وجود

... loading ...

وجود

پاکستان میں دہشت گردی کی بھارتی منصوبہ بندی

هفته 26 اپریل 2025 پاکستان میں دہشت گردی کی بھارتی منصوبہ بندی

ریاض احمدچودھری

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کے شہروں پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہا ہے، اگر ہمارے شہریوں پر حملہ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔پاکستان اپنے دفاع کا پورا حق رکھتا ہے، اگر بھارت نے کوئی ایڈونچر کرنا چاہا تو پاکستان تیار ہے، پاکستان اپنے دفاع میں کسی بین الاقوامی دباؤ کو خاطر میں نہیں لائے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے، جو بی ایل اے کر رہی ہے، جو افغانستان سے ہورہا ہے اس میں بھارت کا ملوث ہونا نظر آتا ہے۔ بطور ریاست بھارت نے کینیڈا اور امریکا میں دہشت گردی ایکسپورٹ کی، دہشت گردی کے باعث کینیڈا نے بھارت کے خلاف احتجاج کیا، سب سے بڑی زندہ گواہی ہمارے پاس کلبھوشن بیٹھا ہے، ہم اپنے دفاع کا پورا حق رکھتے ہیں، ہمارے پاس زندہ گواہی یہاں کلبھوشن جادیو بیٹھا ہے، بی ایل اے کھلم کھلا بھارت کے ساتھ اپنے تانے بانے ڈکلیئر کرتی ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کو بھارت میں پشت پناہی حاصل ہے، ہم کسی پریشر میں آنے والے نہیں ہیں، انھوں نے ہماری ایئراسپیس کی خلاف ورزی کی، ہم نے اپنی ایئر اسپیس کا دفاع کیا، ایک کم درجے کی لڑائی بھارت پاکستان کے ساتھ لڑ رہا ہے۔
9 لاکھ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں موجود ہے، کسی اور ملک میں ایسا سرٹیفائید دہشت گرد حکمران نہیں، ایسا تو نہیں کہ وہ اس کے ذریعے سیاسی مقاصد یا پاکستان کو ٹارگٹ کرنا چاہتے ہیں، ہم نے دہشت گردی کی مذمت کی، بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے لیڈرز بھارت میں ہیں، وہ پاکستان میں دہشت گردی کو اسپانسر کر رہے ہیں، پاکستان دنیا کے ہر کونے میں دہشتگردی کے واقعہ کی مذمت کرتا ہے۔ پاکستان کی افواج اور عوام اپنی سر زمین کے ذرے ذرے کا دفاع کریں گے، ملک کی حفاظت کے لیے کسی ملک کے دباؤ میں نہیں آئیں گے، دو دن سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے اس نے کوئی اور شکل اختیار کی تو بھارت کو بھی پتا لگ جائیگا ہم کس طرح جواب دیں گے۔
پہلگام میں دہشتگردی کے بھارتی فالس فلیگ آپریشن ہونے میں اب کوئی شک باقی نہیں رہتا۔ نریندر مودی سعودی عرب کے دورے پر تھے، دورہ مختصر کر کے فوراً واپس آئے۔ اس وقوعہ کے ساتھ ہی بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ واپسی پر وزیراعظم مودی نے ہوائی اڈے پر ہی اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کر لیا۔ اگلے روز واقعے کی مکمل تفصیلات آنے سے قبل ہی پاکستان کے خلاف اقدامات شروع ہو گئے۔ بھارتی میڈیا، سیاستدان اور حکومتی اہلکار پاکستان کو دھمکیاں دینے لگے۔ بے بنیاد، جھوٹے الزامات کی بوچھاڑ کر دی گئی۔ پاکستان پر عالمی پابندیاں لگوانے، اسے دہشتگرد ریاست قرار دلوانے، FATF میں بلیک لسٹ کرانے اور پاکستان کو توڑنے جیسے مطالبات زور پکڑنے لگے۔بادی النظر میں یہ سارا ڈرامہ اسی لئے رچایا گیا۔
بھارت اب تک جو اقدامات اٹھا چکا ہے، ان سے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے 2019ء کی طرز پر سرجیکل اسٹرائیک کی کوشش کر سکتا ہے۔ تب پاکستان میں جارحیت کی نیت سے داخل ہونے والے دو بھارتی طیاروں کو مار گرایا گیا تھا، ایک کا پائلٹ جہاز میں جل کر ہلاک ہوا جبکہ دوسرے پائیلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ بھارت اگر اس بار حملے کی حماقت کرتا ہے تو پوری قوم متحد ہے، اور پاکستان دفاع کے لیے مکمل تیار ہے۔بھارت فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے دہشتگردی کو ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر بھارت ایسے واقعات سے بچنا چاہتا ہے تو کشمیریوں کو آزادی دے دے۔ بھارت پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا اور جھوٹ پھیلانے میں مصروف ہے۔ دنیا کو گمراہ کرنے کے لئے کوشاں ہے۔پاکستان کو اپنی سفارتکاری مزید موثر بنانا ہوگی۔ بھارت کی سازشیں بے نقاب کرنے اور مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کے لیے پارلیمانی اور صحافتی وفود بیرون ملک بھیجنے کی ضرورت ہے۔سکھ فار جسٹس کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنوں نے پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا۔ بیرون ملک مقیم سکھ رہنما نے اپنے ویڈیو پیغام میں واضح کیا کہ ہندوؤں کا قتل بھارتی ایجنسی ‘را ‘کا منصوبہ تھا، یہ حملہ جے ڈی وینس کے دورے کے دوران ایجنڈے کے تحت حملہ کروایا گیا۔انہوں نے سوال اٹھایا کیا اس حملے کا فائدہ کشمیریوں کو پہنچتا ہے، بلکہ نائب امریکی صدر کے دورے کے دوران اس جعلی آپریشن کے ذریعے عالمی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ پہلگام میں بھارتی انٹیلی جنس اور مودی حکومت کی دہشت گردی کی سکھ فار جسٹس مذمت کرتی ہے۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ اس حملے کا فائدہ صرف مودی جماعت کو ہوا ہے، ہم یہ درد جانتے ہیں اور اس دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، بھارت پاکستان کے خلاف ویسے بھی پروپیگنڈا کرتا رہتا ہے، یہ بھارت کی ریاست کی دہشت گردی ہے، اس طرح کے واقعات ماضی میں بھی پیش آتے رہے ہیں۔ نریندر مودی نے کشمیریوں کی پرامن تحریک آزادی کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی حالانکہ بھارت خود امریکا، کینیڈا اور پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم زور دیتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بناتے ہوئے کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دیا جائے۔22 اپریل 2025 کو مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 24 سیاح ہلاک ہوگئے تھے۔یہ افسوسناک واقعہ مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں پیش آیا، جو مسلمان اکثریتی علاقے میں واقع ہے، جب کہ یہ گزشتہ ایک سال کے دوران مقبوضہ وادی میں پیش آنے والا بدترین واقعہ تھا۔
یاد رہے کہ پہلگام میں موسم گرما کے دوران ہزاروں سیاح وادی کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے یہاں کا رخ کرتے ہیں، جب کہ حالیہ برسوں میں یہاں پر پرتشدد واقعات میں بھی کمی آئی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کے عوام آج بھی اپنے دن بدلنے کا انتظار کر رہے ہیں! وجود هفته 26 اپریل 2025
پاکستان کے عوام آج بھی اپنے دن بدلنے کا انتظار کر رہے ہیں!

پاکستان میں دہشت گردی کی بھارتی منصوبہ بندی وجود هفته 26 اپریل 2025
پاکستان میں دہشت گردی کی بھارتی منصوبہ بندی

ترکیہ کا وقف نظام اور ہندوستانی پارلیمنٹ میں اس کا تذکرہ وجود جمعه 25 اپریل 2025
ترکیہ کا وقف نظام اور ہندوستانی پارلیمنٹ میں اس کا تذکرہ

پہلگام حملہ بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی وجود جمعه 25 اپریل 2025
پہلگام حملہ بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی

لاہور میں دھرنے اور حکومتی خاموشی وجود جمعه 25 اپریل 2025
لاہور میں دھرنے اور حکومتی خاموشی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر