... loading ...
برآمدات بڑھانے کے نام پر پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کرانے کی مذموم کوششیں ایک بار پھر عروج پر ہیں۔ ایک مخصوص مافیااپنی جیبیں بھرنے کے لیے مختلف حیلوں بہانوں سے روپے کی قدر میں کمی کرانے کے لیے سرگرم عمل ہوگئی ہے۔ سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ وہ لوگ روپے کی قدر میں کمی کرانے کے خواہاں ہیں جن کو ملکی مفادات کی نگرانی کے لیے بڑے بڑے عہدوں پر بٹھایا گیاہے۔ ان بڑے عہدوں پر بٹھاکر ان کو یہ قومی ذمہ داری دی گئی کہ وہ بیرونی تجارت کی نگرانی کریں اور ملکی مفادات کے مطابق فیصلے کرتے ہوئے پاکستان کے لیے قیمتی زرمبادلہ کمانے کے اسباب پیداکریں۔گزشتہ دنوں سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) کے چیف ایگزیکٹوایس ایم منیر نے واضح طور پر کہہ دیاہے کہ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ نہیں ہوسکتا۔ تاہم انہوں نے تجویز پیش کی کہ اگر برآمدات میں اضافہ کرنامقصود ہوتو پاکستانی کرنسی(روپے) کی قدر میں 10فی صد تک کمی کردی جائے۔ انہوں نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ اگر حکومت کے پاس رقم کی کمی ہے تو وہ مزید نوٹ چھاپ کر یہ کمی پوری کرے اور ایکسپورٹرز کو ان کے رکے ہوئے ریفنڈز فوری طور پر اداکرے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک جانب وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار قوم کو یہ یقین دہانی کرارہے ہیں کہ پاکستانی روپے کو مزید مستحکم کیا جائے گا اورڈالر کی قدرکوبڑھنے نہیں دیاجائے گا لیکن دوسری جانب ایس ایم منیر صاحب روپے کی قدر میں 10فی صد کمی کرنے کی تجویز دے رہے ہیں۔یہ وہی ایس ایم منیر صاحب ہیں جنہیں میرٹ کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے صرف شریف خاندان سے تعلقات کی بنیاد پر ٹی ڈی اے پی جیسے اہم ترین حکومتی ادارے کا سربراہ بنایاگیا ہے۔ ٹی ڈی اے پی کے سربراہ کا تقرر کرنے کے لیے پروفیشنل ایجوکیشن، تجربے اور عمر سمیت متعدد شرائط پر پورا اترناضروری ہوتاہے ۔تاہم 69 سال عمر کے سن رسیدہ اور صرف اور صرف انٹرمیڈیٹ تک “تعلیم یافتہ”ایس ایم منیر کو میرٹ کے تمام تر اُصولوں کو بالائے طاق رکھ کراس اہم ترین عہدے پر بٹھادیاگیا۔
ایس ایم منیر کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ پاکستان کی بیرونی تجارت کے فروغ کی کوششیں کرتے ہوئے ایسی پالیسیاں تشکیل دیں جن سے مالی بحران کا شکار پاکستان کثیر زرمبادلہ کماسکے اور اپنی اندرونی و بیرونی مالی ضرورتوں کو پورا کرسکے۔ لیکن ایس ایم منیر صاحب نے یہ عہدہ سنبھالتے ہی ملکی ٹریڈ پر توجہ دینے کے بجائے اپنے عہدے کواپنے ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا۔سب سے پہلے انہوں نے اپنے عہدے کا ناجائز اور غیر قانونی استعمال کرتے ہوئے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی) پر قبضہ کرنے کا منصوبہ تیارکیا۔ ٹی ڈی اے پی کا چیف ایگزیکٹو ہوتے ہوئے انہوں نے ایف پی سی سی آئی میں اپنی زیرقیادت “یونائیٹڈ بزنس گروپ”کے نام سے ایف پی سی سی آئی کے ممبران اور تاجروں کا ایک علیحدہ دھڑا بنایا۔حیرت کی بات تو یہ ہے کہ بہ حیثیت چیف ایگزیکٹو ٹی ڈی اے پی،ایس ایم منیر سرعام تاجروں کے سیاسی اجلاسوں کی صدارت کرتے رہے۔ سیاسی جلسوں سے خطاب کرتے رہے، ووٹ مانگتے رہے اور ووٹ کے لیے اپنے سرکاری عہدے کا دباؤ ڈالتے رہے ۔لیکن حکومت کی طرف سے ایس ایم منیر کی ان سیاسی سرگرمیوں کاکوئی نوٹس نہیں لیاگیا۔ایس ایم منیر نے ایف پی سی سی آئی کے انتخابات میں اپنے عہدے، اختیارات اور سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے یہ الیکشن تو جیت لیا اور ایف پی سی سی آئی پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ لیکن دوسری جانب وہ اپنی اصل ذمے داری اداکرنے میں قطعی طور پر ناکام ہوگئے۔ ملکی برآمدات بڑھنے کے بجائے پہلے سے بھی کم ہوگئیں۔ 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں پاکستان کی مجموعی برآمدات میں لگ بھگ 5فی صد کی کمی ہوگئی ۔اگر یورپی یونین میں جی ایس پی پلس پروگرام کے تحت ملنے والی ڈیوٹی فری سہولت کے متوقع فوائد کو بھی شامل کرلیا جائے تو برآمدات میں حقیقی کمی کا حجم اس سے کہیں زیادہ ہے اوراس کی تمام تر ذمے داری ٹی ڈی اے پی اور ایس ایم منیر پر عائد ہوتی ہے جن کی عدم توجہی اورناقص پالیسیوں کی وجہ سے یورپی یونین میں جی ایس پی پلس درجہ ملنے کے باوجودملک کی برآمدات بڑھنے کے بجائے مزید کم ہوگئیں۔ اپنی ناکامی کو تسلیم کرنے اور اپنے عہدے سے مستعفی ہوجانے کے بجائے ایس ایم منیر برآمدات میں کمی کے اسباب کے بارے میں مختلف حیلے بہانے تلاش کرنے لگے ہیں۔ کبھی وہ برآمدات میں کمی کی وجہ توانائی بحران قرار دیتے ہیں تو کبھی اس کا سبب برآمدکنندگان کے ریفنڈز کی عدم ادائیگی کو ٹھہراتے ہیں۔ان سے کون پوچھے کہ یہ مسائل تو اس سے پہلے بھی تھے، لیکن ملکی برآمدات مسلسل بڑھتے ہوئے 25.1؍ارب ڈالر تک بھی پہنچ گئی تھیں ۔
اب کیا ہوا کہ برآمدات کا حجم کم ہوکر24؍ارب ڈالر سے بھی کم ہوگیا۔ایس ایم منیر کی پروفیشنل اپروچ اور معیشت کے بارے اُن کی سوجھ بوجھ کااندازا ا س بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اخراجات پورے کرنے کے لیے حکومت کو نئے نوٹ چھاپنے کی تجویز دی ہے۔اُن کو یہ اندازا ہی نہیں کہ نئے نوٹ چھاپنے سے افراط زر پر کیا اثر پڑتا ہے اور اس کے دیگر منفی پہلو کیاہوسکتے ہیں؟آئی ایم ایف کا کوئی نمائندہ پاکستان کو دیے گئے قرضے میں لگائی جانے والی شرائط کی روشنی میں شاید ایس ایم منیر صاحب کو سمجھاسکے کہ ملک میں نئے نوٹ چھاپنے کا کیا طریقۂ کار ہونا چاہیے اور نئے نوٹ چھاپنے کا ملکی معیشت پر کیا اثر پڑ سکتاہے۔ایک تاجر کا کہنا ہے کہ اس وقت ایس ایم منیر کی تین بڑی ترجیحات ہیں۔ سب سے پہلے اپنے کاروبارکومزید وسعت دینا جس کے لیے وہ ہمیشہ سے زیادہ سرگرم عمل ہیں۔ دوسری ترجیح ایف پی سی سی آئی پر مکمل اور بلاشرکت غیر ے قبضہ اور تسلط قائم کرنا اور ان کاموں سے کچھ وقت بچ جائے تو وہ وقت ٹی ڈی اے پی کو دیاجاسکتاہے۔ایس ایم منیر صاحب اکثر کہتے ہیں کہ وہ صبح سویرے ٹی ڈی اے پی کے دفتر پہنچ جاتے ہیں لیکن وہ یہ نہیں بتاتے کہ وہ ٹی ڈی اے پی پہنچ کر سرکاری کام کرتے ہیں یا اپنے کاروباراور ایف پی سی سی آئی کے معاملات میں ہی مشغول رہتے ہیں جس کے لیے ان کا سرکاری دفتر بہترین جگہ ہے۔
پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کی تجویز دیتے ہوئے ایس ایم منیر صاحب نے شاید یہ نہیں سوچا کہ ملک پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟کرنسی کی قدر میں کمی کا فائد ہ ان ممالک کو ہوتا ہے جن کی برآمدات زیادہ اور درآمدات کم ہوتی ہیں۔لیکن پاکستان کی برآمدات 24ارب ڈالر جبکہ درآمدات 45ارب ڈالر ہیں۔روپے کی قدر میں کمی کرنے سے برآمدکنندگان کو تو کچھ فائدہ ہوگا لیکن درآمدات پر زیادہ خرچ آئے گا جس سے تجارتی توازن اور خسارہ مزید بڑھ جائے گا۔ دوسری جانب ملک کے بیرونی قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوجائے گا۔ پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین مرتضیٰ مغل کے مطابق اس سے پہلے برآمدکنندگان کے ایما پر روپے کی قدر میں کی گئی کمی سے ملک کے بیرونی قرضوں کے حجم میں248؍ارب روپے کا اضافہ ہوگیااوراب اگر ایس ایم منیرصاحب کی تجویزکے مطابق ڈالر کی قدر115.50؍روپے کردی جائے تو بغیر کسی وجہ کے پاکستان کے بیرونی قرضوں میں مزید ایک کھرب روپے کا اضافہ ہوجائے گا ۔جبکہ ان قرضوں کا سود بھی اسی تناسب سے بڑھ جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کی “بزنس فرینڈلی”حکومت کوچاہئے کہ وہ اپنے انتخابی وعدے کے مطابق سرکاری کارپوریشنوں میں صرف پیشہ ورانہ اور اہل افراد کی تقرری کریں اور ایسے عناصر پر کڑی نظر رکھیں جو اس کے معاشی بحالی کے پروگرام میں بڑی رکاوٹ ہیں۔تاکہ موثر،غیر جانبداراور “پاکستان حامی” پالیسیاں بن سکیں اورملک معاشی طور پر مستحکم ہوسکے۔
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...
ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...
عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...
جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...