... loading ...
ریاض احمدچودھری
سکھوں کی نامور تنظیم سکھ فارجسٹس نے بھارت سے علیٰحدگی کا مطالبہ کر دیا، امریکا میں23مارچ سے ریفرنڈم کا آغاز کرنے کا اعلان بھی کیا۔ سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ بھارت خالصتان تحریک کے رہنماؤں کے قتل کی منصوبہ بندی کررہا ہے، مودی حکومت امریکا اور کینیڈا میں سکھ رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتی ہے، کینیڈا میں اس سے پہلے ہردیپ سنگھ نجار کو قتل کیا گیا۔ مجھے امریکی سرزمین پر قتل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، ٹرمپ انتظامیہ سے درخواست ہے کہ بھارتی حکام سے فوری رابطہ کریں۔ پوری سکھ قوم بھارت سے آزادی چاہتی ہے ، خالصتان کی تحریک کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سکھ فار جسٹس کے بانی اور خالصتان تحریک کے اہم رہنما گرپتونت سنگھ کا کہنا تھا کہ شہیدوں کے خون نے سکھوں کی تحریک کو جلا بخشی ہے ، پوری سکھ قوم بھارت سے آزادی چاہتی ہے ، جس کے لیے ایک سے ڈیڑھ لاکھ سکھ قتل ہوچکے ہیں،گرپتونت سنگھ کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں قتل ہونے والے ہردیپ سنگھ نجر کو بھارت کے اشارے پر گولیاں ماری گئیں، موت کا وقت معین ہے ، اس لیے بھارتی دھمکیوں کے باوجود نڈر ہوکر تحریک کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھوں کی اپنی آواز بلند کرنے کے حق کو برملا تسلیم کیا ہے ، جب کہ برطانوی وزیراعظم کا خالصتان تحریک کے حوالے سے بیان برطانوی عوام کی ترجمانی نہیں بلکہ وہ ہندو کمیونٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ رشی سونک نے کہا کہ انہیں ہندو ہونے پر فخر ہے ، اس عہدے پر فائز شخص کو کسی ایک مذہب کی تشہیر نہیں کرنی چاہیے ۔خالصتان کی تحریک کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، انتہاپسندی کا مطلب تشدد نہیں۔ ہتھیار اٹھا کر دشمن کو ختم کیا جاسکتا ہے لیکن ہم ڈیڑھ ارب افراد سے جنگ نہیں جیت سکتے۔
بیرون ملک ریفرنڈم میں سکھوں کی بڑی تعداد میں شرکت سے بھارت پریشان ہے۔ بھارتی حکام سکھوں کو ریفرنڈم میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے این آر آئی کارڈ اور ویزے منسوخ کرنے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔اس سے قبل کینیڈا میں سکھ فار جسٹس بھارت میں سکھوں کے علیحدہ وطن سے متعلق مقدمے کے پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کرچکی ہے۔ کینیڈا کی عدالت کے فیصلے میں پاکستان پر سکھوں کی ریفرنڈم کیمپین کی پشت پناہی کا الزام غلط ثابت ہوا تھا۔اندرا گاندھی کو آپریشن بلیو اسٹار کا حکم دینے پر ان کے سکھ باڈی گارڈز نے 31 اکتوبر کو ہلاک کردیا تھا، اس قتل کے بعد بھارت میں ہزاروں سکھوں کو چن چن کر قتل کیا گیا جب کہ پولیس اہلکار ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو روکنے کے بجائے تماشہ دیکھتے تھے۔گزشتہ برس امریکی حکومت نے بھارت کی شدید مخالفت کے باوجود سکھوں کو خالصتان کیلئے ریفرنڈم کی اجازت دے دی۔ سان فرانسسکو میں گزشتہ روز ہونے والے ریفرنڈم میں ایک لاکھ 27 ہزار سکھوں نے ووٹ ڈالے۔سکھوں کی بڑی تعداد خالصتان کے پرچم لہراتے ہوئے ووٹ ڈالنے کیلئے پہنچی تھی۔ سکھ مسلسل بھارت کے خلاف اور اپنے آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے رہے۔
خالصتان ریفرنڈم کا آغاز 31 اکتوبر 2021ء کو لندن سے ہوا تھا۔ اب تک کینیڈا’ سوئٹزرلینڈ اور اٹلی میں ووٹنگ ہو چکی ہے۔ سان فرانسسکو میں ووٹ ڈالنے والوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ ووٹنگ 8 گھنٹے جاری رہی۔ 127000سکھ اپنا ووٹ ڈالنے میں کامیاب رہے جبکہ 30000کے قریب قطاروں میں تھے اور وقت کی کمی کی وجہ سے ووٹ ڈالنے سے قاصر رہے۔خالصتان ریفرنڈم کا اگلا مرحلہ 31مارچ کو سیکرامنٹو، کیلی فورنیا میں ہوگا تاکہ ان لوگوں کو موقع دیا جائے جو اپنا ووٹ نہیں ڈال سکے۔
امریکہ میں آباد سکھوں کہنا ہے کہ جمہوریت کا دعویدار بھارت سکھوں کو ان کا جمہوری حق دینے سے انکاری ہے۔ امریکا نے اعتراضات کے باوجود اظہار رائے کی آزادی کی فرسٹ امینڈمنڈ کے تحت ریفرنڈم کی آزادی دی۔ووٹنگ بند ہونے کے بعد گروپتونت سنگھ پنوں نے ہزاروں سکھوں سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کینیڈین اور امریکی حکومتوں کی تصدیق کے بعد بھارت کے خلاف مہم میں تیزی آئے گی کہ بھارت ان سکھوں کو مارنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ سکھ بھارت کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ سیاسی طور پر شکست، مودی سیاست کا خاتمہ اور بھارت کو معاشی طور پر تباہ کرنا ہمارا نعرہ ہے۔سکھ بھارت کی نسل کشی کا جواب بھی جمہوری انداز میں دے رہے ہیں۔بھارت سے آزادی کے سوال پر ہونے والے ریفرنڈم کی نگرانی غیر جانبدار پینل کر رہا ہے۔ہندوستان اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات اس وقت تنزلی کا شکار ہوگئے، جب امریکی محکمہ خارجہ نے ہندوستان پر اپنے شہری گروپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا، جو سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) اور خالصتان ریفرنڈم کے بانی اور رہنما تھے۔ محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکی سرزمین پر ریاستہائے متحدہ امریکہ کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ووٹنگ اس وقت ہوئی جب بھارت امریکہ سے خالصتانی سکھوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کر رہا تھا، جنہوں نے چند ہفتے قبل سان فرانسسکو میں بھارتی قونصل خانے پر حملہ کیا تھا۔
سکھوں کی بااثر تعداد خالصتان کی حمایت کا اعلان کرتی رہتی ہے اور اس کے قیام کیلئے رائے طلب کرنے کو ریفرنڈم کرائے جاتے ہیں۔ آج حال یہ ہے کہ ہندوستان سے باہر کے سکھ رہنما متحرک ہیں۔ بھارت کے بعد آج سکھوں کی سب سے زیادہ آبادی کینیڈا میں مقیم ہے۔ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 1971ء میں یہ تعداد تقریباً 35 ہزار تھی جو اگلے دس برس میں 67 ہزار اور 1991ء میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ گئی۔ 2021ء تک یہ تعداد پونے آٹھ لاکھ تک پہنچ چکی تھی۔ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ سب سے زیادہ ہجرت 1980ء کی دہائی میں ہوئی۔