وجود

... loading ...

وجود

بھارت میں لو جہاد کا نیاقانون

جمعه 21 فروری 2025 بھارت میں لو جہاد کا نیاقانون

ریاض احمدچودھری

بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں ہندو انتہا پسندی کو مزید تقویت دینے کیلئے بی جے پی حکومت نے ”لو جہاد” کے نام پر ایک نیا قانون بنانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اس مقصد کیلئے ایک 7رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی قیادت ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس سنجے ورما کر رہے ہیں۔ اس کمیٹی میں خواتین و اطفال بہبود، اقلیتی امور، قانون و عدلیہ، سماجی انصاف، خصوصی امداد اور داخلہ جیسے محکموں کے اعلیٰ افسران شامل ہیں۔
بھارتی حکومت کی جانب سے جاری سرکاری قرارداد کے مطابق، یہ کمیٹی زبردستی مذہب تبدیلی اور لو جہاد سے متعلق شکایات کے حل کیلئے اقدامات تجویز کرے گی اور دیگر ریاستوں کے موجودہ قوانین کا جائزہ لے کر نئی قانونی سفارشات پیش کرے گی۔ بھارت میں لو جہاد کا بیانیہ انتہا پسند ہندو تنظیموں اور بی جے پی کی حکومت کے ذریعے بارہا استعمال کیا گیا ہے، جس کا مقصد بین المذاہب شادیوں کو روکنا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینا ہے۔ اس بار مہاراشٹرا حکومت نے 2022 میں پیش آنے والے شردھا والکر قتل کیس کو جواز بنا کر ایک نیا ہتھکنڈا تیار کیا ہے۔ اس کیس میں الزام ہے کہ آفتاب پونا والا نامی مسلم نوجوان نے اپنی لو ان پارٹنر شردھا والکر کو قتل کرکے اسکے جسم کے ٹکڑے کئے تھے۔ بی جے پی اس واقعے کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا کر رہی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت میں خواتین کے خلاف تشدد کے ہزاروں واقعات ہر سال رپورٹ ہوتے ہیں، جن میں اکثریت ہندو ملزمان کی ہوتی ہے۔
مہاراشٹرا حکومت کے اس فیصلے پر بھارتی اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی رہنما سپریہ سولے نے کہا کہ محبت اور شادی ہر فرد کا ذاتی حق ہے۔ حکومت کو بے بنیاد مسائل پر توجہ دینے کے بجائے ملک کی اقتصادی صورتحال بہتر بنانے پر کام کرنا چاہئے۔ سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے ابو اعظمی نے کہا کہ یہ قانون مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کی ایک اور کوشش ہے۔ جب 18 سال سے زائد عمر کے افراد اپنی مرضی سے شادی کر سکتے ہیں، تو پھر یہ مداخلت کیوں؟ کانگریس رہنما حسین دلوائی نے بھی بی جے پی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ زبردستی تبدیلی مذہب کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ جمہوریت میں ہر شخص کو آزادی حاصل ہے کہ وہ جس مذہب کو چاہے اختیار کرے۔ یہ فسطائیت پر مبنی ایجنڈا ہے۔جبکہ بی جے پی کے ایم ایل اے منگل لوڈھا نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ شردھا والکر کیس میں کیا ہوا۔ ایسے بہت سے واقعات مہاراشٹرا میں ہو رہے ہیں۔ جب ہم لو جہاد کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں تو اپوزیشن کو مسئلہ ہوتا ہے۔ بھارت میں لو جہاد جیسے متنازعہ قوانین کا مقصد صرف اور صرف مسلمانوں کو دبانا، ان کی آزادی سلب کرنا اور ہندو انتہا پسندی کو فروغ دینا ہے۔بی جے پی حکومت پہلے ہی شہریت ترمیمی قانون اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے جیسے اقدامات کے ذریعے اپنے مسلم مخالف عزائم کا اظہار کر چکی ہے۔ اب یہ نیا قانون بین المذاہب تعلقات کو بھی جرم بنانے کی کوشش ہے، جو بھارت کے جمہوری اور سیکولر تشخص کے خلاف ہے۔
بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سخت گیر ہندو رہنما پرمود موتھلک نے ہندو نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ اگر کوئی مسلم لڑکا کسی ہندو لڑکی سے شادی کرتا ہے یا اسے اپنی طرف راغب کرتا ہے تو اس کا انتقام لینے کے لیے وہ دس مسلم لڑکیوں کے ساتھ تعلق بنانے کی کوشش کریں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت آنے کے بعد بھی ملک کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔پورے ملک میں ہماری لڑکیوں کا لوجہاد کے تحت استحصال کیا جا رہا ہے۔ پیار کے نام پر ہزاروں ہندو لڑکیوں کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ ہمیں انھیں متنبہ کرنا چاہیے۔یہ ان کی تنظیم شری رام سینا کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہندو لڑکیوں کو لو جہاد یعنی مسلم لڑکوں کی ہندو لڑکی سے شادی کی ‘لعنت’ کے بارے میں آگاہ کریں۔ ہم لو جہاد کے سبب سینکڑوں لڑکیاں کھو رہے ہیں۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ باگل کوٹ علاقے میں متعدد ہندو خواتین لو جہاد کا شکار بن رہی ہیں۔ انھوں نے ہندو نوجوانوں سے کہا کہ وہ ایسے لوگوں کو ملازمت اور قانونی تحفظ فراہم کریں گے جو مسلم لڑکیوں کو ورغلا کر ان کی زندگی تباہ کرتے ہیں۔ ان کے خیال میں یہ لو جہاد کے خلاف جوابی کارروائی ہے۔
‘لو جہاد’ کی اصطلاح ہندو گروہوں نے تشکیل دی ہے جو مسلمان مردوں پر شادی کی ترغیب دے کر ہندو لڑکیوں کو زبردستی اسلام قبول کروانے کا الزام لگاتے ہیں۔ مسلم لڑکے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہندو لڑکیوں کو مسلمان بنانے کے لیے اپنے دام میں پھنساتے ہیں۔
واضح رہے کہ صرف رام سینا کے رہنما موتھلک ہی نہیں بلکہ حکمران جماعت بی جے پی کے کئی وزرا اور لیڈر بھی آج کل اشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں۔بی جے پی کے ریاستی صدر نلن کمار کتیل نے چند دنوں پہلے ایک ریلی میں اپنے حامیوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ میسور کے سابق حکمران ٹیپو سلطان کے ماننے والوں کو ختم کر دیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لاشوں کی فصل وجود هفته 22 فروری 2025
لاشوں کی فصل

ملک اور اقتدار بچانے کا مشورہ وجود هفته 22 فروری 2025
ملک اور اقتدار بچانے کا مشورہ

مندر کے قریب مسلم خاندانوں کا جبری انخلائ وجود هفته 22 فروری 2025
مندر کے قریب مسلم خاندانوں کا جبری انخلائ

منی پور:پیاز کی زحمت، جوتے سے ذلت وجود جمعه 21 فروری 2025
منی پور:پیاز کی زحمت، جوتے سے ذلت

بھارت میں لو جہاد کا نیاقانون وجود جمعه 21 فروری 2025
بھارت میں لو جہاد کا نیاقانون

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر