وجود

... loading ...

وجود

سکتہ

هفته 15 مارچ 2025 سکتہ

ب نقاب /ایم آر ملک

11مارچ بھی ہم پر بھاری گزرا ، ماہ ِصیام رحمت و برکات کا مژدہ لیے کیوں رحمت کی گھڑیاں، اندوہ گیں ٹھہری ہیں؟
مبارک مہینے کے لمحات، موت کے جام کیوں چھلکانے لگے۔۔۔؟
بولان ، کیوں موت کے اندھیروں میں ڈوبتا جا رہا ہے؟
کوئٹہ کا ڈان ہوٹل ،مشرق ہوٹل مہمان نوازی کی روایات کے امیں ،جو پورے مُلک کے باسیوں کے لئے خوشیاں بانٹا کرتے ، جہاں زیست کے بیش بہا سامان اور تفریحِ قلب و نظر کے بے شمار امکان تھے۔۔۔۔ کوئٹہ ، وطن کے دور دراز علاقوں کے رہنے والے جہاں آ کر اپنی زندگی سنوارتے اور خود کو نکھارتے تھے۔۔۔بولان جہاں، غریب سے غریب بھی ”امیرانہ سوچ” سے جیتا اور قہقہے لگاتا تھا۔ آج وہاں ہر طرف لاشیں ہی لاشیں بکھری پڑی ہیں۔۔۔ وہ صوبہ جہاں زندگی کے نغمے گونجتے ، آج موت کی ارزانی پر، ہر طرف بین ہی بین سنائی دے رہے ہیں۔
جعفر ایکپریس کا اندوہناک سانحہ ،زندگی کی تمام تر رنگینیاں اور پُرکیف رونقیں ماتم آگیں ماحول میں ڈھل گئیں ۔
وہ صوبہ جہاں قائد پاکستان نے زندگی کے آخری ایام گزارے ، عرصے سے قتل و غارت کی سازشوں سے کرچی کرچی ہے،پنجاب سے عازم ِ سفر ہونے والوں کی روز لاشیں گرتی ہیں ، مگر جس کثرت و تواتر سے گزشتہ روز ”مرگ انبوہ” کا ”تماشا” ہوا ، اور جس بڑی تعداد میں لوگ مرے ، بولان کی آنکھوں نے کبھی اس کثرت میں اکٹھے اتنی لاشوں کو نہ دیکھا تھا، نہ کبھی سُنا تھا۔بولان ہی کیا، پاکستان کہ دہشت گردی کے بڑے بڑے سانحات جھیل چکا ہے، پھر بھی، اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی ہلاکتیں پاکستان کی آنکھ نے کبھی نہیں دیکھیں۔
کیا کہا جائے؟ کیا لکھا جائے۔۔۔؟
موت کے ننگے ناچ نے زندگی کو اور زیادہ بے اعتبار کر دیا ہے۔۔۔ حقیقت میں ”قیامتِ صغریٰ” برپا ہو گئی ہے، لوگ اس طرح مر رہے ہیں جیسے ”بے جان” ہونے کا مقابلہ ہو رہا ہے۔۔۔۔ جیسے لوگ، ایک دوسرے کو باور کروا رہے ہوں کہ چھوڑو،زندگی کی گہما گہمی میں کچھ نہیں رکھا، آؤ مرگِ انبوہ کا جشن منائیں۔۔۔
اب جینے کی باتیں رہنے دو، اب جی کر کیا کر لیں گے
اک موت کا دھندہ باقی ہے، جب چاہیں گے نپٹا لیں گے
یہ تیرا کفن، وہ میرا کفن، یہ تیری لحد وہ میری ہے۔۔۔
تابوت پر تابوت رکھا جارہا ہے ہر ایک غمگیں ہے، ہر کوئی رو رہا ہے، کوئی شقی القلب ہی ہو گا، جس کے کلیجے کو ہاتھ نہ پڑا ہوا!
بلوچستان ،پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ، اس پاکستان کا جس کو دُنیا کی چھٹی ایٹمی طاقت ہونے کا ”گھمنڈ” ہے، جو ایشیا کا ٹائیگر کہلانا چاہتا ہے، جہاں کے حکمرانوں کی دُنیا بھر کے ممالک میں جائیدادیں ہیں، جہاں کے سیاست دانوں کی اربوں ڈالرز کی ہنڈی کی کہانیاں اور بیگمات کے جوئے میں یکبارگی 60لاکھ پونڈ ہارنے کے قصے، دُنیا بھر میں پھیلے ہیں۔۔۔
حیف کہ اک غیر جمہوری وزیر اعلیٰ نے شہداء کیلیے حرفِ عقیدت فضائوں میں بکھیرے ۔۔۔
سیاست دان، تجزیہ کار، اپنی اپنی ہانک رہے ہیں، کوئی کچھ کہہ رہا ہے، کوئی کچھ اور، لکھنے والوں کے قلم خشک ہوتے جا رہے ہیں عجب ہاہا کار مچی ہے، کسی کی انگلی کسی کی طرف ہے تو اس کی کسی اور کی طرف۔۔۔
عوام و خواص، حکمرانوں کے لتے لے رہے ہیں، اُن کو، ان کے وعدے اور دعوے یاد کرا رہے ہیں۔۔۔ پوچھ رہے ہیں،امن و مان قائم کرنے کے بلند و بانگ دعوے کیا ہوئے؟”۔۔۔
لوگ پوچھ رہے ہیں ”سائیں! تم تو عوام کے نعرے لگا لگا کر بوڑھے ہو گئے، تمہاری پارٹی کی حکمرانی میں یوں کیوں ہوا ۔۔۔؟
حکمران، اپنی طرف اٹھی انگلیوں کو اپنے سے پہلے حکمرانوں کی طرف گھمانے کی فکر میں ہیں۔۔۔ سبھی ایک دوسرے کو گھورنے میں لگے ہیں، حکمرانوں سے مایوس عوام، ایک بار پھر، مرنے والوں کی ہلاکت پر نوحہ کناں ؟
ان شہادتوں پر غم گیں بھی ہوں اور ایک دوسرے کی طرف اُٹھی انگلیوں پر حیران بھی ہوں، نم آنکھوں سے، ان بے بصیرت لوگوں کو دیکھ رہا ہوں اور سوچ رہا ہوں، اس طوفاں انگیز و ہلاکت خیز ماحول نے عقلیں اس قدرکند کر دی ہیں کہ ایک دوسرے کی طرف انگلیاں اٹھانے والے، اوپر عرش والے کی طرف کیوں نہیں دیکھتے۔۔۔؟
انہیں کیا ہوا ہے کہ یہ قادرِ مطلق کو بالکل بھول گئے ہیں۔۔۔ لوگ اس کثرت سے مرنے لگے۔۔۔؟ لاشوں کا کاروبار کرنے والے اپنے ناپاک ارادوں کے ساتھ دندناتے پھر رہے ہیں ۔۔۔؟
عوام حکمرانوں کی طرف دیکھنے کی بجائے اس کی طرف دیکھیں جو مسبب الاسباب ہے اور جس کے ہاتھ میں سب کے دِل ہیں، جومالک ہے دو مشرق کا اور مالک ہے دو مغرب کا ۔۔۔ اے کاش! اے کاش۔۔۔ اے کاش۔۔۔!
بولان کے کہساروں میں بکھرے لاشوں کی جگہ ان بے حس، بے بصیرت زندہ لاشوں کو بھی ٹھکانہ مل جائے کہ جوزندگی کے مقاصد کو،زندگی دینے والے کے تعلق کو اور زندہ رہ جانے والوں کے حقوق کو نظر انداز کر کے عیاشی کرتے اور گھومتے پھررہے ہیں، اے کاش! اے کاش! اے کاش۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سکتہ وجود هفته 15 مارچ 2025
سکتہ

بھارتی پارلیمان کے ارکان جرائم میں ملوث وجود هفته 15 مارچ 2025
بھارتی پارلیمان کے ارکان جرائم میں ملوث

لوگ ناکام ہوجاتے ہیں، کیوں ؟ وجود هفته 15 مارچ 2025
لوگ ناکام ہوجاتے ہیں، کیوں ؟

آفاق احمد اور ایم کیو ایم کا مسئلہ وجود جمعه 14 مارچ 2025
آفاق احمد اور ایم کیو ایم کا مسئلہ

امریکہ اور ایران کی یہ جگل بندی کیا گُل کھلائے گی ؟ وجود جمعه 14 مارچ 2025
امریکہ اور ایران کی یہ جگل بندی کیا گُل کھلائے گی ؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر