وجود

... loading ...

وجود

مندر کے قریب مسلم خاندانوں کا جبری انخلائ

هفته 22 فروری 2025 مندر کے قریب مسلم خاندانوں کا جبری انخلائ

ریاض احمدچودھری

بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش میں سخت گیر ہندو نظریاتی موقف رکھنے والے بی جے پی رہنما یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے معروف گورکھ ناتھ مندر کے وسیع و عریض احاطے کے قریب 125 برسوں سے رہائش پذیر مسلمان خاندانوں کو ‘مندر کی سکیورٹی’ کے نام پر ہٹانے کی کارروائی شروع کی ہے۔ضلع گورکھ پور کے قلب میں واقع 52 ایکڑ پر پھیلے گورکھ ناتھ مندر اور مٹھ کے مہنتھ یعنی سربراہ خود یوگی آدتیہ ناتھ ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ جس زمین پر یہ مندر قائم ہے وہ اودھ (لکھنؤ) کے نواب آصف الدولہ نے بطور عطیہ مندر کی تعمیر کے لیے دی تھی۔مندر کے قریب رہائش پذیر جن 11 مسلمان خاندانوں کو ہٹانے کی ‘جبری کارروائی’ شروع ہوئی ہے ان کا کہنا ہے کہ ‘ڈرا دھمکا’ کر ان سے ایک کاغذ پر دستخط لیے گئے ہیں جس پر کسی سرکاری محکمے کا نام لکھا تھا نہ سرکاری عہدیدار کا۔مشیر احمد نے بتایا کہ ہم اپنی زمین اور مکانات دینے کے حق میں بالکل بھی نہیں ہیں۔’اس مندر کے اب تک کئی مہنتھ یعنی سربراہ منتخب ہوئے ہیں۔ موجودہ مہنتھ (یوگی آدتیہ ناتھ) کو چھوڑ کر کسی کو بھی ہمارے یہاں رہنے پر کبھی کوئی اعتراض نہیں تھا۔’ ‘ہم نے انتظامیہ کے عہدیداروں کے دباؤ میں آ کر ایک کاغذ پر دستخط کیے ہیں۔”یہ گزشتہ سال مئی کے اواخر کی بات ہے۔ چند سرکاری عہدیدار پولیس کو ساتھ لے کر ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے کہ تم سرکار سے نہیں لڑ پاؤ گے۔ سامنے شیر ہے اور مقابلہ کرنا آپ کے بس میں نہیں۔’ ‘ہمیں اتنا ڈرایا گیا کہ ہم ایک کاغذ پر دستخط کر بیٹھے۔ آپ ہی بتائیں سرکار سے کون لڑ سکتا ہے؟ ہم میں سے کسی نے بھی لالچ میں آ کر یا اپنی رضا مندی سے دستخط نہیں کیے ہیں۔’
بھارتی ریاست اترپردیش کے قصبے سنبھل میں حکومت اور ہندو انتہا پسندایک مسلمان خاندان پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ وہ علاقے سے اپنا گھربار چھوڑ کر چلا جائے تاکہ ہندو عقیدت مندحال ہی میں دریافت ہونے والے مندر میں رسومات ادا کرسکیں۔مسلمان خاندان کا کہنا ہے کہ انہیں ہندو عقیدت مندوں کی خاطر راستہ بنانے کے لیے اپنے گھر کو مسمار کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ وہ مندر میں رسومات ادا کرسکیں۔ یوگی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ مندر کو دسمبر 2023میں دریافت کیاگیا ہے۔مندرجو مسلم اکثریتی کھگو سرائے کے محلے میں واقع ہے، ایک فلیش پوئنٹ بن چکاہے۔ انتظامیہ کے مطابق 1978میں فسادات کے بعد علاقے سے ہندو آبادی کی نقل مکانی کے بعد مندر کو کئی دہائیوں تک بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم مقامی لوگ اس بیانیے سے اختلاف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ مندر ہمیشہ سے موجود ہے لیکن عبادت گزاروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے شاذ و نادر ہی استعمال ہوتا تھا۔
ایک 40سالہ ڈرائیور محمد متین اور اس کا خاندان 2002سے مندر سے متصل اپنے گھر میں مقیم ہے۔ اپنی کمائی سے خریدی گئی زمین پر متین کا بنایا ہوا یہ گھر اب منہدم ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ مکان رسومات کی ادائیگی میں رکاوٹ ہے۔مقامی پولیس نے متین کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ اس واقعے نے مقامی لوگوں میں غم و غصے کو جنم دیا ہے جو اسے علاقے میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی کا حصہ سمجھتے ہیں۔سنبھل میں نومبر 2023سے کشیدگی پائی جاتی ہے جب شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔تشدد میں پانچ افراد مارے گئے تھے جس کے بعد عجلت میںمسجد کے قریب ایک پولیس چوکی تعمیر کی گئی۔بھارت میں مندر کے ارد گرد بسنے والے مسلمانوں سے زبردستی گھر خالی کرائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
بھارتی ریاست اترپردیش میں مندر کے ارد گرد بسنے والی مسلمان آبادی سے زبردستی گھر خالی کرائے جارہے ہیں، مسلمانوں کو زبردستی ایک ایسے اجازت نامے پر دستخط کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے جس میں یہ تحریر ہے کہ یہ زمین یا گھر وہ اپنی مرضی سے خالی کررہے ہیں۔ بھارت کی جنوب مشرقی ریاست اترپردیش کے معروف گورکھ ناتھ مندر کے قریب بسنے والوں کو اجازت نامے کے خطوط دیے گئے ہیں جس پر ان سے زبردستی دستخط لیے جارہے ہیں جب کہ اس اجازت نامے میں تحریر ہے کہ دستخط کرنے والا شخص رضا مندی سے اپنی زمین یا گھر حکومت کے حوالے کررہا ہے تاکہ مندر کے احاطے کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے۔اجازت نامے میں تحریر ہے کہ ہمیں اس اجازت نامے پر کوئی اعتراض نہیں جس کے بعد ہی ہم نے اس پر دستخط کیے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گورکھ ناتھ مندر کے ارد گرد درجنوں گھر ہیں جس میں زیادہ تر مسلمان اقلیت کے ہیں جنہیں اجازت نامے پر دستخط کا کہا گیا ہے۔ ہندو انتہا پسندوں کے دباؤ کی وجہ سے اب تک کئی مسلمان فیملیز ان اجازت ناموں پر دستخط کرچکی ہیں اور اگر کچھ مسلمان رہائشی اجازت نامے پر دستخط سے انکار کرتے ہیں تو انہیں دباؤ میں لانے کے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ریاست اترپردیش کے ہندو انتہا پسند وزیراعلیٰ یوگی ادتیاناتھ گورکھ ناتھ مندر کے سرپرست اعلیٰ ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لاشوں کی فصل وجود هفته 22 فروری 2025
لاشوں کی فصل

ملک اور اقتدار بچانے کا مشورہ وجود هفته 22 فروری 2025
ملک اور اقتدار بچانے کا مشورہ

مندر کے قریب مسلم خاندانوں کا جبری انخلائ وجود هفته 22 فروری 2025
مندر کے قریب مسلم خاندانوں کا جبری انخلائ

منی پور:پیاز کی زحمت، جوتے سے ذلت وجود جمعه 21 فروری 2025
منی پور:پیاز کی زحمت، جوتے سے ذلت

بھارت میں لو جہاد کا نیاقانون وجود جمعه 21 فروری 2025
بھارت میں لو جہاد کا نیاقانون

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر