اگر ناممکن نہیں تو بے حد مشکل ہوچکا ہے۔

اس صورت حال نے ’جنگ‘ سے زیادہ جنگ کے بارے میں ’’بیانئے‘‘ (Narrative) کی اہمیت بڑھادی ہے۔ جنگ ’کس‘ نے اور کیوں شروع کی؟ فریقین نے اپنے اہداف میں کس قدر کامیابی حاصل کی اور انہوں نے اپنے دشمن کی قوت کوکس قدر نقصان پہنچایا وغیرہ۔ یہ وہ عنوانات ہیں، جن پر ’’بیانئے‘‘ کی تیاری جنگی تیاریوں کا زیادہ اہم حصہ بن چکی ہے اور یہ سلسلہ اس وقت تک تو جاری رہتا ہی ہے جب تک دشمنیاں قائم ہوں بیشتر صورتوں میں اس وقت بھی ختم نہیں ہوتا جب دشمنیاں دوستی میں تبدیل ہوچکی ہوں۔ اس طرح وہ بیانیہ جو کسی تنازع کے حوالہ سے تیار کیاجاتا ہے تنازع کو ختم نہیں ہونے دیتا۔

۱۹۶۵ کی پاک بھارت جنگ کے گزرے پچاس سالوں پر نظر ڈالی جائے تو ’بیانیہ کی جنگ‘ کے بہت سے پہلو نمایاں ہوجاتے ہیں ۔۱۹۶۵ میں ہونے والی جنگ کیا دونوں ملکوں کے درمیان پہلی جنگ تھی؟ جنگ کاآغاز کشمیرمیں پاکستان کی طرف سے شروع کئے گئے ’آپریشن جبرالٹر‘ کی بناء پرہوا یا ’آپریشن جبرالٹر‘ بذات خود ہندوستان کی جانب سے ۳ماہ قبل کارگل کی چوٹیوں پرقبضہ کی کارروائیوں کاردعمل تھا۔ ۱۷ روزہ جنگ میں کس فریق کاپلڑا ’واقعی‘ بھاری تھا۔ آخری تجزیئے میں کسے کامیاب اور کسے ناکام قرار دیا جاسکتا ہے۔ عالمی طاقتوں کاکردار کیا تھا اور دونوں ملکوں کے آئندہ تعلقات اورخطے کی صورت حال پرجنگ نے کیا اثرات مرتب کئے؟ یہ اور ان جیسے بہت سے سوالات پر سیاست دانوں، فوجی جرنیلوں، ذرائع ابلاغ سے وابستہ صحاٖفیوں اور دانشوروں نے بلامبالغہ لاکھوں صفحات تحریر کئے ہیں۔ ان میں سے ہر تحریر اپنی جگہ اہم ہے اور واقعات کوسمجھنے میں مدددیتی ہے ۔تاہم ’بیانئے‘ کی جنگ کے تناظر میں مکمل ’سچائی‘ کی تلاش ہمیشہ کی طرح ایک لاینحل سوال رہتاہے۔

عام پاکستانی کے خیال میں جنگ ستمبر ۱۹۶۵ پاکستان کی سا لمیت پر پہلا براہ راست حملہ تھا۔ اورباوجود اس کے کہ حملہ آور پاکستان کے مقابلہ میں کئی گنا بڑا ملک تھا پاکستان نے نہ صرف اسے containکرنے بلکہ push back کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی۔ جنگ کوئی بھی ہو تباہی لاتی ہے لیکن فوجیوں کے عزم وحوصلہ اور قربانیوں کے واقعات ،جنگ کے دوران قومی جذبہ ، ملک گیر سطح پراتفاق رائے اور یکجہتی اور مختلف سیاسی قوتوں کے درمیان ہم آہنگی پاکستانیوں کے ذہن میں اس جنگ کی وہ یادیں ہیں جن پر وہ فخر کرتے ہیں۔جنگ کے دوران نامورشعراء اور فنکاروں نے قومی نغموں اور ترانوں کی صورت میں قومی جذبات کی جو ترجمانی کی وہ آئندہ دنوں میں ایک قومی اثاثہ کی حیثیت اختیار کرگئی اور آج بھی ہراہم موقع پر اس کااستعمال ہوتاہے۔ عوامی سطح پر عام تاثر یہ ہے کہ ’جنگ ۱۹۶۵ ‘میدان جنگ میں نہیں بلکہ تاشقند میں مذاکرات کی میزپرہاری گئی۔

واقعات اپنی جگہ مگر بیانئے‘ کی جنگ کے تناظر میں مکمل ’سچائی‘ کی تلاش ہمیشہ کی طرح ایک لاینحل سوال رہتا ہے

اس عام تاثر کے پس منظرمیں اور اس کے نتیجہ کے طور پر بھی پاکستانی سیاست اورا س میں فوج کاکرداربھی پاکستانیوں کی یادوں کاایک اہم حصہ ہے۔ یہ تاشقند کا معاہدہ ہی تھا جس کو بنیاد بناکرذوالفقارعلی بھٹو نے اس وقت کے صدر ایوب خان کے خلاف جارحانہ تحریک شروع کی اورعوام کے جذبات کونمایاں طورپر اپنے حق میں استعمال کیا۔

’پاک امریکہ تعلقات‘ میں آنے والے اتارچڑھاؤ کے حوالے سے بھی جنگ ۱۹۶۵ ء ایک اہم عنوان ہے۔ پاکستان کی اس وقت کی قیادت کا یہ خیال کہ جنگ کی صورت میں اسے نہ صرف واشنگٹن کی تائید حاصل ہوگی بلکہ جنگی ضروریات میں بھی اسے امریکہ سے تعاون ملے گا، غلط ثابت ہوا اور یہ اس کے بعد ہی ہوا کہ ایوب خان نے ’فرینڈز ناٹ ماسٹرز‘ کی صورت میں کھل کرامریکہ کے بارے میں اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ دوسری جانب یہی وہ وقت اور موقع تھا جب پاک چین تعلقات کی بنیادیں پڑرہی تھیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جنگ ستمبر نے ان بنیادوں کو گہرا کرنے میں مدد دی۔ افغانستان کی جانب سے پاکستان کے لیے اس موقع پر مشکلات نہ پیدا کرنے اور ایران کی جانب سے تعاون بھی اس جنگ کے وہ پہلو ہیں جو پاکستانیوں کو سدا یاد رہیں گے۔

پاکستان اور بھارت اگرچہ آزادی کے فوراً بعد ہی ’کشمیر‘کے حوالے سے جنگ کے میدان میں مدِمقابل آگئے تھے اور یوں ۱۹۶۵ء کا تصادم کوئی پہلا واقعہ نہ تھا لیکن اس جنگ سے پہلے تک دونوں ملکوں کے درمیان باہم تجارت اور عوامی سطح پر آمدورفت کاسلسلہ بڑی حدتک معمول کے نظام پرمشتمل تھا۔ جنگ نے اس عمل کو متاثر کیاجو بالکل فطری ہے لیکن یہ محض وقتی نہیں تھا بلکہ اس کے اثرات آج بھی محسوس کیے جاسکتے ہیں۔

ظاہر ہے اس کی وجہ محض ۱۷روزہ جنگ نہیں بلکہ اس جنگ کے محرکات اور دونوں ملکوں کے درمیان موجود بنیادی نوعیت کے تنازعات ہیں۔ چونکہ یہ تنازعات آج بھی موجود ہیں اس لیے ایک جانب دونوں ملکوں کے نیوکلیئر طاقت ہونے کی بناء پر ان کے درمیان براہ راست جنگ کے امکانات تقریباً معدوم ہیں لیکن دوسری جانب پائیدار امن کے امکانات بھی نظرنہیں آتے۔ ظاہر ہے حل طلب تنازعات میں سرفہرست کشمیرکامسئلہ ہے۔ ستمبر ۱۹۶۵ کی جنگ کو گزرے پچاس سال ہوگئے ہیں ۔ کیاکشمیرکے تنازع کوحل کئے بغیر توقع کی جاسکتی ہے کہ آئندہ پچاس سال میں بھی حالات نارمل ہوسکیں گے؟


متعلقہ خبریں


یوم دفاع ،مزار قائد واقبال پر گارڈز تبدیلی کی تقاریب وجود - منگل 06 ستمبر 2022

یوم دفاع و شہدا کے موقع پر مزار قائد و اقبال پر گارڈز تبدیلی کی پر وقار تقاریب منعقد کی گئیں۔ پاکستان ائیر فورس کے چاق وچوبند دستے نے مزار قائد پر اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھال لیے۔ تبدیلی گارڈز کی تقریب میں پاک فضائیہ کے 60 مرد اور 5 خواتین کیڈٹس شامل تھیں۔ تقریب کے مہمان خصوصی ا...

یوم دفاع ،مزار قائد واقبال پر گارڈز تبدیلی کی تقاریب

او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان وجود - منگل 22 مارچ 2022

پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج(منگل کو) پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں شروع ہو گا، اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائے گا۔ کانفرنس میں 150سے زائد قراردادیں منظور ہ...

او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو وجود - پیر 14 فروری 2022

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی نہ کبھی تو افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، عالمی براردی کو افغان حکومت کے ساتھ ''کچھ لو اور دو'' کی بنیاد پر کام کرنا چاہیے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان افغانستان اور طالبان حکومت سے متعلق بات ک...

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار وجود - هفته 15 جنوری 2022

حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار

پاکستان کا امریکا میں جمہوریت سے متعلق کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعرات 09 دسمبر 2021

پاکستان نے امریکا میں جمہوریت سے متعلق سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،ڈیموکریسی ورچوئل سمٹ 9 اور 10 دسمبر کو ہوگا۔ امریکا کی جانب سے سمٹ میں شرکت کے لئے چین اور روس کو دعوت نہیں دی گئی۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم سمٹ برائے جمہوریت میں شرکت کے لیے پاکستان کو مدعو کرنے پر ...

پاکستان کا امریکا میں جمہوریت سے متعلق کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

نواب محمد احمد خان قصوری کا قتل ذوالفقار بھٹو کی پھانسی کی وجہ کیسے بنا؟ وجود - جمعرات 11 نومبر 2021

47 سال قبل نواب محمد احمد خان قصوری کا قتل ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کی وجہ کیسے بنا،کیا11 نومبر کی تاریک رات میں سینئروکیل احمد رضاخان قصوری کے والد کے قتل کی اس واردات کے اصل محرکات پر کبھی روشنی پڑے گی؟یہ سوال آج بھی جواب کا منتظر ہے ،برطانوی نشریاتی ادارے نے اس بارے میں ایک...

نواب محمد احمد خان قصوری کا قتل ذوالفقار  بھٹو کی پھانسی کی وجہ کیسے بنا؟

پاکستان کے تحفظات اور تشویش کو سمجھتے ہیں،امریکی نائب وزیر خارجہ وجود - هفته 09 اکتوبر 2021

امریکا کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن نے کہا ہے کہ افغان عوام کی انسانی بنیادوں پر مدد کے لیے پاکستان اور امریکا کا موقف یکساں ہے ، پاکستان کے سرکاری ٹی وی(پی ٹی وی ) کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اورامریکا کے گزشتہ کئی دہائیوں سے مضبوط اور بہترین تعلقات ہیں۔ ...

پاکستان کے تحفظات اور تشویش کو سمجھتے ہیں،امریکی نائب وزیر خارجہ

ملک بھر میں یومِ دفاع ملی جوش و جذبےسے منایا جا رہا ہے وجود - پیر 06 ستمبر 2021

وطنِ عزیز کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا اور جانوں کی پرواہ نہ کرنے والے غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں یومِ دفاع بھر پور ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے، مسلح افواج کے غازیوں اور شہدا کو قوم کا سلام اور خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ ی...

ملک بھر میں یومِ دفاع  ملی جوش و جذبےسے منایا جا رہا ہے

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری ابو محمد نعیم - جمعرات 24 نومبر 2016

وادیٔ نیلم میں مسافر بس کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایاگیا ، تین شہری موقع پر شہید ، زخمیوں میں شامل سات افراد ہسپتال میں دم توڑ گئے گزشتہ روز ہندوستانی فوج نے اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی تھی اور ٹوئٹ میں اس کارروائی پر شدید ردعمل دینے کی دھمکی دی تھی بھارتی افواج کی...

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

پاکستان بار بار یہی بات دہرارہا ہے لیکن بھارت فوجی قبضے اورتسلط پراَڑاہوا ہے ،نتیجہ آنے تک مقد س اورجائزجدوجہد جاری رکھیں گے بھارتی مظالم کے آگے سینہ سپر87سالہ ناتواں بزرگ لیکن جواں عزائم اورمضبوط اعصاب کے مالک چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس انٹرویوپینل:شیخ امین ۔مقصود من...

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین شیخ امین - هفته 22 اکتوبر 2016

ظلم و جبر پر عالمی برادری کی خاموشی افسوس ناک ہے،پاکستانی قیادت کو سمجھنا چاہیے مذاکرات اور قراردادوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، مجاہدین کو وسائل مہیا کیے جائیں جب دنیا ہماری آواز نہیں سن رہی تو پھر ہمارے پاس آزادی کے لیے مسلح جدوجہد ہی آخری آپشن ہے،سید صلاح الدین کا ایوان صحا...

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین

طبل جنگ بج چکا ہے !!! شیخ امین - جمعرات 06 اکتوبر 2016

برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...

طبل جنگ بج چکا ہے !!!

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر