وجود

... loading ...

وجود

جاگو،جاگو سحرہوئی!

هفته 18 جنوری 2025 جاگو،جاگو سحرہوئی!

ا یم سرورصدیقی

آج ہمارا عجیب حال ہے کوئی غورکرنا بھی پسندنہیں کرتا شاید اس کو ترقی سمجھ لیا گیاہے دوپہرکے وقت ناشتہ کرنا فیشن بن چکاہے ۔ ہمارے مزاج سے دن رات کی تمیز ختم ہوگئی ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ اب اکثراس بات پراتراتے پھرتے ہیں ۔حالانکہ صدیوں پہلے علم کے شہرنے اپنا فیصلہ سنادیا تھا کہ دیرگئے تک سونا ارادوںکو متزلزل بنادیتاہے ۔آج پسماندہ اور غریب ممالک کے بیشترشہری ارادے باندھتا ہوں توڑدیتاہوںکی عملی تفسیربن کررہ گئے ہیں۔ یعنی کام کے نہ کاج کے دشمن ا ناج کے۔
رات گئے سونے اور دوپہرکوجاگنے والے کیا جانیں شبنم کیاہوتی ہے ،یا بادِصبا میں سیرکرنے کا کیالطف ملتاہے ۔ہم نے توپڑھابھی ہے، اپنے بزرگوںسے سنا بھی کہ صبح طلوع ِ آفتاب کے وقت اللہ تبارک تعالیٰ کے حکم سے فرشتے رزق تقسیم کرتے ہیں اور سونے والے اپنے حصے سے محروم رہ جاتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ علی الصبج سورج کی کرنیں کتنی بھلی لگتی ہیں، یہ وہی جانتے ہیں جن کے دل و دماغ تروتازہ ہو جاتے ہیں جواس گئے گذرے دور میںتہجد کے وقت بیدارہوں ان کی قسمت پررشک کیا جاسکتاہے اور پھردن کا آغاز خالق ِ کائنات کے حضورسربسجدہ ہوکرکیا جائے تو ان گنت رحمتوں اور برکتوںکانزول ہوتاہے لیکن برصغیرکے لوگوںنے ان رحمتوں سے منہ موڑلیاہے کیونکہ سوشل میڈیا نے پاکستان،بنگلہ دیش ،بھارت اور جنوبی ایشیاء کے کئی ممالک میں ٹیکنالوجی کا عذاب بنا دیاہے۔ ان ممالک میں غربت، پسماندگی اور بیماریوںکی افراط ہے، اس کے باوجود اربوں شہری اس طرزِ زندگی سے جان نہیں چھڑانا چاہتے۔ اب انہیں کون سمجھائے کہ غورکیاکریں کہ غوروفکرکرنے والوںکیلئے بہت سی نشانیاں ہیں ۔ دل و دماغ کے دریچے کھول کر جائزہ لیں کہ ترقی کیسے کی جاسکتی ہے۔ اس کے لئے ایک مثال ہی کافی ہے کہ بھرپور دماغی و جسمانی مشقت کے باوجود پورا مڈل ایسٹ علی الصبح ایسے جاگ جاتاہے جیسے وہاں رہنے والے چابی کے کھلونے ہوں ۔ہرشخص کو ڈیوٹی پرجانے کی فکرہوتی ہے، دور نہ جائیں کراچی،ڈھاکہ،اسلام آباد ،ممبئی،کلکتہ جیسے شہروںکا مشاہدہ کرلیں وہ زیادہ تو لوگ رات کو جلدسونے کے عادی ہیں۔
پچانوے فیصد سے زیادہ امریکی رات کا کھانا شام سات بجے تک کھا لیتے ہیں۔ آٹھ،نو بجے تک بستر میں ہوتے ہیں اور صبح پانچ بجے بیدار ہو جاتے ہیں۔ بڑے سے بڑا ڈاکٹر چھ بجے صبح ہسپتال میں موجود ہوتا ہے پورے یورپ، امریکہ جاپان آسٹریلیا اورسنگاپور میں کوئی دفتر، کارخانہ، ادارہ، ہسپتال ایسا نہیں جہاں اگر ڈیوٹی کا وقت نو بجے ہے تو لوگ ساڑھے نو بجے آئیں ! وہاں کام چوری، ہڈ حرامی یاسستی کا تصوربھی نہیں ہے۔ یہی ان کی ترقی کا رازہے۔آجکل چین دنیا کی دوسری بڑی طاقت بن چکی ہے پوری قوم صبح چھ سے سات بجے ناشتہ اور دوپہر ساڑھے گیارہ بجے لنچ اور شام سات بجے تک ڈنر کر چکی ہوتی ہے ہمارا حال سب کے سامنے ہے اللہ کے احکام کسی کیلئے نہیں بدلتے۔ اسکا کوئی رشتہ دار نہیں_ نہ اس نے کسی کو جنا، نہ کسی نے اس کو جنا جو جتنی محنت کریگا تو وہ اتنا کامیاب ہوگا ۔تاریخ کا مطالعہ کرنے والے جانتے ہیں اگر عیسائی ورکر تھامسن میٹکاف سات بجے دفتر پہنچ جائیگا تو دن کے ایک بجے تولیہ بردار کنیزوں سے چہرہ صاف کروانے والا خواہ مسلمان بادشاہ ہی کیوں نہ ہو بہادر شاہ ظفرناکام رہے گا ۔جنوبی ایشیاء کے بیشترحکومتی دفاتر ہوںیا صوبائی محکمے یا نیم سرکاری اداروں میں ہر جگہ لال قلعہ کی طرز زندگی کا دور دورہ ہے، کتنے وزیر،کتنے سیکریٹری، کتنے انجینئر، کتنے ڈاکٹر، کتنے پولیس افسر،کتنے ڈی سی او،کتنے کلرک صبح آٹھ بجے ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں؟ کیا اس قوم کو تباہ وبرباد ہونے سے دنیا کی کوئی قوم بچا سکتی ہے۔ کوئی اس پر فخر کرتا ہے کہ وہ دوپہر کو اٹھتا ہے لیکن سہ پہر تک ریموٹ کنٹرول کھلونوں سے دل بہلاتا ہے ، جبکہ کچھ کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ دوپہر کے تین بجے اٹھتے ہیں، کیا اس معاشرے کی اخلاقی پستی کی کوئی حد باقی ہے لیکن پاکستان جیسے ملک میں تو حد ہوگئی ہے سرکاری ملازمین لیٹ آنے کے باوجود کام کرناپسندنہیں کرتے کوئی ضرورت منداصرارکرے تو برامناجاتے ہیں یہاںنو ہر شعبے کا باوا آدم ہی نرالاہے اس لئے حکومت کو اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہڈحرام،نکھٹو،سست ،ویلے ملازمین کو ان کی کارکردگی کی بنیادپر تنخواہ دینے کی پالیسی اختیارکی جائے جس ملازم کی جتنی شکایات ہوں، اس حساب سے اس کی تنخواہ میں کٹوتی کی جانی چاہیے۔ سرکاری،نیم سرکاری اور خودمختارادروں،تجارتی مراکزکے نئے اوقات کار مقررکئے جائیں تاکہ سورج کی روشنی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جاسکے ۔اس سے پاور پلانٹوںپر غیرضروری بوجھ کا خاتمہ ہوگا۔ جس سے انرجی کی کمی سے نمٹاجاسکتاہے اور کم سے کم لوڈشیڈنگ کرناپڑے گی۔
نہ جانے لوگ کیوںنہیں سمجھتے رات گئے سونا اور دوپہرکوجاگنا فطرت کے منافی ہے بلکہ قدرت کے ساتھ تصادم ہے جس کا کبھی رزلٹ اچھا نہیں آسکتا ۔رات کو اللہ نے آرام کیلئے بنایاہے ۔اسی لئے جدید ریسرچ میں کہاگیاہے کہ لیٹ سونے والے عجیب و غریب نفسیاتی بیماریوں کا شکارہورہے ہیں۔ اس لئے ہم سب کو بالآخرفطرت کی طرف لوٹناہے ۔غورطلب بات یہ ہے کہ جو بھی کام آپ دوپہر کو زوال کے وقت شروع کریں گے وہ زوال ہی کی طرف جائے گا ۔کبھی بھی اس میں برکت اور ترقی نہیں ہو گی۔ اس لئے اور یہ مت سوچا کریں کے میں صبح صبح اٹھ کر کام پر جاؤں گا تو اس وقت لوگ سو رہے ہونگے ۔میرے پاس گاہک کدھر سے آئے گا۔ گاہک اور رزق اللہ رب العزت بھیجتے ہیں اس میں کسی کو شک وشبہ نہیں ہونا چاہیے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دہلی اسمبلی انتخاب:انڈیا'اتحاد کی پہلی آزمائش وجود هفته 18 جنوری 2025
دہلی اسمبلی انتخاب:انڈیا'اتحاد کی پہلی آزمائش

جاگو،جاگو سحرہوئی! وجود هفته 18 جنوری 2025
جاگو،جاگو سحرہوئی!

گرین لینڈ:عالمی طاقتوں کی ریشہ دوانیوں کا اگلا میدان وجود هفته 18 جنوری 2025
گرین لینڈ:عالمی طاقتوں کی ریشہ دوانیوں کا اگلا میدان

ترقی کا پیمانہ وجود جمعه 17 جنوری 2025
ترقی کا پیمانہ

طالبان اور خطے کے ممالک: ایک نئی تزویراتی حقیقت وجود جمعه 17 جنوری 2025
طالبان اور خطے کے ممالک: ایک نئی تزویراتی حقیقت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر