وجود

... loading ...

وجود

اولین اردو ’سلینگ‘ لغت، ڈاکٹر رؤف پاریکھ کا منفرد کام

هفته 05 ستمبر 2015 اولین اردو ’سلینگ‘ لغت، ڈاکٹر رؤف پاریکھ کا منفرد کام

Urdu

اردو کے غیر رسمی الفاظ ومحاورات کو بھی ’’سلینگ ‘‘ کے زمرے میں لینا کتنا صحیح ہے، یہ تو معلوم نہیں مگر اس موضوع پرایک شاہکار کا م ہو چکا ہے۔ شعبۂ اردو جامعہ کراچی سے وابستہ ڈاکٹر روف پاریکھ نے اردو کے غیر رسمی الفاظ و محاورات کی اولین لغت مرتب کر دی ہے۔جس میں مصنف نے سلینگ کے رائج تصور یا اس کی بنیادی خصوصیات کو بھی واضح کر دیا ہے۔مگر اُنہوں نے زبان میں رائج گالیاں، بے ہودہ، بازاری اور فحش الفاظ لغت میں شامل نہیں کئے ۔اگرچہ انگریزی کے لفظ ’’سلینگ‘‘ میں اس مفہوم کے تمام الفاظ پوری طرح شامل ہیں ۔ انگریزی میں سلینگ پر جو کام ہوا ہے اُس میں بازاری الفاظ اور گالیاں بھی شاملِ لغت کی گئی ہیں۔مگر رؤف پاریکھ نے اس سے بجا طور پر دامن بچاتے ہوئے بولی ٹھولی کے وہ الفاظ ڈھونڈ نکالے ہیں جنہیں سوقیانہ قرار دیئے بغیر بھی انگریزی کے ’’سلینگ‘‘ کے مترادف اور ہمارے ادبی ولغوی خزانے کو مدِنظر رکھ کر غیر رسمی الفاظ و محاورات کی تفہیم دی جاسکتی ہے۔

بنیادی طور پر لفظ سلینگ کے تصوراتی حصے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کسی بھی زبان کو سلینگ کتنا فائدہ اور کتنا نقصان پہنچاتا ہے؟ یہ مفہوم کی سطح پر ضدّین کے امتزاج کو مشترکہ ادراک کا کب آہنگ دیتا ہے؟سلینگ معیاری یامروج زبان تک آتے آتے خود کو کتنا بدل دیتا ہے یا معیاری زبان کے قواعد پر کتنا اثرانداز ہو تاہے؟پہلے اس موضوع پر کام نہیں ہو سکا مگر اب کتاب کے نقشِ دوم میں خود ڈاکٹر روف پاریکھ صاحب نے خبر دی ہے کہ اِسے باقاعدہ موضوع بنا کر کچھ اہلِ علم نے کام شروع کر دیا ہے۔

بلاشبہ ایسے بہت سے الفاظ لغت میں شامل ہیں جن کا مفہوم بدل کراُنہیں بازاری بنا لیا گیا ہے۔ ایسے الفاظ کس زمرے میں آئیں گے؟مصنف نے مقدمے میں اس پہلو کی نشاندہی کی ہے کہ

’’سلینگ صرف نئے لفظوں ہی کا نہیں بلکہ پُرانے الفاظ کو نئے مفہوم میں استعمال کرنے کا بھی نام ہے۔‘‘

جیسے پیٹی اور کھوکھا کے معنی سب کو معلوم ہیں مگر میمن حضرات اس سے مراد لاکھ اور کروڑ لیتے ہیں۔ اِسی طرح زیر زمین (انڈر ورلڈ) دنیا نے یہی کچھ حال ’’سپاری‘‘ کا کیا ہے۔ لغت میں رائج اس کے دو معانی کے علاوہ اب تیسرا مفہوم کسی کے قتل کے لئے ملنے والی رقم ہے۔ بر سبیلِ تذکرہ ! ’’زیر زمین دنیا‘‘ (انڈر ورلڈ) کی یہ ترکیب جرائم کی دنیا کے لئے کیونکر رائج ہوئی۔ حالانکہ ان کی تمام سرگرمیاں برسرِ زمین ہی ہوتی ہیں۔ کسی زمانے میں مذہبی اور اعتقاد ی سرگرمیوں کے کسی خفیہ حصے کے لئے بھی اِسی نوع کی ترکیب مغرب میں رائج تھی۔ مگر اب یہ ترکیب ایک لمبا سفر طے کر چکی ہے۔

اُن معاشروں میں جہاں ایک سے زائد زبانیں عام طور پر بولی جاتی ہوں اور اُن بولیوں کا استعمال کرنے والوں میں تقریباً روز ہی تعامل ہوتا ہو، وہاں سلینگ کے اس مفہوم کے رائج ہونے کے امکانات زیادہ وسیع ہوتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت اس حوالے سے بہت زرخیز ممالک ہیں۔جہاں اظہار کے الفاظ واسالیب مختلف زبانوں کے ادغام سے جدت وندرت کے مثالی نمونے پیدا کرتے ہیں۔یہ ایک نہایت وسیع موضوع ہے جسے مسلسل تحقیق کا عنوان ہونا چاہئے۔ اس سے اُن الفاظ کا بھی ایک وسیع ذخیرہ دریافت ہو گا جو مختلف زبانوں اور بولیوں میں یکساں طور پر رائج ہیں مگر ہر زبان اور بولی میں الگ مطالب ومفہوم رکھتے ہیں۔

زبان وادب کا بہت معمولی ذوق رکھنے والا بھی کوئی شخص ڈاکٹر رؤف پاریکھ صاحب کے اس کام کو نظر انداز نہیں کر سکے گا۔ یہ کتاب دیکھنے اور پڑھنے کے لئے ہی نہیں، سمجھنے اور پرکھنے کے لئے بھی نہایت مفید ہے۔ ڈاکٹر رؤف پاریکھ نے سلینگ الفاظ کا ذخیرہ اُٹھا کر قارئین پر اُلٹ نہیں دیا بلکہ اُس کی سندیں بھی مختلف لکھنے والوں کی طرف سے فراہم کردی ہیں۔جس سے یہ بات ازخود واضح ہو جاتی ہیں کہ اُنہوں نے سلینگ میں بھی ایسے ہی الفاظ کو ہاتھ لگایا ہے جوسُننے یا پڑھنے میں ذوقِ لطیف پر گراں بار نہ ہوں۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم نواز شریف اپنی شیروانی کہیں رکھ کر بھول گئے؟ عارف عزیز پنہور - منگل 27 ستمبر 2016

زندہ قومیں اپنی زبان کو قومی وقار اور خودداری کی علامت سمجھا کرتی ہیں اور اسی طرح قومی لباس کے معاملے میں بھی نہایت حساسیت کا مظاہرہ کرتی ہیں ۔ روس‘ جرمنی‘ فرانس اور چینی رہنما کسی بھی عالمی فورم پر بدیسی زبان کو اپنے خیالات کے اظہار کا ذریعہ نہیں بناتے، بلکہ اپنی ہی زبان میں...

وزیراعظم نواز شریف اپنی شیروانی کہیں رکھ کر بھول گئے؟

وفاقی وزراء بھی نفاذِ اردو کے مخالف ہیں، مشیرِ وزیراعظم عرفان صدیقی وجود - پیر 25 جولائی 2016

وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر عرفان صدیقی نے قومی زبان اردو کے سرکاری زبان کے طور پر نفاذ کے حوالے یہ اعتراف کیا ہے کہ اس میں صرف بیورو کریسی ہی رکاوٹ نہیں بلکہ اس سلسلے میں عدالتی فیصلے کے نفاذ کے خلاف مختلف وزراء بھی ہیں۔ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے پاکستان قومی زبان تحریک کے زیر...

وفاقی وزراء بھی نفاذِ اردو کے مخالف ہیں، مشیرِ وزیراعظم عرفان صدیقی

’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘ اطہر علی ہاشمی - پیر 11 جولائی 2016

مجاہد بک اسٹال، کراچی کے راشد رحمانی نے لکھا ہے کہ آپ کو پڑھ کر ہم نے اپنی اردو درست کی ہے لیکن 11 اپریل کے اخبار میں مشتاق احمد خان کے کالم نقارہ کا عنوان ’’لمحہ فکریہ‘‘ ہے۔ ہے نا فکر کی بات! صحیح ’لمحہ فکریہ‘ ہے یا ’لمحہ فکر‘؟ عزیزم راشد رحمانی، جن لوگوں نے سید مودودیؒ کو ن...

’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘

یارب! اپنے خط کو ہم پہنچائیں کیا علی منظر - منگل 19 جنوری 2016

آج بہت دنوں بعد کسی کو خط لکھنے کے لئے قلم اٹھایا، تو خیال آیا کہ ہمیں دوست کا پتہ ہی معلوم نہیں ۔ سستی، بے پروائی اور وقت کی کمی کے بہانے تو پہلے بھی تھے، پھر بھی ہم طوعاً وکرہاً خط لکھ ہی لیا کرتے تھے۔ برق گرے اس ای میل پر جب سے ہم اپنے کمپیوٹر کے ذریعے انٹرنیٹ سے متصل ہوئے ہیں...

یارب! اپنے خط کو ہم پہنچائیں کیا

پڑھتے کیوں نہیں؟ ارشاد محمود - جمعه 11 دسمبر 2015

ایک دوست کی فرمائش پر اردوڈائجسٹ خریدنے اسلام آبادکے ایک کتاب گھر جانا ہوا۔ غیر ارادی طور پرمالک سے گپ شپ شروع ہوگئی۔ کہنے لگا کہ ابھی بھی اردو ڈائجسٹ کے کافی قارئین ہیں لیکن سب معمر افراد ہیں۔ نوجوانوں میں خال خال ہی کوئی ڈائجسٹ خریدتا ہے حتیٰ کہ سب رنگ اور خواتین ڈائجسٹ کے ب...

پڑھتے کیوں نہیں؟

یہ وطیرہ کیا ہے؟ اطہر علی ہاشمی - پیر 16 نومبر 2015

جناب پرویز رشید وفاقی وزیر اطلاعات ہیں اور اس لحاظ سے تمام صحافیوں کے سرخیل ہیں۔ ان کا فرمانا ہمارے لیے سند ہے۔ لاہور کا معرکہ جیتنے پر وہ فرما رہے تھے کہ فلاں کی تو ضمانت تک ضَبَطْ (بروزن قلق‘ شفق‘ نفخ وغیرہ یعنی ضَ۔بَط) ہوگئی۔ اب جو مثالیں ہم نے دی ہیں نجانے ان کا تلفظ وہ کیا ک...

یہ وطیرہ کیا ہے؟

نقص ِامن یا نقضِ امن اطہر علی ہاشمی - هفته 31 اکتوبر 2015

عدالتِ عظمیٰ کے حکم پر آئین کے مطابق قومی زبان اردو کو اس کا جائز مقام دینے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ 1973ء کے آئین میں اردو کو سرکاری زبان بنانے کے لیے غالباً 10 سال کی مدت طے ہوئی تھی۔ ایسے کئی دس سال گزر گئے۔ لیکن اب عدالت نے نہ صرف حکم جاری کیا ہے بلکہ نئے منصفِ اعلیٰ نے اپنا...

نقص ِامن یا نقضِ امن

ترکی میں اردو تدریس کے 100 سال کا جشن وجود - منگل 20 اکتوبر 2015

پاکستان اور ترکی کے درمیان ثقافتی تعاون اب ایک نئے سنگ میل پر پہنچ گیا ہے کیونکہ دونوں ملک ترکی میں اردو تدریس کے 100 سال مکمل ہونے کا جشن منا رہے ہیں۔ 1915ء میں ترکی کی جامعہ استنبول کے دار الفنون، یعنی کلیہ ادبیات، میں اردو زبان و ادب کی تدریس کا باضابطہ آغاز ہوا تھا۔ اس تاریخی...

ترکی میں اردو تدریس کے 100 سال کا جشن

مستقبل کی زبان کون سی ہوگی؟ وجود - هفته 26 ستمبر 2015

لسانی اعتبار سے امریکا کو دنیا  پر ایک برتری حاصل ہے، ملک میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانیں یعنی انگریزی اور ہسپانوی، دنیا بھر میں بھی سب سے زیادہ بولی جاتی ہیں۔ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکی طلباء کو نئی زبانیں سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے؟ ماڈرن لینگویج ایسوسی ایشن کی تحقیق...

مستقبل کی زبان کون سی ہوگی؟

بھارت کی مرکزی وزیر تعلیم، ہندو تعصب میں حد سے بڑھ گئیں وجود - جمعرات 17 ستمبر 2015

بھارت کی مرکزی وزیر تعلیم اسمرتی ایرانی اپنے تیکھے تیوروں کے باعث مسلسل تنازعات میں رہتی ہیں۔ اب اُن کا تازہ تنازع ’’اردو دشمنی‘‘ کی شکل میں سامنے آیا ہے۔تفصیلات کے مطابق یوپی کے دارالحکومت لکھنؤ میں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی ایک اجلاس کے بعد جب ڈاکٹر منوہر میڈیکل یونیورسٹی سے نک...

بھارت کی مرکزی وزیر تعلیم، ہندو تعصب میں حد سے بڑھ گئیں

اُردومتمدن ہے گلبانگِ ثقافت ہے انوار حسین حقی - جمعرات 10 ستمبر 2015

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جناب جسٹس جوادایس خواجہ بطور چیف جسٹس اپنی بائیس روزہ تعیناتی مکمل کرکے ریٹائر ہو گئے ہیں ۔ 18 ؍ اگست 2015 ء کو اپنا منصب سنبھالتے ہوئے اُنہوں نے قوم کے ماضی کے حسین البم سے نغمہ عشق و محبت کی کہانی کے طور پر اردو زبان کو نطق و تکلم کے جواں عالم ...

اُردومتمدن ہے گلبانگِ ثقافت ہے

اردو ہے میرا نام اقبال اشعر - بدھ 09 ستمبر 2015

اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی میں میر کی ہم راز ہوں غالب کی سہیلی دکن کے ولی نے مجھے گودی میں کھلایا سودا کے قصیدوں نے میرا حسن بڑھایا ہے میر کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا میں داغ کے آنگن میں کِھلی بن کے چنبیلی اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی میں میر کی ہم راز ہوں غ...

اردو ہے میرا نام

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر