... loading ...
ڈاکٹر سلیم خان
دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی ناحق خون خرابہ ہوتواسے خون کی ہولی سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ اس سال رنگوں کے تہوار پر صدر دروپدی مرمو نے اسے قیمتی ثقافتی وراثت کی علامت قرار دے کر اتحاد، محبت اور ہم آہنگی کا پیغام دیا۔ نریندر مودی نے ہر شخص کی زندگی میں نئی امید، توانائی اوراتحاد کے رنگ کو مزید گہرا ہونے کی دعا کی ۔نائب صدر نے برائی پر اچھائی کی جیت اور اپنے خیالات کو ہمدردی سے ، اپنے اعمال کو رحم دلی سے رنگنے کی یاد دلائی ۔ ملکارجن کھڑگے نے لکھا، ” یہ تہوار خوف، نفرت، حسد اور امتیازی سلوک کو ختم کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ آئیے ہم اپنے کثیر الثقافتی سماج کو رنگوں، یکجہتی اور بھائی چارے کی روح سے بھر دیں ۔”راہل گاندھی نے دعا دی ، ” رنگوں کا یہ تہوار آپ کی زندگی میں نئی امید، نیا جوش اور بے شمار خوشیاں لے کر آئے ۔”پرینکا گاندھی نے جوش، ولولہ، خوشی، بھائی چارہ، برابری اور میل جول کے ساتھ ہر کسی کو خوشیاں بانٹنے کی تلقین کی ۔ جے پی نڈا نے سبھی کے لیے خوشحالی، ترقی اور خوش نصیبی کی دعا کی ۔ اب ان نصیحتوں کا اثر بھی ملاحظہ فرمائیں ؟
گجرات کے شہر وڈودرا میں ایک 20 سالہ رکشت چورسیا نے ہولی کے نشے میں تفریح کے لیے اپنی کار چار افراد پر چڑھادی ان میں سے تین کی موت ہو گئی ہے ۔ چورسیا مودی کے حلقۂ انتخاب وارانسی کا رہنے والا ہے اور وڈودرا سے بھی موصوف الیکشن لڑ چکے ہیں ۔ اس سانحہ میں بچنے والے چشم دید گواہ کے مطابق وہ اسے دوہرانا چاہتا تھا اور خود کو بچانے کے لیے ‘ اوم نمہ شیوائے ‘ کا نعرہ لگارہاتھا ۔ مرنے والے مسلمان ہوتے تو نعرے سے کام چل جاتا پولیس انہیں کومجرم بنادیتی لیکن وہ بیچارے 45 سالہ اکشے ، 43 سالہ برجیندر اور 20 سالہ لیوکوش پٹیل نکل گئے اس لیے نعرے بازی فیل ہوگئی۔ ہولی کے جوش میں سورت کے ایک خاندان کی کارپھسل کر درخت سے ٹکرا گئی اور تین افراد کی موقع پر ہی موت ہو گئی جبکہ پانچ دیگر شدید زخمی ہو گئے ۔ ان کی تیز رفتار گاڑی کے سامنے کوئی آوارہ مویشی آگیاہوگیا جسے بچانے کے چکر میں حادثہ ہوگیا کیونکہ اگر گائے زخمی ہوجاتی تو زخمیوں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ۔
ہریانہ کے شیخ پورہ گاوں کا رہنے والا 17 سالہ ہیمانشو اپنے دوست دیو کے ساتھ کرنال میں انکور سے ملنے آیا۔ وہاں ارون، امیت، امن ، انیش، پردیپ اور راجیش وغیرہ ہولی کا جشن منا رہے تھے ۔ اس دوران ہاتھا پائی ہوگئی اور ہیمانشو ودیو کو چاقو سے بری طرح زخمی کردیا گیا۔ اس لڑائی کی ویڈیو بھی مل گئی ہے ۔ اس کے بعد ملزم خود ہیمانشو کو اسپتال لے کر گئے اور وہاں چھوڑ کر بھاگ گئے ۔ ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دے دیا۔ گیارہویں جماعت کا طالبعلم 6 بہنوں کا سب سے چھوٹا بھائی تھا۔ اسی طرح جندھیڑی جاٹان کا پروین عرف گڈو رنپال اپنے دوست روہت ارون کے ساتھ ہولی کھیل رہا تھا۔ اس دوران ان میں جھگڑا ہوگیا تو روہت نے پروین کا چاقو سے قتل کردیا اور خود فرار ہوگیا ۔ پولیس اس کو تلاش کررہی ہے ۔ ہنستے کھیلتے خونی ہولی منانے کی یہ ایک حیرت انگیز مثال ہے ۔
ہریانہ کے نواپورہ میں ایک عادی مجرم لوچن نشاد نے ایک نابالغ کا چاقو مارکر قتل کردیا ۔ ملزم کی ایک دن قبل مقتول کے ساتھ کسی بات پر بحث ہوگئی تھی ۔ اس کے بعد جب وہ بیچارہ ہولی کی پارٹی سے لوٹتے ہوئے نظر آیا تو لوچن نشاد کا خون کھول گیا اور اس نے جوش میں آکر چاقوگھونپ دیا ۔ چھتیس گڑھ میں ابھیشیک عرف چھوٹو ہولی پر رام گوپال آریہ کے بیٹے بی جے پی یوتھ صدر سنجے کمار آریہ سے ملنے آیا تو سنجے نے گلے ملنے سے انکار کر دیا کیونکہ نشے میں دھت ابھیشیک بدتمیزی کر رہا تھا۔ اس پر ابھیشیک گھر گیا اور پستول سے فائرنگ کرکے اکشے کو ران پر گولی ماردی ۔ سنجے نے اسے روکنے کی کوشش کی لیکن ابھیشیک نے پستول کے بٹ سے اس کے سر پر مارا۔ اکشے کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ انہیں گولی کیوں ماری گئی۔ اس کا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ہے اور نہ کوئی پرانی دشمنی ہے ۔ اس کے پیچھے ذات پات اور چھوا چھوت کا معاملہ ہوسکتا ہے ۔
راجستھان کے دوسہ میں ایک 25 سالہ دلت طالب علم ہنس راج مینا نے رنگ لگانے سے انکار کیا تو اشوک، ببلو اور کالورام نے گلا دبا کر قتل کر دیا ۔ وہ مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کر رہا تھا ۔ ہنس راج نے رنگ پھینکنے سے منع کیا تو تینوں نے اسے لات ماری، بیلٹ سے مارا، اور بالآخر گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔ اس بہیمانہ قتل کے بعد، کنبہ کے افراد اور گاؤں والوں نے ہنس راج کی لاش کے ساتھ علاقے میں قومی شاہراہ کو بلاک کرکے احتجاج کیا۔ انہوں نے 50 لاکھ روپے معاوضہ، خاندان کے لیے سرکاری نوکری اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ لالسوٹ کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) دنیش اگروال نے کہا کہ ملزمان کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے کی گئی ہے اور وہ فی الحال مفرور ہیں مگرانہوں نے مناسب کارروائی کی یقین دہانی کرائی ۔
اتر پردیش کے علی گڑھ میں موٹر سائیکلوں پر سوار چار افراد نے ہولی کی صبح حارث نامی نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ حملہ آوروں میں سے ایک نے اس شخص کو متعدد بار گولی ماری، جس کے بعد وہ گر گیا، اور دوسرا پھر موٹر سائیکل سے اترا اور اس کی موت کو یقینی بنانے کے لیے اسے مزید تین گولیاں ماریں۔ حارث عرف کٹا، کرکٹ میچ کھیل کر لوٹنے کے بعد سحری کا انتظار کر رہا تھا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حارث پر حملہ ممکنہ طور پر دشمنی کا نتیجہ ہے تاہم دیگر زاویوں سے بھی تفتیش کی جارہی ہے جبکہ اس کے رشتہ دار شعیب نے بتایا کہ حارث ان کے لیے چھوٹے بھائی کی طرح تھا۔ “ہم صبح 3 بجے کے قریب سحری کے لیے یہاں آئے تھے ۔ اسی وقت حارث کو گولی مار دی گئی”۔ اس کی کوئی دشمنی نہیں تھی۔ یہ گولیاں چلانے والے لوگ مجرم پیشہ ہیں۔ ان لوگوں نے ہولی کا فائدہ اٹھا کر اپنا کام کردیا ۔ مدھیہ پردیش کے نرسنگھ پور ضلع میں ہولی صبح سکھ لال مہرا کو کھیت سے لوٹتے وقت پڑوس کے کملیش پرجاپتی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ لاٹھیوں سے مارکر ہلاک کردیا اور متوفی کے بیٹے نتیش کو فون پر اطلاع دے کر فرار ہوگئے ۔ دشمنی نکالنے کے لیے ان لوگوں نے ہولی کے دن کا مہورت نکالا۔
بہار کے نالندہ میں پچاس سالہ شنکر چوہان اپنے گھر کے باہر کھلیان میں بیٹھ کر کھانا کھارہے تھے کہ مجرم پیشہ دیو شرن پرساد نے ہولی جلانے سے قبل اپنے پڑوسی کو گولیوں سے بھون دیا ۔ یہ قتل گھر کے دروازے پر پورے خاندان کے سامنے ہوا جس سے ہولی کی خوشیاں ماتم میں بدل گئیں ۔ بہار ہی کے شیوہر میں ہولی کا رنگ کھیلنے والے ایک نوجوان کو دن دہاڑے موٹر بائیک پر سوار بدمعاشوں نے اس کی بیوی اور بچے کے سامنے چاقو گھونپ کر مارڈالا ۔ مونگیر میں گولو کمار اور بھولا کمار اپنے گھر کے پاس ہولی کا گانا بجا رہے تھے ۔ اس پر منٹویادو، فوکو
یادو، انل یادو، پرشانت یادو وغیرہ نے اعتراض کیا تو گولی چل گئی ۔ اس میں 18 سالہ بھولا کی موت ہوگئی اور 16 سال کے گولو کی حالت نازک ہے ۔ بھاگلپور میں ہولی کی شب 19 سالہ ویبھو ویشیش کسی لڑکی سے مل کر آرہا تھا کہ چاقو سے اس کا گلا کاٹ دیا گیا ۔مغربی بنگال کے چوبیس پرگنہ میں آکاش چودھری نامی ٹی ایم سی یوتھ ونگ کے لیڈر کو ہولی کھیلتے ہوئے چاقو سے قتل کردیا گیا۔ اس طرح ہولی کھیلتے ہوئے قتل کے واقعات سے سوشیل میڈیا بھرا پڑا ہے ۔
اس تشدد کی پردہ پوشی کے لیے جمعہ کے دن مسلمانوں کوگھرپر رہنے کے بیان کی تائید کرنے والے یوگی کی مذمت کرتے ہوئے کانگریس کے پون کھیڑا نے کہا کہ گزشتہ 25 سالوں میں چھ بار ہولی اور جمعہ ایک ساتھ آئے اور ہمیشہ پرامن رہا، مگر اس بار فرقہ واریت کو ہوا دی گئی۔ انہوں نے پوچھا آج خود کو ہندوؤں کا نمائندہ کہنے والوں کی حکومت میں یہ تہوار خطرے میں کیوں نظر آ رہا ہے ؟موصوف نے تمام شہریوں سے پورے جوش و خروش سے ہولی مناتے ہوئے کسی پر زبردستی نہ کرنے کی اپیل کی کہ چاہے وہ خواتین ہوں، ہندو ہوں، مسلمان ہوں یا کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ انہیں آپسی تشدد سے بچنے کا بھی مشورہ دینا چاہیے تھا۔ شیوسینا یو بی ٹی رہنما سنجے راؤت نے بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اس نے ملک کے ماحول میں نفرت پھیلا دیا ہے ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ”ہم بہت اندھ بھگت ہو گئے ہیں جو ملک، سماج اور ہندو مذہب کے لیے ٹھیک نہیں ہے ”۔وہ بولے ” گزشتہ 10 سالوں میں ہماری ثقافت کی آزادی کو ختم کر دیا گیا ہے ۔ ہمیں کند ذہنیت کی طرف دھکیلا جا رہا ہے اور ایک خاص طبقہ ہمیں مذہب کے نام پر بانٹنا چاہتا ہے ۔” سیاسی رہنماوں کو اب آپس میں کھیلی جانے والی خون کی ہولی پر بھی توجہ دینی چاہیے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔