وجود

... loading ...

وجود

انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عام

هفته 01 فروری 2025 انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عام

ریاض احمدچودھری

بھارت کی ریاست اترپردیش کے میرٹھ کے لِسادری گیٹ پولیس اسٹیشن کے علاقے میں ایک مسلم خاندان کے 5 افراد کو بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔ مرنے والوں میں شوہر بیوی اور تین کمسن بچیاں شامل ہیں۔ یہ افسوسناک واقعہ سہیل گارڈن میں پیش آیا جہاں قتل کے بعد نعشیں بوریوں میں باندھ کر کے بستر کے اندر چھپادی گئی تھیں۔ قتل کی اس اندوہناک واردات کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، مقتولین میں شوہر معین، بیوی اسماء ، اور ان کی تین بیٹیاں، اقصیٰ (8)، عزیزہ (4) اور ادیبہ (1) شامل ہیں۔مقتول معین مستری کا کام کرتا تھا۔ اس واردات کا علم اس وقت ہوا جب معین کا بھائی سلیم، اپنی بیوی کے ساتھ پہنچا، دروازہ اندر سے بند تھا، دروازہ توڑا گیا تو لاشیں برآمد ہوئیں۔
پولیس کے مطابق قتل میں پتھر کاٹنے والی مشین کو استعمال کیا گیا ہے، مرنے والوں کے سروں پر گہری چوٹوں کے نشانات موجود ہیں، قتل کی وجوہات ابھی تک واضح نہیں ہوسکی ہیں اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی مزید تفصیلات کا علم ہوسکے گا۔پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں اور محلے کے دیگر افراد سے بھی پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری ہے، پڑوسیوں کے مطابق، کسی نے بھی متاثرہ خاندان کو نہ گھر سے باہر جاتے ہوئے دیکھا اور نہ ہی گھر کے اندر کسی کو داخل ہوتے ہوئے دیکھا۔پولیس نے کرائم برانچ، فورینسک ٹیم، اور ڈاگ اسکواڈ کی مدد سے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، جبکہ گھر کے آس پاس کے سی سی ٹی وی کیمروں کو بھی چیک کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت میں اقلیتیں مکمل طور پر غیر محفوظ ہیں۔اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کے سری نگر میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی گھر سے لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔حکام کے مطابق یہ دل دہلا دینے والا واقعہ سری نگر میں پیش آیا جہاں دم گھٹنے سے میاں بیوی اور ان کے تین بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔ سری نگر میں کرائے کے مکان میں رہنے والے ایک خاندان کے پانچ افراد دم گھٹنے سے بے ہوش ہونے کے بعد شام دیر گئے جان کی بازی ہار گئے۔ ڈاکٹروں نے پانچوں افراد کی موت کی تصدیق کردی۔ بدقسمت خاندان کرائے کے مکان میں زندگی بسر کررہا تھا اور اصل میں وہ بارہمولہ کے رہائشی تھے، دریں اثنا، ان کی شناخت کی تصدیق نہ ہوسکی، جبکہ اس حوالے سے مزید تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو منظم تشدداور امتیازی سلوک کا سامنا ہے بھارت میں اقلیتیں یوم مذہب منانے کے بجائے مودی حکومت کی ہندوتوا پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے منظم تشدداورامتیازی سلوک کا شکار ہیں۔معاشی اور سماجی پسماندگی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں اور عیسائیوں پر حملوں میں خطرناک حد تک اضافے کے باعث بھارت کو عالمی سطح پر تنقید کا سامناہے۔ ہندوتوا رہنما کھلے عام اقلیتوں کے خلاف تشدد کو ہوا دیتے ہیں جبکہ بی جے پی حکومت انتہا پسندوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
بھارت بھر میں ہجومی تشدد، جبری تبدیلی مذہب، مذہبی مقامات کی تباہی اور نفرت انگیز تقاریر کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اقلیتوں کو نفسیاتی، جسمانی اور معاشی ظلم و ستم برداشت کرنا پڑتاہے کیونکہ ہندو قوم پرست بیانیے کا مقصد ان کی ثقافتی اور مذہبی شناخت کو مٹانا ہے۔مودی کے انتہاپسند ایجنڈے کے تحت مذہبی آزادی کے حوالے سے بھارت کے بگڑتے ہوئے ریکارڈ نے اسے یوم مذہب منانے کے لیے غیر موزوں بنا دیا ہے۔ بین الاقوامی برادری، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی رہنما انسانی حقوق کی ان بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری کارروائی اور بھارت کو مذہبی اقلیتوں پر جاری حملوں کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ موجودہ حکومت کے تحت مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور دیگر پسماندہ طبقوں پر مسلسل ظلم و ستم بھارت کے جمہوری اقدار اور زمینی حقائق کے درمیان کھلے تضاد کو واضح کرتا ہے۔ بڑھتی ہوئی عدم رواداری سے نہ صرف بھارت کے سماجی تانے بانے کو خطرہ ہے بلکہ مذہبی آزادیبھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع ہمیر پور میں پولیس نے ایک دلت خاندان کے گھر پر عرس منانے اور دعائیہ پروگرام منعقد کرنے پر غیر قانونی تبدیلی مذہب کے الزام میں پانچ مسلمانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
ضلع کے علاقے موداہا میں دلت خاندان کی خاتون ارمیلا اور اس کے شوہر اجیت ورما نے مبینہ طور پر ملزمین کے کہنے پر اپنے گھر کے اندر ایک مزار کی تعمیر کرائی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس سے ارمیلا کی بیماریاں ٹھیک ہو جائیں گی اور اس کی پریشانیاں ختم ہو جائیں گی۔جب یہ دلت خاندان 10جنوری کی رات اپنے گھر کے اندر عرس کا اہتمام کر رہا تھا، توہندوتوا تنظیم بجرنگ دل کے اراکین نے اس پروگرام میں خلل ڈالا اور اس کے بارے میں پولیس کو اطلاع دی۔ ہندو اراکین نے الزام لگایا کہ مسلمان اس دلت خاندان کو اسلام قبول کروانے کی کوشش کر رہے تھے۔
پولیس نے جن پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے ان کی شناخت55سالہ نورالدین ،ان کے32سالہ بھتیجے معراج حسن ،42سالہ خلیف ،46سالہ عرفان اور 52سالہ محمد حنیف کے طور پر کی گئی ہے۔ ان لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔تاہم مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ارمیلا نے ان پانچوں افراد کے خلاف کوئی منفی بیان نہیں دیا لیکن ایف آئی آر ان کے نام پرکی گئی شکایت پر ہی درج کی گئی ہے۔ ہمیر پور میں پولیس اسٹیشن کے باہر اجیت ورما اور ارمیلا نے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ اور انسانی حقوق کے لیے عالمی چیلنج بھی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عام وجود هفته 01 فروری 2025
انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عام

اکیلی نہیں جاؤں گی؟ امریکی خاتون کا ندال کیلئے دھرنا! وجود هفته 01 فروری 2025
اکیلی نہیں جاؤں گی؟ امریکی خاتون کا ندال کیلئے دھرنا!

آیا سچائی نام کی چیز وجود رکھتی ہے ؟ وجود هفته 01 فروری 2025
آیا سچائی نام کی چیز وجود رکھتی ہے ؟

غزہ کی تباہی: مظالم، انصاف اور بحالی کے چیلنجز وجود هفته 01 فروری 2025
غزہ کی تباہی: مظالم، انصاف اور بحالی کے چیلنجز

مسلمانوں کے خلاف مودی حکومت کی پالیسیاں وجود جمعه 31 جنوری 2025
مسلمانوں کے خلاف مودی حکومت کی پالیسیاں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر