وجود

... loading ...

وجود

ملک اور اقتدار بچانے کا مشورہ

هفته 22 فروری 2025 ملک اور اقتدار بچانے کا مشورہ

حمیداللہ بھٹی

روس ا ور یوکرین جنگ کا خاتمہ قریب ہے مگردلچسپ پہلوٹرمپ کی طرف سے اِس تنازع کا یوکرین کو موردِ الزام ٹھہرانا ہے۔ اُن کے خیال میں جنگ سے قبل کسی آبرومندانہ معاہدے کی کوشش ہی نہیں کی گئی۔ سعودی عرب میں جاری مذاکرات سے پریشان یوکرین کے لیے یہ سب کچھ ہتک آمیز ہے۔ بھلے یوکرینی صدر امریکی ہم منصب پر روس کی غلط معلومات کے سامنے جھکنے اور پوٹن کو برسوں کی تنہائی سے نکالنے میں مددفراہم کرنے کاالزام عائدکریں، حقیقت یہ ہے کہ استعمال ہونے کے بعد غیر اہم ہو چکے ہیں ۔موجودہ حالات میں وہ اپنے مغربی شراکت داروں سے بھی ٹھوس حفاظتی ضمانتیں طلب کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں رہے ملکی مفاد کے منافی خیال کرتے ہوئے امریکہ سے معدنیات کے معاہدے کا پہلا مسودہ مسترد کرنے سے اب امریکہ کوبھی ناراض کر بیٹھے ہیں۔ زیلنسکی کاکہناہے کہ میں اپنا ملک امریکہ کو نہیں بیچ سکتابقول اُن کے یوکرین سے پچاس فیصد معدنیات کی ملکیت کا مطالبہ توامریکہ کرتاہے مگر عوضانے میں دفاعی ضمانت تک نہیںدیناچاہتا۔
روس اور امریکہ میں عالمی حوالے سے یہی وجہ ہے کہ ریاض میں روسی اور امریکی حکام کی بات چیت کے نتیجے میں اب جبکہ سفارتی سرگرمیوں کا آغاز ہونے والا ہے تو پُر اعتماد پوٹن کسی ثالث کی ضرورت تک محسوس نہیں کرتے اورجنگ بندی بھی اپنی شرائط پرکرنا چاہتے ہیں۔ٹرمپ کی سوچ مغرب سے متضادہے صدر زیلنسکی کو آمر قرار دینے پر یورپی یونین کے ترجمان سٹیفن کیرسمیکر نے کہا ہے کہ یوکرین جمہوری ملک ہے پوٹن کا روس نہیں۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے آمر کہنے کو غلط اور خطرناک قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ درست یہ ہے کہ زیلنسکی یوکرین کے منتخب صدر ہیں مگر ٹرمپ کوایسی باتوں کی اِس لیے پرواہ نہیں کہ جنگ ختم کرانے کاکریڈٹ لینے کے ساتھ خودکومغرب سے نیٹو اخراجات میں حصہ بڑھانے کامطالبہ منوا نے کی پوزیشن میں تصور کرتے ہیں۔
بات سادہ سی ہے امریکہ اپنی توجہ چین سے درپیش چیلنج کومدِنظر رکھ کر تونائیاںوقف اور صرف کرناچاہتاہے اِس حوالے سے ٹرمپ اور امریکی مقتدرہ کی سوچ یکساں ہے دونوں ہی امریکی غلبہ قائم رکھنے پر متفق ہیں چینی معیشت کا راستہ روکنے کا مقصد دنیامیں اُسے تنہا کرنے سے ہی پورا ہو سکتاہے لیکن روس جیسی بڑی دفاعی طاقت کا جھکائو چین کی طرف ہونااِس مقصدکو مشکل بناسکتاہے روس کے چین کی طرف جھکائو سے اُس کے ماضی کے اتحادی ممالک بیجنگ کے قریب آئے ہیں دیگر وجوہات اول ، چینی سرمایہ کاری حاصل ہوتی ہے دوم، روس اور چین سے دفاع کے لیے مرضی کے مطابق ہتھیار حاصل کرنے کی سہولت ہے جو نہ صرف عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں سستے ہیں بلکہ اُدھار کی نوازش بھی ہوتی ہے شام میں امریکی منشا کے مطابق اقتدار کی تبدیلی میں روس تعاون کرچکا شامی صدر بشارالاسد کے اقتدار سے الگ ہونے کی وجہ سے ہی امریکہ اوراسرائیل کو مشرقِ وسطیٰ کا منظرنامہ اپنی مرضی کے مطابق بنانے میں آسانی ہوئی ہے اب جنگ ختم کرانے کے عوض نہ صرف روسی تعاون حاصل ہوگابلکہ یوکرین کی معدنیات ہتھیانے کا قوی امکان ہے جوتاجرانہ زہنیت رکھنے والے ٹرمپ کسی صورت کھونا پسندنہیں کریں گے وہ تونفع کی صورت میںیہاں تک کہتے ہیں کہ چین سے بھی نیا معاہدہ ممکن ہے جس طرح 2020میں دونوں ممالک تجارتی معاہدے پر رضا مند ہوگئے تھے اِس کا مطلب ہے کہ ٹرمپ ہر پہلوپرسوچ سمجھ کرآگے بڑھ رہے ہیں اور امریکی غلبے اور منافع کوپہلی ترجیح بنا چکے ہیں۔
یوکرین جنگ سے روس کا معاشی بحران کسی سے پوشیدہ نہیں رہا امریکہ اور مغربی ممالک کی طرف سے عائد پابندیوں کے نتیجے میں اُس کی تیل و گیس برآمدات متاثر ہوئی ہیں حالانکہ پابندیوں کے توڑ کی خاطر روس نے چین ،ر بھارت سمیت کئی ممالک سے تجارت کو فروغ دینے کے لیے برآمدی اشیا کے نرخ تک گرادیے مگر معیشت کو جزوی حد تک ہی سہارہ مِل سکا اسی بناپریوکرین کے حوالہ سے اہداف حاصل کرنے کے بعد اُس کی کوشش ہے کہ تین برس سے جاری جنگ کا کچھ اِس طرح خاتمہ ہو کہ شکست کا تاثر نہ بنے روس کی اِس ضرورت کو امریکہ پورا کر نے کے ساتھ عائد پابندیا ں ہٹاکر لاحق معاشی خطرات بھی کم کر سکتا ہے ٹرمپ نے سوشل میڈیا پرمنگل کو اپنی پوسٹ میں لکھا کہ انتخابات کے بغیر ایک ڈکٹیٹرزیلنسکی کے لیے جنگ بندی کی طرف تیزی سے آگے بڑھنا بہتر ہے ورنہ اُس کے پاس نہ ملک رہے گا اور نہ اقتدار بچے گا۔
یہ درست ہے کہ صدر زیلنسکی 2019 میں پانچ برس کے لیے صدر منتخب ہوئے یہ مدت گزشتہ برس ختم ہو چکی مگر روسی حملے کے نتیجے میں نافذ مارشلا کے تحت اب بھی وہ صدرکے عہدے پر براجمان ہیں اِس کا جواز یہ پیش کرتے ہیں کہ ملک اپنی بقا کی جنگ لڑرہا ہے لہذا جنگ کے ماحول میں انتخابات کرانا ممکن نہیں روس نے یوکرین کے کئی اہم علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے اُس کی فوج سُرعت نہ سہی دھیرے دھیرے پیش قدمی کررہی ہے مگر بلند وبانگ دعوئوں کے باوجود یوکرینی فوج عملی طورپرملک کے دفاع میں ناکام ہے اور امریکہ اور مغربی ممالک سے ہتھیاروں کی صورت میں مسلسل امداد طلب کرنے پر اکتفاہے ٹرمپ کے اہداف بائیڈن انتظامیہ سے مختلف ہیں وہ یوکرین کو ہتھیار دیکر روس کی مزیدمخالفت مول لینا نقصان دہ سمجھتے ہیں روس کی مرضی کے مطابق جنگ کے اختتام میں مدد دے کر امریکہ چاہتاہے کہ روسی توانائی کے ذخائر چین کو سستے فروخت نہ کیے جائیں سعودی ولی عہدمحمد بن سلمان نے ٹرمپ کی خواہش پر چھ سو سے ایک ہزار ارب ڈالر امریکہ میں سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے اِس کے عوض ریاض کومزاکرات کی میزبانی کا اعزاز دیا گیا ہے جس کاحیران کُن پہلو یہ ہے کہ حملہ آور روس کا وفد تومدعو ہے لیکن دفاع کے لیے برسرِ پیکارامریکی اتحادی یوکرین کو نہیں بلایاگیا حالانکہ وہ امریکی شہ پر ہی روس سے الجھا ہے اگر وہ نیٹو کی رُکنیت پر اصرار نہ کرتا تو روس ہرگزحملہ آورنہ ہوتا اب کئی اہم علاقوں سے محرومی کے ساتھ نیٹو رُکنیت سے دستبرداری ایسا صدمہ ہے جو صدرزیلنسکی کی سیاسی موت بن سکتا ہے۔
یوکرین کو ٹرمپ اچانک بیچ منجھدار نہیں چھوڑ رہے دراصل وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ سے امداد کی صورت میں اربوں ڈالرکا جو اسلحہ اور ہتھیار یوکرین کو دیاگیااُس کے عوض زیلنسکی امریکہ کو منافع اب کچھ فائدہ بھی دیں ٹرمپ کی نظریوکرین کی قیمتی معدنیات پر ہے مگر ٹرمپ کایہ انداز کسی صورت یوکرین کے مفاد میں نہیں تھا زیلنسکی کی مقبولیت میں چار فیصد کمی اور ملک میں انتخابات کا مطالبہ ہی تازیانے سے کم نہ تھا کہ پوٹن سے ٹیلیفونک گفتگوکے بعد ٹرمپ نے رواں برس مئی میں روس کے دورے کا عندیہ دیدیا ہے یہ عندیہ بھی دبائو کاایک حربہ ہے جو زیلنسکی کے سیاسی کردار کے خاتمے اور چھینے گئے علاقوں سے یوکرین کی ہمیشہ کے لیے محرومی پرمنتج ہوسکتاہے علاوہ ازیں روس کو امریکہ اپنا احسان مند بناکر چین سے فاصلہ رکھنے کی فرمائش کے قابل ہوجائے گا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لاشوں کی فصل وجود هفته 22 فروری 2025
لاشوں کی فصل

ملک اور اقتدار بچانے کا مشورہ وجود هفته 22 فروری 2025
ملک اور اقتدار بچانے کا مشورہ

مندر کے قریب مسلم خاندانوں کا جبری انخلائ وجود هفته 22 فروری 2025
مندر کے قریب مسلم خاندانوں کا جبری انخلائ

منی پور:پیاز کی زحمت، جوتے سے ذلت وجود جمعه 21 فروری 2025
منی پور:پیاز کی زحمت، جوتے سے ذلت

بھارت میں لو جہاد کا نیاقانون وجود جمعه 21 فروری 2025
بھارت میں لو جہاد کا نیاقانون

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر