وجود

... loading ...

وجود

مسلمانوں کے خلاف مودی حکومت کی پالیسیاں

جمعه 31 جنوری 2025 مسلمانوں کے خلاف مودی حکومت کی پالیسیاں

ریاض احمدچودھری

مودی حکومت کی پالیسیاں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف ثقافتی جنگ چھیڑ رہی ہیں اوریہ پالیسیاںان کی زندگیوں، حقوق اور آزادیوں کے لئے خطرہ ہیں۔بین الاقوامی مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کو ہندوتوا کے رنگ میں رنگنے سے نہ صرف اس کی جمہوریت بلکہ عالمی امن کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی تاکہ بھارت کو ہندو انتہا پسندی پر مبنی فسطائی ریاست بننے سے روکا جاسکے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندوتوا کے رنگ میں رنگنے سے مراد بھارت کے سیاسی، سماجی اور ادارہ جاتی ڈھانچے کی نظریاتی تبدیلی کو ہندوتوا کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔
بھارت میں اقلیتوں کی صورت حال کے حوالے سے انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ساؤتھ ایشیا ہیومن رائٹس ڈاکیومنٹیشن سینٹر کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر روی نائرکاکہنا ہے کہ یوں تو مودی حکومت اور ہندوتوا کی طاقتوں نے جو خوف کا ماحول پیدا کردیا ہے اس سے تمام ہی اقلیتی فرقے خوف زدہ ہیں لیکن مسلمانوں کی صورت حال کچھ زیادہ خراب ہے۔حکومت بھارت میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کے لیے منصوبہ بند کوششیں کررہی ہے۔ این آر سی اور سی اے اے جیسے قوانین اسی لیے لائے گئے ہیں۔ اترپردیش میں انسداد تبدیلی مذہب کا قانون اسی سلسلے کا حصہ ہے اور مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر اقدامات شروع کردیے گئے ہیں۔
مودی حکومت نے مسلمانوں کے بارے میں تو یہ طے کردیا ہے کہ وہ ملک کے اندر ملک کے دشمن ہیں اور انہیں دوسرے درجے کی شہریت تسلیم کرنی ہوگی ورنہ انہیں حکومت اور حکومت کے حامیوں کی طرف سے مزید مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔
ساؤتھ ایشیا ہیومن رائٹس ڈاکیومنٹیشن سینٹر کے سربراہ کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے مسیحیوں کو بھی پریشان کرنا شروع کردیا ہے۔ مسیحی تنظیموں کو غیر ملکی مالی امداد سے متعلق قانون (ایف سی آر اے) اور تبدیلی مذہب کے نام پر پریشان کیا جارہا ہے۔ مسیحی مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کئی ریاستوں میں کافی خوف کی فضا ہے۔ایف سی آر اے قانون میں ترمیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس نئے قانون کی آڑ میں ترقی پسند اور غیر سرکاری تنظیموں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں مسلم اداکاروں، انسانی حقوق کے وکلاء ، سماجی کارکنوں، ماہرین تعلیم، صحافیوں، دانشوروں اور جو بھی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں ان پر حملے کیے گئے۔ انسانی حقوق کے کارکن، پابندی، تشدد، ہتک عزتی اور استحصال کا سامنا کر رہے ہیں۔اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کوبھارت میں دو محاذ پر کوشش کرنا ہوگی۔ ایک تو آئینی طریقے سے اپنا حق لینے کے لیے جدوجہد کریں اور دوسرے ستیہ گرہ یعنی پر امن تحریک کا راستہ اپنائیں۔میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ہر معاملے میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں لیکن جو اہم معاملات ہوں ان پر غور و خوض کرنے اور ماہرین قانون کے مشورے کے بعد عدالت سے ضرور رجوع کرنا چاہیے اور دوسرا یہ کہ ستیہ گرہ ہونی چاہیے۔جس طرح کسان اپنے مطالبات کے لیے سڑکوں پر ہیں اسی طرح مسلمانوں کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھنا چاہیے تھا۔ انہیں کورنا وائرس کے چکر میں آکر اپنی تحریک ختم نہیں کرنی چاہیے تھی۔روی نائر کا خیال ہے کہ بابری مسجد انہدام کے کیس پر سپریم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا تھا، اس کے خلاف بھی پرامن ستیہ گرہ ہونی چاہیے تھی کیونکہ یہ فیصلہ بھارتی آئین اور بین الاقوامی قوانین کے یکسر خلاف ہے۔بھارت میں 230 ملین مسلمان ہیں اگر ان میں سے پانچ لاکھ بھی ستیہ گرہ کرکے جیل چلے جاتے تو حکومت قانون پر نظر ثانی کے لیے مجبور ہوجاتی۔
یہ ایک افسوس ناک صورت حال ہے کہ بھارتی مسلمانوں میں تنظیم، دوراندیشی اور عزم و حوصلے کی کمی ہے۔ حالانکہ ملک میں بہت سے پارلیمانی اور اسمبلی انتخابی حلقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے یا وہ فیصلہ کن پوزیشن رکھتے ہیں لیکن اس کے باوجود مسلمان انتخابات میں وہاں سے منتخب نہیں ہوپاتے ہیں بلکہ آپس میں لڑکر سیکولر مخالف اور ہندوتوا کی طاقتوں کو تقویت فراہم کرتے ہیں۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی حکومت میں اداروں کو ہندوتوا کے رنگ میں رنگنے کی ایک خطرناک مہم جاری ہے۔ہندوتوا کے نظریے کو منظم طریقے سے مسلط کرنے سے ملک کا سیاسی اور سماجی تانا بانا تبدیل ہورہا ہے جس سے مذہبی اقلیتیں تیزی سے پسماندہ اور کمزور ہوتی جا رہی ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ہندوتوانے بھارت کی عدلیہ اور مسلح افواج تک اپنی رسائی کو بڑھا دیا ہے جس کے انصاف اور جمہوریت کے لیے تباہ کن نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ بھارتی عدلیہ دائیں بازو کی مودی حکومت کا آلہ کار بن چکی ہے۔ تجزیہ کاروں نے اہم فیصلوں کا حوالہ دیا جن میں حجاب پر پابندی، بابری مسجد کا انہدام اور دفعہ 370کی منسوخی شامل ہے اوران فیصلوںکو ہندوتوا پر مبنی تعصب قرار دیاگیا ہے۔یہ فیصلے مودی حکومت کے ایجنڈے کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں، ان میںانصاف کو پس پشت ڈالا گیا ہے اور اقلیتوں کے حقوق کو مجروح کیاگیا ہے۔ہندوتوا کا ایجنڈا اقلیتوں خاص طوپر مسلمانوں کے ثقافتی ورثے کو مٹا کر ہندو بالادستی کو مسلط کرنا بھی ہے۔ مسلمانوں کے ناموں سے منسوب شہروں اور علامتوں کا نام تبدیل کرنا اور تاریخ کو دوبارہ لکھنا بھارت کو ایک ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمانوں کے خلاف مودی حکومت کی پالیسیاں وجود جمعه 31 جنوری 2025
مسلمانوں کے خلاف مودی حکومت کی پالیسیاں

مروان فلسطین کے نیلسن منڈیلا بن کر ابھریں گے! وجود جمعرات 30 جنوری 2025
مروان فلسطین کے نیلسن منڈیلا بن کر ابھریں گے!

کشمیری زہر ملاپانی پینے پر مجبور وجود جمعرات 30 جنوری 2025
کشمیری زہر ملاپانی پینے پر مجبور

پیکا قانون تحفظ یا عدم تحفظ وجود جمعرات 30 جنوری 2025
پیکا قانون تحفظ یا عدم تحفظ

یاد آتے ہیں ایک ایک سب وجود جمعرات 30 جنوری 2025
یاد آتے ہیں ایک ایک سب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر