... loading ...
ایم سرور صدیقی
شنیدہے بانی پی ٹی آئی کا اپنا ہی مزاج ہے انتہائی اتھرے ،منہ پھٹ ہیں وہ جودل میںٹھان لیںنتائج سے بے خبر کرگزرتے ہیں یعنی کہ میں سربکف ہوں لڑا دے کسی بلا سے مجھے۔۔۔ اب سوشل میڈیا پرموصوف کی ایک ٹوئٹ نے تہلکہ مچادیا۔ ان کا کہناہے1971 کی تاریخ پاکستان میں دہرائی جا رہی ہے۔ یحییٰ خان نے ملک تباہ کر دیا، اور آج، آمر اپنی آمریت اور ذاتی مفادات کے تحفظ کیلئے وہی کر رہا ہے، ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا رہا ہے ۔
پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت، سیاسی مبصرین اور کارکنوں کو احساس ہے کہ اگرعمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اپنا جارحانہ رویہ جاری وساری رکھا تو اس سے مذاکرات کے عمل کو شدید نقصان پہنچے گا۔ اسی بناء پر کہاجارہاہے کہ حکومت اورپی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے باوجودلگتاہے عمران خان کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوںگی۔ ایک نامور صحافی کا تجزیہ ہے کہ عمران خان نے ایکس پراپنی تازہ ترین پوسٹ میں اعلیٰ درجے کی فوجی کمان کوہدف بنایا ہے اور اس سے پی ٹی آئی اور حکومت بمعہ اسٹیبشلمنٹ کے مابین جاری رسمی مذاکرات اور پس پردہ بات چیت دونوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے اس طرز ِ عمل پر افسوس کا اظہار کیا۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا کہ وزیراعلیٰ نے عمران خان سے اپنی آخری ملاقات میں بانی پی ٹی آئی چیئرمین سے درخواست کی کہ وہ فوج اور اس کی قیادت پر حملے کرنے سے گریز کریں کیونکہ حالیہ بیک چینل ڈائیلاگ کے عمل میں پیش رفت ہوئی ہے جبکہ بیرسٹر گوہر نے بھی خان کو اسی طرح کی درخواست کی لیکن پھر بھی پی ٹی آئی کے قید رہنماؤں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ایک سخت بیان جاری کیا گیا۔عمران خان کو ان کے رہنماؤں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ پی ٹی آئی کی اوورسیز شاخ کو فوج مخالف مہم چلانے سے روکا جائے۔ایسی ہی درخواستیں پہلے بھی عمران خان سے کی گئیں لیکن وہ سب بے اثر ثابت ہوئیں۔گنڈا پور اور گوہر نے حال ہی میں پشاور میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی تھی۔ عمران خان نے خود اس پیش رفت کی تصدیق کی تھی اور اسے خوش آئند قرار دیا تھا۔ بیشتر رہنما اس پیش رفت پر خوش تھے اور امید رکھتے تھے کہ بیک چینل بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا اور پی ٹی آئی کے لئے کچھ ریلیف لائے گا۔لیکن جمعہ کو عمران خان کی ٹویٹ نے کئی رہنماؤں کو مایوس کردیا۔ پارٹی میں یہ بھی بحث ہوئی کہ خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو کس طرح روکا جائے تاکہ جو کچھ پی ٹی آئی نے طویل عرصے میں حاصل کیا ہے، وہ برباد نہ ہو۔
پی ٹی آئی حالیہ پیش رفت کے بعد بیک چینل ملاقاتوں کی توقع کر رہی تھی لیکن اب وہ اس بات کا یقین نہیں کر پا رہی کہ عمران خان کی تازہ ترین ٹویٹ کے بعد اسٹیبلشمنٹ کیسے رد عمل ظاہر کرے گی۔ عمران خان کا190 ملین کیس میں سزا کے بعد کا پیغام میں قوم سے حمود الرحمن کمیشن رپورٹ پڑھنے کی اپیل کی گئی۔1971ء کی تاریخ پاکستان میں دہرائی جا رہی ہے۔ یحییٰ خان نے ملک تباہ کر دیا۔ بہرحال کچھ کارکن بڑے پرجوش بھی ہیں کہ ان کے قائد میاں نوازشریف اور آصف علی زرداری سے قطعی مختلف ثابت ہوئے ہیں 530یوم سے جیل میں بند ہیںکٹھن حالات،9مئی اور 26 نومبر کے سانحات کے باوجود بانی کا حوصلہ توڑنے کا ہر حربہ ناکام ہوچکاہے ان کے حوصلے بلندہیں وہ حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کسی قسم کے این آر اوکے خلاف ہیںوہ کہتے ہیں میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہیں بانی پی ٹی آئی کوسیاست سے کنارہ کشی اختیارکرتے ہوئے جلاوطنی قبول نہیں۔ عمران خان کاوجود سیاست اور جمہوریت پر قابض مافیا کے لئے ڈراؤنا خواب بن چکا ہے وہ ہرقیمت پر عمران خان کو پاکستان کی سیاست سے مائنس کرنا چاہتے ہیں سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت مذاکرات کے سلسلہ میں مکمل طورپر بااختیار نہیں اسی لئے سابق صدر عارف علوی نے واضح طورپرکہا ہے کہ مذاکرات ان سے ہی کامیاب ہوں گے جو ملک کے فیصلے کر رہے ہیں جبکہ تحریک ِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہرکا کہنا تھا ٹائم فریم کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں اس وقت پاکستان کے سیاسی حالات جس نہج پر ہیںلگتا ہے عمران خان کو بھی ذوالفقارعلی بھٹو جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کی سزا کو تو آج عدالتی قتل قراردیا جارہاہے حالات نے عمران خان کے گرد ایسا شکنجہ کس دیا ہے جس سے بظاہر بچ نکلنا محال ہے کوئی معجزہ ہو جائے تو کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔
عمران خان کوبھی حالات کی نزاکت کااحساس کرنا ہوگا کیونکہ آج اگر تاریخ اپنے آپ کو ڈہرا رہی ہے تو یہ بات بھی یاد رکھنے والی ہے کہ آج ایک نئی تاریخ لکھی بھی جارہی ہے جس کے سیاست، جمہوریت اور معیشت پر بڑے گہرے اثرات مرتب ہوں گے، اس لئے تمام فریقین کو حالات کی نزاکت کااحساس کرناہوگا وطن ِ عزیز کسی محاذ آرائی یا انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا نہ25کروڑ عوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑاجاسکتاہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔