... loading ...
ریاض احمدچودھری
بھارت نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک بار پھر ظلم و ستم کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ بھارتی فورسز نے جاری سرچ آپریشنز کے دوران مختلف اضلاع میں گھروں پر چھاپے مار کر 1500 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق قیدیوں نے بھارتی فورسز کی جانب سے دھمکیوں، ہراسانی اور تشدد کی شکایات کی ہیں۔ بھارتی فوج، پیرا ملٹری فورسز اور اسپیشل آپریشنز گروپ (SOG) کے اہلکاروں نے سرینگر، اسلام آباد، کولگام، پلوامہ، شوپیاں، گاندر بل اور بڈگام سمیت متعدد علاقوں میں چھاپوں کے دوران گرفتاریاں کیں۔اسی نوعیت کے آپریشن جموں کے اضلاع میں بھی کیے گئے۔ ادھم پور کے علاقے ڈوڈوـبسنت گڑھ میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ ایک بھارتی اہلکار کے مطابق ادھم پور میں مبینہ عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی گئی، جہاں ”مشتبہ مقام” پر پہنچنے پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں ایک فوجی اہلکار مارا گیا۔دوسری جانب کولگام کے تنگمرگ علاقے میں ایک اور فوجی آپریشن دوسرے دن بھی جاری رہا۔
کشمیری عوام اور انسانی حقوق کے اداروں نے بھارتی فورسز کی ان بلاجواز کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت بین الاقوامی دباؤ سے بچنے کے لیے ایک بار پھر دہشت گردی کے نام پر کشمیریوں کے خلاف ظلم کی نئی لہر چلا رہا ہے۔کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR)نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی حکام کی طرف سے علاقے میں جاری ظلم وستم کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کرے۔ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نام ایک خط میں مقبوضہ علاقے میںآزادی پسندرہنمائوں کے خلاف منظم کریک ڈائون، جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے اور شہری آزادیوں کو سلب کرنے جیسی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیاہے۔خط میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کے دور میں بلاجواز گرفتاریاں، چھاپے، سفری پابندیاں، افراد اوراداروں کی نگرانی اور طویل قید و بندایک معمول بن چکا ہے۔
الطاف وانی نے حریت پسند کشمیریوں کی آوازوں کو دبانے اور بنیادی آزادیوں کو سلب کرنے کے لیے بھارت کی طرف سے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یواے پی اے، پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA)جیسے کالے قوانین کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر ظلم وجبر کے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔کے آئی آئی آرنے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں ظالمانہ اقدامات پر بھارت کا محاسبہ کرنے اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم پر عالمی توجہ دلائی۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (UNHRC) کے 58 ویں اجلاس میں وولکر ترک نے بتایا کہ بھارت میں قدغن والے قوانین کا استعمال کرکے کشمیریوں کے حقوق دبائے جا رہے ہیں۔ صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراسانی کا سامنا ہے، اور اس کے نتیجے میں بے جا گرفتاریاں اور شہری آزادیوں کی کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
انسانی حقوق کمشنر نے بھارت کی ریاست منی پور میں جاری تشدد اور زبردستی بے دخلی کے مسئلے کو اجاگر کیا اور اس کے حل کے لیے امن مذاکرات اور انسانی حقوق پر مبنی اقدامات پر زور دیا۔کشمیر کے نمائندگان نے بھی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے بھارت کی منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی مداخلت کا مطالبہ کیا۔کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے بھارت کے جمہوری دعووں اور کشمیری عوام پر جابرانہ قوانین کے نفاذ کے درمیان تضاد پر روشنی ڈالی کہ UAPA جیسے قوانین خوف و ہراس پھیلانے اور اختلاف رائے دبانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
آل پارٹیز حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر (APHCـAJK) کے سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ پرویز شاہ نے بھی UNHRC کی بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ بھارت کو اقوام متحدہ میں جمہوریت کا نقاب اترنے پر شرمندہ ہونا چاہیے۔کشمیر کے وفد نے اجلاس میں اعلان کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر سے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایک تیسری رپورٹ کی درخواست کریں گے تاکہ عالمی برادری کو بھارت کے مظالم سے آگاہ کیا جا سکے۔بھارت میں قدغن والے قوانین کا استعمال کرکے کشمیریوں کے حقوق دبائے جا رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت کے متنازع وقف ترمیمی قانون اور غیرمقامیوں کو ڈومیسائل دینے کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی جارہی ہے۔متنازع وقف ترمیمی قانون اور غیرمقامیوں کو ڈومیسائل دینے کے خلاف مقبوضہ وادی میں ہڑتال حریت کانفرنس کی کال پر کی جارہی ہے جبکہ مودی حکومت کے مذموم منصوبوں کے خلاف سری نگر میں احتجاجی مارچ کیا جائے گا۔ وقف ترمیمی قانون کشمیری اور بھارتی مسلمانوں کے سیاسی، مذہبی اور سماجی تشخص پر حملہ ہے۔حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ بھارت فالس فلیگ آپریشنوں کے ذریعے تحریک آزادی کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے مگر بھارت ا پنے مذموم منصوبوں میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا، عالمی برادری اقوام متحدہ کی قراردادوں اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر بھارت کا محاسبہ کرے۔حریت کانفرنس نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ پہلگام حملے سمیت قتل عام کے تمام واقعات کی تحقیقات کے لئے ٹیم مقبوضہ کشمیر بھیجے، حق خودارادیت کے منصفانہ مطالبے پر بھارتی حکومت مظلوم لوگوں کو نشانہ بنا کر خاموش کرا رہی ہے، کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے اپنے جائز مطالبے کو جاری رکھیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔