وجود

... loading ...

وجود

آئی بات تمہاری سمجھ میں؟

جمعه 28 اگست 2015 آئی بات تمہاری سمجھ میں؟

Rasul-Gamzatov

ابو طالب ایک بار ماسکو گئے۔ سڑک پر انہیں کچھ معلوم کرنے کی ضرورت پڑی۔ غالباً بازار کا راستا۔انہوں نے ایک راہ گیر سے پوچھا۔ اب اسے اتفاق ہی کہئے کہ انہوں نے جس سے سوال کیا وہ انگریز تھا۔ ابوطالب کو اس پر کوئی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ ماسکو کی سڑکوں پر بہت سارے غیر ملکی گھومتے پھرتے مل جاتے ہیں۔انگریز ابوطالب کی بات نہ سمجھ سکا۔اُس نے خود اُن سے ہی سوالات شروع کر دیئے۔پہلے انگریزی زبان میں، پھر فرانسیسی میں، پھر ہسپانوی زبان میں، غرضیکہ اُس نے مختلف زبانوں میں انہیں اپنی بات سمجھانے کی کوشش کی۔ اِدھر ابو طالب نے اُس انگریز سے روسی زبان میں بات کرنی چاہی،پھر لاک، آوار، لیزعین، دارغین اور کومیک میں۔ غرض جتنی بھی زبانیں وہ جانتے تھے انہوں نے استعمال کر ڈالیں مگر کچھ حاصل نہ ہوا۔ آخر دونوں ایک دوسرے کا مطلب سمجھے بغیر اپنی اپنی راہ چل دیئے۔

داغستان کے ایک باشندے نے جو ذرا ضرورت سے زیادہ پڑھ لکھ گیا تھا۔اور کوئی دوڈھائی لفظ انگریزی کے جان گیا تھا، بعد میں ابوطالب کو مخاطب کر کے کلچر کی اہمیت پر ایک لیکچر جھاڑ دیا:دیکھا نہ کلچر کے کیا معنی ہیں۔ اگر تم واقعی تہذیب یافتہ ہوتے تو تم نے اُس انگریز سے انگریزی میں بات کی ہوتی۔ آئی بات تمہاری سمجھ میں؟‘‘

’’ہاں میں تمہاری بات سمجھ گیا‘‘ابوطالب نے جواب دیا۔’’البتہ مجھے یہ بتلا دو کہ اس انگریز کو مجھ سے زیادہ پڑھا لکھا کیوں سمجھا جائے؟ میں اتنی ساری زبانیں بولا لیکن وہ بھی تو اُن کا ایک لفظ بھی نہ سمجھ سکا۔‘‘

میرے نزدیک زبانیں، آسمان پر بکھرے ہوئے ستاروں کی حیثیت رکھتی ہیں اور میں یہ نہیں کہوں گا کہ تمام ستارے ایک دوسرے میں ضم ہو کر ایک بڑے ستارے کا روپ لے لیں۔ کیونکہ اس کے لئے تو سورج موجود ہے۔ لیکن سورج کے وجود کے بعد بھی یہ ضرور ت باقی رہ جاتی ہے کہ ستارے آسمان پر چمکتے رہیں۔ اور ہر آدمی کے پاس اُس کا اپنا ستارہ ہو۔

مجھے اپنے ستارے یعنی اپنی مادری زبان آوار سے محبت ہے۔ میں ارضیات کے اُن ماہروں کی بات پر یقین رکھتا ہوں جو کہتے ہیں کہ چھوٹی سے چھوٹی پہاڑی میں بھی سونے کی کان نکل سکتی ہے۔‘‘

(رسول حمزہ تو ف کی کتاب میرا داغستان سے ایک اقتباس )


متعلقہ خبریں


ایٹمی میزائلوں کی تنصیب پر روس کی امریکا کو دھمکی، پینٹاگان الرٹ وجود - بدھ 19 جنوری 2022

امریکی اخبار نے بتایا ہے کہ یوکرین کے بحران کو کم کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان ہونے والی بات چیت ناکام ہونے کے بعد، وائٹ ہاؤس نے خیال ظاہر کیا ہے کہ روس حملے کا بہانہ بنانے کے لیے وہاں کی صورت حال کو خراب کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اگرچہ امریکی صدر جو بائیڈن...

ایٹمی میزائلوں کی تنصیب پر روس کی امریکا کو دھمکی، پینٹاگان الرٹ

روس: یورپ کی بڑی مساجد میں سے ایک کا افتتاح وجود - منگل 29 ستمبر 2015

روس کے دارالحکومت ماسکو میں یورپ کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک کا افتتاح کیا گیا ہے۔ ماسکو مسجد کے شاندار افتتاح کے موقع پر صدر ولادیمر پیوتن کے علاوہ ترکی کے صدر رجیب طیب اردوغان اور فلسطین کے صدر محمود عباس بھی موجود تھے۔ 20 ہزار مربع میٹر کے وسیع رقبے پر پھیلی اس مسجد میں ...

روس: یورپ کی بڑی مساجد میں سے ایک کا افتتاح

وہ میرا بیٹا نہ رہا ہوگا!!! وجود - جمعه 28 اگست 2015

پیرس میں میری ملاقات ایک مصور سے ہوئی جو داغستانی تھا۔ انقلاب کے کچھ ہی دن بعد وہ تعلیم کی غرض سے اٹلی چلا گیا۔وہیں اُس نے ایک اطالوی خاتون سے شادی کرلی اور ہمیشہ کے لئے بس گیا۔بے چارہ پہاڑی رسم ورواج کا ساختہ پرداختہ تھااِس لئے اِس نئے وطن میں بسنے اور وہاں کے ماحول میں اپنے آپ...

وہ میرا بیٹا نہ رہا ہوگا!!!

کچھ کوسنوں کے بارے میں وجود - جمعه 28 اگست 2015

’’خدا کرے تیرے بچے اُس زبان سے محروم ہو جائیں جو اُن کی ماں بولتی ہے۔‘‘ یہ کوسنا میں نے ایک عورت کو دوسری عورت کو دیتے ہوئے سنا ہے۔ جن دنوں میں اپنی نظم ’’پہاڑی عورت‘‘ لکھ رہا تھاتو مجھے کچھ کوسنوں کی ضرورت محسوس ہوئی جنہیں نظم میں ایک تند خو اور غصہ ور عورت کی زبان سے ادا کرن...

کچھ کوسنوں کے بارے میں

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر