وجود

... loading ...

وجود
ابھی ابھی
چین کی جانب سے 2 ارب ڈالر قرض کی واپسی کی مدت میں ایک سال کی توسیع سے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط رکھنے میں خاطر خواہ مدد ملے گی قرض کی واپسی کی مدت 24 مارچ کو پوری ہو رہی تھی، پاکستان کے معاشی استحکام اور بحالی کے لیے دیرینہ دوست چین کا معاشی تعاون جاری ہے، وزارت خزانہ چین کی جانب سے پاکستان پر واجب الادا 2 ارب ڈالر کی مدت میں ایک سال کی توسیع کردی۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان کے معاشی استحکام اور بحالی کے لیے پاکستان کے دیرینہ دوست چین کا معاشی تعاون جاری ہے اور اس سلسلے میں چین نے پاکستان کے ذمے واجب الادا 2 ارب ڈالر کی رقم کی مدت میں ایک سال کی مزید توسیع کر دی ہے۔چین کے 2 ارب ڈالر کے اس قرض کی واپسی کی مدت 24 مارچ کو پوری ہو رہی تھی۔ وزارت خزانہ کی جانب سے چین کی طرف سے 2 ارب ڈالر کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی تصدیق کر دی گئی ہے۔اعلامیے کے مطابق چین کی جانب سے 2 ارب ڈالر قرض کی واپسی کی مدت میں ایک سال کی توسیع سے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط رکھنے میں مدد ملے گی۔
اتوار 09 مارچ 2025

کیا پاکستان ایک اور جنگ کا ایندھن بن سکتا ہے!

جمعه 07 مارچ 2025 کیا پاکستان ایک اور جنگ کا ایندھن بن سکتا ہے!

جاوید محمود

آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ 28 فروری 2025تک امریکہ 36.22ٹریلین ڈالر میں دھنسا تھا۔ امریکن قوم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑے پیمانے میں ووٹ اس بنیاد پر بھی دیے ہیں کہ وہ جنگوں کا خاتمہ کرنے میں اہم رول ادا کریں گے لیکن اس کے برعکس ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی نے یوکرین کے ایشو پر پورے یورپ کوامریکہ کے سامنے لا کھڑا کیا ہے ۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ جب سے ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں ۔امریکہ کے مخالفین میں اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ نے عراق اور افغانستان کی جنگ پر پانی کی طرح پیسے بہاتے ہوئے 4سے 6ٹریلین ڈالر خرچ کیے۔ یہ امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی جنگیں ہیں۔ امریکی سیاست دانوں اور امریکی قوم نے اس بات کا احساس کر لیا ہے کہ جنگوں نے امریکی معیشت کو انتہائی نقصان پہنچایا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اب جنگوں کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی ہیں، ان جنگوں میں مالی نقصان کے ساتھ ساتھ انسانی جانوں کا بھی بڑے پیمانے پرنقصان ہوا ۔رپورٹ کے مطابق عراق اور سیریا کی جنگ میں ہاف ملین افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ افغانستان میں دو دہائیوں سے زیادہ جاری جنگ میں 2,324 امریکی فوجی اہلکار 3,917امریکی کنٹریکٹرز اور 1,144اتحادی فوجی ہلاک ہوئے، اعداد و شمار تقریباً ناقابل تصور ہیں۔ 70,000 افغانی فوجی اور پولیس کی ہلاکتیں 46,319افغان شہری اگرچہ یہ ممکنہ طور پر بہت کم اندازہ ہے اور تقریبا 5,3000 مخالف جنگجو مارے گئے۔ افغان جنگ کے سلسلے میں پاکستان میں تقریبا ,80,000 افراد مارے گئے۔ ان اعداد و شمار میں بیماری کی وجہ سے ہونے والی اموات خوراک پانی بنیادی ڈھانچے تک رسائی اور یا جنگ کے دیگر بالواسطہ نتائج شامل نہیں ہیں۔ 2021میں افغانستان سے امریکی انخلا کی قیادت کرنے والے دو سابق جرنیلوں نے کانگریس کو گواہی دی ہے ریپبلکن قانون سازوں نے صدر جو بائیڈن کو تباہ کن اخراجات کا ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ ڈیموکریٹس نے طالبان کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کے معاہدے کو ذمہ دار ٹھہرایا لیکن بعد میں انہوں نے مزید کہا کہ امریکی انخلا کی بنیادی خامی بائیڈن انتظامیہ کے افغانستان میں شہریوں کے انخلا کا حکم دینے کے فیصلے کا وقت تھا ۔انہوں نے کہا کہ یہ بہت سست اور بہت دیر سے آیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انہوں نے اعلی امریکی حکام کو مشورہ دیا ہے کے طالبان کو کنٹرول حاصل کرنے سے روکنے کے لیے امریکہ کو زمین پر کم از کم 2500 فوجیوں کی فوج کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ کی ناکامی کا کوئی ایک عنصر اکیلے نہیں ہوا اور وہ اس خیال کی حمایت کرتے نظرآتے ہیں کہ امریکہ کو تنازع کی پوری 20 سالہ تاریخ کا جائزہ لینا چاہیے۔ نہ صرف اس کے نتیجے پر ایک نقطہ جس کی حمایت ڈیموکریٹس نے کی ہم نے ایک فوج ایک ریاست بنانے میں مدد کی لیکن ہم ایک قوم نہیں بنا سکے، مسٹر ملی نے نتائج کواسٹریٹیجک ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں باقی رہنے سے امریکی فوجیوں کو نقصان پہنچ سکتا تھا کیونکہ طالبان نے 31اگست کی روانگی کی طے شدہ ڈیڈ لائن سے آگے رہنے کے لیے امریکہ کے ساتھ اپنی لڑائی دوبارہ شروع کرنا تھی۔ کابل ایئرپورٹ پر خودکش دھماکے میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کے اہل خانہ اورافغانستان میں خدمات انجام دینے والے دیگر افراد نے سماعت میں شرکت کی ۔انہوں نے اس وقت دیکھا جب سابق فوجی رہنماؤں نے امریکی انخلا کے بارے میں اپنے سنجیدہ اندازے بیان کیے۔ افغانستان میں جنگ کے سابق فوجی اور قانون ساز افغان تارکین وطن کے لیے ویزوں کی تعداد بڑھانے کے لیے لڑ رہے ہیں۔ کیونکہ صرف 7000رہ گئے ہیں۔ امریکہ نے حال ہی میں تقریبا 1000ماہانہ جاری کیے ہیں جس سے خدشہ ہے کہ وہ ختم ہو سکتے ہیں ۔امریکی فوجیوں نے 20 سال کے بعد افغانستان سے انخلا ء کیا ملک کی اب تک کی سب سے طویل جنگ اور اس نے بہت سے افغانوں کو خطرے میں ڈال دیا جنہوں نے امریکی افواج کی حمایت کی ۔خاص طور پر ملک سے قابل عمل اخراج بند ہونے کی وجہ سے پرتشدد انخلا نے مسٹر بائیڈن کی بین الاقوامی قابلیت کے بارے میں تاثرات کو نقصان پہنچایا ۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا جن حالات میں نکلنا ہوا اس سے امریکہ کی ساکھ متاثر ہوئی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں مختلف موقع پر کہا ہے کہ امریکہ کو غیر استعمال شدہ اور غیر فوجی ساز و سامان کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے جو چار سال قبل افغانستان سے انخلا کے دوران واپس آنے والے فوجیوں نے افغانستان میں چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے سابق امریکی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور انخلا کے دوران پیچھے رہ جانے والے ناکارہ سامان کی مقدار کے بارے میں ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ہم نے اپنے پیچھے دسیوں اربوں ڈالر مالیت کا سامان چھوڑ دیا، بالکل نئے ٹرک آپ دیکھتے ہیں کہ وہ اسے دکھاتے ہیں یا ان کا چھوٹا سا روڈ وے کسی ایسی جگہ جہاں ان کے پاس سڑک ہے اور وہ چلاتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ جھنڈا لہراتے ہوئے امریکہ کے بارے میں بات کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سامان واپس ملنا چاہیے ۔ڈونلڈ ٹرمپ نے پھر دعویٰ کیا کہ طالبان اسلام پسند دہشت گرد گروپ جو افغانستان کو کنٹرول کرتا ہے، امریکی ساختہ گنز بڑے پیمانے پر فروخت کر رہا ہے۔ کیا آپ یقین کر سکتے ہو وہ 777,0000, رائفلیں 70,000 بکتر بند ٹرک اور گاڑیاں بیچ رہے ہیں۔ یہ 70,000گاڑیاں جو ہمارے پاس وہاں تھیں اور ہم نے اسے ان کے لیے چھوڑ دیا ۔محکمہ دفاع کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ نے 2005سے اگست 2021تک افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی فورسز کو 18.6 بلین ڈالر کا سامان فراہم کیا، جب امریکی افواج نے ملک چھوڑ دیا ۔انخلا کے دوران جو7 بلین ڈالر رہ گئے ان میں ہوائی جہاز زمین سے زمین پر مار کرنے والے بم اور میزائل گاڑیاں ہتھیار اور مواصلاتی آلات شامل تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ جو ساز و سامان بازیافت کرنے کی تجویزدے رہے ہیں، اس کے لیے افغانستان پر دوبارہ حملے کی ضرورت ہوگی۔ ایک ایسا ملک جس نے دنیا کی دو ایٹمی طاقتوں کے حملے اور قبضے کے خلاف مزاحمت کی۔ 1970کی دہائی کے آخر اور 1980کی دہائی کے اوائل میں سوویت یونین اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ 20سالہ جنگ کے دوران جو نیویارک میں دہشت گردی کے حملے کے فوراً بعد شروع ہوئی تھی، یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکہ افغانستان میں چھوڑا ہوا ساز و سامان پاکستان کی مدد کے بغیر حاصل نہیں کر سکتا۔ اب یہ حکومت پاکستان کو سوچنا ہوگا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے کیا کھویا اور کیا پایا اور کیا پاکستان ایک اور جنگ کا ایندھن بن سکتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دہلی میں مسلم املاک پر انتہا پسندوں کا قبضہ وجود اتوار 09 مارچ 2025
دہلی میں مسلم املاک پر انتہا پسندوں کا قبضہ

ہمارااولین مسئلہ اپنی سانسیں برقرار رکھنا ہے! وجود اتوار 09 مارچ 2025
ہمارااولین مسئلہ اپنی سانسیں برقرار رکھنا ہے!

مسلم مقدس مقامات پر ہندوؤں کا دعویٰ وجود هفته 08 مارچ 2025
مسلم مقدس مقامات پر ہندوؤں کا دعویٰ

طلبہ تنظیمیں سیاست کی نرسریاں وجود هفته 08 مارچ 2025
طلبہ تنظیمیں سیاست کی نرسریاں

کیا امریکیت کا تسلط ٹوٹ رہا ہے ؟ وجود هفته 08 مارچ 2025
کیا امریکیت کا تسلط ٹوٹ رہا ہے ؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر