وجود

... loading ...

وجود

بچوں کا اغوا ۔۔ اور لنکا ڈھانے والے گھر کے بھیدی ؟

اتوار 26 جنوری 2025 بچوں کا اغوا ۔۔ اور لنکا ڈھانے والے گھر کے بھیدی ؟

عطاء اللہ ذکی ابڑو

کراچی میں جنوری کے پہلے 16 دنوں میں بچوں کے اغوا کا تیسرا کیس رپورٹ ہوا ؟ ایک بچی سمیت ایک شخص کو بازیاب کرایا جا چکا ہے لیکن حالیہ دنوں میں گارڈن سے دو بچوں کے اغوا اور نارتھ کراچی میں ایک بچے کے لرزہ خیز قتل کی وارداتوں نے شہریوں کے دل دہلا دیے ، گارڈن حسن لشکری کے رہائشی دو پڑوسی بچے پانچ سالہ عالیان اور چھ سالہ علی رضا 14 جنوری کی صبح 12 بجے سے لاپتہ ہیں دونوں مدرسے پڑھنے گئے تھے تادم تحریر واپس نہیں لوٹے ؟ پولیس نے بچوں کے والدین کی مدعیت میں اغوا کا مقدمہ درج کرکے آپریشن شروع کیا پھر تحقیقات کے نام پر آنیوں جانیوں سے کام لے رہی ہے ؟ دونوں بچوں کے اہل خانہ انتہائی غریب ہیں ،ایک کے والد دیہاڑی دار مزدور اور دوسرے کا والد چوکیداری یعنی اہل محلہ کا نگہبان ہے ، بچوں کی پراسرار گمشدگیوں نے شہر میں الگ ایک خوف کی فضا پیدا کر رکھی ہے ، گھر سے اسکول جانے والا ہربچہ سہما اور ڈرا ڈرا سا نظر آتا ہے ۔ والدین شدید پریشان اور بے یقینی کا شکار ہیں؟
متاثرہ خاندان اپنے پیاروں کی تلاش میں دربدر ہیں،نارتھ کراچی سے سات سالہ صارم سات جنوری کو لاپتہ ہوا تھا۔ صارم کے والد محسن پرویز نے مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایا تھا کہ میرا بیٹا مدرسے سے چھٹی کے بعد واپس نہیں آیا ؟مسجد کی سیڑھیوں سے صارم کے دستانے ملے ،صارم کے باپ کو یقین ہے کہ کسی نے اسے اغوا کیا ہے پھر صارم کی لاش اسی کے اپارٹمنٹ بیت النعم میں بنے ایک مین ہول سے ملی، ریسکیو آپریشن کے اہلکار نے انکشاف کیا کہ لاش زیادہ پرانی نہیں ہے کیونکہ گیارہ روز میں لاش پانی میں ڈوبے رہنے سے کپڑے اور کھال گل جاتی ہے جبکہ صارم کی لاش دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ یہ ڈوبنے سے مرا ؟ یا تو اسے ایک دو روز پہلے ڈبوکر مارا گیا ہے ؟ یا پھر اسے مردہ حالت میں گٹر میں پھینک دیا گیا ؟ جو اپارٹمنٹ کی ذمہ دار یونین والوں کے لیے بھی جواب طلب ہے ؟ گیارہ روز سے لاپتہ صارم کی گٹر سے ملنے والی لاش چیخ چیخ کر بتارہی تھی کہ اسے تین چار روز پہلے مارکر پھینکا گیا ہے ،نارتھ کراچی سے لاپتہ ننھے صارم کی بازیابی کے لیے پولیس نے بڑے بڑے دعوے کیے لیکن اس کی لاش گیارہ روز بعد گھر کے قریب پانی کے ٹینک سے ملی آج بھی صارم کیس میں اسی اپارٹمنٹ سے حراست میں لیے جانے والے 9 مشکوک افراد سے پوچھ جاری ہے اور فرانزک رپوٹ کے بعد ہی انکشاف ہوگا کہ صارم کی لنکا کس نے ڈھائی تھی ؟
اسی طرح پیرآباد کا رہائشی چودہ سال کا مبشر گیارہ جنوری کولاپتہ ہوا لیکن میڈیا پر خبرچلی تو لیاری سے مل گیا جبکہ فرنٹیئر کالونی کا دس سالہ ایان سترہ جنوری کو لاپتہ ہوا جس کا اب تک سراغ نہیں ملا ؟ ایک اور اندوہناک واقعہ نیوکراچی تھانے میں اس وقت رپورٹ ہوا جب ایک ماں کی فریاد سننے والا کوئی نہ تھا ؟ جنوری دوہزار پچیس کے رواں ہفتے نارتھ کراچی سیکٹر الیون ٹاون پلازہ کے ایک فلیٹس میں کام کرنے والی دو کمسن بچیاں اچانک غائب ہوگئیں ، دو سے تین روز بعد بیچ سڑک پر پھینک دی جانے والی بچیوں نے انکشاف کیا کہ انہیں نامعلوم افراد گاڑی میں اغوا کرکے نامعلوم مقام پر لے گئے تھے جہاں اور بھی کئی خواتین اور بڑی عمر کی لڑکیاں موجود تھیں؟
نیوکراچی کے تھانیدار نے اپارٹمنٹس کے لیے ایک کوائف نامہ جاری کرکے تمام یونینز کو پابند کردیا ہے کہ وہ ماسیوں کے کوائف کی رجسٹریشن کے بغیر کسی ماسی کو گھروں میں کام کرنے کی اجازت نہ دیں ورنہ ان کیخلاف بھی تادیبی کارروائی ہوسکتی ہے ،پراسرار طور پر غائب ہونے والی بچیوں اوراس کی ماں سے مزید پوچھ گچھ کی جائے تو پولیس کو سراغ مل جائے گا کہ بچیوں کے اغوا می ملوث گھر کا بھیدی کون ہے ؟ تھانیدار نے باقاعدہ ایک کوائف نامہ جمع جاری کرکے اسے 18 جنوری تک ماسیوں کی شناختی پریڈ کے ساتھ جمع کرانے کی ہدایت کر رکھی ہے َ، پراسرار طور پر اغوا ہونے والی ماسی بچیوں کے ساتھ کیا ہوا یہ الگ داستان ہے جو ان کی ماں کی زبانی آجتک فریاد کناں ہے ؟ پولیس تحقیقات کرے تو تلخ حقائق سامنے آسکتے ہیں ، 21 جنوری کو نیوسبزی منڈی سے 6 نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں اغواء منصور علی کو بھی رینجرز حکام نے چوبیس جنوری جمعہ اورہفتہ کی درمیانی شب بازیاب کرایا، مغوی نے انکشاف کیا ہے کہ اغوا کاروں نے اسے 2 سے 3 مقامات پر منتقل کیا اور شدید تشدد کا نشانہ بناتے رہے ،مغوی سے 2 پلاٹس کے دستاویزات پر دستخط بھی کروائے گئے ، سیکورٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ منصور کو 2 افراد نے اغوا کیا اور اغوا کار کوئی نہیں بہنوئی اور اُس کا دوست ہیں ؟ یعنی گھر کے بھیدی نے ہی لنکا ڈھائی ہے ؟
شہر قائد میں بچوں کے اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کی ایک وجہ مصدقہ ذرائع کچے کے ڈاکوؤں کیلئے سہولت کاری کے الزام میں 78 پولیس اہلکاروں کا شکار پور سے کراچی تبادلہ ہونا بتاتے ہیں؟ کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے دوران انکشاف پرشکارپور میں تعینات اہلکاروں کی خفیہ انکوائری کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ ہاتھوں میں بندوق اور سینے پر پولیس کا بیج سجائے یہ پولیس اہلکار نہیں ؟ بلکہ مبینہ طور پر ڈاکوؤں کے سہولت کار اور گھر کے ہی بھیدی ہیں ؟ اعلیٰ حکام کی جانب سے مذکورہ پولیس اہلکاروں کو سزا دینے یا نوکریوں سے برخاست کرنے کے بجائے اُن کا ٹرانسفر کراچی میں کرکے شہریوں کو ان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ؟ تاکہ کراچی والے ان کی خدمات سے مستفید ہو سکیں؟ یہی وجہ سے کہ شہر میں ڈاکو راج ، قتل و غارت گری،ٹارگٹ کلنگ اور آئے روز بچوں کے اغوا کی وارداتوں ہیں کہ رکنے کا نام نہیں لے رہیں؟ پولیس میں موجود ان کالی بھیڑوں کی خبر مختلف چینلز اور اخبارات میں شائع ہونے کے باوجود ان سہولت کاروں کا کیا بنا انہیں زمین نگل گئی یا واپس اپنے اپنے شہر چلے گئے ؟ یا پھر شہر کے مختلف تھانوں میں کھپ گئے ؟ کوئی نہیں جانتا ؟ مگر آئے روز بچوں کے اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں سے کون باخبر نہیں ہے ؟ آج بھی کراچی میں بچے اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتیں یہ شیخ چیخ کر بتارہی ہیں کہ لنکا ڈھانے والا کوئی اور نہیں بلکہ گھر کا ہی بھیدی ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
انسانی فطرت ہمیشہ تبدیلی کی مزاحمت کرتی ہے! وجود پیر 27 جنوری 2025
انسانی فطرت ہمیشہ تبدیلی کی مزاحمت کرتی ہے!

مفتوح صحافت کی ناکام خواہش کا تسلسل ؟ وجود پیر 27 جنوری 2025
مفتوح صحافت کی ناکام خواہش کا تسلسل ؟

یاسین ملک پر مقدمہ، حقائق کے منافی وجود پیر 27 جنوری 2025
یاسین ملک پر مقدمہ، حقائق کے منافی

بچوں کا اغوا ۔۔ اور لنکا ڈھانے والے گھر کے بھیدی ؟ وجود اتوار 26 جنوری 2025
بچوں کا اغوا ۔۔ اور لنکا ڈھانے والے گھر کے بھیدی ؟

26 جنوری بھارت کا یوم جمہوریہ اور کشمیریوں کا یوم سیاہ وجود اتوار 26 جنوری 2025
26 جنوری بھارت کا یوم جمہوریہ اور کشمیریوں کا یوم سیاہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر