وجود

... loading ...

وجود

’’راہ وچ قبر ہووے ڈھولا لنگھے دعا کرکے‘‘

اتوار 06 ستمبر 2015 ’’راہ وچ قبر ہووے ڈھولا لنگھے دعا کرکے‘‘

Attaullah-Essa-Khelvi

قدرت نے ’’ کپتان‘‘ کی زندگی کو نعمتوں کا موسمِ بہار بنایا ہوا ہے ۔ یونیورسٹی آف بریڈ فورڈ برطانیہ کے وائس چانسلر ’’ مارک کلیری‘‘ کا کہنا ہے کہ عمران خان نے انسانیت کی خدمت کی بدولت دنیا بھر میں اپنے لئے احترام حاصل کیا ہے۔ بڑے اور لیجنڈ عمران خان کو اپنا قائد تسلیم کرتے ہیں۔ کچھ دوستوں کے ساتھ رمضان المبارک کے آخری نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لئے ’’درگارہ بھور شریف ‘‘ کی جامع مسجد کی جانب رواں دواں تھے کہ عطاء اﷲ خان عیسیٰ خیلوی سے فون پر رابطہ ہوا ۔ انہوں نے اپنے ہاں آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اکٹھے ’’بھور شریف ‘‘ جائیں گے ۔پنجاب کو خیبر پختونخواہ سے ملانے والی سڑک پر ایک گھنٹہ کا سفر دوگھنٹوں سے زائد وقت میں طے کرکے عیسیٰ خیل شہر سے ایک کلومیٹر پہلے ’’ عیسیٰ خیلوی ہاؤس ‘‘ پہنچے ۔ لوگ گائیکی کے مایہ ناز گلوکار عطاء اﷲ خان سے مختصر سی گفتگو ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ذوالفقار علی بھٹو کی وجہ سے سیاست سے دور چلے گئے تھے لیکن عمران خان کی وجہ سے میں سیاست کی جانب واپس آگیا ہوں۔گیارہ مئی کے عام انتخابات سے قبل عطاء اﷲ خان عیسیٰ خیلوی نے عمران خان کے لئے گیت گایا جو ہر گلی محلے میں سُنا اور گنگنایاگیا۔ عطاء کا کہنا تھا کہ وہ دنیا کی ہر خوبصورتی میانوالی لانا چاہتا ہے۔ میں اس جملے کی گہرائیوں میں جانے کی کوشش کرتے ہوئے ان کے ساتھ ’’بھور شریف ‘‘ گیا اور گھر واپس آ گیا ۔

خبر ملی ہے کہ عطاء اپنے آبائی شہر عیسیٰ خیل ( میانوالی) میں ہے ۔ انہوں نے کچھ روز قبل اپنی مٹی سے محبت کا اظہار اس انداز میں کیا کہ اپنے قریبی دوستوں اور عزیز و اقارب کو بتایا کہ ان کی خواہش ہے کہ مرنے کے بعد ان کے جسدِ خاکی کو عیسیٰ خیل کی مٹی کے سپرد کیا جائے اور اس مقصد کے لئے انہوں نے اپنی چھوٹی بیٹی لاریب کے نام پر اپنے گھر سے متصل تعمیر کی گئی ’’لاریب مسجد‘‘ کے احاطے میں اپنی آخری آرام گاہ کے لئے جگہ بھی مختص کردی ہے۔ انہوں نے ایک لوحِ مزار بھی دکھایا جو نہ جانے اس عظیم فنکار نے کیا سوچ کر اور کب سے تیار کروا رکھا ہے۔ کتبے پر عطاء اﷲ خان عیسیٰ خیلوی کے نام کی بجائے اس کی شناخت ’’ عیسیٰ خیلوی‘‘ اور ساتھ ایک سرائیکی ماہیا کہ یہ بول کندہ تھے ک ’’راہ وچ قبر ہووے ڈھولا لنگھے دعا کرکے!‘‘

موت برحق ہے۔ اس عظیم فنکار کی زندگی خدا دراز کرے۔ اس موقع پر عطاء اﷲ عیسیٰ خیلوی کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے فن کا آغاز عیسیٰ خیل اور میانوالی میں اپنے دوستوں کی بیٹھکوں میں گانے سے کیا۔ یہ اسی مٹی کے خمیر کی زرخیزی ہے جس نے مجھے دنیا بھر میں نام اور مقام عطا کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ برطانیا کی طرف سے مجھے جو ’’لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ‘‘ دیا گیا تھا۔ وہ میری ذات کو نہیں بلکہ مجھ سے محبت کرنے والے پاکستانیوں اور خصوصاً ضلع میانوالی کے عوام کو ملا ہے۔ یہ سب میری مٹی کا اعزاز ہے۔لوک موسیقی کے شہنشاہ عطا ء اﷲ خان عیسیٰ خیلوی کو حکومتِ برطانیہ کی طرف سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا تھا ۔یہ ایک ایسا بہت بڑا اعزاز ہے جو بہت کم لیجنڈز کے حصے میں آتا ہے۔ عطاء اﷲ خان عیسیٰ خیلوی موسیقی کی دنیا کا ایک معتبر نام ہے۔اس نے اپنے فن میں جو مقام اور مقبولیت حاصل کی ہے وہ ہماری موسیقی کی دنیا میں شاید ہی کسی دوسرے کو مل سکے اور شاید ہی ہماری لوک موسیقی یا سرائیکی گائیکی میں کوئی دوسرا عطا ء اﷲ خان عیسیٰ خیلوی پیدا ہو سکے۔

پنجاب اور خیبر پختون خواہ کے سنگم پر آباد ضلع میانوالی جس کی بنیاد حضرت میاں علی جیسے صحرا نشین و بوریا نشین مر د درویش نے رکھی تھی۔ علم و ادب میں تلوک چند محروم،ڈاکٹر جگن ناتھ آزاد، ہر چرن چاولہ،رام لعل، مولانا کوثر نیازی،سید فیروز شاہ،پروفیسر سید محمد عالم، اورپروفیسر رفیع اﷲ شہاب جیسی نابغۂ روزگار شخصیات جبکہ سیاست میں مولانا عبد الستار خان نیازی، اور عمران خان نیازی جیسی نظریاتی چٹانیں اس علاقے کو ’’ سدا سہاگن ‘‘ کا روپ اور سروپ عطا ء کرتی ہیں تو فن و ثقافت کی دنیا میں عطاء اﷲ خان عیسیٰ خیلوی نے اس علاقے کا نام فخر سے بلند کیا ہے۔

میانوالی کے علاقے عیسیٰ خیل سے تعلق رکھنے والے اس لوک فنکار نے اپنی گائیکی کی بدولت بہت نام کمایا ہے۔عطا ء اﷲ خان عیسیٰ خیلوی نے اُس دور میں اپنی خوبصورت اور پر کیف مترنم آواز سے سننے والوں کی سماعتوں میں رس گھولا جب ہمارے ہاں ذرائع ابلاغ ترقی پزیری کے مراحل سے بھی کوسوں دور تھے۔ اس دور میں عطا ء اﷲ خان عیسیٰ خیلوی نے میانوالی اور عیسیٰ خیل میں اپنے دوستوں کی بیٹھکوں سے گانے کی ابتداء کی۔ جذبہ صادق اور لگن سچی اور سُچی تھی کہ اس کے سُروں کی پرواز گلی محلوں شہروں اور قصبوں کی قید سے ما ورا ہو کر پورے سرائیکی وسیب سے ہوتی ہوئی ملک بھر میں اپنے رنگ اور آہنگ بکھیرنے لگی۔اس نے آڈیو کے ذریعے اپنا آپ منوایا۔ آج کل کے دور میں جب دنیاایک گلوبل ولیج میں سمٹ چکی ہے۔ اب گلوکاری بہت آسان ہو گئی ہے۔ نئے گلوکار ریاضت کی بجائے اپنی پبلسٹی پر زیا دہ توجہ دیتے ہیں۔آج فن کی دنیا میں تو’’ لگانے والے کو ملتا ہے‘‘۔لیکن جب میانوالی کی مٹی سے جنم لینے والے اس لوک فنکار نے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا تو اس وقت صرف ریاضت ہی کام آتی تھی۔ اس بے مثال فنکار کی زندگی کا مطالعہ کریں تو پوری زندگی محنت اور ریاضت کی ایک لازوال تصویر کی صورت میں ہمارے سامنے آ تی ہے۔وہ 19 اگست 1951 ء کو عیسیٰ خیل میں پیدا ہوئے۔۔ عطاء نے اپنی ابتدائی تعلیم عیسیٰ خیل سے ہی حاصل کی۔میٹرک کے بعد اُس نے فیصل آباد کی جانب رختِ سفر باندھا۔ کچھ عرصہ بعد دوبارہ اپنے شہر لوٹ آیا اور میانوالی کالج سے گریجویشن کی ۔ گریجویشن کے بعد عطاء نے کئی قسم کی ملازمتیں بھی کیں۔ لیکن فنونِ لطیفہ کی طرف طبیعت مائل تھی اس لئے ملازمت کی پابندیاں راس نہ آئیں۔موسیقی کی طرف رغبت بڑھتی گئی ۔1972 ء میں انہوں نے ریڈیو پاکستان بہاولپور سے اپنا پہلا ریڈیو پروگرام کیا۔اسی سال انہوں نے اپنے ضلع میانوالی میں اپنا پہلا اسٹیج پروگرام کیا۔ان دنوں ملک بھر میں ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں پیپلز پارٹی کا دور دورہ تھا۔ عطا ء اﷲ خان عیسیٰ خیلوی نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی اور وہ اپنے علاقے عیسیٰ خیل میں پیپلز پارٹی کے صدر بھی رہے۔ وہ 1973 ء میں کراچی گئے جہاں انہیں طار ق عزیز کے پروگرام ’’ نیلام گھر ‘‘ میں اپنی فنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا موقع ملا۔پی ٹی وی اس وقت واحد ذریعہ ابلاغ تھا اس پروگرا م نے ان کے لئے کامیابی کی راہیں کشادہ کر دیں۔یہ وہ وقت تھا جب وہ اپنی آڈیو کیسٹ کے ذریعے دور دور تک اپنے فن کو پہنچا چکے تھے۔1980 ء میں انہیں برطانیہ جانے کا موقع ملا۔عطاء اﷲ عیسیٰ خیلوی کے گیت پہلی مرتبہ پنجابی فلم ’’ سائرن ‘‘ میں شامل کئے گئے۔اس کے بعد انہوں نے ’’ دل لگی ‘‘ کے نام سے بننے والی فلم میں بطور اداکار بھی کام کیا۔وہ تین فلموں میں بطور ہیرو کاسٹ کئے گئے جبکہ انہوں نے آٹھ فلموں کے لئے گانے گائے۔

عیسیٰ خیلوی کے بقول وہ پانچ زبانوں سرائیکی ، اردو، پنجابی ، پشتو،اور سندھی میں اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔ 1992 ء میں انہیں حکومت ِ پاکستان کی طرف سے تمغہ برائے حسنِ کارکردگی عطا ء کیا۔ عطاء اﷲ خان عیسیٰ خیلوی نے 2005 ء کے زلزلہ زدگان کے لئے شہر شہر اور گاؤں گاؤں جاکر جھولی پھیلا کر متائثرین کے لئے عطیات بھی اکٹھے کئے تھے۔اس عظیم فنکار نے جس انداز میں اپنے وطن ، اپنی سر زمین اور اپنے آبائی علاقے سے محبت کا اظہار کیا ہے وہ اس کی حب الوطنی کا ایک خوبصورت اظہار ہے خداکرے ہماری قوم ایسے ہی اظہاریوں کی امین رہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


جنرل (ر) فیض کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کیا جائے، عمران خان کا آرمی چیف سے مطالبہ وجود - بدھ 21 اگست 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف، جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں کیوں کہ جنرل (ر) فیض اور میرا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ نہیں۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں...

جنرل (ر) فیض کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کیا جائے، عمران خان کا آرمی چیف سے مطالبہ

اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان وجود - اتوار 30 اکتوبر 2022

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری طرف سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی آفر تک وہ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے، یہ روک سکتے تھے انہوں نے نہیں روکا کیوں کہ پاؤر تو ان کے ...

اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی، اعظم سواتی کو ننگ...

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا وجود - اتوار 02 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان وجود - جمعه 23 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرتبہ رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہماری تیاری نہیں تھی لیکن اس مرتبہ بھرپور تیاری کے ساتھ ...

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان وجود - هفته 17 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس لیے کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں۔ خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی، ذیلی تنظیموں اور مقامی عہدیداروں سے خطاب کے دوران عمران خان نے کارکنوں کو اسلام آباد مارچ کیلئے تیار رہنے...

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان وجود - منگل 13 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ اگر مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی حکومت کے منتخب ہونے تک جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے۔ ...

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری وجود - پیر 05 ستمبر 2022

سابق صدرمملکت اورپاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم اداروں اور جرنیلوں کو عمران خان کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے۔ بلاول ہاؤس میڈیا سیل سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گزشتہ روز کی افواجِ پاکستان سے متعلق تقریر کو تن...

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم وجود - پیر 05 ستمبر 2022

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اداروں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی عمران نیازی کی انتہائی قابل مذمت مہم ہر روز ایک نئی انتہا کو چھو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حساس پیشہ وارانہ امور کے بارے میں اور مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف اب وہ براہ راست کیچڑ اچھالتے ...

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان وجود - جمعرات 01 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہیرے بڑے سستے ہوتے ہیں، کوئی مہنگی چیز کی بات کرو۔ جمعرات کے روز عمران خان ، دہشت گردی کے مقدمہ میں اپنی ضمانت میں توسیع کے لیے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں پیشی کے بعد ایک صح...

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان

رفیق اور فریق کون کہاں؟ وجود - منگل 23 اگست 2022

پاکستانی سیاست جس کشمکش سے گزر رہی ہے، وہ فلسفیانہ مطالعے اور مشاہدے کے لیے ایک تسلی بخش مقدمہ(کیس) ہے ۔ اگرچہ اس کے سماجی اثرات نہایت تباہ کن ہیں۔ مگر سماج اپنے ارتقاء کے بعض مراحل میں زندگی و موت کی اسی نوع کی کشمکش سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ پاکستانی سیاست جتنی تقسیم آج ہے، پہلے کب...

رفیق اور فریق کون کہاں؟

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار وجود - منگل 09 اگست 2022

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو عاشور کے روز اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اُنہیں اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار کیا گیا۔ شہباز گل کے خلاف تھانہ بنی گالہ میں بغاوت پر اُکسانے کا مقدمہ بھی درج کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز گل کی گرفتاری کے دوران ڈ...

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر