وجود

... loading ...

وجود

گائے کے نام پرہجومی قتل:اگلا نمبر آپ کا ہے

اتوار 16 مارچ 2025 گائے کے نام پرہجومی قتل:اگلا نمبر آپ کا ہے

ڈاکٹر سلیم خان

ہریانہ پولیس نے ابھی حال میں انکشاف کیا کہ گزشتہ ماہ پلول کے اندرگائے کی اسمگلنگ کے شبہ میں ایک شخص کو قتل کردیا گیا تھا۔ اس معاملے میں ایک ٹرک ڈرائیور اور کلینر کو اغوا کرنے کے الزام میں پانچ مبینہ گئو رکھشکوں کو گرفتار کیا گیا ۔ 22 فروری کو انہیں اغوا کرکے ماراپیٹا گیا اور پھر گروگرام کے سوہنا کی نہر میں پھینک دیا گیا۔ سناتن دھرم کے خدائی فوجداروں نے دونوں مر دہ سمجھ لیا تھا مگر ان کا اندازہ غلط نکلا۔ واردات کے آٹھ دن بعد 2 مارچ کو صرف کلینر سندیپ کی لاش نکالی جاسکی کیونکہ ڈرائیور، بال کشن تیرکر اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ اس کی شکایت کے بعد، پولیس نے ملزمین کو گرفتار کرلیا۔ راجستھان کے گنگا نگر کا سندیپ اپنے ساتھی بال کشن کے ساتھ دودھ کاروبار کرتا تھا۔ اپنے دو مویشیوں کو ایک پک اپ ٹرک میں ڈال کر وہ راجستھان سے لکھنؤ لے جا رہے تھے کہ راستہ بھول گئے ۔ ہریانہ میں ہائی ویز گئؤ رکھشکوں کو بی جے پی سرکار نے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ جس پر چاہیں غیر قانونی طور مویشی اسمگلنگ کرنے کا الزام لگائیں اور اس کی گاڑیوں کا پیچھا کریں۔ پہلو خان سے لے کراکبر، جنید اور ناصر تک نہ جانے کتنے لوگ اس تشدد کا شکار ہوکر اپنی جان گنوا چکے ہیں عام طور اس ظلم و تشدد کا شکار مسلمان اور دلت ہوتے رہے ہیں مگر اب ہجومی تشدد کی آگ ہندووں کے گھروں تک بھی پہنچنے لگی ہے کیونکہ بقول نواز دیوبندی
جلتے گھر کو دیکھنے والو پھونس کا چھپر آپ کا ہے
آگے پیچھے تیز ہوا ہے آگے مقدر آپ کا ہے
اس کے قتل پے میں بھی چپ تھا میرا نمبر اب آیا
میرے قتل پر آپ بھی چپ ہیں اگلا نمبر آپ کا ہے
یہ واقعات کی وجہ 20-21 جولائی 2018 کی درمیانی شب میں اکبر خان کے ہجومی تشدد سے موت پر انتظامیہ اور عدلیہ کی کارروائی سے سدریافت ہوتی ہے ۔ دودھ کے بیوپاری اکبر خان اپنے ساتھی اسلم خان کے ساتھ پیدل دو گائیں لے کر جا رہے تھے کہ الور کے گاؤں لال ونڈی میں گائے کے نام نہاد محافظوں نے ان پر حملہ کر دیا۔ اسلم تو فرار ہو گئے لیکن غنڈوں نے اکبر خان پر تشدد کرنے کے بعد انہیں پویس کے حوالے کیا اور بالآخر وہ چل بسے ۔ پولیس نے اس کیس کو کمزور کرنے کے لیے ملزموں کے خلاف دفعہ 302 یعنی قتل کے کے بجائے بے ارادہ قتل کی دفعہ 304 کے تحت مقدمہ بنایا۔اس طرح دفعہ 302 کے تحت کم سے کم سزا عمر قید سے گھٹ 304 کے تحت کم سے کم سزا دس سال کی قید تک بات آگئی۔ راجستھان کی ضلعی عدالت نے گئو رکشکوں میں سے چار دھرمیندر یادو، پرم جیت، ونے کمار اور نریش کمار صرف سات سات سال کی قید کی سزا سنائی ہے جبکہ مشتعل ہجوم کی قیادت کرنے والے نول کشور نامی وشو ہندو پریشد کا مقامی رہنما کو بری کر دیا۔ اس طرح سیاستدانوں کے ساتھ انتظامیہ اور عدلیہ کی ملی بھگت سے یہ کاروبار پھلتا اور پھولتا ہے اور اب اس کی آگ سناتنیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لینے لگی ہے ۔
پچھلے سال قومی انتخاب کی ہوا سازی کے لیے ہریانہ کے ایک گئو رکشک گروپ نے ضلع چرکھی دادری میں بنگالی مزدور صابر ملک کو گائے کا گوشت کھانے کے شبے میں مار ڈالا ۔ 27 اگست کو حکام نے صابر ملک کی موت کے سلسلے میں دو نابالغ سمیت سات افرادکو گرفتار کر لیامگر آگے کیا ہوا کوئی نہیں جانتا۔ یہ حرکت در اصل چار دن قبل 23 اگست کو ہریانہ ہی کے شہر فرید آباد میں نام نہاد ‘گئو رکشکوں’ کے ذریعہ ا سکول میں زیر تعلیم ایک 18 سالہ ہندو لڑکے کے قتل کی جانب سے توجہ ہٹانے کی خاطر کی گئی تھی۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق، مویشیوں کے سمگلروں کی تلاش میں سرگرداں غنڈوں نے مبینہ طور پر آریان مشرا نامی طالب علم کی گاڑی کا تقریباً 30 کلومیٹر تک پیچھا کیا اور پھر فائرنگ کر دی۔شکوک وشبہات کا شکار یہ خدائی فوجداروں نے جس گاڑی کا پیچھا کیا اس میں آرین کا دوست ہرشیت گاڑی چلا رہا ہوتا ہے ۔ آریان کا دوست شنکی اور پڑوس میں رہنے والی کیرتی شرما اپنی والدہ کے ساتھ گاڑی میں موجود تھے ۔ ان لوگوں کو گئو رکشکوں نے گائے کا اسمگلر سمجھ کر روکا اور بغیر کسی پوچھ تاچھ کے آریان کو گولیوں سے بھون دیا۔ان مجرموں یہ بھی نہیں سوچا کہ دنیا میں کون سا گائے کا اسمگلر دو گھریلو خواتین کو ساتھ لے کر سفر کرے گا ۔ ویسے سوچنے سمجھنے والوں کا بھلا گائے کے نام پر چلنے والے اُگاہی کے کاروبار سے کیا سروکار؟اس معاملے میں چونکہ ایک برہمن نوجوان مارا گیا تھا اس لیے پولیس نے زبردست مستعدی دِ کھاتے ہوئے پانچ افراد کو گرفتار کر لیا جن کی شناخت انیل کوشک، ورون، کرشنا، آدیش، اور سوربھ کے طورپرہوئی تھی ۔ یہاں بھی پولیس کی ایف آئی آر میں گاڑی کا پیچھا کرتے ہوئے فائرنگ سے سینے میں گولی کا لگنا درج ہے یعنی د نادانستہ قتل کی گنجائش موجود ہے ۔ گائے کو بچانے کی خاطر بے قصور لوگوں کا ناحق خون بہانے والوں کی جب پولیس نے تفتیش شروع کی تو اسے گمراہ کرنے کے لیے کہہ دیا گیا کہ انہوں نے اسلحہ نہر میں پھینک دیا ہے جبکہ تلاشی کے دوران وہ کوشک کے گھر سے برآمد ہوگیا تھا۔ اس سے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان کی تصدیق ہوتی ہے کہ گائے کے سیوک(خدمتگار) اور رکشک یعنی خود ساختہ محافظین کا فرق واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ لوگ رات میں جرائم کرتے ہیں اور دن میں گئو رکشک کا چولہ اوڑھ لیتے ہیں انہوں نے ریاستی حکومتوں کو ان کی جانچ پڑتال کرنے پر سترّ سے اسیّ فیصد لوگوں مجرم پیشہ ہونے کی بات کہی تھی۔
وزیر اعظم نے اس خطاب سے تالیاں تو خوب پٹوائیں مگر اپنے سیاسی فائدے کی خاطر تفتیش نہیں کروائی۔ یہی وجہ ہے کہ 2014 میں ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اس غنڈہ گردی میں اضافہ ہوتا چلا گیا مگر اس کا زیادہ تر شکار مسلمان اور دلت ہوتے رہے ۔ آرین کے والد سیانند مشرا نے جب قاتلوں سے ملاقات کی تو وہ بولے ‘ ہمیں ایک برہمن کو ہلاک کرنے کا افسوس ہے اور اس کے لیے ہم پھانسی پر چڑھنے کے لیے تیار ہیں”۔ سیانند نے جب پوچھا کہ اگر وہ مسلمان ہوتا تو؟ مجرمین کا جواب تھے اس صورت میں ان نہیں کوئی دُکھ نہ ہوتا۔ آرین کے والد کا کہنا ہے کہ مسلمان بھی تو انسان ہے اس لیے وہ چاہتے ہیں ان درندوں کو پھانسی کی سزا ملے ۔گذشتہ سال اپریل میں اتر پردیش کے اندر آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے چار ارکان کو گرفتار کیا گیا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے خود گائیں ذبح کر کے مسلمانوں کو جھوٹے الزام میں پھنسانے کی کوشش کی۔ پولیس نے گروپ کو گائے ذبح کرنے پر چار مسلمانوں کے خلاف جعلی شکایت درج کروانے کے الزام میں گرفتار کر لیاتھا۔
گائے کے نام لوٹ مار کا کام چونکہ سرکاری تحفظ میں ہوتاہے اس لیے قابو میں نہیں آتا۔ اس کی سب بڑی مثال موہت یادوعرف مونو مانیسر کی گرفتاری تھی جسے سوشل میڈیا پر فرضی نام سے مبینہ طور پر ‘قابل اعتراض اور اشتعال انگیز’ پوسٹ اپ لوڈ کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا مگر عمر خالد اور شرجیل امام کی طرح اسے انتظار نہیں کرنا پڑا بلکہ بہت جلد ضمانت پر رہائی مل گئی۔پچھلے سال فروری میں جنید اور ناصر کو مبینہ طور پر ہجوم نے گاڑی میں زندہ جلا دیا تو مونو مانیسر سمیت نو لوگوں کے خلاف کیس درج کیا گیا ۔ اس کے بعد مونو مانیسر کو مفرور قرار دے کر سابق وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے اپنے ہاتھ جھاڑ لیے اور کہا چونکہ اس کے خلاف راجستھان حکومت نے مقدمہ دائر کیا اس لیے وہ تلاش کرے ۔ موصوف جس وقت وہ بیان دے رہے تھے مونومتعدد ٹی وی چینلوں پر انٹرویو دے رہا تھا ۔ وزیر اعلیٰ اس کے ٹھکانے کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کررہے تھے ۔
مونو مانیسر کی گرفتاری کے بعد الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کی مصداق بجرنگ دل نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ہریانہ کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کردیا۔بجرنگ دل ہریانہ کے ریاستی کوآرڈینیٹر بھارت بھوشن نے دی پرنٹ کو بتایا، ‘بی جے پی نے ہمیں دھوکہ دیا ہے ۔ ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ بی جے پی سیاسی دباؤ کے سامنے جھک جائے گی اور مونو مانیسر جیسے بے گناہ شخص کو گرفتار کرے گی جس نے ہمیشہ گائے کی حفاظت کو فروغ دیا ہے ۔’ بھارت بھوشن کے مطابق وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر کو مونو مانیسر اور بٹو (بجرنگی) کے بجائے میوات میں گائے سمگلروں پر توجہ دینی چاہیے تھی۔ اگر ایسا کیا گیا ہوتا، تو گائے کی سمگلنگ کم ہو جاتی۔ جس معاشرے میں مجرمین کے حوصلے اتنے بلند ہوں وہاں اکبر، آرین ، جنید و ناصر یا سندیپ و بال کشن کو کیسے تحفظ یا انصاف مل سکتا ہے ۔ کیایہی بی جے پی کا ہندو راشٹر ہے جس سنگھ پریوار سنہری دور کے نام سے یاد کرتا ہے ؟ راحت اندوری نے صحیح کہا تھا
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے


متعلقہ خبریں


مضامین
گائے کے نام پرہجومی قتل:اگلا نمبر آپ کا ہے وجود اتوار 16 مارچ 2025
گائے کے نام پرہجومی قتل:اگلا نمبر آپ کا ہے

riaz وجود اتوار 16 مارچ 2025
riaz

سکتہ وجود هفته 15 مارچ 2025
سکتہ

بھارتی پارلیمان کے ارکان جرائم میں ملوث وجود هفته 15 مارچ 2025
بھارتی پارلیمان کے ارکان جرائم میں ملوث

لوگ ناکام ہوجاتے ہیں، کیوں ؟ وجود هفته 15 مارچ 2025
لوگ ناکام ہوجاتے ہیں، کیوں ؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر