وجود

... loading ...

وجود
ابھی ابھی
چین کی جانب سے 2 ارب ڈالر قرض کی واپسی کی مدت میں ایک سال کی توسیع سے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط رکھنے میں خاطر خواہ مدد ملے گی قرض کی واپسی کی مدت 24 مارچ کو پوری ہو رہی تھی، پاکستان کے معاشی استحکام اور بحالی کے لیے دیرینہ دوست چین کا معاشی تعاون جاری ہے، وزارت خزانہ چین کی جانب سے پاکستان پر واجب الادا 2 ارب ڈالر کی مدت میں ایک سال کی توسیع کردی۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان کے معاشی استحکام اور بحالی کے لیے پاکستان کے دیرینہ دوست چین کا معاشی تعاون جاری ہے اور اس سلسلے میں چین نے پاکستان کے ذمے واجب الادا 2 ارب ڈالر کی رقم کی مدت میں ایک سال کی مزید توسیع کر دی ہے۔چین کے 2 ارب ڈالر کے اس قرض کی واپسی کی مدت 24 مارچ کو پوری ہو رہی تھی۔ وزارت خزانہ کی جانب سے چین کی طرف سے 2 ارب ڈالر کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی تصدیق کر دی گئی ہے۔اعلامیے کے مطابق چین کی جانب سے 2 ارب ڈالر قرض کی واپسی کی مدت میں ایک سال کی توسیع سے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط رکھنے میں مدد ملے گی۔
پیر 10 مارچ 2025

دہلی کی تہاڑ جیل اور پاکستانی کرکٹ ٹیم

منگل 04 مارچ 2025 دہلی کی تہاڑ جیل اور پاکستانی کرکٹ ٹیم

افتخار گیلانی

یہ کرکٹ کا موسم ہے ! پاکستان ایک طویل عرصے کے بعد آئی سی سی چیمپئن شپ کی میزبانی کر رہا ہے ، مگر اس کی اپنی ٹیم ٹورنامنٹ سے تقریباً باہر ہو چکی ہے ، وہ بھی اپنے روایتی حریف ہندوستان کے ہاتھوں شکست کے بعد۔ اس صورتحال نے مجھے دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں ہونے والے ایک کرکٹ ٹورنامنٹ کی یاد دلا دی۔
دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل دراصل آٹھ مختلف جیلوں کا مجموعہ ہے ، جس میں سب سے بڑی تین نمبر جیل ہے ۔ ایک جیل خواتین کے لیے مخصوص ہے ۔ یہ ایک طرح سے چھوٹا موٹا ٹاؤن شپ ہے ، جہاں 15سے 17ہزار افراد سلاخوں کے پیچھے زندگی گزارتے ہیں۔ ہر سال اکتوبر میں جیلوں کے درمیان مختلف کھیلوں کے مقابلے ہوتے ہیں، جن کو تہاڑ اولمپکس کہتے ہیں۔اگست سے ہی ان کی تیاریا ں شروع ہوتی ہیں۔ کھلاڑیوں کے سلیکشن سے لے کر، کوچنگ اور پریکٹس وغیرہ کروانے کے لیے جیل حکام سرگرم ہو جاتے ہیں۔ ہر جیل کا کسی نہ کسی مخصوص کھیل کے شعبہ میں دبدبہ ہوتا ہے ۔ میرے قیام کے دوران جیل نمبر تین کرکٹ کے لیے مشہور تھی، اورپچھلے کئی برسوں سے وہ کرکٹ کا کپ لے کر آتی تھی۔اسی طرح ایک نمبر جیل، والی بال کے لیے مشہور تھی۔ یہی حال دیگر جیلوں کا بھی تھا۔ ان میں سے کوئی فٹ بال کے لیے مشہور تھا۔ جیل نمبر تین کی کرکٹ ٹیم میں پانچ پاکستانی قیدی کھلاڑی تھے ۔اس لیے اس کو پاکستانی ٹیم کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا تھا۔ جیل حکام کوچنگ کے لیے باہر سے بھی ماہرین کو بلاتے تھے ۔ کرکٹ کوچنگ کے لیے ایک بار مشہور کرکٹر سچن تنڈولکر بھی جیل میں آئے اور ٹیم کو اپنے مشوروں سے نوازا۔ اس جیل کے ملاحظہ وارڑ میں ان کے نام سے ایک بیرک بھی موسوم کی گئی۔
اگست2002میں جب اولمپک کی تیاریاں زور و شور سے شروع ہو گئی تھیں کہ وزارت داخلہ نے کسی انٹلی جنس رپورٹ کا حوالہ دے کر جیل حکام کو خبردار کیا کہ پاکستانی قیدی کوئی شورش برپا کر سکتے ہیں یا جیل توڑ کر فرار ہونے کا راستہ تلا ش کر رہے ہیں، اس لیے ان کوشدید حفاظتی انتظامات کے تحت رکھا جائے ۔ اگلے ہی دن پاکستانی قیدیوں کو انتہائی نگہداشت یعنی ہائی سکیورٹی وارڈ میں منتقل کیا گیا، جو جیل کے اندر ایک جیل ہے ۔ اس کا براہ راست خمیازہ کرکٹ ٹیم کو بھگتنا پڑا۔ بیک وقت اس کے پانچ کھلاڑی نااہل قرار دیے گئے ۔ اولمپک میں میڈل اور میچ جیتنا جیل کی عزت و وقار کا مسئلہ ہوتا ہے ، اور اس کے لیے جیل حکام کسی بھی حد تک جاتے ہیں۔ ان پاکستانی کھلاڑیوں کا متبادل تلاش کرنا ٹیڑھی کھیر ثابت ہو رہا تھا۔
بالی ووڈ کی شعلے فلم میں ہری رام نائی کے کردار جیل میں واقعی موجود ہوتے ہیں، جن کا کام جیل حکام کے لیے مخبری کرنا ہوتا ہے ۔ ایسے ہی کسی ہری رام نائی نے جیل حکام کو بتایا کہ پچھلے سات سالوں سے ہائی سکیورٹی وارڈ میں بند لاجپت نگر بم بلاسٹ کیس میں ملوث کشمیری قیدی لطیف احمد وازا، نہایت ہی اچھا فاسٹ بالر ہے ۔ بس اب کیا تھا کہ جیل افسران نے لطیف کے کردار اور جیل میں اس کی اصلاح و حسن سلوک کے حوالے سے ایک فائل بناکر اعلیٰ حکام کو بھیجی، جس میں اس کو جنرل وارڈ میں منتقل کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ اجازت ملنے پر اس کو وارڈ نمبر 11، جہاں عام طور پر اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی میں زیر تعلیم قیدیوں کو رکھا جاتا ہے ، منتقل کیا گیا۔ یہ ایک ایسا وارڈ ہے ، جہاں تعلم یافتہ افراد یا سفید پوش ملزمین رکھے جاتے ہیں اور یہاں کا ماحول بھی دیگر وارڈں کے برعکس اتنا تناؤ والا نہیں ہوتا ہے ۔ ایک طرح سے تقریباً ہوسٹل جیسا ماحول ہوتا ہے ۔ یہاں کئی کلاس رومز اور لائبریری بھی موجود ہے ۔ باہر سے جب بھی کوئی وی آئی پی، جیل کے دورہ پر آتا ہے ، تو اسی وارڈ میں اس کو لایا جاتا ہے ، اور وہ سمجھتا ہے کہ پوری جیل ایسی ہی ہے ۔
کئی روز کی تگ و دو کے بعد لطیف کو اس وارڈ میں منتقل کیا گیا۔ ان کھیلوں کے اختتام تک،یا ٹیم کی ہار تک، کھلاڑیوں پر نوازشوں کی بارش ہوتی ہے ۔ ان کے لیے صبح ناشتے میں انڈے ، بریڈ، مکھن، دودھ، اور لنچ و ڈنر کے لیے لنگر سے اسپیشل چاول اور سویا بین پک کر آتے تھے ۔سات سال تک ہائی سکیورٹی وارڈ میں قید تنہائی کی زندگی گزارنے کے بعد لطیف اس جنرل وارڈ میں حیران و پریشان تھا۔ برسوں بعد پہلی بار اپنے ارد گرد مجمع دیکھ کر اس کا جی گھبرا نے لگا۔ وہ شور اور باتیں سننے کا اب عادی نہیں تھا۔ وہ اس حد تک پریشان ہوگیا کہ اس نے ایک اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ کو واپس ہائی سکیورٹی میں لے جانے کے لیے رشوت کی پیش کش کی۔ مگر چونکہ جیل حکام کو میچ اور جیل کے وقار کی فکر تھی، اس لیے انہوں نے اس کے لیے کونسلنگ کا انتظام کیا، چند قیدیوں کو بھی ہدایت دی گئی کہ اس کا خاص خیال رکھ کر اس کی دلجوئی کا سامان فراہم کیا کریں۔ جیسا مجھے یاد ہے کہ کوچنگ اور پریکٹس کے مراحل سے گزرنے کے بعد ٹیم نے شاید فائنل یا سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر لی تھی۔اس دوران ٹیم کو ایک اور مشکل درپیش ہوگئی۔ ٹیم کا کپتان امت کمار ڈکیتی کے الزام میں پچھلے آٹھ سال سے بند تھا۔اس کے کیس کی عدالتی کارروائی ایک سال قبل ختم ہوچکی تھی اور جج نے اس کا فیصلہ محفوظ رکھا ہوا تھا۔ ستم تو یہ ہوا، کہ اہم میچ کے ایک دن قبل امت کا عدالت سے بلاوا آگیا کہ اس کے کیس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔ صبح اس کو عدالت روانہ کرتے وقت، جیل حکام و قیدی،اس کی قید کی مد ت میں اضافہ کی دعا کر رہے تھے ۔ مگر قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ سیشن جج شیونارائن ڈھنگرہ نے اس کو تمام الزامات سے بری کرکے رہائی کا حکم دے دیا۔ملزم، جو ٹیم کا کپتان تھا، نے آخری حربہ کے طور پر کورٹ روم میں جج سے درخواست کی کہ اس کو کچھ اور دن جیل میں گزارنے کی اجازت دی جائے ۔ ڈھنگرہ صاحب کا موڈ اس دن انتہائی خراب تھا۔ وہ اس درخواست سے اکھڑ گئے اور امت کو فی الفور عدالت کے کمرے سے ہی رہا کرنے کے احکامات جاری کیے ، اور بتایا کہ یہ لڑکا جیل میں شاید کسی گینگ کا حصہ ہے اور حصہ بٹائی کے لیے جیل واپس جانا چاہتا ہے ۔ جیل حکام کو حکم دیا گیاکہ اس کا سامان وغیرہ، اس کے گھر پہنچایا جائے اور اس کو کسی بھی صورت میں جیل کے آس پاس بھی پھٹکنے نہ دیا جائے ۔ بغیر کپتان کی ٹیم کا اگلے روز وہی حشر ہوا، جس کا اندیشہ تھا۔ٹیم بری طرح پٹ کر ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی۔ کرکٹ گراؤنڈ جیل نمبر ایک میں واقع تھا۔ جب ٹیم واپس آگئی، تو اس پر لعن و طعن کی ایسی بارش ہو رہی تھی کہ پاکستانی یا ہندوستانی ٹیم کو بھی ہار کر ایسی خفت نہیں اٹھانی پڑتی ہوگی۔ان کو مختلف وارڈوں میں گھمایا گیا، جہاں وارڈوں کے صحن میں ان کو کٹہرے میں کھڑا کرکے ان پر قیدیوں نے جوتے ، لاتیں و تھپڑ برسائے ۔ ناشتہ اور کھانے میں سبھی نوازشیں بند ہوگئیں۔ اگلے دو روز کے اند ر سبھی کھلاڑیوں کو الگ الگ وارڈوں میں بکھیر کر احساس دلایا گیا کہ وہ قید میں ہیں اور جیل کی عزت و وقار ان کی وجہ سے مٹی میں مل گئی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
توبہ کا دروازہ کھلا ہے، دیر نہ کریں! وجود پیر 10 مارچ 2025
توبہ کا دروازہ کھلا ہے، دیر نہ کریں!

نیٹو کا خاتمہ اورعالمی سیاست پر اس کے اثرات وجود پیر 10 مارچ 2025
نیٹو کا خاتمہ اورعالمی سیاست پر اس کے اثرات

مسلم پرسنل لاء میں ترمیم ، گھناؤنی سازش وجود پیر 10 مارچ 2025
مسلم پرسنل لاء میں ترمیم ، گھناؤنی سازش

دہلی میں مسلم املاک پر انتہا پسندوں کا قبضہ وجود اتوار 09 مارچ 2025
دہلی میں مسلم املاک پر انتہا پسندوں کا قبضہ

ہمارااولین مسئلہ اپنی سانسیں برقرار رکھنا ہے! وجود اتوار 09 مارچ 2025
ہمارااولین مسئلہ اپنی سانسیں برقرار رکھنا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر